اردو
Monday 23rd of December 2024
0
نفر 0

عقيدہ مھدويت

عقيدہ مھدويت

اسلامي تہذيب قرآني لہجہ ،انسان کي شرافت و برتري کا معيار خدا کي طرف رغبت پيدا کرنا ھے جس کو حکيم کي زبان ميں تقوے سے تعبير کيا گيا ھے ، وحي آسماني انساني معاشرے ميں يہ اعلان کر رھي ھے کہ لوگوں ميں سب سے محترم وہ لوگ ھيں جو سب سے زيادہ متقي ھيں ، کيونکہ تقويٰ کمال اور ترقي کي طرف پرواز کرنے کا ذريعہ ھے -

تقوے کي سب سے پھلي ممتاز شئي غيب پر ايمان رکھنا ھے

دوسري طرف سے خدا وند عالم کمال آفرين کيميا کے اس شاخص کو انسانوں کے لئے بيان کر رھا ھے :

<ذالک الکتاب لاريب فيہ ھديً للمتقين - الذين يومنون بالغيب يقيمون الصلاة ومما رزقناھم ينفقون>

<اولئک علي ھدي من ربھم والئک ھم المفلحون >

اس کتاب (کي حقانيت ) ميں کوئي شک نھيں ھے جو متقين کے لئے ھدايت کا ذريعہ ھے -

متقين وہ لوگ ھيں جو غيب پر ايمان رکھتے ھيں ،نماز قائم کرتے ھيں اور ھم نے جو کچھ ان کو رزق ديا ھے اس ميں سے کچھ راہ خدا ميں خرچ کرتے ھيں يھي لوگ اپنے پروردگار کي طرف سے ھدايت يافتہ اور کامياب ھيں -

قرآن کريم نے "‌ايمان بہ غيب "کو تقوے کا سب سے پھلا قدم سمجھا ھے اور توحيد شناسي کي بنياد پر يہ عالم ھستي دو چيزوں "‌شھود اور غيب "يعني عالم مشھود ومحسوس اور عالم نامشھودوغير محسوس سے مل کر وجود ميں آيا ھے يعني متقي ، موحد وہ شخص ھے جو عالم نا محسوس "‌غيب "کے تمام عناصر و اجزاء پر يقين کامل رکھتا ھو-

اس کے متعلق علامہ طباطبائي (رہ) يوں فرماتے ھيں :

الغيب خلاف الشھادة ويطلق عليٰ ما لايقع عليہ الحس وھو اللہ سبحانہ آياتہ الکبريٰ الغائبة عن حواسنا ---

غيب مشھود کے بالکل بر خلاف ھے اور وہ تمام غير محسوس اشياء پر خدا وند متعال اس کي پوشيدہ آيات کا اطلاق ھوتا ھے -

جيسا کہ منجي موعود حضرت حجة ابن الحسن العسکري (ع) آيات الٰھي ميں سے ايک پوشيدہ آيت اور اللہ کي بہت بڑي نشاني ھيں کہ جن کے ظھور کا وعدہ قرآن ميں خود خداوند عالم نے ديا ھے تو گزشتہ آيتوں کي بنياد پر آنحضرت پر ايمان لانے کو تقويٰ کي شرطوں اور کاميابي کا عامل شمار کيا ھے -

اسي طرح علامہ طباطبائي (رہ) نے اسي آيت کے روائي بحث کے ذيل ميں اس حديث کو امام صادق(ع) سے نقل کيا ھے :عن الصادق(ع) في قولہ تعاليٰ <الذين يو منون بالغيب >قال :"‌من آمن بقيام القائم (عج)انہ الحق "-اقول وہذا المعني ٰ مروي في غير ھٰذہ الرواية"- امام صادق (ع) نے فرمايا جو شخص امام قائم کے قيام پر ايمان لائے يھي حق ھے اور ميں کہتا ھوںدوسري حديثوں ميں يھي معني مراد ھيں -

امام نے پھر اس آيت <الذين يومنون بالغيب > کے بارے ميں فرمايا : اس آيت سے وہ لوگ مراد ھيں جو قيام مھدي پر يقين رکھتے اور اس کو حق جانتے ھيں يھاں تک يہ بات معلوم ھو گئي کہ عقيدہ مھدويت پر ايمان لانا ضروري ھے اور اس کے بعد ضرورت اس بات کي ھے کہ اس پر ايمان رکھنے کي ضرورتوں کي تحقيق کي جا ئے دوسرے لفظوں ميں ھميں يہ ديکھنا ھے کہ کس شخص کو "‌مھدي "مانيں ؟تو اس موقع پر ايک بنيا دي سوال يہ پيدا ھو تا ھے کہ کيا حضرت کے نام و نسب کي شنا خت ،اور ان کے قيام کے متعلق ان کے کردار ،مقام ،سيرت اور ديگر معلومات ،مھدي (ع) پر ايمان لانے والوں کي تعداد ميں داخل ھو نے کے لئے کا في ھے ؟

جو شخص معلومات کو حاصل کرنے کي راہ ميں صرف اپني کوشش کے نتيجے ميں کوئي توفيق پا گيا ھو تو کيا اس کو عقيدہ مھدي کھا جائيگا؟

اس سوال کا جواب دينے کے لئے ايمان کي ماھيت اور اس کے اجزاء و مقدمات کے بارے ميں مختصر طور پر تحقيق کرني ھو گي اس لئے کہ "‌عقيدہ مھدويت "بھي ايمان کا ايک مصداق ھے اور يہ بھي واضح رھے کہ ايمان مطلق کي شنا خت پھر سے ھو سکے ،مجبوراًاور نا گزيرطور پر حضرت ولي عصر (عج)پر ايمان لانے کے مقدمات بھي کشف ھو جائيں گے ليکن اس موت ميں تفصيل سے اس مطلب کي وضاحت ممکن نھيں ھے اس لئے اس بات ميں اختصار پر اکتفا کرتے ھيں-

 


source : www.tebyan.net
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

نہج البلاغہ کتاب حق و حقیقت
دین فهمی
خوشبوئے حیات حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ ...
مقدس میلانات
حضرت نوح عليہ السلام
اسلام و عیسائیت
خوشی اور غم قرآن کریم کی روشنی میں
بنت علی حضرت زینب سلام اللہ علیہا ، ایک مثالی ...
آخری معرکہ۔۔۔۔؟
کردار زینب علیہا السلام

 
user comment