خودسازي کا بہترين زمانہ جواني کا دور ہے۔ امام اپنے فرزند عزيز امام حسن سے فرماتے ہيں :
انماقلب الحدث کالارض الخالية ماالقي فيھامن شئي قبلتہ فبادرتک بالادب قبل ان يقسواقلبک ويشتغل لبک۔
نوجوان کا دل خالي زمين کے مانند ہے جو اس ميں بويا جائے قبول کرتي ہے پس قبل اس کے کہ تو قسي القلب (سنگدل) ہوجائے اورتيري فکرکہيں مشغول ہو جائے ميں نے تمہاري تعليم وتربيت ميں جلدي کي ہے۔
ناپسنديدہ عادات جواني ميں چونکہ ان کي جڑيں مضبوط نہيں ہوتيں اس لئے ان سے نبرد آزمائي آسان ہوتي ہے۔ امام خميني فرماتے ہيں "جہاد اکبر ايک ايسا جہاد ہے جو انسان اپنے سرکش نفس کے ساتھ انجام ديتا ہے۔ آپ جوانوں کو ابھي سے جہاد کوشروع کرنا چاہئے کہيں ايسا نہ ہو کہ جواني کی طاقت تم لوگ ضائع کر بيٹھو۔
جيسے جيسے يہ قوت ضائع ہوتی جائےگی ويسے ويسے برے اخلاقيات کي جڑيں انسان ميں مضبوط اورجہاد مشکل تر ہوتا جاتا ہے ايک جوان اس جہاد ميں بہت جلد کامياب ہو سکتا ہے جب کہ بوڑھے انسان کي اتني جلدي کاميابي نہيں ہوتي۔
ايسا نہ ہونے دينا کہ اپني اصلاح کو جواني کي بجائے بڑھاپے ميں کرو۔
اميرالمومنين ارشاد فرماتے ہيں :
غالب الشہوة قبل قوت ضراوتھا فانھا ان قويت ملکتک واستفادتک ولم لقدرعلي مقاومتھا۔
اس سے قبل کہ نفساني خواہشات جرائت اورتندرستي کي خواپنا ليں ان سے مقابلہ کرو کيونکہ اگر تمايلات اور خواہشات اگرخودسر اورمتجاوز ہو جائيں تو تم پر حکمراني کريں گي پھرجہاں چاہيں تمہيں لے جائيں گي يہاں تک کہ تم ميں مقابلے کي صلاحيت ختم ہوجائے گي۔
source : www.tebyan.net