اردو
Monday 25th of November 2024
0
نفر 0

کیا بسم اللہ تمام سوروں کا جز ہے؟

س مسئلہ میں شیعہ علماء اور دانشوروں کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے کہ ”بسم اللہ “سورہ حمد اور بقیہ دوسرے سوروں کا جز ہے، اور قرآن مجید کے تمام سوروں کے شروع میں ”بسم اللہ “ کا ذکر ہونا خود اس بات پر محکم دلیل ہے، کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ قرآن مجید میں کوئی چیز اضافہ نہیں ہوئی ہے، اور پیغمبر اکرم (ص) کے زمانہ سے آج تک ہر سورہ کے شروع میں
کیا بسم اللہ تمام سوروں کا جز ہے؟

اس مسئلہ میں شیعہ علماء اور دانشوروں کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے کہ ”بسم اللہ “سورہ حمد اور بقیہ دوسرے سوروں کا جز ہے، اور قرآن مجید کے تمام سوروں کے شروع میں ”بسم اللہ “ کا ذکر ہونا خود اس بات پر محکم دلیل ہے، کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ قرآن مجید میں کوئی چیز اضافہ نہیں ہوئی ہے، اور پیغمبر اکرم (ص) کے زمانہ سے آج تک ہر سورہ کے شروع میں بسم اللہ کا ذکر ہوتا رہا ہے۔

لیکن اہل سنت علما میں سے مشہور و معروف موٴلف صاحب تفسیر المنار نے اس سلسلہ میں مختلف علماکے اقوال نقل کئے ہیں:

علما کے درمیان یہ بحث ہے کہ کیا ہر سورے کے شروع میں بسم اللہ سورہ کا جز ہے یا نہیں؟ مکہ کے قدیم علما (فقہا اور قاریان قرآن) منجملہ ابن کثیر اور اہل کوفہ سے عاصم اور کسائی قاریان قرآن، اور اہل مدینہ میں بعض صحابہ اور تابعین اور اسی طرح امام شافعی اپنی کتاب جدید میں اور ان کے پیروکار ، نیز ثوری اور احمد (بن حنبل) اپنے دوقول میں سے ایک قول میں ؛ اسی نظریہ کے قائل ہیں کہ بسم اللہ تمام سوروں کا جز ہے، اسی طرح شیعہ علما اور (ان کے قول کے مطابق) اصحاب میں (حضرت ) علی، ابن عباس، عبد اللہ بن عمر اور ابوہریرہ ، اور تابعین میں سے سعید بن جبیر، عطاء، زہری اور ابن المبارک نے بھی اسی عقیدہ کو قبول کیا ہے۔

اس کے بعد مزید بیان کرتے ہیں کہ ان کی سب سے اہم دلیل صحابہ اور ان کے بعد آنے والے حکمران کا اتفاق اور اجماع ہے کہ ان سب لوگوں نے سورہ توبہ کے علاوہ تمام سوروں کے شروع میں ”بسم اللہ“ کو ذکر کیا ہے، جبکہ یہ سبھی حضرات اس بات پر تاکید کرتے تھے کہ جو چیز قرآن مجید کا جز نہیں ہے اس سے قرآن کو محفوظ رکھو ، اور اسی وجہ سے ”آمین“ کو سورہ حمد کے آخر میں ذکر نہیں کیا ہے۔

اس کے بعد (امام) مالک اور ابو حنیفہ کے پیرو نیز دوسرے لوگوں سے نقل کیا ہے کہ وہ لوگ ”بسم اللہ“ کو ایک مستقل آیت مانتے تھے جو ہر سورے کے شروع میں سوروں کے درمیان فاصلہ کرنے کے لئے نازل ہوئی ہے۔

اور احمد (بن حنبل) (اہل سنت کے مشہور و معروف فقیہ) اور بعض کوفی قاریوں سے نقل کرتے ہیں کہ وہ لوگ ”بسم اللہ“ کو صرف سورہ حمد کا جز مانتے تھے نہ کہ دوسرے سوروں کا.

 مذکورہ اقوال سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ اہل سنت کے علماکی اکثریت بھی اسی نظریہ کی قائل ہے کہ بسم اللہ سورہ کا جز ہے.


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

آسایش اور آزمایش میں یاد خدا
آسمان اور ستاروں کا تھس نھس ھوجانا
طبیعا ت ( pHYSICS)
کیا خداوند متعال کو دیکھا جاسکتا ھے ؟ اور کیسے ؟
ولایت تکوینی اور ولایت تشریعی
آنحضرت (ص) کی آفتاب زندگی کی کرن
تصوف کیا ہے؟ کیا امام خمینی ﴿رہ﴾ ایک صوفی تھے ؟
قرآن کی علمی اور عملی تربیت
رضائے الٰہی
وجوب، امکان اور امتناع کی اصطلاحات کی ان کی اقسام ...

 
user comment