اردو
Friday 22nd of November 2024
0
نفر 0

کتاب شريف "الاستبصار" کا تعارف

کتاب کا پورا نام "الاستبصار فيما اختلف من الاخبار" ہے جو يہ کتاب شيعيان اہل بيت (ع) کي چار بنيادي کتب حديث ميں سے اور اس کے مۆلف شيخ ابو جعفر محمد بن الحسن الطوسي (رح) (المتوفٰى 460) ہجري ہيں- علامہ شيخ آقا بزرگ طہراني استبصار کے بارے ميں کہتے ہيں: (1) ‏"يہ کتاب اہل تشيع کے چار مجموعہ ہائے حديث ميں سے ہے جو اثنٰي عشري شيعہ فقہاء کے نزديک استنباط اور افتاء کا محور سمجھے جاتے ہيں- اس ميں التہذيب کي کئي کتب کو لايا گيا ہے اور اس ميں روايات و احاديث کے درميان موجودہ اختلاف کو ذکر کي
کتاب شريف "الاستبصار" کا تعارف

کتاب کا پورا نام "الاستبصار فيما اختلف من الاخبار" ہے جو يہ کتاب شيعيان اہل بيت (ع) کي چار بنيادي کتب حديث ميں سے اور اس کے مۆلف شيخ ابو جعفر محمد بن الحسن الطوسي (رح) (المتوفٰى 460) ہجري ہيں-

علامہ شيخ آقا بزرگ طہراني استبصار کے بارے ميں کہتے ہيں: (1)

‌"يہ کتاب اہل تشيع کے چار مجموعہ ہائے حديث ميں سے ہے جو اثنٰي عشري شيعہ فقہاء کے نزديک استنباط اور افتاء کا محور سمجھے جاتے ہيں- اس ميں التہذيب کي کئي کتب کو لايا گيا ہے اور اس ميں روايات و احاديث کے درميان موجودہ اختلاف کو ذکر کيا گيا ہے اور احاديث کو جمع اور مۆتلف کرنے کي روش بيان کي گئي ہے-

شيخ طوسي خود کہتے ہيں:

"جان لو ـ خدا تمہاري تائيد فرمائے ـ کہ ميں نے اس کتاب کو تين حصوں ميں مرتب کيا ہے؛ پہلے دو جصوں کا تعلق عبادات سے ہے اور تيسرا حصہ لين دين اور معاملات اور ديگر فقہي ابواب کے بارے ميں ہے"- (2)

شيخ الطائفہ ـ شيخ طوسي (رحمہ اللہ) نے اس کتاب کو ذيل کي ترتيب سے مرتب کيا ہے:

1- حصہ اول: 300 ابواب اور 1899 احاديث-

2- دوسرا حصہ: 217 ابواب اور 1177 احاديث-

3- تيسرا حصہ: 398 ابواب اور 2455 احاديث-

پس کتاب "الاستبصار" مجموعي طور پر 912 ابواب اور 5531 احاديث پر مشتمل ہے-

اس کتاب کے قلمي نسخے بہت زيادہ ہيں جن ميں سے ايک نسخہ بقلم شيخ جعفر بن علي بن جعفر مشہدي آٹھ ذوالقعدۃ الحرام 573 ہجري کو مکمل ہوا ہے- انھوں نے يہ نسخہ شيخ الطائفة ابو جعفر محمد بن الحسن الطوسي (رحمۃاللہ عليہ) المتوفٰى 460 ہجري کے لکھے ہوئے نسخے سے نقل کرکے تحرير کيا ہے اور شيخ طوسي (رح) کا قلمي نسخہ اس وقت نجف اشرف کے کتب خانہ شيخ علي کاشف الغطاء ميں محفوظ ہے- (3)

يہ کتاب متعدد بار طبع ہوئي ہے منجملہ:

الف: لکھنۆ ـ ہندوستان ـ سنہ 1307 ہجري-

ب: نجف اشرف ـ سنہ 1375 ہجري-

اور اس کے بعد مختلف ممالک ميں طبع ہوکر شائع ہوئي ہے-

 

حوالہ جات:

1- كتاب‌ ‌"الذريعة‌ الي تصانيف الشيعۃ"، ج 2، ص 14.

2- کتاب "الاستبصار‌" ج 4،ص 334 سے رجوع کريں-

3- دو ضخيم جلدوں ميں-

منبع: ماخذ حديث از ديدگاه شيعه صفحه هاى 25, 38-37, 41, از طر يق شبكه امام على(ع) ـ علامه محمد حسين جلالى با مقدمه استاد مكارم شيرازي


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

انسان کی انفردی اور اجتماعی زندگی پر ایمان کا اثر
خدا کے نزدیک مبغوض ترین خلائق دوگروہ ہیں
معاد کے لغوی معنی
اخباری شیعہ اور اثنا عشری شیعہ میں کیا فرق ہے؟
اصالتِ روح
موت کی ماہیت
خدا کی نظرمیں قدرو منزلت کا معیار
جن اور اجنہ کےبارے میں معلومات (قسط -2)
خدا اور پیغمبر یہودیت کی نگاہ میں
شيطا ن کو کنکرياں مارنا

 
user comment