بلاشبہ کائنات کا ہر ذرہ اللہ تعالي نے کسي نہ کسي مقصد سے ہي پيدا کيا ہے،بلا مقصد کي تخليق سے اللہ کي شان بالا تر ہے ،تخليق انسان کا مقصد حقيقي اللہ تعالي نے يوں بيان فرمايا ہے :
”اور ميں نے جنات اور انسانوں کو محض اس ليے پيدا کيا ہے کہ وہ صرف ميري عبادت کريں-” (سورة الذاريات56)
اپني عبادت کا طريقہ سکھانے کے ليے اللہ تعالي نے ہر امت ميں رسول بھيجے:
”ہم نے ہرامت ميں رسول بھيجے کہ صرف اللہ کي عبادت کرو اور اس کے سوا تمام معبودوں سے بچو” (سورة النحل 36)
تمام رسولوں نے اپني امتوں کو سب سے پہلے توحيد کي دعوت دي ، اللہ تعالي کا فرمان ہے :
”آپ سے پہلے ہم نے جو بھي رسول بھيجا اس کي طرف يہ وحي نازل کي کہ ميرے سوا کوئي معبود برحق نہيں، پس تم سب ميري ہي عبادت کرو “- (سورة النبا 25)
ہمارا عقيدہ ہے كہ الله كي معرفت كے مسائل ميں مہم ترين مسئلہ معرفت توحيد ہے- توحيد درواقع اصول دين كي ايك اصل ہي نہيں بلكہ تمام اسلامي عقائد كي روح ہے اور يہ بات صراحت كے ساتھ كہي جا سكتي ہے كہ اسلام كے تمام اصول وفروع توحيد سے ہي وجود ميں آتے ہيں- ہر منزل پر توحيد كي باتيں ہيں، وحدت ذات پاك، توحيد صفات و افعال خدا اور دوسري تفسير يہ كہ وحدت دعوت انبياء، وحدت دين وآئيين الٰہي ، وحدت قبلہ اور كتاب آسماني،تمام انسانوں كے لئے احكام و قانون الٰہي كي وحدت، وحدت صفوف مسلمين اور وحدت يوم المعاد-
اسي وجہ سے قرآن كريم نے توحيد الٰہي كے سلسلہ ميں ہرطرح كے انحراف اورشرك كو نہ بخشا جانے والا گناہ كہا ہے- ان الله لايغفر ان يشرك به ويغفر مادون ذلك لمن يشاء ومن يشرك بالله فقد افتري اثما عظيماً يعني الله شرك كو ہرگز نہيں بخشے گا، (ليكن اگر) شرك كے علاوہ (دوسرے گناہ ہيں) توجس كے گناہ چاہے گا بخش دے گا، اور جس نے كسي كو الله كا شريك قراراديا گويااس نے اس پر تہمت لگائ اور ايك بہت بڑا گناہ انجام ديا ولقد اوحي اليك والي ٰ الذين من قبلك لئن اشركت ليحبطن عملك ولتكونن من الخاسرين يعني بتحقيق تم پراور تم سے پہلے پيغمبروں پر وحي كي گئي كہ اگر تم نے شرك كيا تو تمھارے تمام اعمال حبط كرديئے جائيں گے اور تم نقصان اٹھانے والوں ميں سے ہو جاۆ گے- (جاری ہے)
source : tebyan