اردو
Wednesday 3rd of July 2024
0
نفر 0

اول وقت میں نماز کی فضیلت

عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ سَئَلْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) اَیُّ الْاَعْمَالِ اَحَبُّ اِلَی اللّٰہِ؟ قَالَ: اَلصَّلٰوةُ لَوْ وَقْتِھَا۔ ثُمَّ اَیُّ شَیْءٍ؟ قَالَ: بِرُّ الْوَالِدَیْنِ۔ قُلْتُ ثُمَّ اَیُّ شَیْءٍ؟
اول وقت میں نماز کی فضیلت

عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ

سَئَلْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) اَیُّ الْاَعْمَالِ اَحَبُّ اِلَی اللّٰہِ؟

قَالَ: اَلصَّلٰوةُ لَوْ وَقْتِھَا۔

ثُمَّ اَیُّ شَیْءٍ؟

قَالَ: بِرُّ الْوَالِدَیْنِ۔

قُلْتُ ثُمَّ اَیُّ شَیْءٍ؟

قَالَ: اَلْجِھَادُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ۔ (وسائل الشیعہ جلد۳صفحہ ۸۲)

ترجمہ:

ابن مسعود سے روایت ہے کہ میں نے رسول اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے سوال کیا کونسا عمل خدا کو پسند ہے؟

حضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا: نماز کو بر وقت بجالانا (یعنی نماز کو اول وقت میں اور فضیلت کے وقت میں ادا کرنا)۔

میں نے عرض کیا اس کے بعد کون سا عمل ؟

حضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا: ماں باپ کے ساتھ نیکی کرنا ۔

میں نے عرض کیا اس کے بعد کونسا عمل ؟

حضرت(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا: اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔
امام جعفر صادق

فقیر (شیخ عباس قمی(رحمۃ اللہ علیہ))فرماتے ہیں اسی مضمون کو شیخ کلینی(رحمۃ اللہ علیہ)نے منصور ابن حازم کے ذریعے امام جعفر صادق-سے نقل کیا ہے۔نماز کو اول وقت میں بجالانے اور اس کی حفاظت کے بارے میں بہت زیادہ روایات منقول ہیں ایک روایت میں ہے کہ

 

"مشرق و مغرب میں کوئی گھر ایسا نہیں ملک الموت ہر دن رات میں پانچوں نمازوں کے اوقات میں اس کی طرف نہ دیکھتا ہوپس جب کسی ایسے شخص کی روح قبض کرنا چاہتا ہو جو نماز کا خیال رکھتاہو اور اسے بر وقت بجا لاتا ہو تو ملک الموت اسے کلمہ شہادتین کی تلقین کرتا ہے( کلمہ شہادتین پڑھاتا ہے)اور شیطان ملعون کو اس سے دور کرتا ہے۔"

 

نیز معلوم ہونا چاہیے کہ والدین کے ساتھ نیکی کرنے کی روایات بہت ہیں ایک روایات میں ہے کہ ایک جوان جہاد کا شوق رکھتا تھا لیکن اس کے والدین راضی نہیں تھے پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)نے اسے حکم دیا :

 

" اپنے والدین کے پاس رہو اس خدا کی قسم جس کے ہاتھوں میں میری جان ہے والدین کا تیرے ساتھ ایک دن کا انس تمہارے ایک سال تک جہاد کرنے سے بہتر ہے"۔

 

ابراہیم ابن شعیب نے امام جعفر صادق-کی خدمت میں عرض کی کہ میرا باپ بوڑھا اور کمزور ہوگیا ہے جب وہ رفع حاجت کا ارادہ کرتا ہے تو ہم اسے اٹھا کر لے جاتے ہیں

 

حضرت-نے فرمایا: اگر ہو سکے تو تم خود یہ کام کرو یعنی رفع حاجت کے لئے اسے اٹھا کر لے جاوٴاور اسے کھانا کھلاو ٴ کیونکہ تیرا باپ کل تیرے لیے جہنم سے بچنے کی ڈھال ہے


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

امام علی کا مرتبہ شہیدمطہری کی نظرمیں
ام ابیھا کے معنی میں مختصر وضاحت
مناجات و استغفار
پیغمبر اكرم (ص) كے والد اور اجداد كے مومن ہونا
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد
جاہلوں کی نشانیاں
صدقہ کیسے اور کس کو دیں؟ کم از کم صدقہ کتنا ہونا ...
آج لوگوں کے معنوی اعتماد اور امید کا مرکز علماء ...
عید قربان اور جمعہ کی دعا
امام حسین علیہ السلام کی دعائے عرفہ

 
user comment