آج انسان نے دنيا ميں جہاں کہيں بھي چوٹ کھائي ہے خواہ وہ سياسي لحاظ سے ہو يا فوجي و اقتصادي لحاظ سے، اگر آپ اُس کي جڑوں تک پہنچيں تو آپ کو يا جہالت نظر آئے گي يا پستي -يعني اِس انساني معاشرے کے افراد يا آگاہ وواقف نہيں ہيں اوراُنہيں جس چيز کي لازمي معرفت رکھني چاہيے وہ لازمي معرفت و شناخت نہيں رکھتے ہيں يا يہ کہ معرفت کے حامل ہيں ليکن اُس کي اہميت اور قدر وقيمت کے قائل نہيں ہيں، انہوں نے اُسے کوڑيوں کے دام بيچ ديا ہے اور اُس کے بجائے ذلت وپستي کو خريد ليا ہے!
حضرت امام سجاد اور حضرت امير المومنين سے نقل کيا گيا ہے کہ آپ نے فرمايا کہ ’’لَيسَ لِاَنفُسِکُم ثَمَن اِلَّا الجَنَّۃَ فَلَا تَبِيعُوھَا بِغَيرِھَا‘‘؛’’تمہاري جانوں کي جنت کے علاوہ کوئي اور قيمت نہيں ہے لہٰذا اپني جانوں کو جنت کے علاوہ کسي اور چيز کے عوض نہ بيچو‘‘- يعني اے انسان! اگر يہ طے ہو کہ تمہاري ہستي و ذات اور تشخص و وجود کو فروخت کيا جائے تو اِن کي صرف ايک ہي قيمت ہے اور وہ ہے خدا کي جنت، اگر تم نے اپنے نفس کو جنت سے کم کسي اور چيز کے عوض بيچا تو جان لو کہ تم کو اِس معاملے ميں غبن ہوا ہے! اگر پوري دنيا کوبھي اِس شرط کے ساتھ تمہيں ديں کہ ذلت وپستي کو قبول کر لو توبھي يہ سودا جائز نہيں ہے-
وہ تمام افراد جو دنيا کے گوشے کناروں ميں زر وزمين اور صاحبانِ ظلم و ستم کے ظلم کے سامنے تسليم ہوگئے ہيں اوراُنہوں نے اِس ذلت و پستي کو قبول کر ليا ہے، خواہ عالم ہوں يا سياست دان، سياسي کارکن ہوں يا اجتماعي امور سے وابستہ افراد يا روشن فکر اشخاص، تو يہ سب اِس وجہ سے ہے کہ اُنہوں نے اپني قدر و قيمت کو نہيں پہچانا اور خود کو کوڑيوں کے دام فروخت کرديا ہے ؛ ہاں سچ تو يہي ہے کہ دنيا کے بہت سے سياستدانوں نے خود کو بيچ ڈالا ہے- عزت صرف يہ نہيں ہے کہ انسان صرف سلطنت کيلئے بادشاہت يا رياست کي کرسي پر بيٹھے؛ کبھي ايسا بھي ہوتا ہے کہ ايک انسان تخت حکومت پر بيٹھ کر ہزاروں افرادسے غروروتکبر سے پيش آتا ہے اوراُن پر ظلم کرتاہے ليکن اُسي حالت ميں ايک بڑي طاقت اور سياسي مرکز کا اسير و ذليل بھي ہوتا ہے اور خود اُس کي نفساني خواہشات اُسے اپنا قيدي بنائے ہوئے ہوتي ہيں! آج کي دنيا کے سياسي اسير و قيدي کسي نہ کسي بڑي طاقت و قدرت اور دنيا کے بڑے سياسي مراکز کے اسير و قيدي ہيں!
source : http://www.ahlulbaytportal.com