ايک اہم سبق سے ايک اہم سبق "صبر" کا ليتے اور سيکھتے ہيں- امام حسين (ع) نے مصائب اور دشواريوں ميں رہتے ہوئے بھي عاشورا کي صبح کے خطبات ميں اللہ کا شکر اور اس کي حمد و ثناء بجا لاتے رہے- يہ وہ سبق ہے جو ہميں اپنے بچوں کو بھي سکھانا چاہئے يقيناً يہ بہت مۆثر ہے- ہم جب اپنے بچوں کو امام حسين عليہ السلام کے مصائب بيان کرتے ہيں تو ہم ان سے يہ بھي کہہ ديں کہ آپ ان تمام مصائب ميں صرف شکر کرتے رہے ہيں- يہ ايک مۆثر تربيتي درس ہوجائے گا-
حجاب، پاکدامني اور حيا کي بحث ميں منقول ہے کہ امام حسين عليہ السلام کي کي بيٹي نے يزيدي لشکر کے روسياہ کمانڈر سے کہا: "ہميں (اسيروں کے قافلے کو) شہر کے بيروني راستوں سے گذار ديں تا کہ ہميں مزيد نامحرموں کي نظر نہ پڑے"-
يا حالت جنگ ميں نماز کي برپائي؛ روز عاشورا ايک شخص نے گھمسان کي لڑائي کے دوران امام حسين (ع) سے عرض کيا: "مولا! نماز کا وقت ہورہا ہے"؛ اور امام (ع) نے اسي وقت نماز ادا کي وہ ايک خاص قسم کي نماز، خاص قسم کي حالت ميں-
پس ہمارے پاس عاشورا سے باقيماندہ ايک عظيم گنجينہ موجود ہے جس سے ہم استفادہ نہيں کرسکے ہيں-
_ جناب آقائے مہدوي! کيا يہ معارف سکھانے کے لئے عمر کا کوئي خاص مرحلہ معين کرنا چاہئے؟
ــ حسيني تربيت کا آغاز ولادت سے پہلے ہونا چاہئے- ماں بارداري اور حمل کے دوران ہي زيارت عاشورا پڑھا کرے- ايک روايت ميں ہے کہ بچے کو سب سے پہلے تربت حسيني اور خاک شفاء چکھا ديں يعني يہ کہ عاشورا کے مکتب ميں چھوٹوں اور بڑوں کے درميان کوئي فرق نہيں ہے اور عاشورا کے دسترخوان سے سب کو بہرہ مند ہونا چاہئے- ہميں بچپن ہي سے اپنے بچوں کو اس دسترخوان پر موجود نعمتوں سے روشناس کرانا چاہئے-
---------
تبيان کے دو عہديداروں جناب آقاميري اور جناب مہدوي کے ساتھ مکالمہ
مأخذ: تبيان
source : tebyan