اردو
Friday 15th of November 2024
0
نفر 0

مسلمانوں کو قرآن کي روشني ميں زندگي بسر کرني چاہيۓ

قرآن کے سلسلہ ميں ديگر مذاہب سے متعلقہ مفکرين اور مستشرقين کے نظريات اس قدر ہيں کہ انکے جائزہ کے لئے کئي مستقل کتابيں درکار ہيں اور اس سلسلہ ميں پيشتر بھي کافي کام ہوا ہے اسکے باوجود بھي يہ ميدان اب بھي تشنہ تحقيق ہے اگرچہ علمي اور تحقيقي ميدان ميں اس کام کي اپني جگہ ايک اہميت ہے ليکن يہ بھي ايک حقيقت ہے کہ صرف قرآن کے سلسلہ ميں ديگر مذاہب سے متعلقہ دانشوروں کے نظريات کو پيش کرنے سے نہ تو مسلمانوں کي کوئي فضيلت آشکار ہوتي ہے اور نہ ہي اپني کتاب کے سلسلہ ميں خود کي لن ترانيوں سے انکے شرف ميں کوئي اضافہ ہوتا ہے جو کچھ بھي فضيلت ہے وہ خود قرآن کي ہے جو شرف ہے وہ رسول صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کا شرف ہے -

مسلمانوں کي فضيلت تو اس وقت ہوتي جب وہ اسي کتاب کے مطابق اپني زندگي بسر کرتے اسي کي روشني ميں اپني زندگي کے مسائل کا حل ڈھونڈتے اسي کے احکامات پر عمل کر کے اقاليم سبعہ کو تسخير کرتے اسي سے سبق ليکر دوسري قوموں کے لئے باعث رشک قرار پاتے... ہونا تو يہي چاہئے تھا کہ زندگي کے ہر شعبہ ميں قرآن پر ايمان رکھنے والے تہذيب و ہنر، فرہنگ و ثقافت ،سياست وتدبير و نظم و نسق کے طلايہ دار ہوتے معيشت کا ميدان ہو کہ فرہنگ و ہنر کا سياست کا موضوع ہو کہ عمرانيات و اجتماع کے مسائل حقوق کي بات ہو يا طرز حيات کي گفتگو چاند و مريخ پر کمنديں ڈالنے کا مسئلہ ہوتا يا کائنات کو تسخير کرنے کا ہر ايک مرحلہ ميں قرآني فکر کي چھاپ نظر آني چاہيے تھي کوئي بھي شعبہ زندگي قرآن سے خالي نظر ہيں آنا چاہيے تھا زندگي کي ہر ايک سانس ميں قرآني خوشبو نظر آنا چاہيے تھي ليکن افسوس کہ ايسا کچھ نہيں ہے اقتصاد ، سياست اجتماع  فرہنگ و ہنر تو دور خود مسلمانوں کي اپني عملي اور انفرادي زندگي ميں قرآن نظر نہيں آتا بلکہ مسلمان تو اس قدر ابتري کا شکار ہے کہ قرآن اسکے پاس ہے ليکن وہ قرآن ہونے کے باوجود دوسري قوموں کو ترقي کي راہوں پر گامزن ديکھتے ہوئے مات و مبہوت ان کي دن دوني رات چوگني چشم گير ترقي کو ديکھ کر عش عش کر رہا ہے اور خود اپني جگہ ساکت و دم بخود ہے مانو کسي نے اسکو يوں پابند سلاسل بنا ديا ہو کہ اس ميں آگے بڑھنے کي توانائي ہي ختم ہو گئي ہو کسي نے اسکے گلے ميں ايسا طوق گراں ڈال ديا ہو کہ وہ سر کو جنبش بھي اگر دينا چاہے تو نہيں دے سکتا  تاريکيوں کے پاتال ميں اسے يوں قيد کر ديا گيا ہو کہ وہ کبھي روشني و سحر کا منھ نہيں ديکھ سکتا -

يہي وجہ ہے کہ آج کولہو کے بيل کي طرح  عام مسلمان قرآن کے گرد چکر لگا رہا ہے  ليکن سے کوئي فائدہ حاصل نہيں ہوتا اور صوت و لحن کي رنگينيوں نے بچي کچي بصيرت بھي چھين لي ہے -قرآن کے عالي مفاہيم و معاني سے تہي دست صوت و لحن کے گوناگوں اساليب اور اصول قرات کے ياد کر لينے سے اگر کوئي مشکل حل ہونے والي ہوتي تو عرب رياستوں کي تقديريں جانے کب کي بدل چکي ہوتيں اور وہ امريکہ کے چشم و ابرو کے منتظر نہ رہتے -


source : http://www.tebyan.net
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

معنائے ولی اور تاٴویل اھل سنت
گناہگاروں کي آسائش کا فلسفہ
آداب معاشرت رسول اکرم (ص )
دعائے رویت ہلال
اصلاح امت اور حضرت علی علیه السلام
یوم القدس کی عالم اسلام میں اہمیت
رمضان المبارک کے سولہویں دن کی دعا
شیعہ ہونے والی ٹونی بلئیر کی سالی لاورن بوتھ
حقیقت عصمت
جلتے ہوئے خيموں سے امام سجاد (ع) کي حفاظت

 
user comment