براہ کرم انتظار کریں

مسلمانوں کو قرآن کي روشني ميں زندگي بسر کرني چاہيۓ

  • اشاعت کی تاریخ:   2013-04-24 07:17:00
  • دیکھنے کی تعداد:   574

قرآن کے سلسلہ ميں ديگر مذاہب سے متعلقہ مفکرين اور مستشرقين کے نظريات اس قدر ہيں کہ انکے جائزہ کے لئے کئي مستقل کتابيں درکار ہيں اور اس سلسلہ ميں پيشتر بھي کافي کام ہوا ہے اسکے باوجود بھي يہ ميدان اب بھي تشنہ تحقيق ہے اگرچہ علمي اور تحقيقي ميدان ميں اس کام کي اپني جگہ ايک اہميت ہے ليکن يہ بھي ايک حقيقت ہے کہ صرف قرآن کے سلسلہ ميں ديگر مذاہب سے متعلقہ دانشوروں کے نظريات کو پيش کرنے سے نہ تو مسلمانوں کي کوئي فضيلت آشکار ہوتي ہے اور نہ ہي اپني کتاب کے سلسلہ ميں خود کي لن ترانيوں سے انکے شرف ميں کوئي اضافہ ہوتا ہے جو کچھ بھي فضيلت ہے وہ خود قرآن کي ہے جو شرف ہے وہ رسول صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کا شرف ہے -

مسلمانوں کي فضيلت تو اس وقت ہوتي جب وہ اسي کتاب کے مطابق اپني زندگي بسر کرتے اسي کي روشني ميں اپني زندگي کے مسائل کا حل ڈھونڈتے اسي کے احکامات پر عمل کر کے اقاليم سبعہ کو تسخير کرتے اسي سے سبق ليکر دوسري قوموں کے لئے باعث رشک قرار پاتے... ہونا تو يہي چاہئے تھا کہ زندگي کے ہر شعبہ ميں قرآن پر ايمان رکھنے والے تہذيب و ہنر، فرہنگ و ثقافت ،سياست وتدبير و نظم و نسق کے طلايہ دار ہوتے معيشت کا ميدان ہو کہ فرہنگ و ہنر کا سياست کا موضوع ہو کہ عمرانيات و اجتماع کے مسائل حقوق کي بات ہو يا طرز حيات کي گفتگو چاند و مريخ پر کمنديں ڈالنے کا مسئلہ ہوتا يا کائنات کو تسخير کرنے کا ہر ايک مرحلہ ميں قرآني فکر کي چھاپ نظر آني چاہيے تھي کوئي بھي شعبہ زندگي قرآن سے خالي نظر ہيں آنا چاہيے تھا زندگي کي ہر ايک سانس ميں قرآني خوشبو نظر آنا چاہيے تھي ليکن افسوس کہ ايسا کچھ نہيں ہے اقتصاد ، سياست اجتماع  فرہنگ و ہنر تو دور خود مسلمانوں کي اپني عملي اور انفرادي زندگي ميں قرآن نظر نہيں آتا بلکہ مسلمان تو اس قدر ابتري کا شکار ہے کہ قرآن اسکے پاس ہے ليکن وہ قرآن ہونے کے باوجود دوسري قوموں کو ترقي کي راہوں پر گامزن ديکھتے ہوئے مات و مبہوت ان کي دن دوني رات چوگني چشم گير ترقي کو ديکھ کر عش عش کر رہا ہے اور خود اپني جگہ ساکت و دم بخود ہے مانو کسي نے اسکو يوں پابند سلاسل بنا ديا ہو کہ اس ميں آگے بڑھنے کي توانائي ہي ختم ہو گئي ہو کسي نے اسکے گلے ميں ايسا طوق گراں ڈال ديا ہو کہ وہ سر کو جنبش بھي اگر دينا چاہے تو نہيں دے سکتا  تاريکيوں کے پاتال ميں اسے يوں قيد کر ديا گيا ہو کہ وہ کبھي روشني و سحر کا منھ نہيں ديکھ سکتا -

يہي وجہ ہے کہ آج کولہو کے بيل کي طرح  عام مسلمان قرآن کے گرد چکر لگا رہا ہے  ليکن سے کوئي فائدہ حاصل نہيں ہوتا اور صوت و لحن کي رنگينيوں نے بچي کچي بصيرت بھي چھين لي ہے -قرآن کے عالي مفاہيم و معاني سے تہي دست صوت و لحن کے گوناگوں اساليب اور اصول قرات کے ياد کر لينے سے اگر کوئي مشکل حل ہونے والي ہوتي تو عرب رياستوں کي تقديريں جانے کب کي بدل چکي ہوتيں اور وہ امريکہ کے چشم و ابرو کے منتظر نہ رہتے -

ذرائع :
ٹیگ :
صارف کے تبصرے (0)
تبصرہ بھیجیں