ــ جس طرح کہ جناب آقائے مہدوي نے اشارہ کيا، عاشورا کے ہر لمحے اور ہر مرحلے ميں تربيتي نکات پائے جاتے ہيں، انھوں نے نماز کے موضوع کي طرف اشارہ کيا- جنگ کي سختيوں کے بيچ نماز کي ادائيگي ميں متعدد نکات موجود ہيں- ان ہي ميں سے ايک نکتہ يہ ہے کہ اگر دين ميں بدعتيں بڑھ جائيں ہميں اپنے اعتقادات کا تحفظ کرنے کے ساتھ ساتھ معاشرے کي اصلاح کے لئے بھي اقدام کرنا پڑتا ہے-
سيدالشہداء عليہ السلام کي حرکات و سکنات سب درس ہيں، وفاداري کا درس، غيرت کا درس، زندگي کا درس-
سيدالشہداء (ع) گودال قتلگاہ ميں ہيں اور اسي حال ميں عمر سعد خيموں پر حملے کا حکم ديتا ہے؛ امام (ع) شديد زخمي حالت ميں اٹھتے ہيں اور قد سيدھا کرکے کھڑے ہوجاتے ہيں اور فرماتے ہيں: اگر تمہارا کوئي دين نہيں ہے تو کم از کم آزاد و جوانمرد بنو- يہ جملہ قتلگاہ کے وسط سے کہا جاتا ہے اور امام (ع) کي غيرت کي علامت ہے-
عاشورا غيرتمندي، ايثار، عہد و پيمان کي پابندي، حق کے راستے ميں اپني ذات اور اپنے بچوں اور اصحاب سے گذرنے کا درس ديتا ہے- اگر امام حسين عليہ السلام کي حيات طيبہ کا تجزيہ کيا جائے تو يہ ہمارے لئے بہترين معلم و مربي کا کردار ادا کرے گي-
ہميں بچپن سے ہي اپنے بچوں کو سکھانا پڑے گا کہ "محبتِ اہل بيت عليہم السلام نان شب سے بھي واجب تر ہے کيونکہ ہماري دنيا اور آخرت محبت اہل بيت (ع) کے مرہون منت ہے-
---------
تبيان کے دو عہديداروں جناب آقاميري اور جناب مہدوي کے ساتھ مکالمہ
source : tebyan