اگر شيعہ حق پر ہيں تو وہ اقليت ميں کيوں ہيں؟ اور دنيا کے اکثر مسلمانوں نے ان کو کيوں نہيں ماناہے؟
کبھي بھي حق اور باطل کي شناخت ماننے والوں کي تعداد ميں کمي يا زيادتي کے ذريعہ نہيں ہوتي.آج اس دنيا ميں مسلمانوں کي تعداد اسلام قبول نہ کرنے والوں کي بہ نسبت ايک پنجم يا ايک ششم ہے جبکہ مشرق بعيد ميں رہنے والوں کي اکثريت ايسے لوگوں کي ہے جو بت اور گائے کي پوجا کرتے ہيں يا ماورائے طبيعت کا انکار کرتے ہيں.
چين جس کي آبادي ايک ارب سے بھي زيادہ ہے کيمونيزم کا مرکز ہے اور ہندوستان جس کي آبادي تقريباً ايک ارب ہے اسکي اکثريت ايسے افراد کي ہے جو گائے اور بتوں کي پوجا کرتي ہے اسي طرح يہ ضروري نہيں ہے کہ اکثريت ميں ہونا حقانيت کي علامت ہو قرآن مجيد نے اکثر و بيشتر اکثريت کي مذمت کي ہے اور بعض اوقات اقليت کي تعريف کي ہے اس سلسلے ميں ہم چند آيات کو بطور نمونہ پيش کرتے ہيں:
1- (وَلا تَجِدُ َکْثَرَہُمْ شَاکِرِين)
اور تم اکثريت کو شکر گزار نہ پاۆگے.
2-(ِنْ َوْلِيَاۆُہُ ِلاَّ الْمُتَّقُونَ وَلَکِنَّ َکْثَرَہُمْ لايَعْلَمُونَ)
اس کے ولي صرف متقي اور پرہيزگار افراد ہيں ليکن ان کي اکثريت اس سے بھي بے خبر ہے.
3- (وَقَلِيل مِنْ عِبَادِ الشَّکُورُ)
اور ہمارے بندوں ميں شکر گزار بندے بہت کم ہيں.
لہذا کبھي بھي حقيقت کے متلاشي انسان کو اپنے آئين کي پيروي کرنے والوں کو اقليت ميں ديکھ کر گھبرانا نہيں چاہيئے اور اسي طرح اگر وہ اکثريت ميں ہوجائيں تو فخر ومباہات نہيں کرنا چاہيئے بلکہ بہتر يہ ہے کہ ہر انسان اپناچراغ عقل روشن کرے اور اس کي روشني سے بہرہ مند ہو.
ايک شخص نے حضرت امير المومنين علي ـ کي خدمت ميں عرض کيا يہ کيسے ممکن ہے کہ جنگ جمل ميں آپ کے مخالفين اکثريت پر ہونے کے باوجود باطل پر ہوں؟
امام ـ نے فرمايا :
''اِنّ الحق والباطل لايعرفان باءقدارالرجال . اعرف الحق تعرف اءھلہ . اعرف الباطل تعرف اءھلہ- ''
حق اور باطل کي پہچان افراد کي تعداد سے نہيں کي جاتي بلکہ تم حق کو پہچان لو خود بخود اہل حق کو بھي پہچان لو گے اور باطل کو پہچان لوتو خودبخود اہل باطل کو بھي پہچان لوگے .
ايک مسلمان شخص کيلئے ضروري ہے کہ وہ اس مسئلے کو علمي اور منطقي طريقے سے حل کرے اور اس آيہء شريفہ (وَلاتَقْفُ مَا لَيْسَ لَکَ بِہِ عِلْم ) کو چراغ کي مانند اپنے لئے مشعل راہ قرار دے اس سے ہٹ کر اگر ديکھا جائے تو اگرچہ اہل تشيع تعداد ميں اہل سنت سے کم ہيں . ليکن اگر صحيح طور پر مردم شماري کي جائے تو يہ معلوم ہوجائے گا کہ دنيا بھر کے مسلمانوں ميں ايک چوتھائي افراد شيعہ ہيں جوکہ دنيا کے مختلف مسلمان نشين علاقوں ميں زندگي بسر کرر ہے ہيں.
واضح رہے کہ ہر دور ميںشيعوں کے بڑے بڑے علماء اور مشہور مولفين اور مصنفين رہے ہيںاور يہاں پريہ بھي واضح کردينا ضروري ہے کہ اکثر اسلامي علوم کے موجد اور باني شيعہ ہي تھے جن ميں سے چند يہ ہيں :
علم نحو کے موجد ابوالاسود دئلي
علم عروض کے باني خليل بن احمد
علم صرف کے موجد معاذ بن مسلم بن ابي سارہ کوفي
علم بلاغت کو فروغ دينے والوں ميں سے ايک ابوعبداللہ بن عمران کاتب خراساني
(مرزباني)
شيعہ علماء اور دانشوروں کي کثير تاليفات (جن کو شمار کرنا بہت دشوار کا م ہے) کي شناخت کے لئے کتاب (الذريعہ الي تصانيف الشيعہ) کا مطالعہ مفيد ثابت ہوگا.
source : tebyan