محترمہ والٹرور جرمني ميں پيدا ہوئيں- انہوں نے اپنا بچپن غربت و تنگ دستي ميں گزارا اور انہوں نے بہت سے نشيب و فراز ديکھے- ليکن زندگي ميں ايک ايسا دور بھي آيا کہ جب مادي لحاظ سے ان کي زندگي آسودہ تھي ليکن وہ محسوس کرتي تھيں کہ وہ اپني زندگي سے راضي نہيں ہيں اور ان کي زندگي ميں کسي چيز کي کمي ہے- وہ اس بارے ميں کہتي ہيں:
ميرا بچپن بہت ہي غربت اور مشکلات ميں گزرا- ميرے بچپن کي تربيت ميں مذہب کا کوئي کردار نہيں تھا- ليکن ميں کم و بيش اپني زندگي ميں خدا کا وجود محسوس کرتي تھي- جب ميں بڑي ہوئي تو ميں نے ايک کمپني ميں سيکرٹري کي نوکري کر لي- آہستہ آہستہ ميري مالي حالت اچھي ہونے لگي جس کي وجہ سے ميري خواہشات ميں بھي اضافہ ہونے لگا- ميں مہنگے کپڑے خريدنے لگي اور ايک آسودہ زندگي کے ليے زيادہ خرچ کرنے لگي- ميرے پاس اگرچہ سب چيزيں موجود تھيں ليکن مجھے دلي سکون نہيں ملتا تھا- ميري خواہشات اور تمناۆں کي کوئي انتہا نہيں تھي ليکن اس کے باوجود مجھے باطني اور قلبي سکون ميسر نہيں تھا اور مجھے اس کي کمي شدت سے محسوس ہوتي تھي- جب ميں نے کئي دوسرے ملکوں کا سفر کيا تو ميرے اندر تبديلي کي خواہش جاگ اٹھي-
محترمہ والٹرور کو ايک مسلمان ملک کے سفر کے دوران ايسے حالات و واقعات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو ان کي زندگي پر بہت ہي مثبت اثر ڈالتے ہيں- گويا ان کو اپنے باطن ميں کوئي گمشدہ چيز مل جاتي ہے- وہ اس بارے ميں کہتي ہيں:
جب ميں پہلي بار ترکي گئي تو سحر کے وقت ميں ايک خوبصورت اور دل انگيز آواز سے بيدار ہو گئي- ميں نے محسوس کيا کہ ميرے اندر کوئي چيز زندہ ہو گئي ہے- بعد ميں ميں متوجہ ہوئي کہ وہ صبح کي آذان کي آواز ہے کہ جو مسلمانوں کو صبح کي نماز کي دعوت ديتي ہے اسے سن کر مسلمان صبح کي نماز ادا کرتے ہيں- آذان ميں مسلمان خدا کي بڑائي اور بزرگي کا ذکر کرتے ہيں اور حضرت محمد (ص) کي رسالت کي گواہي ديتے ہيں- اذان کي آواز نے ميرے دل پر گہرا اثر ڈالا- ترکي اور کئي ديگر اسلامي ملکوں کا سفر کرنے کے بعد ميرے اقدار اور معيارات تبديل ہو گئے اور اسلام ميں ميري دلچسپي بہت بڑھ گئي-
اسلام دين فطرت ہے- اس کے حقائق اور معارف کچھ اس طرح ہيں کہ وہ اپنے مخاطب کو آساني سے اپني طرف کھينچ ليتے ہيں- نماز، روزہ، حج اور ديگر عبادات چونکہ انسان کي باطني ضروريات کو پورا کرتي ہيں اس ليے تشنگان حقيقت کو سيراب کرتي ہيں- اسي بنا پر محترمہ والٹرور اعتراف کرتے ہوئے کہتي ہيں:
ميں اس حقيقت تک پہنچ گئي کہ ميں جس باطني اور قلبي آرام و سکون کي تلاش ميں تھي وہ مجھے اپنے ملک ميں نہيں ملا بلکہ وہ مجھے اسلام ميں نظر آيا- اسلام سے آشنائي نے ميرے اندر تبديلي پيدا کر دي اور ميں نے فيصلہ کر ليا کہ ميں اپنے فارغ اوقات ميں اسلامي ثقافت کے بارے ميں مطالعہ کروں گي- ميں اپني چھٹياں تيونس سميت اسلامي ملکوں ميں گزارنے لگي البتہ تفريحي مقامات پر نہيں بلکہ لوگوں کے درميان خاص طور پر چھوٹے شہروں اور ديہاتوں ميں- ميں نے مختلف طبقات اور مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگوں سے ميل جول بڑھانے اور واقفيت پيدا کرنے اور بات چيت کرنے کي کوشش کي- (جاری ہے)
source : tebyan