آج ، نوروز کا جشن مغربی ایشیا کے باشندوں کے لیۓ بے حد اہمیت اختیار کر گیا ہے ۔ وہ ممالک جن پر ایران کے کبھی بھی سیاسی اثرات نہیں رہے ، ان ممالک میں بھی اس جشن کو بےحد اہمیت حاصل ہے ۔ مختلف ممالک میں مختلف انداز سے اس تہوار کے موقع پر جشن کا اہمتمام کیا جاتا ہے البتہ یہ سب اس جشن کو " نوروز " ہی کہتے ہیں جو موسم بہار کی ابتداء میں منایا جاتا ہے ۔
ایران اور افغانستان میں نوروز نۓ رسمی سال کا آغاز ہوتا ہے یعنی فروردین مہینے کی پہلی تاریخ ۔ ھخامنشی دور میں خورشیدی کیلنڈر کا استعمال بہت عام تھا ۔ مختلف ادوار میں گاھشماری کے آغاز میں تبدیلیاں ہوئی ہیں ۔ ساسانی دور حکومت میں اصول کبیسہ کا خیال نہ رکھے جانے کی وجہ سےکئی بار عید نوروز کا جشن غیر مناسب وقت یعنی گرمیوں کے وسط میں منایا گیا ۔
گاھشماری کی یہ رکاوٹ عظیم ماہر فلکیات عمر خیام نے چھٹی صدی میں حل کر دی اور اس دن سے ملک کے لیۓ ایک نیا کیلنڈر بنام " جلالی " انتخاب کر لیا گیا ۔ عمر خیام کی طرف سے تصحیح شدہ باتوں کا فتح علی شاہ قاجار کی حکومت میں خیال رکھا گیا ۔ اس سے پہلے کیلنڈر میں پائی جانے والی خامیوں کی وجہ سے سالانہ تاریخیں آگے پیچھے ہو جایا کرتی تھیں ۔ خورشیدی کیلنڈر کے مہینوں کے نام بارہا تبدیل ہوۓ ۔ ھخامنشی دور میں سال کے مہینوں کے لیۓ جو نام استعمال ہوتے تھے وہ بعد میں ختم ہو گۓ ۔ ساسانی دورمیں مہینوں کے نام زرتشتی علامات سے وضع کیۓ گۓ تھے ۔ اس دور میں مہینے کو چار ھفتوں میں تقسیم کرنے کی بجاۓ پورے مہینے کے ہر دن کو ایک الگ اور مخصوص نام دے دیا گیا تھا ۔بیشتر اسلامی ادوار میں " تموز " اور "نیسان " جیسے نام بھی استعمال ہوۓ ۔ جب جلالی کیلنڈر کو ایران میں سرکاری کیلنڈر کے طور پر لاگو کیا گیا تو ساسانی دور کی لیسٹ سے ایک بار پھر مدد لی گئی مگر بدقسمتی سے اس بار الفاظ کے تلفظ میں ردو بدل کر دیا گیا ۔
source : tebyan