اردو
Sunday 22nd of December 2024
0
نفر 0

اسلام کی سب سے بڑی عید مبارک ہو/ عید غدیر کے دن کے اعمال

نے تاریخ اسلام کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ دین اسلام میں بعض ایسے دن ہیں جنھیں ایام اللہ کہا جاتا ہے اور ان دنوں کی عظمت ،شان و شوکت مسلمانوں کے دلوں میں ہمیشہ زندہ اور نمایاں رہتی ہے ان دنوں میں عید فطر ، عید قربان اور عید غدیر کا خاص مقام ہے لیکن تمام اعیاد میں جو مقام عید غدیر کو نصیب ہوا ہے وہ کسی دوسری عید کو نصیب نہیں ہوا اور یہی وجہ ہے کہ عید غدیر کو عید اکبر کے نام سے یاد کیا جا
اسلام کی سب سے بڑی عید مبارک ہو/ عید غدیر کے دن کے اعمال

 نے تاریخ اسلام کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ دین اسلام میں بعض ایسے دن ہیں جنھیں ایام اللہ کہا جاتا ہے اور ان دنوں کی عظمت ،شان و شوکت مسلمانوں کے دلوں میں ہمیشہ زندہ اور نمایاں رہتی ہے ان دنوں میں عید فطر ، عید قربان اور عید غدیر کا خاص مقام ہے لیکن تمام اعیاد میں جو مقام عید غدیر کو نصیب ہوا ہے وہ کسی دوسری عید کو نصیب نہیں ہوا اور یہی وجہ ہے کہ عید غدیر کو عید اکبر کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ حضرت امام رضا علیہ السلام فرماتے ہیں: وهو عید الله الاکبر(1) غدیر ،اللہ تعالی کی سب سے بڑی عید ہے ۔ غدیر کے دن پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی (ص) نے اللہ تعالی کے حکم سے حضرت علی علیہ السلام کو اپنا خلیفہ اور جانشین مقرر کیا۔ لہذا یہ دن اسلامی تاریخ کا سب سے بڑا اور اہم دن ہے۔
لغت میں عید کے معنی پلٹنے، لوٹنے اور بازگشت کے ہیں اصطلاح میں کچھ خاص دنوں کو عید کہا جاتا ہے تاکہ اندنوں میں انسان اپنے پروردگار کی جانب پلٹے اور اس کی رحمتیں دوبارہ حاصلکرے-
علی علیہ السلام کی نگاہ میں ہر وہ دن عید کا دن ہے جس میں انسان خدا کینافرمانی نہ کرے: کل یوم لا یعصی الله فیه فهو عید(2) جس دن بہیانسان گناہ نہ کرے وہ دن عید ہے-
قرآن مجید میں حضرت عیسی علیہ السلام کی دعاموجود ہے،جس میں انہوں نے خدا وند متعال سے آسمانی دستر خوان کے نزول کی درخواست کیہے-تاکہ وہ دن ان کیلئے اور ان کی آیندہ نسلوں کیلئے عید کا دن بن سکے :ربنا انزلعلینا مائدة من السماء تکون لنا عیداً لاولنا ولآخرنا و آیة منک (3)
پروردگار ہمارے اوپر آسمان سے دستر خوان نازل کردے تاکہ ہمارے اول و آخر کےلئے عید ہوجائے اور تیری قدرت کی نشانی بن جائے-
اگر مادی نعمت کانزول عید کاسبب ہے تو یقینا ولایت جیسی عظیم ترین نعمت کا نزول اور اعلان،اس دن کو عید اکبربنایا سکتا ہے-
اسی وجہ سے بعض روایات میں اسے عید شیعہ یا عید اہلبیت علیہم السلام بہی کہا گیا ہے-امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں انه یوم عید ،جعله عیداًلنا-ْ---لموالینا و شیعتنا (4)
غدیر عید کا دن ہے،خدا نے اسےہمارے لئے اور ہمارے شیعہ کیلئے عید کا دن قرار دیا ہے-
غدیر کے مندرجہ ذیل نام اور اوصاف:
1۔ عیداللہ الاکبر
2۔ یوموقوع الفرج
3۔ یوم مرضاة الرحمٰن
4۔ یوممرغمہ الشیطان
5۔ یوم منارالدین
6۔ یوم القیام
7۔ یوم السرور
8۔ یومالتبسم
9۔ یوم الارشاد
10۔ یوم الرفع الدرج20-یوم البرہان
11-یوم وضوح الحجج
12-یوم محنة العباد
13-یوم الایضاح
14-یوم دحر الشیطان
15-یوم البیان عن حقایقالایمان
16-یوم الولایۃ
17-یوم الکرامة
18-یوم کمال الدین
19-یوم الفصل
20۔ یوم البرہان
21۔ یوم نصب امیرالموٴمنین
22۔ یوم الشاہدوالمشہود
23۔ یوم العہد والمعہود
24۔ یوم الزینۃ
25۔ یوم قبول اعمال الشیعہ
26۔ یوم الدلیل علی الرواد
27۔ یوم الامن و المأمون
28۔ یوم ابلاء السرائر
29۔ عید اہل البیت
30۔ عید الشیعہ
31۔ یوم العبادة
32-یوم اظہارالمصون منالمکنون
33-یوم ابلاء خفایا الصدور
34۔ یوم المیثاق المأخوذ
35-یوم النصوص علی الخصوص
36-یوم محمد و آلمحمد
37-یوم الصلوٰة
38۔ یوم الشکر
39-یوم الدوح
40، یوم الغدیر
41-یوم الصیام
42-یوم اطعامالطعام
43-یوم العید
44۔ یوم الملأ الاعلی
45۔ یوماکمال الدین
46۔ یوم الفرح
47۔ یوم الافصاح عن المقام
48 ۔ یوم التبیانالعقود عن النفاق و الجحود
49۔ یوم الجمع المسئول
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(1) الغدیر ج 1 ص 286
(2) (نهج البلاغه حکمت428)
(3) (سورہ مائدہ114)
(4) (مصباح المتہجد700)
---------------------
اٹھارویں ذی الحجہ عید غدیر کے دن کے اعمال:

یہ عید غدیر کا دن ہے جو خدائے تعالیٰ اور آل محمد [ص]کی عظیم ترین عیدوں میں سے ہے ہر پیغمبر نے اس دن عید منائی اور ہر نبی اس دن کی شان و عظمت کا قائل رہا ہے ۔آسمان میں اس عید کانام ’’روز عہد معہود‘‘ ہے اور زمین میں اس کانام ۔میثاق ماخوذ و جمع مشہور‘‘ ہے ایک روایت کے مطابق امام جعفر صادق - سے پوچھا گیا کہ’’ جمعہ ۔عید الفطر اور عید قربان کے علاوہ بھی مسلمانوں کیلئے کوئی عید ہے ؟حضرت نے فرمایا: ہاںان کے علاوہ بھی ایک عید ہے اور وہ بڑی عزت و شرافت کی حامل ہے ۔عرض کی گئی وہ کونسی عید ہے ؟آپ(ع) نے فرمایا وہ دن کہ جس میں حضرت رسول اعظم نے امیرالمؤمنین -کا تعارف اپنے خلیفہ کے طور پر کرایا ،آپ نے فرمایا کہ جس کا میں مولا ہوں علی -اس کے مولا ہیں اور یہ اٹھارویں ذی الحجہ کا دن اور روز عید غدیر ہے، راوی نے عرض کی کہ اس دن ہم کیا عمل کریں ؟حضرت (ع)نے فرمایا کہ اس دن روزہ رکھو ،خدا کی عبادت کرو ،محمد (ص)و آل محمد(ص) کا ذکر کرو اور ان پر صلوٰت بھیجو ۔
حضور نے امیرالمؤمنین - کو اس دن عید منانے کی وصیت فرمائی جیسے ہر پیغمبر (ص)اپنے اپنے وصی کو اس طرح وصیت کرتا رہا ہے:
ابن ابی نصر بزنطی نے امام علی رضا -سے روایت کی ہے کہ حضرت نے فرمایا : اے ابن ابی نصر !تم جہاں کہیں بھی ہو روز غدیر نجف اشرف پہنچو اور حضرت امیرالمؤمنین -کی زیارت کرو ۔ کہ ہر مومن مرد اور ہر مومنہ عورت اور ہر مسلم مرد اور ہر مسلمہ عورت کے ساٹھ سال کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں ۔ مزید یہ کہ پورے ماہ رمضان شب ہائے قدر اور عیدالفطر میں جتنے انسان جہنم کی آگ سے آزاد کیے جاتے ہیں اس ایک دن میں ان سے دوچند افراد کو جہنم سے آزاد قراردیا جاتا ہے ۔آج کے دن اپنے حاجت مند مومن بھائی کو ایک درہم بطور صدقہ دینا دوسرے دنوں میں ایک ہزار درھم دینے کے برابر ہے ۔ پس عید غدیر کے دن اپنے برادرمومن کے ساتھ احسان و نیکی کرو ،اور اپنے مومن بھائی اور مومنہ بہن کو شاد کرو ،خدا کی قسم اگر لوگوں کو ا س دن کی فضیلت کا علم ہوتا اور وہ اس کا لحاظ رکھتے تو اس روز ملائکہ ان سے دس مرتبہ مصافحہ کیا کرتے ،مختصر یہ کہ اس دن کی تعظیم کرنا لازم ہے اور اس میں چند اعمال ہیں :
﴿۱﴾اس دن کا روزہ رکھنا ساٹھ سال کے گناہوں کا کفارہ ہے ،ایک روایت میں ہے کہ یوم غدیر کا روزہ مدت دنیا کے روزوں ،سوحج اور سو عمرے کے برابر ہے ۔
﴿۲﴾اس دن غسل کرنا ضروری اور باعث خیر و برکت ہے ۔
﴿۳﴾اس روز جہاں کہیں بھی ہو خود کو روضہ امیرالمؤمنین- پر پہنچائے اور آپکی زیارت کرے آج کے دن کیلئے حضرت کی تین مخصوص زیارتیں ہیں اور ان میں سب سے زیادہ مشہور زیارت امین اللہ ہے جو دور و نزدیک سے پڑھی جا سکتی ہے ۔یہ زیارت جامعہ مطلقہ ہے اور اسے باب زیارات میں ذکر کیا جائے گا ۔
﴿۴﴾حضرت رسول سے منقول تعویذ پڑھے کہ سید نے کتاب اقبال میں اس کا ذکر کیا ہے ۔
﴿۵﴾دورکعت نماز بجا لائے اور سجدہ شکر میں سو مرتبہ شکراً شکراً کہے ۔پھر سر سجدے سے اٹھائے اور یہ دعا پڑھے :
اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِٲَنَّ لَکَ الْحَمْدَ وَحْدَکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ وَٲَ نَّکَ واحِدٌ ٲَحَدٌ صَمَدٌ
اے معبود!سوال کرتا ہوں تجھ سے اس لئے کہ صرف تیرے ہی لئے حمد تو تنہا ہے تیرا کوئی شریک نہیں اور یہ کہ تو یگانہ ویکتا بے نیاز ہے
لَمْ تَلِدْ وَلَمْ تُولَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَکَ کُفُواً ٲَحَدٌ، وَٲَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُکَ وَرَسُولُکَ صَلَواتُکَ
نہ تو نے جنا اور نہ ہی تو جنا گیا اور تیرا کوئی ہمسر نہیں ہے اور یہ کہ حضرت محمد(ص) تیرے بندے اور تیرے رسول(ص) ہیں ان پر اور
عَلَیْہِ وَآلِہِ، یَا مَنْ ھُوَ کُلَّ یَوْمٍ فِی شَٲْنٍ کَما کانَ مِنْ شَٲْنِکَ ٲَنْ تَفَضَّلْتَ عَلَیَّ بِٲَنْ
ان کی آل(ع) پر تیری رحمت ہو اے وہ جو ہر روز کسی نئے کام میں ہے جو تیری شان کے لائق ہے یعنی تو نے مجھ پر فضل وکرم کیا کہ مجھ کو
جَعَلْتَنِی مِنْ ٲَھْلِ إجابَتِکَ وَٲَھْلِ دِینِکَ وَٲَھْلِ دَعْوَتِکَ، وَوَفَّقْتَنِی لِذلِکَ فِی مُبْتَدَئ
ان میں قرار دیا جن کی دعا قبول فرمائی جو تیرے دین پر ہیں اور تیرے پیغام کے حامل ہیں اور مجھے میری پیدائش
خَلْقِی تَفَضُّلاً مِنْکَ وَکَرَماً وَجُوداً ثُمَّ ٲَرْدَفْتَ الْفَضْلَ فَضْلاً وَالْجُودَ جُوداً وَالْکَرَمَ
کے آغاز میں اپنی مہربانی عنایت اور عطا سے اس کی توفیق دی پھر اپنی محبت اور رحمت سے تو نے متواتر مہربانی پر مہربانی عطا پر عطا
کَرَمَاً رَٲْفَۃً مِنْکَ وَرَحْمَۃً إلی ٲَنْ جَدَّدْتَ ذلِکَ الْعَھْدَ لِی تَجْدِیداً بَعْدَ تَجْدِیدِکَ خَلْقِی
اور نوازش پر نوازش کی یہاں تک کہ میری بندگی کے عہد کی جب میری نئی پیدائش ہوئی پھر سے تجدید کی
وَکُنْتُ نَسْیاً مَنْسِیّاً ناسِیاً ساھِیاً غافِلاً، فَٲَ تْمَمْتَ نِعْمَتَکَ بِٲَنْ ذَکَّرْتَنِی ذلِکَ وَمَنَنْتَ
جب میں بھولا بسرا بھولنے والا اور بے دھیان بے خبر تھا تو نے اپنی نعمت تمام کرتے ہوئے مجھے وہ عہد یاد دلایا اور یوں مجھ پر احسان
بِہِ عَلَیَّ وَھَدَیْتَنِی لَہُ، فَلْیَکُنْ مِنْ شَٲْنِکَ یَا إلھِی وَسَیِّدِی وَمَوْلایَ ٲَنْ
کیا اور اس کی طرف میری رہنمائی کی پس اے میرے معبود اے میرے سردار اور میرے مالک یہ تیری ہی شان کریمی ہے کہ اس
تُتِمَّ لِی ذلِکَ وَلاَ تَسْلُبْنِیہِ حَتَّی تَتَوَفَّانِی عَلَی ذلِکَ وَٲَ نْتَ عَنِّی راضٍ، فَ إنَّکَ ٲَحَقُّ
عہد کو انجام تک پہنچائے اسے مجھ سے جدا نہ کرے یہاں تک کہ اسی پر مجھے موت دے جبکہ تو مجھ سے راضی ہو کیونکہ تو نعمت دینے
الْمُنْعِمِینَ ٲَنْ تُتِمَّ نِعْمَتَکَ عَلَیَّ ۔ اَللّٰھُمَّ سَمِعْنا وَٲَطَعْنا وَٲَجَبْنا داعِیَکَ
والوں میں زیادہ حقدار ہے کہ مجھ پر اپنی نعمت تمام کرے اے معبود ہم نے سنا ہم نے اطاعت کی اور تیرے احسان کے ذریعے
بِمَنِّکَ، فَلَکَ الْحَمْدُ غُفْرانَکَ رَبَّنا وَ إلَیْکَ الْمَصِیرُ، آمَنّا بِاﷲِ وَحْدَہُ لاَ
تیرے داعی کا فرمان قبول کیا پس حمد تیرے لئے ہے تجھ سے بخشش چاہتے ہیں اے ہمارے رب اور اﷲ پر ایمان رکھتے ہیں واپسی
شَرِیکَ لَہُ، وَبِرَسُو لِہِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَآلِہِ، وَصَدَّقْنا وَٲَجَبْنا داعِیَ اﷲِ
تیری طرف ہی ہے وہ یکتا ہے کوئی اسکا ثانی نہیں اور اس کے رسول محمد(ص) پر خدا کی رحمت ہو ان پر اور ان کی آل (ع)پر قبول کیا اﷲ کے اس
وَاتَّبَعْنا الرَّسُولَ فِی مُوالاۃِ مَوْلانا وَمَوْلَی الْمُؤْمِنِینَ ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ عَلِیِّ بْنِ ٲَبِی
داعی کو ہم نے مان لیا اور ہم نے رسول(ص) کی پیروی کی اپنے اورمومنوں کے مولا سے دوستی کرنے میں کہ وہ مومنوں کے امیرعلی(ع) ابن ابی
طالِبٍ عَبْدِ اﷲِ، وَٲَخِی رَسُو لِہِ، وَالصِّدِّیقِ الْاََکْبَرِ، وَالْحُجَّۃِ عَلَی بَرِیَّتِہِ، الْمُؤَیِّدِ
طالب (ع)ہیں جو اللہ کے بندے اور اس کے رسول کے بھائی اور سب سے بڑے صدیق اور مخلوقات پر خدا کی حجت ہیں ان کے
بِہِ نَبِیَّہُ وَدِینَہُ الْحَقَّ الْمُبِینَ، عَلَماً لِدِینِ اﷲِ، وَخازِناً لِعِلْمِہِ، وَعَیْبَۃَ غَیْبِ اﷲِ
ذریعے خدا کے نبی اور اس کے سچے اور واضح دین کو قوت ملی وہ اللہ کے دین کے پرچم اس کے علم کے خزینہ دار اس کے غیبی علوم کا
وَمَوْضِعَ سِرِّ اﷲِ، وَٲَمِینَ اﷲِ عَلَی خَلْقِہِ، وَشاھِدَہُ فِی بَرِیَّتِہِ ۔ اَللّٰھُمَّ رَبَّنا إنَّنا
گنجینہ اور اسکے راز دار ہیں وہ خدا کی مخلوق پر اسکے امانتدار اور کائنات میں اسکے گواہ ہیں اے اللہ! اے ہمارے رب یقینا ہم نے
سَمِعْنا مُنادِیاً یُنادِی لِلاْیْمانِ ٲَنْ آمِنُوا بِرَبِّکُمْ فَآمَنَّا رَبَّنا فَاغْفِرْ لَنا ذُنُوبَنا وَکَفِّرْ
سنا منادی کو ایمان کی صدا دیتے ہوئے کہ اپنے رب پر ایمان لاؤ پس ہم اپنے رب پر ایمان لائے اب ہمارے گناہوں کو بخش دے
عَنَّا سَیِّئاتِنا وَتَوَفَّنا مَعَ الْاَ بْرارِ، رَبَّنا وَآتِنا مَا وَعَدْتَنا عَلَی رُسُلِکَ وَلاَ تُخْزِنا یَوْمَ
ہماری برائیوں کو مٹا دے اور ہمیں نیکوں جیسی موت دے اے ہمارے رب ہمیں عطا کر وہ جسکا وعدہ تو نے اپنے رسولوں کے ذریعے
الْقِیامَۃِ إنَّکَ لاَ تُخْلِفُ الْمِیعادَ، فَ إنَّا یَا رَبَّنا بِمَنِّکَ وَلُطْفِکَ ٲَجَبْنا
کیا اور قیامت کے روز ہم کو رسوا نہ کرنا بے شک تو وعدے کی خلاف ورزی نہیں کرتا پس اے ہمارے رب ہم نے تیرے لطف و
داعِیَکَ، وَاتَّبَعْنَا الرَّسُولَ وَصَدَّقْناہُ، وَصَدَّقْنا مَوْلَی الْمُؤْمِنِینَ، وَکَفَرْنا بِالْجِبْتِ
احسان سے تیرے داعی کی بات مانی تیرے رسول(ص) کی پیروی کی اس کو سچا جانا اور مومنوں کے مولا(ع) کی بھی تصدیق کی اور ہم نے بت
وَالطَّاغُوتِ، فَوَ لِّنا مَا تَوَلَّیْنا، وَاحْشُرْنا مَعَ ٲَئِمَّتِنا فَ إنَّا بِھِمْ مُؤْمِنُونَ
اور شیطان کی پیروی سے انکار کیا پس ہمارا والی اسے بنا جو حقیقی والی ہے اور ہمیں ہمارے ائمہ(ع) کے ساتھ اٹھانا کہ ہم ان پر عقیدہ و
مُوقِنُونَ، وَلَھُمْ مُسَلِّمُونَ، آمَنَّا بِسِرِّھِمْ وَعَلانِیَتِھِمْ وَشاھِدِھِمْ وَغائِبِھِمْ، وَحَیِّھِمْ
ایمان رکھتے ہیں اور انکے فرمانبردار ہیں ہم ان کے باطن اور ان کے ظاہر پر ان میں سے حاضر پر اور غایب پر اور ان میں سے زندہ
وَمَیِّتِھِمْ، وَرَضِینا بِھِمْ ٲَئِمَّۃً وَقادَۃً وَسادَۃً، وَحَسْبُنا بِھِمْ بَیْنَنا وَبَیْنَ اﷲ دُونَ
اور متوفی پر ایمان لائے ہیں اور ہم اس پر راضی ہیں کہ وہ ہمارے امام پیشوا و سردار ہیں اور ہمیں کافی وہ ہیں وہ ہمارے اور خدا کے درمیان
خَلْقِہِ لاَ نَبْتَغِی بِھِمْ بَدَلاً وَلاَ نَتَّخِذُ مِنْ دُونِھِمْ وَلِیجَۃً، وَبَرِئْنا إلَی اﷲِ مِنْ کُلِّ مَنْ
ہم اس کی مخلوق میں سے ان کی جگہ کسی اور کو نہیں چاہتے اور نہ ان کے سوا ہم کسی کو واسطہ بناتے ہیں اور خدا کے حضور ہم ان سے اپنی
نَصَبَ لَھُمْ حَرْباً مِنَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ مِنَ الْاَوَّلِینَ وَالْاَخِرِینَ، وَکَفَرْنا بِالْجِبْتِ
علیحدگی اظہار کرتے ہیں جو ائمہ طاہرین (ع)کے مقابلے میں آکر لڑے کہ وہ اولین و آخرین جنّوں انسانوں میں سے جو بھی ہیں اور ہم
وَالطَّاغُوتِ وَالْاَوْثانِ الْاَرْبَعَۃِ وَٲَشْیاعِھِمْ وَٲَ تْباعِھِمْ وَکُلِّ مَنْ والاھُمْ مِنَ الْجِنِّ
انکار کرتے ہیں ہر بت کا نیز ہر دور ہیں شیطان سے چاروں بتوں اور ان کے مددگاروں اور پیروکاروں سے اور ہم اس شخص سے
وَالاِنْسِ مِنْ ٲَوَّلِ الدَّھْرِ إلی آخِرِہِ ۔ اَللّٰھُمَّ إ نَّا نُشْھِدُکَ ٲَنَّا نَدِینُ بِما
دور ہیں جو ان سے محبت کرتا ہو جنّوں اور انسانوں میں سے زمانے کے آغاز سے اختتام تک کے عرصے میں اے اللہ ! ہم تجھے گواہ
دانَ بِہِ مُحَمَّدٌ وَآلُ مُحَمَّدٍ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَعَلَیْھِمْ، وَقَوْلُنا مَا قالُوا، وَدِینُنا مَا
بناتے کہ ہم اس دین پر ہیں جس پر محمد(ص) و آل(ع) محمد(ص) تھے کہ خدا ان پر اور ان کی آل (ع)پر رحمت کرے ہمارا قول وہ ہے جو ان کا قول تھا ہمارا
دانُوا بِہِ، مَا قالُوا بِہِ قُلْنا، وَمَا دانُوا بِہِ دِنَّا، وَمَا ٲَ نْکَرُوا ٲَ نْکَرْنا، وَمَنْ والَوْا
دین وہ ہے جو انکا دین تھا انکا قول ہی ہمارا قول اور انکا دین ہی ہمارا دین ہے جس سے ان کو نفرت اس سے ہمیں نفرت جس سے ان کو محبت
والَیْنا، وَمَنْ عادَوْا عادَیْنا، وَمَنْ لَعَنُوا لَعَنَّا، وَمَنْ تَبَرَّٲُوا مِنْہُ تَبَرَّٲْنا مِنْہُ،
اس سے ہمیں محبت جس سے ان کو دشمنی اس سے ہمیں دشمنی جس پر انکی لعنت اس پر ہماری لعنت جس سے وہ دور اس سے ہم بھی دور ہیں
وَمَنْ تَرَحَّمُوا عَلَیْہِ تَرَحَّمْنا عَلَیْہِ، آمَنَّا وَسَلَّمْنا وَرَضِینا وَاتَّبَعْنا مَوالِیَنا صَلَواتُ
جس کے لئے وہ طالب رحمت اس کے لئے ہم بھی طالب رحمت ہیں ہم ایمان لائے تسلیم کیا اور راضی ہوئے اپنے سرداروں کے
ﷲِ عَلَیْھِمْ ۔ اَللّٰھُمَّ فَتَمِّمْ لَنا ذلِکَ وَلاَ تَسْلُبْناہُ وَاجْعَلْہُ مُسْتَقِرّاً ثابِتاً عِنْدَنا، وَلاَ
پیروکار ہیں ان پر خدا کی رحمت ہو اے معبود! ہمارا یہ عقیدہ کامل کر دے اور اسے ہم سے جدا نہ کر اور اسے ہمارا مستقل طریقہ اور
تَجْعَلْہُ مُسْتَعاراً، وَٲَحْیِنا مَا ٲَحْیَیْتَنا عَلَیْہِ، وَٲَمِتْنا إذا ٲَمَتَّنا عَلَیْہِ، آلُ مُحَمَّدٍ ٲَئِمَّتُنا
روشن بنا اور اس کو عارضی قرار نہ دے جب تک زندہ ہیں ہمیں اس پر زندہ رکھ اور ہمیں اسی عقیدے پر موت دے کہ آل محمدہمارے
فَبِھِمْ نَٲْ تَمُّ وَ إیَّاھُمْ نُوالِی، وَعَدُوَّھُمْ عَدُوَّ اﷲِ نُعادِی، فَاجْعَلْنا مَعَھُمْ فِی الدُّنْیا
امام و پیشوا ہوں ہم انکی پیروی کرتے اور ان کو دوست رکھتے ہوں ان کا دشمن خدا کا دشمن ہے ہم اسکے دشمن ہیں پس ہمیں انکے ساتھ دنیا
وَالْاَخِرَۃِ وَمِنَ الْمُقَرَّبِینَ، فَ إنَّا بِذلِکَ راضُونَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔
و آخرت میں قرار دے اور ہمیں اپنے مقربوں میں داخل فرما کہ ہم اس عقیدے پر راضی ہیں اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے ۔
اب پھر سجدے میں جائے اور سو مرتبہ کہے: اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ ۔اور سو مرتبہ کہے: شُکْراً ﷲِ
روایت ہے کہ جو شخص اس عمل کو بجا لائے وہ اجر و ثواب میں اس شخص کے برابر ہے جو عید غدیر کے دن حضرت رسول کی خدمت میں حاضر ہو اور جناب امیر- کے دست مبارک پر بیعت ولایت کی ہو بہتر ہے کہ اس نماز کو قریب زوال بجا لائے کیونکہ یہی وہ وقت ہے کہ جب حضرت رسول نے امیرالمؤمنین -کو مقام غدیر پر امامت و خلافت کے لئے منصوب فرمایا پس اس نماز کی پہلی رکعت میں سورئہ الحمد کے بعد سورئہ قدر اور دوسری رکعت میں الحمد کے بعد سورئہ توحید کی قرائت کرے ۔
﴿۶﴾غسل کرے زوال سے آدھا گھنٹہ قبل دو رکعت نماز بجا لائے جس کی ہر رکعت میں سورئہ الحمد کے بعد دس مرتبہ سورئہ توحید دس مرتبہ آیۃالکرسی اور دس مرتبہ سورئہ قدر پڑھے تو اس کو ایک لاکھ حج ایک لاکھ عمرے کا ثواب ملے گا ۔نیز اس کی دنیا و آخرت کی حاجات بآسانی پوری ہوں گی ۔مخفی نہ رہے کہ سید نے کتاب اقبال میں اس نماز میں دس مرتبہ سورئہ قدر پڑھنے کو آیۃالکرسی سے پہلے ذکر کیا ہے ،علامہ مجلسی نے بھی زاد المعاد میں کتاب اقبال کی پیروی میں یہی تحریر فرمایا اور مؤلف نے بھی اپنی دیگر کتب میں یہی ترتیب لکھی ہے ۔لیکن بعد میں جب تلاش و جستجو کی گئی تو معلوم ہوا ہے کہ آیۃالکرسی کے سورئہ قدر سے پہلے پڑھنے کا ذکر بہت زیادہ روایات میں آیا ہے ظاہراً کتاب اقبال میں سہو قلم ہوا ہے یا کاتب سے غلطی سرزد ہو گئی ہے ،یہ سہو دوگونہ ہے ،یعنی سورئہ الحمد کی تعداد اور سورئہ قدر کے آیۃالکرسی سے پہلے پڑھے جانے سے متعلق ہے یہ بھی ممکن ہے کہ یہ ایک الگ نماز ہو لیکن اس کا ایک الگ اور مستقل نماز ہونا بعید ہے ،واللہ اعلم بہتر ہو گا کہ اس نماز کے بعد رَبَّّنَا اِنَّنَا سَمِعْنَا مُنَادِیا ًپڑھے: یہ ایک طویل دعا ہے ۔
﴿۷﴾آج کے دن دعائے ندبہ پڑھے ،جس کا ذکر دسویں فصل میں ہو گا ۔
﴿۸﴾اس دعا کو پڑھے جسے سید ابن طاؤس نے شیخ مفید سے نقل کیا ہے :
اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَ لُکَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ نَبِیِّکَ وَعَلِیٍّ وَ لِیِّکَ وَالشَّٲْنِ وَالْقَدْرِ الَّذِی
اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے بواسطہ تیرے نبی محمد(ص) مصطفی اور تیرے ولی علی مرتضی (ع)کے اور بواسطہ اس عزت و شان کے جس
خَصَصْتَھُما بِہِ دُونَ خَلْقِکَ ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَعَلِیٍّ وَٲَنْ تَبْدَٲَ بِھِما فِی کُلِّ
جس سے تو نے ان دونوں کو اپنی مخلوق میں خاص کیا یہ کہ محمد(ص) و علی(ع) پر رحمت فرما اور یہ کہ ہر خیر و خوبی ان دونوں
خَیْرٍ عاجِلٍ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ الْاََئِمَّۃِ الْقادَۃِ، وَالدُّعاۃِ السَّادَۃِ
کو جلد عطا فرما اے معبود! حضرت محمد(ص) اور ان کی آل (ع)پر رحمت فرما جو امام و رہبر اور داعی حق و سردار ہیں
وَالنُّجُومِ الزَّاھِرَۃِ، وَالْأَعْلامِ الْباھِرَۃِ، وَساسَۃِ الْعِبادِ، وَٲَرْکانِ الْبِلادِ، وَالنَّاقَۃِ
وہ روشن ستارے اور چمکتے نشان ہیں وہ لوگوں کے پیشوا اور شہروں کے ستون ہیں وہ ناقہ صا(ع)لح
الْمُرْسَلَۃِ وَالسَّفِینَۃِ النَّاجِیَۃِ الْجارِیَۃِ فِی اللُّجَجِ الْغامِرَۃِ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ
کی مانند اور کشتی نوح (ع)کی مثل ہیں جو پانی کی بڑی بڑی لہروں میں چل رہی تھی اے معبود! محمد(ص) و آل(ع)
وَآلِ مُحَمَّدٍ خُزَّانِ عِلْمِکَ، وَٲَرْکانِ تَوْحِیدِکَ، وَدَعائِمِ دِینِکَ، وَمَعادِنِ کَرامَتِکَ،
محمد(ص) پر رحمت نازل فرما جو تیرے علم کے خزانے تیری توحید کے عمود و ستون تیرے دین کے سہارے تیرے احسان
وَصَفْوَتِکَ مِنْ بَرِیَّتِکَ وَخِیَرَتِکَ مِنْ خَلْقِکَ الْاَتْقِیائِ الْاَنْقِیائِ النُّجَبائِ الْاََ بْرارِ وَالْباب
و کرم کی کانیں تیری مخلوقات میں سے چنے ہوئے تیر ی مخلوق میں سے پسندیدہ پرہیزگار پاکیزہ بزرگوار نیکوکار اور وہ دروازہ ہیں
الْمُبْتَلیٰ بِہِ النَّاسُ مَنْ ٲَتاہُ نَجا وَمَنْ ٲَباہُ ھَویٰ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ
جسکے ذریعے لوگ آزمائے گئے جو اس در سے گزرا نجات پا گیا جسنے انکار کیا تباہ ہوا ہے اے معبود! محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما
ٲَھْلِ الذِّکْرِ الَّذِینَ ٲَمَرْتَ بِمَسْٲَلَتِھِمْ وَذَوِی الْقُرْبَی الَّذِینَ ٲَمَرْتَ بِمَوَدَّتِھِمْ وَفَرَضْتَ
جو ایسے اہل ذکر ہیں کہ تو نے ان سے پوچھنے کا حکم دیا وہ وہی اقربائ پیغمبر (ص)ہیں کہ جن سے محبت کرنے کا تو نے حکم دیا ان کا حق
حَقَّھُمْ وَجَعَلْتَ الْجَنَّۃَ مَعادَ مَنِ اقْتَصَّ آثارَھُمْ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ
واجب کر دیا اور جو ان کے نقش قدم پر چلے اس کا گھر جنت میں قرار دیا اے معبود! محمد(ص) و آل(ع) محمد(ص) پر رحمت نازل فرما
کَما ٲَمَرُوا بِطاعَتِکَ وَنَھَوْا عَنْ مَعْصِیَتِکَ وَدَلُّوا عِبادَکَ عَلَی وَحْدانِیَّتِکَ۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی
جیسا کہ انہوں نے تیری فرمانبرداری کا حکم دیا تیری نافرمانی سے روکا اور تیری توحید و یکتائی کی طرف لوگوں کی رہنمائی کی اے معبود!
ٲَسْٲَلُکَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ نَبِیِّکَ وَنَجِیبِکَ وَصَفْوَتِکَ وَٲَمِینِکَ، وَرَسُو لِکَ
میں سوال کرتا ہوں تجھ سے بواسطہ حضرت محمد(ص) کے جو تیرے نبی(ص) تیرے چنے ہوئے تیرے پسند کیے ہوئے تیرے امانتدار اور تیری
إلی خَلْقِکَ وَبِحَقِّ ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ وَیَعْسُوبِ الدِّینِ وَقائِدِ الْغُرِّ الْمُحَجَّلِینَ الْوَصِیِّ
مخلوق کی طرف تیرے رسول(ص) ہیں اور میں سوالی ہوں بواسطہ امیرالمومنین(ع) اہل دین کے سردار نیکوکار لوگوں کے پیشوا وصی رسول
الْوَفِیِّ وَالصِّدِّیقِ الْاَ کْبَرِ وَالْفارُوقِ بَیْنَ الْحَقِّ وَالْباطِلِ وَالشَّاھِدِ لَکَ وَالدَّالِّ عَلَیْکَ
وفادارسب سے بڑے تصدیق کرنے والے حق وباطل میں فرق کرنیوالے تیری گواہی دینے والے تیری طرف رہنمائی کرنیوالے
وَالصَّادِعِ بِٲَمْرِکَ، وَالْمُجاھِدِ فِی سَبِیلِکَ، لَمْ تَٲْخُذْہُ فِیکَ لَوْمَۃُ لائِمٍ، ٲَنْ تُصَلِّیَ
تیرے حکم کو نافذ کرنے والے تیری راہ میں جہاد کرنے والے جن کو تیرے بارے میں کسی ملامت کی کچھ پروا نہیں تھی یہ کہ محمد(ص)
عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَٲَنْ تَجْعَلَنِی فِی ھذَا الْیَوْمِ الَّذِی عَقَدْتَ فِیہِ لِوَ لِیِّکَ الْعَھْدَ
و آل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور مجھ کو قرار دے آج کے دن میں جس میں تو نے اپنے ولی (ع)کے عہدہ امامت کا بندھن اپنی
فِی ٲَعْناقِ خَلْقِکَ وَٲَکْمَلْتَ لَھُمُ الدِّینَ مِنَ الْعارِفِینَ بِحُرْمَتِہِ وَالْمُقِرِّینَ بِفَضْلِہِ مِن
مخلوق کی گردنوں میں ڈالا اور تو نے ان کے لئے دین کو مکمل کیا جو اس کی حرمت سے واقف اوراس کی بزرگی کو مانتے ہیں کہ جن کو
عُتَقائِکَ وَطُلَقائِکَ مِنَ النَّارِ، وَلاَ تُشْمِتْ بِی حاسِدِی النِّعَمِ ۔ اَللّٰھُمَّ فَکَما جَعَلْتَہُ
تو نے جہنم سے آزاد اور رہا کر دیا ہے نیز نعمتوں پر حسد کرنے والے کو میرے بارے میں خوش نہ کر اے معبود! جیسے تو نے اس دن
عِیدَکَ الْاَکْبَرَ وَسَمَّیْتَہُ فِی السَّمائِ یَوْمَ الْعَھْدِ الْمَعْھُودِ، وَفِی الْاَرْضِ یَوْمَ الْمِیثاق
کو اپنی طرف سے بڑی عید قرار دیا آسمان میں اس کا نام یوم عہد و پیمان مقرر کیا ہے اور زمین میں اسے یوم المیثاق بنایا
الْمَٲْخُوذِ وَالْجَمْعِ الْمَسْؤُولِ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَٲَقْرِرْ بِہِ عُیُونَنا وَاجْمَعْ
جس کے بارے میں باز پرس ہوگی اسی طرح محمد(ص) و آل(ع) محمد(ص) پر رحمت فرما اور اس کے ذریعے ہماری آنکھیں ٹھنڈی کر اس سے ہمیں
بِہِ شَمْلَنا وَلاَ تُضِلَّنا بَعْدَ إذْ ھَدَیْتَنا وَاجْعَلْنَا لاِ نْعُمِکَ مِنَ الشَّاکِرِینَ یَا ٲَرْحَمَ
متحد کر دے ہدایت دینے کے بعدہمیں گمراہ نہ ہونے دے اور ہمیں اپنی نعمتوں پر شکر ادا کرنے والے بنا دے اے سب سے زیادہ
الرَّاحِمِینَ۔ الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی عَرَّفَنا فَضْلَ ھذَا الْیَوْمِ وَبَصَّرَنا حُرْمَتَہُ وَکَرَّمَنا بِہِ
رحم کرنے والے حمد ہے اللہ کے لئے جس نے ہمیں آج کے دن کی بزرگی سے آگاہ کیا اس کی حرمت سے با خبر کیا اس سے ہمیں
وَشَرَّفَنا بِمَعْرِفَتِہِ، وَھَدانا بِنُورِہِ ۔ یَا رَسُولَ اﷲِ، یَا ٲَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ، عَلَیْکُما
عزت دی اور اس کی معرفت سے بڑائی عطا کی اور اپنے نور سے ہدایت دی اے اللہ کے رسول(ص) اے مؤمنوں کے امیر(ع) آپ دونوں پر
وَعَلَی عِتْرَتِکُما وَعَلَی مُحِبِّیکُما مِنِّی ٲَفْضَلُ السَّلامِ مَا بَقِیَ اللَّیْلُ وَالنَّھارُ وَبِکُما
آپ کے اہلب(ع)یت پر اور آپ کے محبوں پر میرا بہت بہت سلام ہو جب تک دن رات کی آمد و رفت قائم رہے اور بواسطہ آپ
ٲَتَوَجَّہُ إلَی اﷲِ رَبِّی وَرَبِّکُما فِی نَجاحِ طَلِبتِی وَقَضائِ حَوائِجِی وَتَیْسِیرِ ٲُمُورِی
دونوں کے میں متوجہ ہوا آپ (ع)کے اور اپنے رب کی طرف اپنے مقصد کے حصول حاجتوں کی پورا ہونے اور کاموں میں آسانی کیلئے
اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَٲَنْ
اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے محمد(ص) و آل(ع) محمد(ص) کے واسطے سے یہ کہ محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور جو آج
تَلْعَنَ مَنْ جَحَدَ حَقَّ ھذَا الْیَوْمِ وَٲَنْکَرَ حُرْمَتَہُ فَصَدَّ عَنْ سَبِیلِکَ لاِطْفائِ نُورِکَ فَٲَبَی
کے دن کے حق سے انکار کرے اس پر لعنت کر اور اسکے احترام سے پھیرے پس وہ تیرے نور کو بجھانے کیلئے تیرے راستے سے روکتا
ﷲُ إلاَّ ٲَنْ یُتِمَّ نُورَہُ اَللّٰھُمَّ فَرِّجْ عَنْ ٲَھْلِ بَیْتِ مُحَمَّدٍ نَبِیِّکَ وَ اکْشِفْ
ہے لیکن خدا کو یہ منظور نہیں وہ تو اپنے نور کو کامل کرے گا اے معبود! اپنے نبی محمد(ص) مصطفی کے اہلب(ع)یت کے لئے کشادگی فرما ان کی مشکل
عَنْھُمْ وَبِھِمْ عَنِ الْمُؤْمِنِینَ الْکُرُباتِ اَللَّھُمَّ امْلَأَ الْاَرْضَ بِھِمْ عَدْلاً کَما
دور کردے اور ان کے وسیلے سے مومنوں کی تنگیاں برطرف کردے اے اللہ ! اس زمین کو ان کے ذریعے عدل سے بھر دے جیسا کہ
مُلِیَتْ ظُلْماً وَجَوْراً وَٲَنْجِزْ لَھُمْ مَا وَعَدْتَھُمْ إنَّکَ لاَ تُخْلِفُ الْمِیعادَ۔
وہ ظلم و ستم سے بھری ہوئی ہے اور عطا کر انہیں جس کا ان سے وعدہ کر رکھا ہے بے شک تو وعدے کے خلاف نہیں کرتا ۔
اگر ممکن ہو تو سید کی کتاب اقبال میں منقولہ دیگر بڑی بڑی دعائیں بھی پڑھے :
﴿۹﴾جب برادر مومن سے ملاقات کرے تو اسے عید غدیر کی تبریک اس طرح کہے :
الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی جَعَلَنا مِنَ الْمُتَمَسِّکینَ بِوِلایَۃِ ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ وَالْاَ ئِمَّۃ عَلَیْھِمُ اَلسَّلَامُ
اس اللہ کے لئے حمد ہے جس نے ہمیں امیرالمؤمنین (ع)کی اور ان کے بعد ائمہ (ع)کی ولایت و امانت کو ماننے والوں میں سے قرار دیا ہے۔
نیز یہ بھی پڑھے: الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی ٲَکْرَمَنا بِھذَا الْیَوْمِ وَجَعَلَنا مِنَ الْمُوفِینَ
اس اللہ کے لئے حمد ہے جس نے آج کے دن کے ذریعے ہمیں عزت دی اور ہمیں اس عہد کو وفا کرنے والا بنایا
بِعَھْدِہِ إلَیْنا وَمِیثاقِہِ الَّذِی واثَقَنا بِہِ مِنْ وِلایَۃِ وُلاۃِ ٲَمْرِہِ وَالْقُوَّامِ بِقِسْطِہِ، وَلَمْ
جو ہمارے سپرد کیا اور وہ پیمان جو ہم سے ولایت امیرالمؤمنین(ع) اپنے والیان امر اور عدل پر قائم رہنے والوں کے بارے میں لیا
یَجْعَلْنا مِنَ الْجاحِدِینَ وَالْمُکَذِّبِینَ بِیَوْمِ الدِّینِ۔
اور ہمیں روز قیامت کا انکار کرنے والوں اور اسے جھٹلانے والوں میں نہیں رکھا ۔
﴿10﴾ سو مرتبہ کہے:
الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی جَعَلَ کَمالَ دِینِہِ وَتَمامَ نِعْمَتِہِ بِوِلایَۃِ ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ عَلِیِّ بْنِ
اس اللہ کے لئے حمد ہے جس نے اپنے دین کے کمال اور نعمت کے اتمام کو امیرالمؤمنین حضرت علی ابن ابی طالب [ع] کی ولایت کے
ٲَبِی طالِبٍ عَلَیْہِ اَلسَّلَامُ
ساتھ مشروط قرار دیا ۔
واضح ہو کہ عید غدیر کے دن اچھا لباس پہنے ،خوشبو لگائے۔خوش خرم ہو مؤمنین کو راضی و خوش کرے ،ان کے قصور معاف کرے ۔ان کی حاجات پوری کرے رشتہ داروں سے نیک سلوک کرے ۔اہل و عیال کے لئے عمدہ کھانے کا انتظام کرے مؤمنین کی ضیافت کرے اور ان کا روزہ افطار کرائے ۔مؤمنین سے مصافحہ کرے ۔برادران ایمانی سے خوش خوش ملے اور ان کو تحائف دے آج کی عظیم نعمت یعنی ولایت امیرالمؤمنین -پر خدا کا شکر بجا لائے ۔کثرت سے صلوات پڑھے اور اس دن خدا کی عبادت کرے کہ ان تمام امور میں سے ہر ایک کی بڑی فضیلت ہے ۔
آج کے دن اپنے مومن بھائی کو ایک روپیہ دینا دوسرے دنوں میں ایک لاکھ روپیہ دینے کے برابر ثواب رکھتا ہے اور آج کے دن مومن بھائیوں کو دعوت طعام دینا گویا تمام پیغمبروں اور مومنوں کو دعوت طعام دینے کے مانند ہے امیرالمؤمنین -کے خطبہ غدیر میں ہے جو شخص آج کے دن کسی روزہ دار کو افطاری دے گویا اس نے دس فئام کو افطاری دی ہے ایک شخص نے اٹھ کر عرض کی مولا! فئام کیا ہے ؟ فرمایا کہ فئام سے مراد ایک لاکھ پیغمبر ،صدیق اور شہید ہیں ہاں تو کتنی فضیلت ہو گی اس شخص کی جو چند مومنین و مومنات کی کفالت کر رہا ہو ؟پس میں بارگاہ الہی میں اس شخص کا ضامن ہوں کہ وہ کفر اور فقر سے امان میں رہے گا ۔خلاصہ یہ ہے کہ اس عزوشرف والے دن کی فضیلت کا بیان ہماری استطاعت سے باہر ہے یہ شیعہ مسلمانوں کے اعمال قبول ہونے اور ان کے غم دور ہونے کا دن ہے ۔اسی دن حضرت موسیٰ(ع) کو جادوگروں پر غلبہ حاصل ہوا اور حضرت ابراہیم(ع) کیلئے آگ گلزار بنی۔ اور حضرت موسیٰ(ع) نے یوشع بن نون(ع) کو وصی بنایا اور حضرت عیسیٰ (ع)کی طرف حضرت شمعون(ع) کو ولایت و وصایت ملی، حضرت سلیمان- نے آصف بن برخیا کی وزارت و نیابت پر لوگوں کو گواہ بنایا اور اسی دن حضرت رسول نے اپنے اصحاب میں اخوت قائم فرمائی پس یوم غدیر مومنین باہم صیغہ اخوت پڑھیں اور آپس میں بھائی چارہ قائم کریں ۔
ہمارے شیخ صاحب مستدرک ا لوسائل نے زادالفردوس سے عقد اخوت کی کیفیت یوں نقل کی ہے کہ اپنا دایاں ہاتھ اپنے برادر مومن کے داہنے ہاتھ پر رکھے اور کہے :
واخَیْتُکَ فِی اﷲِ، وَصافَیْتُکَ فِی اﷲِ، وَصافَحْتُکَ فِی اﷲِ، وَعاھَدْتُ اﷲَ وَمَلائِکَتَہُ
میں بھائی بنا تمہارا راہ خدا میں میں مخلص ہوا تمہارا راہ خدا میں میںہاتھ ملایا تم سے راہ خدا میں اور عہد کرتا ہوں خدا سے اسکے فرشتوں
وَکُتُبَہُ وَرُسُلَہُ وَٲَنْبِیائَہُ وَالْاَئِمَّۃَ الْمَعْصُومِینَ عَلَیْھِمُ اَلسَّلَامُ عَلَی ٲَنَّی إنْ کُنْتُ مِنْ
سے اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں اس کے نبیوں سے اور ائمہ معصومین ٪سے اس بات کا کہ اگر میں ہو جاؤں میں بہشت
ٲَھْلِ الْجَنَّۃِ وَالشَّفاعَۃِ وَٲُذِنَ لِی بِٲَنْ ٲَدْخُلَ الْجَنَّۃَ لاَ ٲَدْخُلُھا إلاَّ وَٲَنْتَ مَعِی
والوں اور شفاعت حاصل کرنے والوں میںاور مجھے جنت میں داخلے کا حکم ہوا تو نہیں داخل ہوں گا جنت میں تجھے ساتھ لئے بغیر
دوسرا مومن بھائی اس کے جواب میں کہے: قَبِلْتُاور پھر یہ کہے: ٲَسْقَطْتُ عَنْکَ جَمِیعَ
میں نے قبول کیا ساقط کر دئیے میں نے تجھ سے بھائی
حُقُوقِ الْاَخُوَّۃِ مَا خَلاَ الشَّفاعَۃَ وَالدُّعائَ وَالزِّیارَۃَ ۔
چارے کے تمام حقوق سوائے شفاعت کرنے دعائے خیر کرنے اور ملاقات کرنے کے
محد ث فیض نے بھی خلاصۃالاذکار میں صیغہ اخوت کا تقریبا یہی طریقہ لکھا ہے کہ دوسرا مومن بھا ئی خود یا اس کا وکیل ایسے الفاظ سے اخوت قبول کرے جو واضح طور پر قبولیت کا مفہوم ادا کر رہے ہوں ۔پس ساقط کریں ایک دوسرے سے تمام حقوق اخوت کو،سوائے دعا اور ملاقات کے ۔
( التماس دعا )


source : abna24
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

اسلامي سوسائٹي ميں تربيت کي بنياد ۔۔ امام جعفر ...
زبان قرآن کی شناخت
استشراق اور مستشرقین کا تعارف
دس رمضان حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہاکا یوم وفات
اخلاق کے اصول- پہلی فصل ہدایت کرنے والی نفسانی صفت
اولیاء سے مددطلبی
فضائلِ صلوات
حسین شناسی
مشکلات و مصیبت کے وقت کی دعائیں
جدید تہذیب میں عورت کی حیثیت ۔۔ ایک جائزہ

 
user comment