یہ حرز اور دعائیں رضی الدین سید ابن طاؤس (علیہ الرحمہ) کی کتابوں مہج الدعوات اور مجتبیٰ سے منتخب کی گئی ہیں اور وہ چند ایک ہیں:
﴿(۱)مصیبت کے وقت کی دعا﴾
(۱)امام موسیٰ کاظم (ع) سے مروی ہے کہ حضرت رسول خدا نے حضرت امیر المومنین علی ابن ابی طالب (ع) سے فرمایا کہ جب تمہیں کوئی مشکل معاملہ پیش آئے تو یہ پڑھا کرو:
اَللّٰہُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَن
اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں محمدوآل(ع) محمد کے حق کے ساتھ کہ تو رحمت نازل فرما محمدو آل(ع) محمد پر اور یہ کہ مجھے
تُنْجِیَنِی مِنْ ہذَا الْغَمِّ۔
اس غم و اندوہ سے نجات عطا فرما ۔
﴿(۲)حرز حضرت فاطمة الزہرا (سلام اللہ علیھا)﴾
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ یَا حَیُّ یَا قَیُّوْمُ بِرَحْمَتِکَ أَسْتَغِیثُ فَأَغِثْنِی وَلاَ تَکِلْنِی إِلی
خدا کے نام سے جو بڑا رحم والا مہربان ہے پائندہ تیری رحمت کے ذریعے فریاد کر رہا ہوں پس میری فریاد سن اور مجھے پلک جھپکنے کے لئے بھی
نَفْسِی طَرْفَةَ عَیْنٍ أَبَداً، وَأَصْلِحْ لِی شَأْنِی کُلَّہُ۔
کبھی میرے نفس کے حوالے نہ کرنا اور تمام حالات میں بہتری پیدا کر دے ۔
﴿(۳)حرز امام سجاد (ع)﴾
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیم بِسْمِ اللهِ وَبِاللهِ سَدَدْتُ أَفْواہَ الْجِنِّ َ الْاِنْسِ وَالشَّیاطِینِ وَالسَّحَرَةِ
خدا کے نام سے جو بڑا رحم والا مہربان ہے خدا کے نام سے خدا کی ذات سے میں نے منہ بند کر دیاہے جنوں انسانوں شیطانوں اور جادو گروں کااور
وَالْاَبالِسَةِ مِنَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ وَالسَّلاطِینِ وَمَنْ یَلُوذُ بِہِمْ، بِاللهِ الْعَزِیزِ الْاَعَزِّ وَبِاللهِ الْکَبِیرِ
ابلیسوں کا جو جنوں انسانوں اور حاکموں میں سے ہیں اور جو ان کی پناہ میں ہیں الله کے ساتھ جو غالب اور غالب تر ہے اور الله کیساتھ جو بزرگ
الْاَکْبَرِ بِسْمِ اللهِ الظَّاہِرِ الْباطِنِ الْمَکْنُونِ الْمَخْزُونِ الَّذِی أَقامَ بِہِ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضَثُمَّ
اور بزرگ تر ہیخدا کے اس نام سے جو ظاہر وباطن اور پوشیدہ خزانہ ہے جس سے اس نے آسمانوں اور زمین کو قائم فرمایا پھر عرش کی طرف متوجہ
اسْتَوَی عَلَی الْعَرْشِ بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ وَوَقَعَ الْقَوْلُ عَلَیْہِمْ بِما ظَلَمُوا فَہُمْ لاَ
ہوا خدا کے نام سے جو بڑا رحم والا مہربان ہے اور ان پرحکم عذاب پورا ہو گیا کہ وہ ظالم تھے پھر وہ بول
یَنْطِقُونَ قالَ اخْسَیُوافِیہا وَلاَ تُکَلِّمُونِ وَعَنَتِ الْوُجُوہُ لِلْحَیِّ الْقَیُّوْمِ، وَقَدْ خابَ مَنْ حمل
بھی نہ سکیں گے خدا فرمائے گا اس میں جا پڑو اور زبان نہ کھولو اور سب کے چہرے اسی زندہ و پائندہ کی طرف جھک گئے وہ ناکام رہا جو ظلم کا بوجھ لایا
ظُلْماً وَخَشَعَتِ الْأَصواتُ لِلرَّحْمنِ فَلا تَسْمَعُ إِلاَّ ہَمْساً وَجَعَلْنا عَلَی قُلُوبِہِمْ أَکِنَّةً
آوازیں لرزاں ہیں خدائے رحمن کے سامنے ۔ پس تو نہیں سنے گا مگر گنگناہٹ اور رکھ دیے ہم نے ان کے دلوں پر سرپوش
أَنْ یَفْقَہُوہُ وَفِی آذانِہِمْ وَقْراً، وَإِذا ذَکَرْتَ رَبَّکَ فِی الْقُرْآنِ وَحْدَہُ وَلَّوْا عَلَی أَدْبارِہِمْ
تاکہ سمجھ نہ پائیں اور کانوں کو بہرا کردیا جب تم قرآن میں اپنے یکتا خدا کا ذکر کیا کرتے ہو تو کافر لوگ نفرت سے الٹے پاؤں بھاگ جاتے ہیں
نُفُوراً وَإِذا قَرَأْتَ الْقُرْآنَ جَعَلْنا بَیْنَکَ وَبَیْنَ الَّذِینَ لاَ یُؤْمِنُونَ بِالْاَخِرَةِ حِجاباً مَسْتُوراً
اور جب تم قرآن پڑھتے ہوتو ہم تمہارے اور ان کے درمیان جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ایک بھاری پردہ ڈال دیتے ہیں ایک دیوار ہم نے
وَجَعَلْنا مِنْ بَیْنِ أَیْدِیہِمْ سَدّاً وَمِنْ خَلْفِہِمْ سَدّاً فَأَغْشَیْناہُم فَہُمْ لاَ یُبْصِرُونَ الْیَوْمَ نَخْتِمُ
ان کے آگے اور ایک دیوار ان کے پیچھے کھڑی کر دی ہے پھر انہیں اوپر سے ڈھانپ دیا کہ وہ نہیں دیکھ سکتے آج کے دن ہم ان کے ہونٹوں پر مہر
عَلَی أَفْواہِہِمْ وَتُکَلِّمُنا أَیْدِیہِمْ فَہُمْ لاَ یَنْطِقُونَ لَوْ أَنْفَقْتَ مَا فِی الْاَرْضِ جَمِیعاً مَا أَلَّفْتَ
لگادینگے اور انکے ہاتھ ہمیں سب کچھ بتائیں گے کہ وہ خود بول نہ سکیں گیاگر تم وہ سب کچھ خرچ کرو جو زمین میں ہے تو بھی ان لوگوں کے دلوں میں
بَیْنَ قُلُوبِہِمْ،وَلَکِنَّ اللّٰہَ أَلَّفَ بَیْنَہُمْ إِنَّہُ عَزِیزٌ حَکِیمٌ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ الطَّاہِرِین
الفت نہیں ڈال سکتے مگر الله ہی نے ان میں الفت پیدا کردی بے شک وہ زبردست ہے حکمت والا اور اے الله رحمت نازل کر محمد اور ان کی پاکیزہ اولاد پر
﴿(۴)حرز حضرت امام جعفر صادق (ع)﴾
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ یَا خالِقَ الْخَلْقِ وَیَا باسِطَ الرِّزْقِ وَیَا فالِقَ الْحَبِّ وَیَا بارِیٴَ
خدا کے نام سے جو بڑا رحم والا مہربان ہے اے مخلوق کے پیدا کرنے والے اے روزی کشادہ کرنے والے اے دانے کو چیرنے والے اے جاندار کو
النَّسَمِ وَمُحْیِیَ الْمَوْتَیٰ وَمُمِیتَ الْاَحْیاءِ وَدائِمَ الثَّباتِ وَمُخْرِجَ النَّباتِ، افْعَلْ بِی مَا
پیداکر نے والے اے مردوں کو زندہ کرنے والے اور زندوں کو موت دینے والے اے ہمیشہ قائم رہنے والے اورسبزے کو اگانے والے میرے
أَنْتَ أَہْلُہُ وَلاَ تَفْعَلْ بِی مَا أَنَا أَہْلُہُ وَأَنْتَ أَہْلُ التَّقْوَی وَأَہْلُ الْمَغْفِرَةِ۔
ساتھ وہ برتاؤ کر جو تیرے شایان ہے اور وہ نہ کرجس کا میں مستحق ہوں اور تو ہی عذاب سے بچانے اور بخشنے والا ہے ۔
﴿(۵)حزر حضرت امام موسیٰ کاظم (ع)﴾
علی بن یقطین سے روایت ہے کہ امام موسی کاظم (ع) کے چند رشتہ دار آپ کے پاس بیٹھے تھے کہ کسی نے یہ خبر پہنچائی کہ خلیفہ موسی بن مہدی امام کو گرفتار کرنا چاہتا ہے امام(ع) نے اپنے رشتہ داروں سے پوچھا کہ اس بارے میں تمہاری کیا رائے ہی؟ انہوں نے کہا ہماری رائے ہے کہ آپ (ع)اس کی دسترس سے باہر ہوکر کہیں پوشیدہ ہو جائیں تاکہ اس کے شر سے محفوظ رہیں، اس پر حضرت(ع) مسکرائے اور کعب بن مالک کے شعر سے متمسک ہوئے:
زَعَمَتْ سَخِینَةَ أَنْ سَتَغْلِبُ رَبَّہٰا !فَلَیَغْلِبَنَّ مَغالِبَ الْغُلاَّبِ
سخینہ کا گمان یہ تھا کہ وہ اپنے رب پر غالب رہے گی!لیکن خدا تو ہر غالب پر غالب رہتا ہے۔
پھر آپ نے اپنے ہاتھ آسمان کی طرف بلند کیے اور کہا
إِلہِی کَمْ مِن عَدُوٍّ شَحَذَ لِی ظُبَةَ مُدْیَتِہِ وَأَرْہَفَ لِی شَبا حَدِّہِ وَدافَ لِی قَواتِلَ سُمُومِہ
میرے الله کتنے ہی دشمنوں نے میرے لیے چھری کی دھار تیز کی اور میرے لیے ہر تلوار کھینچی اور میرے لیے زہر قاتل گھول کر تیار کی لیکن میری
وَلَمْ تَنَمْ عَنِّی عَیْنُ حِراسَتِہِ فَلَمَّا رَأَیْتَ ضَعْفِی عَنِ احْتِمالِ الْفَوادِحِوَعَجْزِی عَنْ مُلِمَّاتِ
نگہبانی کرنے والی آنکھ نہیں سوئی پس تو نے جب میری کمزوری دیکھی کہ میں ان ناگواریوں کو سہہ نہیں سکتا ان تباہ کن سختیوں کے سامنے عاجز ہوں تو
الْجَوائِحِ صَرَفْتَ ذلِکَ عَنِّی بِحَوْلِکَ وَقُوَّتِکَ اَ بِحَوْلٍ مِنِّی وَلاَقُوَّةٍ فَأَلْقَیْتَہُ فِی الْحَفِیرِ
نے ان سب کو اپنی ان کو اپنی طاقت سے برطرف کر دیا مجھ میں اتنی قوت توطاقت نہیں تھی پھر تو نے اسے اس گڑھے میں پھینکا
الَّذِی احْتَفَرَہُ لِی خائِباً مِمَّا أَمَّلَہُ فِی الدُّنْیا مُتَباعِداً مِمَّا رَجاہُ فِی الْاَخِرَةِ، فَلَکَ الْحَمْدُ
جو اس نے میرے لیے کھودا وہ اپنی بات میں ناکام رہا اس دنیا میں اور آخرت میں بھی نامراد ہی رہا پس تیریلیے حمد ہے اس مہربانی پر
عَلَی ذلِکَ قَدْرَ اسْتِحْقاقِکَ سَیِّدِی اَللّٰہُمَّ فَخُذْہُ بِعِزَّتِکَ وَافْلُلْ حَدَّہُ عَنِّی بِقُدْرَتِکَ
اے میرے آقا جتنی حمد تیری شان کے لائق ہے اے معبود اپنے غلبے کے ساتھ اسے پکڑے اور اپنی قدرت سے اسکی تلوار کو مجھ سے ہٹادے تو اسے
وَاجْعَلْ لَہُ شُغْلاً فِیما یَلِیہِ وَعَجْزاً عَمَّا یُناوِیہِ۔اَللّٰہُمَّ وَأَعْدِنِی عَلَیْہِ عَدْوَیً حاضِرَةً،تَکُونُ
کسی طرف لگا دے کہ اسی میں لگا رہے اور اس چیز میں عاجز کر دے جو وہ چاہتا ہے اے معبود تو میری طرف سے اس پر فوری شورش مسلط کر دے کہ
مِنْ غَیْظِی شِفاءً وَمِنْ حَنَقِی عَلَیْہِ وقاءً وَصِلِ اَللّٰہُمَّ دُعائِی بِالْاِجابَةِ، وَانْظِمْ شِکایَتِی بِالتَّغْیِیرِ وَعَرِّفْہُ
جس سے میرا غصہ ٹھنڈا ہو جائے اور وہ مجھے دبوچنے سے باز آ جائے اے معبود میری دعا کو قبولیت سے ہمکنار فرما دے میری شکایت کے دور ہونے
عَمَّا قَلِیلٍ مَا أَوْعَدْتَ الظَّالِمِینَ وَعَرِّفْنِی وَعَدْتَ فِی إِجابَةِ الْمُضْطَرِّینَ إِنَّکَ ذُوالْفَضْلِ الْعَظِیم وَالْمَنِّ الْکَرِیمِ
کابندوبست فرما اسے جلد اس چیز سے آشناکر دے جس کی تو نے ظالموں کو دھمکی دی ہیاور مجھے اس چیز سے آگاہ کرجس کے ذریعے تو نے بے چاروں کی دعا قبول کرنے کا وعدہ کیا ہے بے شک تو بڑے فضل کا مالک اور بہترین احسان کرنے والا ہے۔
پس وہ لوگ اٹھ کر چلے گئے اور دوبارہ جمع نہ ہوئے کہ موسی بن مہدی کی خبر مرگ کا پروانہ پڑھیں :
﴿۶: رقعةالحبیب ﴾
یہ امام علی رضا (ع) کا حرز ہے خلیفہ مامون کے خدمت گار یاسر سے روایت ہے جب امام حمید بن قحطبہ کے محل میں تشریف لے گئے تو وہاں اپنا لباس اتارا اور حمید کے حوالے کیا حمید نے وہ لباس اپنی لونڈی کو دے دیا کہ اسے دھوئے تھوڑی دیر کے بعد وہ واپس آئی جب کہ اس کے ہاتھ میں ایک رقعہ تھا جو اس نے حمید کو دیا اور کہا کہ یہ رقعہ میں نے ابوالحسن(ع) کی جیب سے نکالا ہے اس پر حمید نے آں جناب(ع) سے کہا قربان جاؤں اس لونڈی کو آپ(ع) کے لباس میں سے ایک رقعہ ملا ہے آپ(ع) نے فرمایا یہ وہ تعویذ ہے جسے میں ہمیشہ اپنے پاس میں رکھتا ہوں حمید نے عرض کیا کیا ممکن ہے کہ آپ(ع) ہمیں بھی اس سے شرف عطا فرمائیں حضرت نے فرمایا یہ وہ تعویذ ہے کہ جو شخص اسے اپنے گردن میں رکھے گا بلائیں اس سے دور ہو جائیں گی یہ تعویذ راندے ہوئے شیطان سے بچانے والا ہے پھر آپ(ع) نے حمید کے سامنے اس تعویذ کو پڑھا اور وہ تعویذ یہ ہے ۔
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ بِسْمِ اللهِ إِنِّی أَعُوذُ بِالرَّحْمٰن مِنْکَ إِنْ کُنْتَ تَقِیّاً أَوْ غَیْرَ تَقِیٍّ
خدا کے نام سے جو بڑا رحم والامہربان ہے خدا کے نام سے بے شک میں تجھ سے خدا کی پناہ لیتا ہوں اگر تو پرہیزگا رہے یا پرہیزگار
أَخَذْتُ بِاللهِ السَّمِیعِ الْبَصِیرِ عَلَی سَمْعِکَ وَبَصَرِکَ اَ سُلْطانَ لَکَ عَلَیَّ وَلاَ عَلَی سَمْعِی
نہیں ہے میں نے سننے دیکھنے والے خدا کے ذریعے سے تیرے کانوں اور آنکھوں کو باندھ لیا ہے اب نہ مجھ پر تیرا کوئی بس
وَلاَ عَلَی بَصَرِی وَلاَ عَلَی شَعْرِی وَلاَ عَلَی بَشَرِی وَلاَ عَلَی لَحْمِی وَلاَ عَلَی دَمِی، وَلاَ عَلَی
ہے نہ میرے کانوں پر نہ میری آنکھوں پر نہ میرے بالوں پر نہ میرے پوست پر نہ میرے گوشت پر نہ میرے خون پر نہ میرے مغز پر
مُخِّی وَلاَ عَلَی عَصَبِی وَلاَ عَلَی عِظامِی وَلاَ عَلَی مالِی، وَلاَ عَلَی مَا رَزَقَنِی رَبِّی سَتَرْتُ
نہ میرے پٹھوں پر نہ میری ہڈیوں پر تیرا بس ہے نہ میرے مال پر اور نہ میرے رب کی دی ہوئی چیزوں پر تیرا کوئی بس ہے میں نے پردہ ڈال دیا ہے
بَیْنِی وَبَیْنَکَ بِسِتْرِ النُّبُوَّةِ الَّذِی اسْتَتَرَ أَنْبِیاءُ اللّٰہِ بِہِ مِنْ سَطَواتِ الْجَبابِرَة وَالْفَراعِنَةِ
اپنے اور تیرے درمیان، نبوت کے پردے سے جس سے خدا کے نبیوں نے خود کو ڈھانپا تھا سخت گیروں اور فرعونوں کے حملوں سے چنانچہ جبرائیل(ع)
جِبْرَآئِیْلُ عَنْ یَمِینِی وَمِیکائِیلُ عَنْ یَسارِی وَإِسْرافِیلُ عَنْ وَرائِی،وَمُحَمَّدٌ صَلَّی اللّہُ عَلَیْہِ
میری داہنی طرف اور میکائیل(ع) میری بائیں طرف اسرافیل(ع) میری پچھلی طرف اور محمد رسول الله صلی الله علیہ و آلہ
وَآلِہِ أَمامِی، وَاللهُ مُطَّلِعٌ عَلَیَّ یَمْنَعُکَ مِنِّی وَیَمْنَعُ الشَّیْطانَ مِنِّی۔ اَللّٰہُمَّ لاَ یَغْلِبُ جَہْلُہُ
میرے آگے ہیں خدا میرا نگہدار ہے وہ مجھے تجھ سے دور کرے گا اور شیطان کو مجھ سے ہٹائے گا اے معبود اس کی نادانی تیرے حوصلے پرغالب نہ
أَناتَکَ أَنْی وَیَسْتَخِفَّنِی اَللّٰہُمَّ إِلَیْکَ الْتَجَأْتُ اَللّٰہُمَّ إِلَیْکَ الْتَجَأْتُ اَللّٰہُمَّ إِلَیْکَ الْتَجَأْتُ۔
ہو کہ وہ مجھ پر چڑھ آئے اور مجھے خوار کرے اے معبود میں تیری پناہ میں ہوں اے معبود میں تیری پناہ میں ہوں اے معبود میں تیری پناہ میں ہوں ۔
اس حرز کیلئے ایک عجیب حکایت بیان کی گئی ہے جسے ابو صلت ہروی نے نقل کیا ہے ابو صلت کہتے ہیں ۔کہ میرے مولا امام علی رضا (ع) ایک روز اپنے مکان میں تشریف رکھتے تھے کہ اتنے میں خلیفہ مامون کا قاصد آپ(ع) کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ خلیفہ آپ(ع) کو بلا رہے ہیں امام(ع) اٹھے اور مجھ سے فرمایا کہ اس وقت وہ مجھے ایک سخت امر کے لیے بلوا رہا ہے لیکن قسم بخدا کہ وہ مجھے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا بوجہ ان کلمات کے جو میرے جد بزرگوار حضرت رسول سے ملے ہیں ابو صلت کا بیان ہے کہ امام(ع) کے ساتھ میں بھی خلیفہ مامون کے پاس گیا جب حضرت کی نگاہ مامون پر پڑی تو آپ(ع) نے یہ حرز تا آخر پڑھا پس جب آپ(ع) اس کے سامنے جا کھڑے ہوئے تو مامون نے آپ(ع) کی طرف دیکھ کر کہا ابوالحسن (ع)میں نے اپنے لوگوں کو حکم دیا ہے کہ وہ آپ(ع) کو ایک لاکھ درہم دیں اور آپ(ع) اپنی مزید ضروریات بھی لکھ دیں پھر جب امام(ع) واپس ہوئے تو مامون نے آپ(ع) کے پس گردن نگاہ ڈالی اور کہا میں نے ارادہ کیا اور خدا نے بھی ارادہ کیا تاہم خدا کا ارادہ بہت بہتر تھا ۔
﴿(۷)حرز امام حضرت محمد تقی جواد(ع) ﴾
یٰا نُورُ یَا بُرْہانُ، یَا مُبِینُ یَا مُنِیرُ یَارَبِّ اکْفِنِی الشُّرُورَ وَآفاتِ الدُّہُورِ وأَسْأَلُکَ النَّجاةَ
اے نور اے برہان اے آشکار اے نور والے اے پروردگار تو تمام برائیوں اور زمانے کی سختیوں میں میری مدد کر تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ مجھے نجات
یَوْمَ یُنْفَخُ فِی الصُّورِ۔
دینا جس دن صور پھونکا جائے ۔
﴿(۸) حرز حضرت امام علی نقی (ع)﴾
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ یَا عَزِیزَ الْعِزِّ فِی عِزِّہِ مَا أَعَزَّ عَزِیزَ الْعِزِّ فِی عِزِّہِ یَا عَزِیزُ أَعِزَّنِی
خدا کے نام سے جو رحم والا بڑا مہربان ہے اے اپنی عزت میں بڑی عزت والے تو اپنی عزت میں بڑا ہی عزت والا ہے اے عزت والے اپنی
بِعِزِّکَ وَأَیِّدْنِی بِنَصْرِکَ وَادْفَعْ عَنِّی ہَمَزاتِ الشَّیاطِینِ وَادْفَعْ عَنِّی بِدَفْعِکَ وَامْنَعْ
عزت کے ذریعے مجھے عزت دے اپنی نصرت سے مجھے قوت دے مجھ سے شیطانوں کی بد کرداریاں دور رکھ اپنے دفاع کے
عَنِّی بِصُنْعِکَ وَاجْعَلْنِی مِنْ خِیارِ خَلْقِکَ یَا واحِدُ یَاأَحَدُ یَا فَرْدُ یَا صَمَدُ۔
ساتھ میرا دفاع فرما اپنے فعل کے ذریعے میرا بچاؤ کر اور مجھے اپنی بہترین مخلوق میں قرار دے اے یگانہ اے یکتا اے تنہا اے بے نیاز۔
﴿(۹) حرز امام حسن عسکری (ع) ﴾
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ یَا عُدَّتِی عِنْدَ شِدَّتِی وَیَا غَوْثِی عِنْدَ کُرْبَتِی وَیَا مُؤْنِسِی عِنْدَ
خدا کے نام سے جو بڑا رحم والا مہربان ہے اے سختیوں کے وقت میری پونجی اے مصیبت کے وقت میری جائے پناہ اے عالم تنہائی میں
وَحْدَتِی احْرُسْنِی بِعَیْنِکَ الَّتِی لاَ تَنامُ وَاکْنُفْنِی بِرُکْنِکالَّذِی لاَ یُرامُ۔
میرے ہم دم تو اپنی اس آنکھ سے میری نگہبانی کر جو سوتی نہیں اور مجھے ایسی پناہ دے جس تک کسی کی رسائی نہ ہو ۔
﴿(۱۰)حرز حضرت امام العصر (عج) ﴾
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ یَا مالِکَ الرِّقابِ وَیَا ہازِمَ الْاَحْزابِ، یَا مُفَتِّحَ الْاَبْوابِ یَا
خدا کے نام سے جو بڑا رحم والا مہربان ہے اے لوگوں کی گردنوں کے مالک اے گروہوں کو شکست دینے والے اے دروازوں کو کھولنے والے اے
مُسَبِّبَ الْاَسْبابِ سَبِّبْ لَنا سَبَباً لاَ نَسْتَطِیعُ لَہُ طَلَباً، بِحَقِّ لاَ إِلہَ إِلاَّ اللهُ مُحَمَّدٌ رَسُول
اسباب مہیا کرنے والے ہمارے لیے ایسے اسباب پیدا کر جو ہمارے بس میں نہیں تجھے واسطہ ہے لا الہ الا الله محمد رسول الله کا
اللهِ صَلَّی اللّہُ عَلَیْہِ وَعَلَی آلِہِ أَجْمَعِینَ۔
اے خدا رحمت فرما ان پر اور ان کی ساری اولاد پر۔
﴿(۱۱)قنوت حضرت امام حسین(ع) ﴾
اَللّٰہُمَّ مَنْ آوَی إِلَی مَأْوَیً فَأَنْتَ مَأْوایَ وَمَنْ لَجَأَ إِلی مَلْجَاًَ فَأَنْتَ مَلْجَایَ اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلَی
اے معبود اگر کوئی شخص کسی طرف مائل ہوا ہے تو میں تیری طرف مائل ہوں اور اگر کوئی شخص کسی اور کی پناہ لے تو میں تیری پناہ لیتا ہوں اے معبود
مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاسْمَعْ نِدائِی وَأَجِبْ دُعائِی وَاجْعَلْ مَآبِی عِنْدَکَ وَمَثْوایَ اَحْرُسْنِی
رحمت فرما محمد و آل محمد پر اور میری آواز سن اور میری دعا قبول فرما میری بازگشت اور ٹھکانہ اپنے ہاں قرار دے میری نگہبانی کر سخت
فِی بَلْوایَ مِنِ افْتِنانِ الامْتِحانِ وَلَمَّةِ الشَّیْطانِ بِعَظَمَتِکَ الَّتِی لاَ یَشُوبُہا وَلَعُ نَفْسٍ
آزمائشوں مشکل وقتوں اور شیطان کی دخل انداذیوں میں اپنی عظمت کے ذریعے جس میں نفس کی خواہش کا شائبہ نہیں نہ بد گمانی کے کسی
بِتَفْتِینٍ وَلاَ وارِدُ طَیْفٍ بِتَظْنِینٍ وَلاَ یَلُمُّ بِہا فَرَحٌ حَتَّی تَقْلِبَنِی إِلَیْکَ بِإِرادَتِکَ
خیال کا گزر ہے اور نہ مدہوشی کا خطرہ یہاں تک تو مجھے اپنی طرف پلٹائے اپنے ارادے سے نہ بدگمانی
غَیْرَ ظَنِینٍ وَلاَ مَظْنُونٍ وَلاَ مُرابٍ وَلاَ مُرْتاب إِنَّکَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِینَ۔
اور نہ تہمت کے ساتھ نہ شک و شبہ کی حالت میں یقینا تو سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔
مؤلف کہتے ہیں سید ابن طاؤس نے مہج الدعوات میں آئمہ طاہرین(ع) کی قنوتیں جمع کی ہیں چونکہ وہ بہت طولانی ہیں لہذا ہم نے اس کی ایک قنوت کے ذکر پر اکتفا کیا ہے ۔
﴿(۱۲)یہ حضرت رسول الله کی وہ دعا ہے جو جن و انس سے امان میں رکھتی ہے۔﴾
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ لاَ إِلہَ إِلاَّ اللهُ عَلَیْہِ تَوَکَّلتُ وَہُوَرَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیمِ مَا شاءَ اللهُ کانَ وَمَا
خدا کے نام سے جو بڑا رحم والا مہربان ہے نہیں کوئی معبود مگر الله میں اسی پر بھروسہ کرتا ہوں اور وہ عظمت والے عرش کا مالک ہے جو الله چاہے
لَمْ یَشَأْ لَمْ یَکُنْ أَشْہَدُ أَنَّ اللهَ عَلَی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیرٌ وَأَنَّ اللهَ قَدْ أَحاطَ بِکُلِّ شَیْءٍ عِلْماً۔اَللّٰہُمَّ إِنِّی
وہ ہوتا ہے اور جو وہ نہ چاہے وہ نہیں ہوتا میں گواہ ہوں کہ الله ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے اور الله ہی کے علم نے ہر چیز کو گھیرا ہوا ہے اے معبودمیں یقینا تیری
أَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّ نَفْسِی، وَمِنْ شَرِّ کُلِّ دابَّةٍ أَنْتَ آخِذٌ بِناصِیَتِہا إِنَّ رَبِّی عَلَی صِراطٍ مُسْتَقِیمٍ۔
پناہ لیتا ہوں اپنے نفس کے شر اور ہر حرکت کرنے والے کی شرسے تو ہی اس کی مہا ر پکڑے ہوئے ہے بے شک میرا رب سیدھے رستے پر ملتا ہے ۔
﴿(۱۳)دعائے مجرب ﴾
انس سے روایت ہے اس نے کہا کہ حضرت رسول الله نے فرمایا کہ جو شخص صبح و شام یہ دعا پڑھے تو حق تعالی چار فرشتے بھیجے گا جو اس کے آگے پیچھے اور دائیں بائیں سے اس کی حفاظت کریں گے اور وہ خدا کی امان میں ہو گا۔ اگر جن و انس اسے نقصان پہنچانے کی سر توڑ کوشش کریں تو بھی اسے نقصان نہیں پہنچا سکیں گے ا ور وہ دعا یہ ہے :
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ بِسْمِ اللهِ خَیْرِالْاَسْماءِ بِسْمِ اللهِ رَبِّ الْاَرْضِ وَالسَّماءِ بِسمِ اللهِ
خدا کے نام سے جو بڑا رحم والا مہربان ہے الله کے نام سے جو سب ناموں سے بہتر ہے الله کے نام سے جو آسمانوں اور زمین کا رب ہے خدا
الَّذِی لاَ یَضُرُّ مَعَ اسْمِہِ سَمٌّ وَلاَ داءٌ بِسْمِ اللهِ أَصْبَحْتُ وَعَلَی اللهِ تَوَکَّلْتُ بِسْمِ اللهِ عَلَی
کے نام سے جس کے ہوتے ہوئے کوئی زہر اوربیماری ضرر نہیں پہنچاتی میں نے الله کے نام سے صبح کی اور الله ہی پر بھروسہ کیا الله ہی کا نام ہے
قَلْبِی وَنَفْسِی بِسْمِ اللهِ عَلَی دِینِی وَعَقْلِی بِسْمِ اللهِ عَلَی أَہْلِی وَمالِی بِسْمِ اللهِ عَلَی مَا أَعْطانِی
میرے دل وجان پر الله کے نام سے میں اپنے دین اور عقل پر ہوں الله ہی کانام ہے میرے اہل اور میرے مال پر خدا کا نام ہے اس پر جو میرے
رَبِّی بِسْمِ اللهِ الَّذِی لاَ یَضُرُّ مَعَ اسْمِہِ شَیْءٌ فِی الْاَرْضِ وَلاَ فِی السَّماءِ وَہُوَ السَّمِیعُ الْعَلِیمُ
رب نے مجھے دیا خدا کے نام سے جس کے ہوتے ہوئے زمین اورآسمان کی کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکتی اور وہسننے والا جاننے والا ہے الله
اللهُ اللهُ رَبِّی لاَ أُشْرِکُ بِہِ شَیْئاً، اللهُ أَکْبَرُ اللهُ أَکْبَرُ وَأَعَزُّ وَأَجَلُّ مِمَّا أَخافُ وَأَحْذَرُ عَزَّ
الله میرا رب ہے میں کسی کو اس کا شریک نہیں بناتا الله بزرگ تر ہے الله بزرگ تر ہے وہ عزت و دبدبے والا ہے ہر چیز سے جس سے میں ڈرتا، ہوں
جارُکَ وَجَلَّ ثَناؤُکَ وَلاَ إِلہَ غَیْرُکَ۔اَللّٰہُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّ نَفْسِی وَمِنْ شَرِّ کُلِّ
تیرا ساتھی غالب اورتیری تعریف روشن ہے نہیں کوئی معبود سوائے تیرے اے معبود میں تیری پناہ لیتا ہوں اپنے نفس کے شر سے ہر سخت گیر
سُلْطانٍ شَدِیدٍ وَمِنْ شَرِّ کُلِّ شَیْطانٍ مَرِیدٍ وَمِنْ شَرِّ کُلِّ جَبَّارٍ عَنِیدٍ وَمِنْ شَرِّ قَضاءِ السُّوءِ،
حاکم کے شر سے ہر قصدکرنے والے شیطان کے شر و برائی سے ہر ضدی دشمن کے شر سے ہر بری قضاء و فیصلے کے شر سے
وَمِنْ کُلِّ دابَّةٍ أَنْتَ آخِذٌ بِناصِیَتِہا، إِنَّکَ عَلَی صِراطٍ مُسْتَقِیمٍ وَأَنْتَ عَلَی کُلِّ شَیْءٍ
اور ہر متحرک کے شر سے کہ اس کی مہار تیرے ہاتھ میں ہے بے شک تو سیدھی راہ پر ملتا ہے اورتو ہر چیز کی نگہبانی کرنے والا ہے
حَفِیظٌ إِنَّ وَلِیِّیَ اللهُ الَّذِی نَزَّلَ الْکِتابَ وَہُوَ یَتَوَلَّی الصَّالِحِینَ فَإِنْ تَوَلَّوْا فَقُلْ حَسْبِیَ
میرا حاکم الله ہے جس نے قرآن نازل فرمایا اور وہ نیکوکاروں کا سرپرست ہے پس اگر وہ پھر جائیں تو کہو کہ مجھے الله کافی ہے نہیں کوئی
اللهُ لاَ إِلہَ إِلاَّ ہُوَ عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ وَہُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیمِ۔
معبود مگر وہی میں اسی پر بھروسہ کرتا ہوں اور وہ عظمت والے عرش کامالک ہے ۔
﴿(۱۴)حضرت رسول الله کی ایک اور دعا﴾
اَللّٰہُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِکَ أَنْ أَفْتَقِرَ فِی غِنَاکَ أَوْ أَضِلَّ فِی ہُدَاکَ أَوْ أَذِلَّ فِی عِزِّکَ أَوْ أُضام
اے معبود میں تیری پناہ لیتا ہوں کہ تیری تو نگری میں محتاج ہو جاؤں تیری ہدایت میں گمراہ ہو جاؤں تیری عزت میں ذلیل ہو جاؤں
فِی سُلْطانِکَ أَوْ أُضْطَہَدَ وَالْاَمْرُ إِلَیْکَ۔اَللّٰہُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِکَ أَنْ أَقُولَ زُوراً أَوْ أَغْشَی
تیری حکومت میں مجھ پر ظلم ہویا تنگی میں پڑ جاؤں اور ہر کام تیرے ہاتھ میں ہے اے معبود ضرور میں تیری پناہ لیتا ہوں کہ جھو ٹ بولوں یا بدی
فُجُوراً أَوْ أَکُونَ بِکَ مَغْرُوراً۔
میں ڈوب جاؤں یا تیرے آگے سرکشی کروں ۔
﴿(۱۵)حضرت امام محمد باقر (ع) کی دعا﴾
ابو حمزہ ثمالی سے روایت ہے کہ میں نے امام محمد باقر (ع) سے شرفیاب ہو نے کی اجازت طلب کی تو آپ (ع) گھر سے باہر آئے جب کہ آپ (ع)کے ہونٹ ہل رہے تھے آپ (ع) نے فرمایا کیا تمہیں معلوم ہے کہ میں کیا پڑھ رہا تھا؟میں نے عرض کی جی ہاں قربان جاؤں ۔میں نے سن لیا ہے فرمایامیں وہ کلمات پڑھ رہا تھا کہ جو شخص بھی یہ کلمات زبان پر لائے تو حق تعالیٰ اسکی ہر مشکل آسان اور ہر حاجت پوری فرمائے گا۔ خواہ وہ دینی ہو یا دنیوی ہو ۔میں نے عرض کیا قربان جاؤں وہ کلمات مجھے بھی بتائیے، آپ (ع) نے فرمایا کہ جو شخص اپنے گھر سے نکلتے وقت یہ کلمات اپنی زبان پر جاری کرے تو اس کی سبھی مشکلیں حل ہوں گی۔ وہ دعا یہ ہے ۔
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ حَسْبِیَ اللهُ تَوَکَّلْتُ عَلَی اللهِ۔اَللّٰہُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ خَیْرَ أُمُورِی
خدا کے نام سے جو بڑا رحم والا مہربان ہے مجھے الله کافی ہے میں الله پر بھروسہ کرتا ہوں اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ میرے سب
کُلِّہا وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ خِزْیِ الدُّنْیا وَعَذابِ الْآخِرَةِ۔
کام سنور جائیں اور تیری پناہ لیتا ہوں دنیاکی رسوائی اورآخرت کے عذاب سے۔
﴿(۱۶) حاجات طلب کرنے کی مناجاتیں﴾
امام محمد تقی (ع) کے خادم محمد بن حارث نوفلی نے روایت کی ہے کہ جب خلیفہ مامون نے اپنی بیٹی کا عقد امام محمد تقی (ع) سے کردیا تو حضرت(ع) نے اس کی طرف لکھا کہ ہر عورت کے لئے اس کے شوہر کی طرف سے حق مہر ہوتا ہے اور الله تعالی نے ہمارا مال آخرت کیلئے ذخیرہ کردیا ہے ۔جیسے تمہارا مال دنیا ہی میں تمہیں دے دیا ہے پس میں نے تمہاری بیٹی کا حق مہر ”وسائل الی المسائل “ مقرر کیا ہے اور یہ وہ مناجات ہے جو میرے پدر بزرگوار نے مجھے عطا فرمائی ہے ‘انہیں ان کے والد ماجد حضرت امام موسی کاظم (ع) نے ‘انہیں ان کے والد محترم امام جعفر صادق (ع) نے‘ انہیں ان کے والد مکرم امام محمدباقر (ع) نے‘انہیں ان کے والد مقدس امام زین العابدین(ع) نے‘ انہیں ان کے والد محترم امام حسین(ع) نے‘ انہیں ان کے برادر مہربان امام حسن(ع) نے، انہیں ان کے والد بزرگوار امام علی (ع)ابن ابیطالب(ع) انہیں رسول خدا ﷺنے اور انہیں جبرائیل امین نے یہ پہنچائی۔پس انہوں نے کہا یا محمد حق تعالی آپ کو سلام کہتا ہے اور فرماتا ہے کہ یہ مناجاتیں دنیا وآخرت کے خزانوں کی کنجیاں ہیں لہذا انہیں اپنے مقاصد کے حصول کاذریعہ بنایئے تاکہ آپ اپنی مرادوں کو پہنچیں اور آپ کے تمام مقاصد پورے ہوں۔ ان کو دنیوی حاجات کیلئے بہت کم استعمال کیجئے تاکہ آخرت میں آپ کا حصہ کم نہ ہو نے پائے اور وہ دس وسیلے اور مناجاتیں ہیں کہ جن کے ذریعے رغبتوں کے دروازے کھل جاتے ہیں۔ انہی کے ذریعے حاجتیں طلب کی جاتی ہیں اور وہ پوری ہوتی ہیں۔
﴿مناجات استخارہ﴾یعنی طلب خیر کی مناجات
اَللّٰہُمَّ إِنَّ خِیَرَتَکَ فِیَما اسْتَخَرْتُکَ فِیہِ تُنِیلُ الرَّغٰائِبَ وَتُجْزِلُ الْمَواہِبَ وَتُغْنِمُ الْمَطالِبَ
اے معبود تیری پسند وہ ہے جس کام کے لئے میں نے تجھ سے خیر طلب کی تو آرزؤں تک پہنچاتا ہے بڑی بڑی عطائیں کرتا ہے مطالب میں فائدہ
وَتُطَیِّبُ الْمَکاسِبَ وَتَہْدِی إِلَی أَجْمَلِ الْمَذَاہِبِ وَتَسُوقُ إِلَی أَحْمَدِ الْعَوَاقِبِ وَتَقِی
دیتا ہے کاروبار کو پاک کردیتا ہے بہترین راستے پر چلاتا ہے قابل تعریف انجام تک لے جاتا ہے اور پر خطرمصیبتوں سے بچاتا ہے
مَخُوفَ النَّوَائِبِ۔اَللّٰہُمَّ إِنِّی أَسْتَخِیرُکَ فِیما عَزَمَ رَأْیِی عَلَیْہِ وَقادَنِی عَقْلِی إِلَیْہِ وَسَہِّلِ
اے معبود تجھ سے طالب خیر ہوں اس کام کے لئے جس کا میں نے ارادہ کیا اور میری عقل مجھے اس
اَللّٰہُمَّ فِیہِ مَا تَوَعَّرَ، وَیَسِّرْ مِنْہُ مَا تَعَسَّرَ وَاکْفِنِی فِیہِ الْمُہِمَّ وَادْفَعْ بِہِ عَنِّی کُلَّ مُلِمٍّ وَاجْعَلْ
تک لے گئی اے معبود اس میں جومشکل ہے آسان کردے جو د مشکل ہے ہموار کردے سخت کام میں میری مدد فرما برے انجام سے محفوظ رکھ اور اے
یَارَبِّ عَوَاقِبَہُ غُنْماًوَمَخُوفَہُ سِلْماً وَبُعْدَہُ قُرْباً وَجَدْبَہُ خِصْباً۔ وَأَرْسِلِ اَللّٰہُمَّ إِجابَتِی وَأَنْجِحْ
پروردگار اس کے نتائج بہتر بنا دے خطرے میں سلامتی دے دور کو نزدیک اور تنگی کو آسانی میں بدل دے اے معبود میری دعا
طَلِبَتِی وَاقْضِ حاجَتِی وَاقْطَعْ عَنِّی عَوَائِقَہا وَامْنَعْ عَنِّی بَوَائِقَہا۔وَأَعْطِنِی اَللّٰہُمَّ لِواءَ الظَّفَرِ
قبول فرما میری خوا ہش پوری کر میری حاجت برلا اس کام کی تکلیفیں مجھ سے دور کر اس کی برائیوں کو دور فرمااور اے معبود اس میں مجھے کامیابی
وَالْخِیَرَةَ فِیمَا اسْتَخَرْتُکَ وَوُفُورَ الْمُغْنِمَ فِیما دَعَوْتُکَ وَعَوائِدَ الْاِفْضالِ فِیما رَجَوْتُکَ
کے جھنڈے دے وہ بھلائی دے جو تجھ سے چاہی ہے جو دعا کی ہے اس میں زیادہ حصہ دے وہ فائدے عطا کر جن کی تجھ سے آرزو
وَاقْرِنْہُ اَللّٰہُمَّ بِالنَّجاح وَخُصَّہُ بِالصَّلاح وَأَرِنِی أَسْبابَ الْخِیَرَةِ فِیہِ واضِحَةً وَأَعْلامَ غُنْمِہا
کی ہے اس مقصد میں کامیابی سے ہمکنار فرما اس میں بہتری پیدا کر اس میں مجھے خوشی کے اسباب نمایاں کر کے دکھا کہ ان
لائِحَةً وَاشْدُدْ خِناقَ تَعْسِیرِہا وَانْعَشْ صَرِیعَ تَیْسِیرِہا وَبَیِّنِ اَللّٰہُمَّ مُلْتَبَسَہا وَأَطْلِقْ
میں بہرہ مندی کے نشان ہو یدا ہوں ان میں دشواری کا راستہ بند کر دے اس کو آسانی کے قریب کر دے اس میں مدہم چیز کو روشن کر
مُحْتَبَسَہا وَمَکِّنْ أُسَّہَا حَتَّی تَکُونَ خِیَرَةً مُقْبِلَةً بِالْغُنْمِ،مُزِیلَةً لِلْغُرْمِ عاجِلَةً لِلنَّفْعِ باقِیَةَ
دے اس میں بندھے ہوئے کو کھول دے اس کی بنیاد مضبوط بنا کہ مجھے خیر ہی خیر حاصل ہو جس میں فوائد ہوں نقصان کو ہٹا جلد نفع
الصُّنْع إِنَّکَ مَلِیءٌ بِالْمَزِیدِ مُبْتَدِیً بِالْجُودِ۔
عطا فرما عمل میں پاکیزگی دے کیونکہ تو زیادہ دینے والا عطا میں پہل کرنے والا ہے ۔
﴿مناجات استقالہ﴾یعنی گناہوں سے معافی کی مناجات
اَللّٰہُمَّ إِنَّ الرَّجاءَ لِسَعَةِ رَحْمَتِکَ اَنْطَقَنِی بِاسْتِقالَتِکَ وَالْاََمَلَ اََِناتِکَ وَرِفْقِکَ شَجَّعَنِی
اے معبود تیری رحمت کی وسعت نے مجھے گناہوں کی معافی مانگنے کا یارا دیا ہے تیری طرف سے مہلت اور نرمی کی امید نے مجھے تجھ
عَلَی طَلَبِ أَمانِکَ وَعَفْوِکَ وَلِی یَارَبِّ ذُنُوبٌ قَدْ واجَہَتْہا أَوْجُہُ الانْتِقامِ وَخَطَایَا قَدْ
سے امان لینے اور معافی مانگنے کا حوصلہ دیا اے پروردگار میرے گناہ ایسے ہیں جن کے سامنے انتقام کا چہرہ ہے میری ایسی خطائیں ہیں جو
لاحَظَتْہا أَعْیُنُ الاصْطِلامِ وَاسْتَوْجَبْتبِہا عَلَی عَدْلِکَ أَلِیمَ الْعَذابِ وَاسْتَحْقَقْتُ بِاجْتِراحِہا
اچک لینے پر تیار ہیں جن کے باعث میں تیرے عدل کے پیش نظر سخت عذاب کے قابل ہوں اور تیری طرف سے سخت سزا
مُبِیرَ الْعِقابِ وَخِفْتُ تَعْوِیقَہا لاِجابَتِی وَرَدَّہا إِیَّایَ عَنْ قَضاءِ حاجَتِی بِإِبْطالِہا لِطَلِبَتِی
کا مستحق بن چکا ہوں مجھے ڈر ہے کہ یہ قبولیت دعا میں دیر کرائیں گی اور حاجتیں بر آنے میں رکاوٹ بنیں گی بوجہ میری طلب
وَقَطْعہا لاِسْبابِ رَغْبَتِی مِنْ أَجْلِ مَا قَدْ أَنْقَضَ ظَہْرِی مِنْ ثِقْلِہا وَبَہَظَنِی مِنَ الاسْتِقْلالِ
کرنے، فائدہ بنانے اور میریشوق کو کم کرنے کے کیونکہ گناہوں اور خطاؤں کے بوجھ سے میری کمر جھکی ہوئی ہے اور میں
بِحَمْلِہٰا ثُمَّ تَرَاجَعْتُ رَبِّ إِلی حِلْمِکَ عَنِ الْخاطِیِئنَ وَعَفْوِکَ عَنِ الْمُذْنِبِینَ وَرَحْمَتِکَ
مجبوری سے ان کا بوجھ اٹھائے ہوئے ہوں لیکن اے پروردگار جب میں نے خطا کاروں سیتیری نرمی، گنہگاروں کے بارے
لِلْعاصِینَ، فَأَقْبَلْتُ بِثِقَتِی مُتَوَکِّلاً عَلَیْکَ طَارِحاً نَفْسِی بَیْنَ یَدَیکَ، شاکِیاً بَثِّی إِلَیْکَ
میں تیری معافی و در گزر اور نافرمانوں پر تیری مہربانی کو دیکھا تو میں تجھ پر اعتماد کے ساتھ تیری طرف بڑھا اور خود کو تیرے
سائِلاً رَبِّ مَا لاَ أَسْتَوْجِبُہُ مِنْ تَفْرِیجِ الْہَمِّ وَلاَ أَسْتَحِقُّہُ مِنْ تَنْفِیسِ الْغَمِّ مُسْتَقِیلاً لَکَ
آستانے پر ڈال دیا تجھ سے اپنا درد دل کہتے ہوئے ایسی چیز کا سوال کیا جس کا اہل نہیں ہوں یعنی اندیشے مٹائے جانے کا اور وہ جس
رَبِّ إِیَّایَ واثِقاً مَوْلایَ بِکَ۔ اَللّٰہُمَّ فَامْنُنْ عَلَیَّ بِالْفَرَجِ وَتَطَوَّلْ عَلَیَّ بِسُہُولَةِ الْمَخْرَجِ،
کا حقدار نہیں ہوں یعنی غم دور کیے جانے کا تجھ سے در گزر کا طالب ہوں میرے مولا مجھے تجھی پر بھروسہ ہے اے معبود پس مجھ پر احسان فرما
وَادْلُلْنِی بِرَأْفَتِکَ عَلَی سَمْتِ الْمَنْہَج وَأَزْلِقْنِی بِقُدْرَتِکَ عَنِ الطَّرِیقِ الْاَعْوَجِ وَخَلِّصْنِی
کر کشائش دے مشکلوں سے آسانی کے ساتھ نکال اپنی مہربانی سے میری رہنمائی کر سیدھی راہ کی طرف اور اپنی قدرت سے مجھے گمراہی کے راستے
مِنْ سِجْنِ الْکَرْبِ بِإِقالَتِکَ وَأَطْلِقْ أَسْرِی بِرَحْمَتِک وَطُلْ عَلَیَّ بِرِضْوانِکَ وَجُدْ عَلَیَّ
سے ہٹا لے اپنی در گزر سے کام لے کر مجھے دکھوں کی قید سے چھڑا دے اپنی رحمت سے میری اسیری کو ختم کر دے اپنی خشنودی عطا فرما مجھ پر اپنا
بِإِحْسانِکَ وَأَقِلْنِی رَبِّ عَثْرَتِی وَفَرِّجْ کُرْبَتِی وَارْحَمْ عَبْرَتِی وَلاَ تَحْجُبْ دَعْوَتِی وَاشْدُدْ
احسان و کرم کر میرے گناہ بخش دے مصیبت دور کر دے میری زاری پر رحم عطا کر میری دعا کو نظر انداز نہ کر مجھے معافی دے کر مجھے قوی بنا اس سے
بِالْاِقَالَةِ أَزْرِی وَقَوِّ بِہا ظَہْرِی وَأَصْلِحْ بِہا أَمْرِی وَأَطِلْ بِہا عُمْرِی وَارْحَمْنِی یَوْمَ حَشْرِی
میری کمر مضبوط فرما اس سے میرے کام سنوار دے اس سے میری عمر میں طول دے روز حشر اور قبر سے اٹھنے
وَوَقْتَ نَشْرِی إِنَّکَ جَوادٌ کَرِیمٌ غَفُورٌ رَحِیمٌ ۔
کے وقت رحم فرما بے شک تو سخی، عطا کرنے والا، بخشنے والا اور مہربان ہے۔
﴿سفر کی مناجات ﴾
اَللّٰہُمَّ إِنِّی أُرِیدُ سَفَراً فَخِرْ لِی فِیہِ وَأَوْضِحْ لِی فِیہِ سَبِیلَ الرَّأْیِ وَفَہِّمْنِیہِ وَافْتَحْ لِی عَزْمِی
اے معبود میں نے سفر کا ارادہ کیا ہے اس میں بہتری پیدا کر اس میں میرے لئے پختہ ارادے کی راہ کھول دے اور سمجھا دے اس میں میرے
بِالاسْتِقامَةِ وَاشْمُلْنِی فِی سَفَرِی بِالسَّلامَةِ، وَأَفِدْنِی جَزِیلَ الْحَظِّ وَالْکَرامَةِ وَاکْلَاْنِی بِحُسْنِ
لئے ثابت قدمی کا راستہ کھول مجھے اس سفر میں سلامتی سے بہرہ مند فرمامجھے بہت زیادہ آمدنی اور عزت عطا فرما مجھے اپنی بہترین حفاظت
الْحِفْظِ الْحِراسَةِ وَجَنِّبْنِی اَللّٰہُمَّ وَعْثَاءَ الْاَسْفارِ وَسَہِّلْ لِی حُزُونَةَ الْاَوْعَارِوَاطْوِ لِی بِساطَ
اور نگرانی میں قرار دے اے معبود مجھے سفر کی تھکاوٹوں سے محفوظ فرما بیابانوں کی سختیاں میرے لئے آسان کردے دور کی منزلوں کو
الْمَراحِلِ وَقَرِّبْ مِنِّی بُعْدَ نَأْیِ الْمَناہِلِ وَباعِدْ فِی الْمَسِیرِ بَیْنَ خُطَی الرَّوَاحِلِ حَتَّی تُقَرِّبَ
میرے لئے لپیٹ دے پانی کے دور کے گھاٹ میرے لئے نزدیک کردے دوران سفر بارکشوں کے قدموں کو دراز فرماتا آنکہ دور کے
نِیاطَ الْبَعِیدِ وَتُسَہِّلَ وُعُورَ الشَّدِیدِ وَلَقِّنِی اَللّٰہُمَّ فِی سَفَرِی نُجْحَ طائِرِ الْواقِیَةِ وَہَبْنِی
فاصلے قریب اور بیابانوں کی سختیاں آسان ہو جائیں اور اے معبود اس سفر میں بابرکت پرندے کو میرے ہمراہ کردے اس
فِیہِ غُنْمَ الْعافِیَةِ وَخَفِیرَ الاسْتِقْلالِ وَدَلِیلَ مُجاوَزَةِ الْاَہْوَالِ وَباعِثَ وُفُورِ الْکِفایَةِ وَسانِحَ
میں سلامتی سے بہرہ مند فرما ثابت قدمی کو نگہبان بنا اور راستے کے خطروں کے لئے راہنما اور بہت زیادہ کفایت کا ذریعہ اورسر پرستی کرنے
خَفِیرِ الْوِلایَةِ وَاجْعَلْہُ اَللّٰہُمَّ سَبَبَ عَظِیمِ السِّلْمِ حاصِلَ الْغُنْمِ وَاجْعَلِ اللَّیْلَ عَلَیَّ سِتْراً
والا پاسدار عطا کر اے معبود میرے سفر کو سلامتی والا اور منافع بخش قرار دے رات کو میرے لئے آفتوں سے بچاؤ کی اوٹ اور دن کو خطرات میں
مِنَ الْاَفاتِ وَالنَّہارَ مانِعاً مِنَ الْہَلَکاتِ، وَاقْطَعْ عَنِّی قِطَعَ لُصُوصِہِ بِقُدْرَتِکَ وَاحْرُسْنِی
رکاوٹ کا ذریعہ بنا دے اپنی قدرت سے راہزنوں کی ٹولیوں کو مجھ سے ہٹائے رکھ اپنی طاقت سے مجھے درندوں سے
مِنْ وُحُوشِہِ بِقُوَّتِکَ حَتَّی تَکُونَ السَّلامَةُ فِیہِ مُصاحِبَتِی وَالْعافِیَةُ فِیہِ مُقارِنَتِی وَالْیُمْنُ
بچائے رکھ یہاں تک کہ اس میں سلامتی میری ہمدم اورحفاظت میرے ساتھ ساتھ رہے برکت میرے پیچھے،
سائِقِی وَالْیُسْرُ مُعٰانِقِی وَالْعُسْرُ مُفارِقِی وَالْفَوْزُ مُوافِقِی وَالْاََمْنُ مُرافِقِی إِنَّکَ ذُوالطَّوْلِ
آسانی میرے ہمراہ، تنگی مجھ سے دور، کامیابی میرے ساتھ اور امن میرا ساتھی ہو بیشک تو بخشش و احسان کا مالک
وَالْمَنِّ وَالْقُوَّةِ وَالْحَوْلِ وَأَنْتَ عَلَی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیرٌ وَبِعِبادِکَ بَصِیرٌ خَبِیرٌ۔
اور قوت و طاقت والا ہے تو ہی ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے اور اپنے بندوں کو دیکھتا جانتاہے ۔
﴿طلب رزق کی مناجات ﴾
اَللّٰہُمَّ أَرْسِلْ عَلَیَّ سِجالَ رِزْقِکَ مِدْراراً وَأَمْطِرْ عَلَیَّ سَحائِبَ إِفْضالِکَ غِزَاراً وَأَدِمْ
اے معبود مجھ پر اپنے رزق کی لگاتار بارش برسا مجھ پراپنے فضل و کرم کا مینہ برسا مجھ پر اپنی عطا کی پے در پے بارش
غَیْثَ نَیْلِکَ إِلَیَّ سِجالاً، وَأَسْبِلْ مَزِیدَ نِعَمِکَ عَلَی خَلَّتِی إِسْبالاً وَأَفْقِرْنِی بِجُودِکَ
برسا میری ضرورتوں کے علاوہ اضافی نعمتوں کا سایہ کردے اپنی سخاوت سے مجھے اپنا ہی محتاج رکھ
إِلَیْکَ وَأَغْنِنِی عَمَّنْ یَطْلُبُ مَا لَدَیْکَ وَداوِ داءَ فَقْرِی بِدَواءِ فَضْلِکَ وَانْعَشْ صَرْعَةَ
مجھے اس شخص سے بے نیاز رکھ جو تجھ سے مانگتا ہے اپنے فضل کو میری ناداری کی دوا بنا اپنی عطا سے میری حاجت کو
عَیْلَتِی بِطَوْلِکَ وَتَصَدَّقْ عَلَی إِقْلالِی بِکَثْرَةِ عَطائِکَ وَعَلَی اخْتِلالِی بِکَرِیمِ حِبائِکَ
بیدار فرما میری تنگدستی کو اپنی بہت عطاؤں کا اور میری بے نوائی کو اپنی بخشش کا صدقہ دے اے پروردگارمیرے لئے رزق کی
وَسَہِّلْ رَبِّ سَبِیلَ الرِّزْقِ إِلَیّ وَثَبِّتْ قَواعِدَہُ لَدَیَّ وَبَجِّسْ لِی عُیُونَ سَعَتِہِ بِرَحْمَتِکَ وَفَجِّرْ
راہ آسان کر دے میرے لئے اس کی بنیادیں مضبوط بنا دیاپنی زحمت سے میرے لئے فراوانی کے چشمے جاری کردے اپنی
أَنْہارَ رَغَدِ الْعَیْشِ قِبَلِی بِرَأْفَتِکَ وَأَجْدِبْ أَرْضَ فَقْرِی وَأَخْصِبْ جَدْبَ ضُرِّی وَاصْرِفْ
مہربانی سے میری زندگی میں خوشیوں کی نہریں رواں کردے میری فقر کی زمین کو بنجرکردے میری بدحالی کے قحط کو فراوانی میں
عَنِّی فِی الرِّزْقِ الْعَوائِقَ وَاقْطَعْ عَنِّی مِنَ الضِّیْقِ الْعَلائِقَ۔ وَارْمِنِی مِنْ سَعَةِ الرِّزْقِ اَللّٰہُمَّ
بدل دے میری روزی میں جو رکاوٹیں ہیں وہ دور کردے مجھ سے تنگی کے نشان الگ کر دے اور مجھے وسعت رزق کا ہدف بنا اے معبود
بِأَخْصَبِ سِہامِہِ وَاحْبُنِی مِنْ رَغَدِ الْعَیْشِ بِأَکْثَرِ دَوامِہِ وَاکْسُنِی اَللّٰہُمَّ سَرابِیلَ السَّعَةِ
روزی کی بوچھاڑ کردے میری زندگی کو زیادہ سے زیادہ پر مسرت بنا اور اے معبود مجھ کو فراخی کا جامہ پہنا اور خوشی کی
وَجَلابِیبَ الدَّعَةِ فَإِنِّی یَارَبِّ مُنْتَظِرٌ لِاِنْعامِکَ بِحَذْفِ المَضِیقِ وَلِتَطَوُّلِکَ بِقَطْعِ التَّعْوِیقِ
چادر اوڑھا دے پس اے پروردگار میں منتظر ہوں کی تنگی دور ہو اور مجھے تیری نعمتیں نصیب ہوں تاخیر ختم ہو اور تیری عطا مل جائے
وَلِتَفَضُّلِکَ بِإِزَالَةِ التَّقْتِیرِ لِوُصُولِ حَبْلِی بِکَرَمِکَ بِالتَّیْسِیرِ وَأَمْطِرِ اَللّٰہُمَّ عَلَیَّ سَماءَ
روزی کی تنگی دور ہو اور تو فضل سے نواز دے میرا رشتہ تیرے کرم سے جڑے اور آسانی نصیب ہو اور برسا دے اے معبود روزی کے آسمان سے
رِزْقِکَ بِسِجالِ الدِّیمِ وَأَغْنِنِی عَنْ خَلْقِکَ بِعَوائِدِ النِّعَمِ، وَارْمِ مَقاتِلَ الْاِقْتارِ مِنِّی وَاحْمِلْ
لگاتار بارش مجھے نعمتوں سے وافر حصہ دے مخلوق سے بے نیاز کردے میری ناداری کے گلے پر تیر مار
کَشْفَ الضُّرِّ عَنِّی عَلَی مَطایَا الْاِعْجالِ وَاضْرِبْ عَنِّی الضِّیقَ بِسَیْفِ الاسْتِئْصالِ وَأَتْحِفْنِی
دے اور میری تنگی دور کرکے اس کا بوجھ تیز تر بار کشوں پر لاد دے میری عسرتکی گردن پر نابودی کی تلوار
رَبِّ مِنْکَ بِسَعَةِ الْاِفْضالِ وَامْدُدْنِی بِنُمُوِّ الْاََمْوَالِ وَاحْرُسْنِی مِنْ ضِیقِ الْاِقْلالِ وَاقْبِضْ
چلا دے اے پروردگار مجھے اپنی وسیع نعمتوں کا تحفہ عطا کر اور مال میں اضافے سے میری مدد کرمجھے تنگدستی کی اذیت سے محفوظ
عَنِّی سُوءَ الْجَدْبِ وَابْسُطْ لِی بِساطَ الْخِصْبِ وَاسْقِنِی مِنْ ماءِ رِزْقِکَ غَدَقاً وَانْہَجْ لِی
فرما اور قحط کی تکلیف مجھ سے دور رکھ میرے لئے نعمتوں کی بساط بچھا دے اور مجھے اپنی روزی کے خوشگوار پانی
مِنْ عَمِیمِ بَذْلِکَ طُرُقاً وَفاجِئْنِی بِالثَّرْوَةِ وَالْمال وَانْعَشْنِی بِہِ مِن الْاِقْلالِ وَصَبِّحْنِی
سے سیر کر میرے لئے اپنی عمومی عطا کے دروازے کھول دے مجھے غیر متوقع دولت عنایت فرما اور اس کے ذریعے مجھے تنگی سے نکال
بِالاسْتِظْہارِ وَمَسِّنِی بِالتَّمَکُّنِ مِنَ الْیَسارِ إِنَّکَ ذُوالطَّوْلِ الْعَظِیمِ وَالْفَضْلِ الْعَمِیمِ وَالْمَنِّ
صبح کے وقت میری مدد فرما اور خوشحالی کا مالک بنادے بیشک تو بہت بڑی بخشش عا م ،فضل وکرم، گراں قدر احسان
الْجَسِیمِ وَأَنْتَ الْجَوادُ الْکَرِیمُ۔
کا مالک اور بہت دینے والا سخی ہے ۔
﴿پناہ چاہنے کی مناجات﴾
اَللّٰہُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنْ مُلِمَّاتِ نَوازِلِ الْبَلاءِ وَأَہْوَالِ عَظائِمِ الضَّرَّاءِ فَأَعِذْنِی رَبِّ مِنْ
اے معبود میں تیری پناہ لیتا ہوں نازل ہونے والی بلاؤں کے نازل ہونے اور بڑی بڑی تکلیفوں کی ہولناکیوں سے پس اے میرے
صَرْعَةِ الْبَأْساءِ وَاحْجُبْنِی مِنْ سَطَواتِ الْبَلاءِ، وَنَجِّنِی مِنْ مُفاجَأةِ النِّقَمِ وَأَجِرْنِی مِنْ زَوالِ
رب مجھے پناہ دے بے سامانی کی سختیوں سے مجھے مصیبتوں کی یورشوں سے بچائے رکھ مجھے ناگہانی عذاب سے نجات دے نعمتوں کے زوال
النِّعَمِ وَمِنْ زَلَلِ الْقَدَمِ وَاجْعَلْنِی اَللّٰہُمَّ فِی حِیاطَةِ عِزِّکَ وَحِفاظِ حِرْزِکَ مِنْ مُباغَتَةِ
اور قدموں کی لغزش سے پناہ دے مجھے اے معبود اپنی عزت کے احاطے اور بچاؤ کی حفاظت میں ناگہانی آفتوں سے اور جلد
الدَّوَائِرِوَمُعاجَلَةِ الْبَوَادِرِاَللّٰہُمَّ رَبِّ وَأَرْضَ الْبَلاءِ فَاخْسِفْہاوَعَرْصَةَ الْمِحَنِ فَارْجُفْہا
آنے والی پریشانیوں سے اے معبود اے رب تو بلاؤں کی سرزمین کو نیچے دھنسا دے سختیوں کے میدان کو اکھاڑ دے مصیبتوں کے سورج کو
وَشَمْسَ النَّوائِبِ فَاکْسِفْہاوَجِبالَ السُّوءِ فَانْسِفْہاوَکُرَبَ الدَّہْرِ فَاکْشِفْہاوَعَوائِقَ الْاُمُورِ
گہنا دے برائی کے پہاڑوں کو توڑدے زمانے کے کرب کو دور کردے کاموں کی رکاوٹوں کو ہٹا دے مجھے
فَاصْرِفْہا وَأَوْرِدْنِی حِیاضَ السَّلامَةِ، وَاحْمِلْنِی عَلَی مَطایَا الْکَرامَةِ وَاصْحَبْنِی بِإِقالَةِ الْعَثْرَةِ
سلامتی کے حوضوں میں پہنچا دے مجھے آبرو کی سواریوں پر سوار کردے گناہوں سے بچنے میں میرا ساتھ دے
وَاشْمَلْنِی بِسَتْرِ الْعَوْرَةِ وَجُدْ عَلَیَّ یَارَبِّ بِآلائِکَ وَکَشْفِ بَلائِکَ وَدَفْعِ ضَرَّائِکَ
مجھے پردہ پوشی میں شامل کرلے مجھ پر سخاوت فرما اے رب اپنی نعمتوں کی بلائیں دور کرنے کی اور اپنی سختیاں دور رکھنے کی
وَادْفَعْ عَنِّی کَلاکِلَ عَذابِکَ، وَاصْرِفْ عَنِّی أَلِیمَ عِقابِکَ وَأَعِذْنِی مِنْ بَوَائِقِ الدُّہُورِ
مجھ سے اپنے تمام عذاب دور فرما اپنی سخت سزاؤں کارخ موڑ دے مجھے زمانے کی بدحالیوں سے پناہ دے مجھے ہر کام کے برے
وَأَنْقِذْنِی مِنْ سُوءِ عَواقِبِ الْاَُمُورِوَاحْرُسْنِی مِنْ جَمِیعِ الْمَحْذُورِ وَاصْدَعْ صَفاةَ الْبَلاءِ
انجام سے نجات دے ہر خطرے سے میری حفاظت فرما میرے معاملوں میں ہر مصیبت کے پتھر
عَنْ أَمْرِی وَاشْلُلْ یَدَہُ عَنِّی مَدیٰ عُمْرِی إِنَّکَ الرَّبُّ الْمَجِیدُ الْمُبْدِیُ الْمُعِیدُ الْفَعَّالُ لِمَا تُرِیدُ
توڑ دے اور جب تک زندہ ہوں ان کے ہاتھ شل کردے بے شک تو رب ہے بزرگی والا آغازکرنے والا لوٹانے والا جو چاہے کرنے والا۔
﴿طلب توبہ کی مناجات ﴾
اَللّٰہُمَّ إِنِّی قَصَدْتُ إِلَیْکَ بِإِخْلاصِ تَوْبَة نَصُوحٍ وَتَثْبِیتِ عَقْدٍ صَحِیحٍ وَدُعاءِ قَلْبٍ قَرِیحٍ
اے معبود میں نے سچے دل سے پکی توبہ کرنے کے لئے تیری طرف رخ کیا پکا پیمان باندھنے رنجیدہ دل کے ساتھ
وَإِعْلانِ قَوْلٍ صَرِیحٍ اَللّٰہُمَّ فَتَقَبَّلْ مِنِّی مُخْلَصَ التَّوْبَةِ وَإِقْبالَ سَرِیعِ الْاَوْبَةِ وَمَصارِع تَخَشُّعِ
پکارنے اور واضح بات کرنے کے لئے اے معبود مجھ سے قبول فرما خالص توبہ،جلد باز آجانے، کا قول گناہوں کے خوف سے گر
الْحَوْبَةِ، وَقابِلْ رَبِّ تَوْبَتِی بِجَزِیلِ الثَّوابِ وَکَرِیمِ الْمَآبِ وَحَطِّ الْعِقابِ وَصَرْفِ الْعَذابِ
پڑنے کو اے رب میری توبہ قبول کر بہت بڑے ثواب بہتر بازگشت کے ساتھ عذاب کی بخشش سزا میں در گزر واپسی
وَغُنْمِ الْاِیابِ وَسِتْرِالْحِجابِ وَامْحُ اَللّٰہُمَّ مَا ثَبَتَ مِنْ ذُنُوبِی وَاغْسِلْ بِقَبُولِہا جَمِیعَ
کی غنیمت گناہوں کی پردہ پوشی فرما اور اے معبود میرے جو گناہ تو نے لکھے وہ مٹا دے میری توبہ قبول کرکے میرے گناہ دھو دے
عُیُوبِی وَاجْعَلْہا جالِیَةً لِقَلْبِی شاخِصَةً لِبَصِیرَةِ لُبِّی، غاسِلَةً لِدَرَنِی مُطَہِّرَةً لِنَجاسَةِ بَدَنِی
اس توبہ کو میرے دل میں روشن کرنے والی میری عقل کو بصیرت کا مقام دینے والی میری میل کو دور کرنے والی میرے بدن سے ناپاکی ہٹانے والی
مُصَحِّحَةً فِیہا ضَمِیرِی عاجِلَةً إِلَی الْوَفاءِ بِہا بَصِیرَتِی وَاقْبَلْ یَارَبِّ تَوْبَتِی فَإِنَّہا تَصْدُرُ
میرے قلب وضمیر کو درست کرنے والی میری عقل و سمجھ کو بصیرت سے ہمکنار کرنے والی بنادے اور اے پروردگار میری توبہ قبول فرما کہ یہ میری
مِنْ إِخْلاصِ نِیَّتِی وَمَحْضٍ مِنْ تَصْحِیحِ بَصِیرَتِی وَاحْتِفالاً فِی طَوِیَّتِی وَاجْتِہاداً فِی نَقاءِ
خالص نیت اور سمجھ بوجھ کے ساتھ انجام پارہی ہے میرے باطن کیہر پہلو سے ہو رہی ہے دل کے چھپے گوشوں کی توجہ سے ہوئی ہے تیرے
سَرِیرَتِی وَتَثْبِیتاً لاِنابَتِی وَمُسارِعَةً إِلی أَمْرِکَ بِطاعَتِی وَاجْلُ اَللّٰہُمَّ بِالتَّوْبَةِ عَنِّی ظُلْمَةَ
حضور میری بازگشت اور تیرے حکم پر جلد تر عمل کے ساتھ ہو رہی ہے اے معبود اس توبہ کے ذریعے مجھ سے گناہوں پر
الْاِصْرارِوَامْحُ بِہا مَا قَدَّمْتُہُ مِنَ الْاَوْزارِ وَاکْسُنِی لِباسَ التَّقْوَی وَجَلابِیبَ الْہُدَی، فَقَدْ
اصرار کی تاریکی دور کردے اور اس سے پہلے جو گناہ کرچکا ہوں وہ مٹا دے مجھے پرہیز گاری کا لباس پہنا اور ہدایت کی چادر اوڑھا دے
خَلَعْتُ رِبْقَ الْمَعاصِی عَنْ جلدِی وَنَزَعْتُ سِرْبالَ الذُّنُوبِ عَنْ جَسَدِی مُسْتَمْسِکاً رَبِّ
کیونکہ میں نے اپنے اوپرسے گناہوں کا لبادہ اتار دیا اور خطاؤں کا پراہن اپنے بدن سے کاٹ پھینکا ہے اے پروردگار
بِقُدْرَتِکَ مُسْتَعِیناً عَلَی نَفْسِی بِعِزَّتِکَ مُسْتَوْدِعاً تَوْبَتِی مِنَ النَّکْثِ بِخَفْرَتِکَ مُعْتَصِماً
میں نے اپنے نفس کے خلاف تیری قدرت کا سہارا لیا ہے تیری عزت سے مدد حاصل کرکے اپنی توبہ کو بچانے کیلئے تیرے سپرد
مِنَ الْخِذْلانِ بِعِصْمَتِکَ مُقارِناً بِہِ اَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِکَ۔
کررہا ہوں اسے رسوائی سے محفوظ رکھنے کیلئے تیری نگہبانی میں دے رہا ہوں یہ کہہ کر کہ نہیں ہے حرکت و قوت مگر تجھ سے۔
﴿طلب حج کی مناجات﴾
اَللّٰہُمَّ ارْزُقْنِی الحَجَّ الَّذِی افْتَرَضْتَہُ علی من استطاع الیہ سَبِیلاً وَاجْعَلْ لِی فِیہِ ہادِیاً
اے معبود مجھے وہ حج نصیب فرما جو تو نے ان لوگوں پر فرض کیا ہے جو آنے جانے کا خرچ اٹھا سکتے ہیں اس میں میری ہدایت کا
وَإِلَیْہِ دَلِیلاً،وَقَرِّبْ لِی بُعْدَ الْمَسالِکِ وَأَعِنِّی عَلَی تَأْدِیَةِ الْمَناسِکِ وَحَرِّمْ بِإِحْرامِی
وسیلہ قرار دے اسکی طرف رہنمائی فرما اور دور کے راستے میرے لیے قریب کر دے اعمال حج ادا کرنے میں میری اعانت فرما میرے احرام باندھنے
عَلَی النَّارجَسَدِی وَزِدْ لِلسَّفَرِ قُوَّتِی وَجَلَدِی وَارْزُقْنِی رَبِّ الْوُقُوفَ بَیْنَ یَدَیْکَ، وَالْاِفاضَةَ
سے میرے بدن کو آگ پر حرام کر دے سفر کیلئے میری ہمت و قوت بڑھا دے اے معبود تو مجھے اپنے سامنے کھڑے ہونے اور
إِلَیْکَ وَأَظْفِرْنِی بِالنُّجْحِ بِوافِرِ الرِّبْحِ وَأَصْدِرْنِی رَبِّ مِنْ مَوْقِفِ الْحَجِّ الْاَکْبَرِ إِلَی مُزْدَلَفَةِ
وہاں تک آنے کی توفیق عطا فرما اس میں مجھے بہت سے فائدے اور کامیابی دے اور اے پروردگار مجھے حج اکبر کے وقوف سے مشعر میں
الْمَشْعَرِ وَاجْعَلْہا زُلْفَةً إِلَی رَحْمَتِکَ، وَطَرِیقاً إِلَی جَنَّتِکَ وَقِفْنِی مَوْقِفَ الْمَشْعِرَ الْحَرامِ
مقام قرب تک پہنچا جو مذدلفا میں ہے تیری رحمت سے قرب اور تیری رحمت میں جانے کا ذریعہ بنے مجھے مشعر الحرام کی جگہ
وَمَقامَ وُقُوفِ الْاِحْرامِ وَأَہِلَّنِی لِتَأْدِیَةِ الْمَناسِکَ وَنَحْرِالْہَدْیِ التَّوامِکِ بِدَمٍ یَثُجُّ وَأَوْداجٍ
اور وقوف حرام کے مقام پر کھڑا کر مجھے اس کا اہل بنا کہ اعمال حج ادا کروں اور ان اونٹوں کو ذبح کر کے جو بڑی کوہان والے، جوش مارتے خون
تَمُجُّ وَإِراقَةِ الدِّماءِ الْمَسْفُوحَةِ وَالْہَدَایَا الْمَذْبُوحَةِ، وَفَرْیِ أَوْداجِہا عَلَی مَا أَمَرْتَ وَالتَّنَفُّلِ
والے اور بہتے خون والی رگیں رکھتے ہیں بہت سی قربانیاں کروں اور ان کی شہ رگیں کاٹوں تیرے حکم کے مطابق وہ فریضہ ادا کروں جو تو نے عائد کیا
بِہا کَما وَسَمْتَ وَأَحْضِرْنِی اَللّٰہُمَّ صَلاةَ الْعِیدِ راجِیاً لِلْوَعْدِ خائِفاً مِنَ الْوَعِیدِ حالِقاً شَعْرَ
اے معبود مجھے توفیق دے کہ نمازعید ادا کروں تیرے وعدے کی امید پر تیری دھمکی سے ڈرتے ہوئے اپنے سر کے بالوں کو منڈوائے یا
رَأْسِی وَمُقَصِّراً وَمُجْتَہِداً فِی طاعَتِکَ مُشَمِّراً رامِیاً لِلْجِمارِ بِسَبْعٍ بَعْدَ سَبْعٍ مِنَ الْاَحْجارِ
کم کیے ہوئے تیری فرمانبرداری کی کوشش پر کمر باندھے ہوئے جمروں کو سات سات کنکریاں مارتے ہوئے تیرا حکم بجا لاؤں
وَأَدْخِلْنِی اَللّٰہُمَّ عَرْصَةَ بَیْتِکَ وَعَقْوَتِکَ وَمَحَلَّ أَمْنِکَ وَکَعْبَتِکَ وَمَساکِینِکَ
اور مجھے داخل کر اے معبود اپنے گھر کے احاطہ و اطراف میں جو امن کی جگہ اور تیراکعبہ ہے مجھے اپنے محتاجوں
وَسُؤّالِکَ وَمَحاوِیجِکَ وَجُدْ عَلَیَّ اَللّٰہُمَّ بِوافِرِالْاََجْرِ مِنَ الانْکِفاءِ وَالنَّفْرِ وَاخْتِمِ اَللّٰہُمَّ
اور سائلوں میں رکھ اے معبود مجھے بہت زیادہ اجر دے میری واپسی اور میرے کوچ کرنے پر اور کامل فرما اے معبود
مَناسِکَ حَجِّی وَانْقِضاءَ عَجِّی بِقَبُولٍ مِنْکَ لِی وَرَأْفَةٍ مِنْکَ بِی یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔
میرے اعمال حج کو اور آہ وزاری کو قبول کر اپنی بارگاہ میں مجھ پر عنایت کرتے ہوئے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔
﴿ظلم سے نجات کی مناجات﴾
اَللّٰہُمَّ إِنَّ ظُلْمَ عِبادِکَ قَدْ تَمَکَّنَ فِی بِلادِکَ حَتَّی أَماتَ الْعَدْلَ وَقَطَعَ السُّبُلَ وَمَحَقَ
اے معبود تیرے شہروں میں تیرے بعض بندوں کا ظلم یوں پھیلا ہوا ہے کہ اس سے عدل ختم ہو گیا ہے راستے کٹ گئے حق مٹ گیا
الْحَقَّ وَأَبْطَلَ الصِّدْقَ وَأَخْفَی الْبِرَّ وَأَظْہَرَالشَّرَّ وَأَخْمَدَ التَّقْوَی وَأَزالَ الْہُدَیٰ وَأَزاحَ الْخَیْرَ
اور صدق باطل ہو گیاہے نیکی ماند پڑ گئی برائی سامنے آ گئی پرہیز گاری ختم اور ہدایت نابود ہو گئی اچھائی
وَأَثْبَتَ الضَّیْرَوَأَنْمَیٰ الْفَسادَ وَقَوَّی الْعِنادَ وَبَسَطَ الْجَوْرَ وَعَدَی الطَّوْرَاَللّٰہُمَّ یَارَبِّ لاَ
مٹ گئی برائی ابھر آئی بگاڑ بڑھ گیا دشمنی عام ہو گئی ظلم پھیل گیا اورزیادتی حد سے بڑھ گئی ہے اے معبود اے رب اسے کوئی دور نہیں کر
یَکْشِفُ ذلِکَ إِلاَّ سُلْطانُکَ وَلاَ یُجِیرُ مِنْہُ إِلاَّامْتِنانُکَ۔ اَللّٰہُمَّ رَبِّ فَابْتُرِ الظُّلْمَ وَبُثَّ
سکتا مگر تیری قوت کوئی اس سے بچا نہیں سکتا مگر تیرا احسان اے معبود میرے رب ظلم کی جڑ کاٹ دے ظلم کے
جِبالَ الْغَشْمِ وَأَخْمِدْ سُوقَ الْمُنْکَرِ وَأَعِزَّمَنْ عَنْہُ یَنْزَجِرُوَاحْصُدْ شَأْفَةَ أَہْلِ الْجَوْرِ وَأَلْبِسْہُمُ
پہاڑ ڈھا دے بدی کا بازار ٹھنڈا کر دے اور جو ظلم کوروکے اسے قوت دے ظلم کرنے والوں کے بازو توڑ دے انہیں منتشر کرنے کے بعد پریشانی میں
الْحَوْرَ بَعْدَ الْکَوْرِوَعَجِّلِ اَللّٰہُمَّ إِلَیْہِمُ الْبَیاتَ وَأَنْزِلْ عَلَیْہِمُ الْمَثُلاتِ وَأَمِتْ حَیاةَ الْمُنْکَرِ
ڈال دے اور اے معبود ان پر جلد تر دشمنوں کو چڑھا دے جو ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ ڈالیں برائی کی مہلت ختم کر دے تاکہ
لِیُؤْمَنَ الْمَخُوفُ وَیَسْکُنَ الْمَلْہُوفُ، وَیَشْبَعَ الْجائِعُ وَیُحْفَظَ الضَّائِعُ وَیَأْوَیٰ الطَّرِیدُ وَیَعُودَ
خائف لوگ امن پائیں مظلوم کو راحت ملے بھوکوں کو طعام ملے اجڑے ہوئے آباد ہوں بے وطنوں کو پناہ ملے بھاگے ہوئے
الشَّرِیدُ وَیُغْنَی الْفَقِیرُوَیُجارَ الْمُسْتَجِیرُوَیُوَقَّرَ الْکَبِیرُ وَیُرْحَمَ الصَّغِیرُوَیُعَزَّ الْمَظْلُومُ وَیُذَلَّ
واپس آئیں بے نواؤں کو مال ملے اور پناہ لینے والے پناہ پائیں بزرگوں کی عزت ہو اور چھوٹوں کو پیار ملے مظلوم کو قوت
الظَّالِمُ وَیُفَرَّجَ الْمَغْمُومُ، وَتَنْفَرِجَ الْغَمَّاءُ وَتَسْکُنَ الدَّہْماءُ، وَیَمُوتَ الاخْتِلافُ وَیَعْلُوَ الْعِلْمُ
حاصل ہو اور ظالم پست ہو جائے غم زدہ کا غم مٹے اندھیر گردی ختم ہو جائے ہنگامہ ختم ہو اور بے اتفاقی ختم ہو جائے علم کا فروغ ہو سلامتی عام ہو
وَیَشْمُل السِّلْمُ وَیُجْمَعَ الشَّتاتُ وَیَقْوَی الْاِیمانُ وَیُتْلَی الْقُرْآنُ إِنَّکَ أَنْتَ الدَّیَّانُ الْمُنْعِمُ الْمَنَّانُ
اختلاف دور ہو جائے ایمان کو بڑھاوا ملے اور قرآن پڑھا جائے بے شک تو جزا دینے والا نعمت عطا کرنے والااحسان کرنے والا ہے۔
﴿شکر خدا کرنے کی مناجات﴾
اَللّٰہُمَّ لَکَ الْحَمْدُعَلَی مَرَدِّ نَوازِلِ الْبَلاءِ وَمُلِمَّاتِ الضَّرَّاءِ وَکَشْفِ نَوائِبِ اللاَواءِ وَتَوالِی
اے معبود تیرے لیے حمد ہے آنے والی بلاؤں کو دور کرنے پر ناگوار مصیبتیں ہٹانے پر در پیش آنے والے خطرات کو ٹالنے پر
سُبُوغِ النَّعْماءِ وَلَکَ الْحَمْدُ عَلَی ہَنِیءِ عَطائِکَ وَمَحْمُودِ بَلائِکَ وَجَلِیلِ آلائِکَ
اور پے در پے نعمتیں بخشنے پر تیرے لیے حمد ہے تیری بہترین عطاؤں پر تیری خوب تر آزمائش پر اور تیری شاندار نعمتوں پر
وَلَکَ الْحَمْدُ عَلَی إِحْسانِکَ الْکَثِیرِوَخَیْرِکَ الْغَزِیرِوَتَکْلِیفِکَ الْیَسِیرِ وَدَفْعِ الْعَسِیرِ
اور تیرے لیے حمد ہے تیرے بہت زیادہ احسان پر تیری جوش مارتی خیر پر تیری طرف سے آسان فریضے پر اور تنگی دور رکھنے پر اور تیرے
وَلَکَ الْحَمْدُ یَارَبِّ عَلَی تَثْمِیرِکَ قَلِیلَ الشُّکْرِوَلَکَ الْحَمْدُ عَلَی وَإِعْطائِکَ وافِرَ
لیے حمد ہے اے رب کہ تو تھوڑے سے شکر کا پھل دیتا ہے تیرے لیے حمد ہے کہ زیادہ اجر عطا کرتا ہے گناہوں کا
الْاَجْرِ وَحَطِّکَ مُثْقَلَ الْوِزْرِ وَقَبُولِکَ ضَیِّقَ الْعُذْرِ وَوَضْعِکَ باہِضَ الْاِصْرِ وَتَسْہِیلِکَ
بوجھ اتار دیتا ہے بے موقع سا عذر بھی قبول کرتا ہے تو سخت فریضے کا بوجھ اتارتا ہے تو دشواری کے مقام کو آسان کرتا ہے
مَوْضِعَ الْوَعْرِ وَمَنْعِکَ مُفْظِعَ الْاَمْرِ وَلَکَ الْحَمْدُ عَلَی الْبَلاءِ الْمَصْرُوفِ وَوافِرِ الْمَعْرُوفِ
اوردل ہلا دینے والے امور کو روکے ہوئے ہے تیرے لیے حمد ہے اس پر جو بلا ٹل چکی ہے نیکی میں اضافے
وَدَفْعِ الْمَخُوفِ وَإِذْلالِ الْعَسُوفِ وَلَکَ الْحَمْدُ عَلَی قِلَّةِ التَّکْلِیفِ وَکَثْرَةِ التَّخْفِیفِ،
پر خوف دور ہونے پر سر کشی کو رام کرنے پراور تیرے لیے حمد ہے کم فریضہ عائد کرنے پر اور اس میں زیادہ کمی کرنے پر کمزور
وَتَقْوِیَةِ الضَّعِیفِ، وَإِغاثَةِ اللَّہِیفِ وَلَکَ الْحَمْدُ عَلَی سَعَةِ إِمْہالِکَ وَدَوامِ إِفْضالِکِ
کو قوت دینے پراور بے کس کی فریاد رسی پر اور تیرے لیے حمد ہے وسیع مہلت دینے پر ہمیشہ نعمتیں عطا کرنے پرعذاب کو ٹال
وَصَرْفِ إِمْحالِکَ وَحَمِیدِ أَفْعالِکَ وَتَوالِی نَوَالِکَ وَلَکَ الْحَمْدُ عَلَی تَأْخِیرِ مُعاجَلَةِ الْعِقابِ
دینے پر تیرے اچھے اچھے کاموں پر اور تیری لگاتار رعنائیوں پر اور تیرے لیے حمد ہے، عذاب کی جلدی کو التوا میں ڈالنے پر
وَتَرْکِ مُغافَصَةِ الْعَذابِ وَتَسْہِیلِ طَرِیقِ الْمَآبِ وَإِنْزالِ غَیْثِ السَّحابِ إِنَّکَ الْمَنَّانُ الْوَہَّابُ۔
اور عذاب میں جلدی نہ کرنے پر توبہ کی راہ کو آسان کرنے پر اور ابر رحمت سے مینہ برسانے پر بے شک تو احسان و عطا کرنے والا ہے۔
﴿طلب حاجات کی مناجات﴾
جَدِیرٌ مَنْ أَمَرْتَہُ بِالدُّعاءِ أَنْ یَدْعُوَکَ وَمَنْ وَعَدْتَہُ بِالْاِجابَةِ أَنْ یَرْجُوَکَ وَلِیَ اَللّٰہُمَّ حاجَةٌ قَدْ
جسکو تو نے دعا کا حکم دیا وہ تجھ پکارنے کا حق دار ہے جس سے تو نے قبولیت کا وعدہ کیا وہ تجھ سے امید لگا سکتا ہے اور اے معبود میری کچھ حاجات ہیں
عَجَزَتْ عَنْہا حِیلَتِی وَکَلَّتْ فِیہاطاقَتِی وَضَعُفَ عَنْ مَرامِہا قُوَّتِی وَسَوَّلَتْ لِی نَفْسِی الْاَمَّارَةُ
کہ ان میں میری ہمت جواب دے گئی میری طاقت کمزور ہو گئی اسکے حصول میں میری قوت نرم پڑگئی میرے مارنے والے نفس نے بدی کو میرے
بِالسُّوءِ وَعَدُوِّی الْغَرُورُ الَّذِی أَنَا مِنْہُ مَبْلُوٌّ أَنْ أَرْغَبَ إِلَیْکَ فِیہا اَللّٰہُمَّ وَأَنْجِحْہا بِأَیْمَنِ النَّجاحِ
لیے آراستہ کیا اور فریب کار دشمن نے اسکے چنگل میں ہوں مجھے تیری طرف آنے سے روکا ہوا ہے اے معبود میرے نفس کو
وَاہْدِہا سَبِیلَ الْفَلاحِ وَاشْرَحْ بِالرَّجاءِ لاِسْعافِکَ صَدْرِی وَیَسِّرْ فِی أَسْبابِ الْخَیْرِ أَمْرِی
امن کے ساتھ کامیابی دے اسے نجات پانے کا راستہ دیکھا میرے سینے کو ان حاجات کے پوراہونے کی امید سے
وَصَوِّرْ إِلَیَّ الْفَوْزَ بِبُلُوغِ مَا رَجَوْتُہُ بِالْوُصُولِ إِلی مَا أَمَّلْتُہُ وَوَفِّقْنِی اَللّٰہُمَّ فِی قَضاءِ حاجَتِی
کشادہ فرما مجھے زیادہ اسباب عطا کر اور اس آرزو تک پہنچنے کی صورت پیدا کر دے اور وہ چیز پاؤں جس کی امید ہے اے معبود حاجات
بِبُلُوغِ أُمْنِیَّتِی وَتَصْدِیقِ رَغْبَتِی وَأَعِذْنِی اَللّٰہُمَّ بِکَرَمِکَ مِنَ الْخَیْبَةِ والْقُنُوطِ وَالْاَناةِ وَالتَّثْبِیطِ
کے پورا ہونے میں میری مدد فرما میرے شوق کو سچا ثابت فرما اور اے معبود مجھے بچائے رکھ اپنے کرم سے کہ ناکامی مایوسی تاخیر اور درماندگی میں پڑ جاؤں
اَللّٰہُمَّ إِنَّکَ مَلِیءٌ بِالْمَنائِحِ الْجَزِیلَةِ وَفِیٌّ بِہا وَأَنْتَ عَلَی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیرٌ بِعِبادِکَ خَبِیرٌبَصِیرٌ۔
اے معبود بے شک تو بہت بڑی عطاؤں کا مالک اور عطا کرنے والا ہے تو ہی ہے جو ہر چیز پرقدرت رکھتا ہے تو اپنے بندوں کو جانتا دیکھتا ہے ۔
﴿۱۷: حجاب امام جعفر صادق (ع) ﴾
یَا مَنْ إِذَا اسْتَعَذْتُ بِہِ أَعاذَنِی وَإِذَا اسْتَجَرْتُ بِہِ عِنْدَ الشَّدائِدِ أَجَارَنِی وَإِذَا اسْتَغَثْتُ بِہِ
اے وہ کہ جب میں نے اس سے پناہ مانگی تو مجھے پناہ دی جب سختیوں میں اس سے امان چاہی تو اس نے مجھے امان دی جب مصیبتوں میں اس سے
عِنْدَ النَّوائِبِ أَغاثَنِی وَإِذَا اسْتَنْصَرْتُ بِہِ عَلَی عَدُوِّی نَصَرَنِی وَأَعانَنِی إِلَیْکَ الْمَفْزَعُ وَأَنْتَ
حمایت چاہی تو اس نے میری حمایت کی جب دشمن کے خلاف اس سے مدد مانگی تو اس نے میری مدد فرمائی اور کمک کی تیری بارگاہ
الثِّقَةُ فَاقْمَعْ عَنِّی مَنْ أَرادَنِی، وَاغْلِبْ لِی مَنْ کادَنِی یَا مَنْ قالَ إِنْ یَنْصُرْکُمُ اللهُ فَلا غالِبَ
میں میری جائے پناہ ہے تو میراسہارا ہے پس جو برا اردہ کرے اسے مجھ سے دور کر دے جو مجھے دھوکہ دے تو اسے زیر کر دے اے وہ جس نے
لَکُمْ یَا مَنْ نَجَّیٰ نُوحاً مِنَ الْقَوْمِ الظَّالِمِینَ یَا مَنْ نَجَّیٰ لُوطاً مِنَ الْقَوْمِ الْفاسِقِینَ، یَا مَنْ نَجَّیٰ
کہا اگر خدا تمہاری مدد کرے تو کوئی تم پر غلبہ نہیں پا سکتا اور وہ جس نے نوح(ع) کو ستمگار قوم سے نجات دی اے وہ جس نے لوط(ع) کو اس بدکار قوم سے
ہُوداً مِنَ الْقَوْمِ الْعادِینَ یَا مَنْ نَجَّیٰ مُحَمَّداً صَلَّی اَللهُ عَلَیْہِ وَآلِہِ مِنَ الْقَوْمِ الْکافِرِینَ نَجِّنِی
بچائے رکھا اے وہ جس نے ہود(ع) کو حد سے بڑھنے والی قوم سے چھڑایا اے وہ جس نے محمد ﷺ کو کفر کرنے والی قوم سے صاف بچا لیا مجھے میرے
مِنْ أَعْدائِی وَأَعْدائِکَ بِأَسْمائِکَ یَا رَحْمٰنُ یَا رَحِیمُ لاَ سَبِیلَ لَہُمْ عَلَی مَنْ تَعَوَّذَ بِالْقُرْآنِ
اور اپنے دشمنوں سے نجات دے اپنے ناموں کے واسطے سے اے بڑے رحم والے اے مہربان وہ اس پر راہ نہیں پاتے جو پناہ لے قرآن کی اور امان
وَاسْتَجارَکَ بِالرَّحِیمِ الرَّحْمٰنِ الرَّحْمٰنُ عَلَی الْعَرْشِ اسْتَوَی إِنَّ بَطْشَ رَبِّکَ لَشَدِیدٌ
مانگے خدائے رحیم و رحمن سے وہ رحمن جو عرش پر حاوی ہے تیرے رب کی گرفت بڑی سخت ہے کیونکہ وہ آغاز کرنے
إِنَّہُ ہُوَ یُبْدِیٴُ وَیُعِیدُ وَہُوَ الْغَفُورُالْوَدُودُ ذُوالْعَرْشِ الْمَجِیدِ فَعَّالٌ لِما یُرِیدُ،فَإِنْ تَوَلَّوْا فَقُلْ
اور لوٹانے والا ہے وہ بخشنے اور محبت کرنے والا ہے وہ شان والے عرش کا مالک جو چاہے کر سکتا ہے تو اگروہ منہ موڑیں تو کہومیرے لیے
حَسْبِیَ اللهُ لاَ إِلہَ إِلاَّ ہُوَ عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ وَہُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیمِ۔
کافی ہے الله نہیں کوئی معبود مگر وہی میں اسی پر بھروسہ کرتا ہوں اور وہ عظمت والے عرش کا مالک ہے۔
﴿۱۸: حجاب حضرت امام موسی کاظم (ع)﴾
تَوَکَّلْتُ عَلَی الْحَیِّ الَّذِی لاَ یَمُوتُ وَتَحَصَّنْتُ بِذِی الْعِزَّةِ وَالْجَبَرُوتِ وَاسْتَعَنْت بِذِی
میں بھروسہ کرتا ہوں اس زندہ پر جسے موت نہیں اس کی حفاظت میں ہوں جو عزت اور جبروت والا ہے اس سے مدد
الْکِبْرِیاءِ وَالْمَلَکُوتِ مَوْلایَ اسْتَسْلَمْتُ إِلَیْکَ فَلا تُسْلِمْنِی وَتَوَکَّلْتُ عَلَیْک فَلا
مانگتا ہوں جو بزرگی بڑائی اور اقتدار والا ہے میرے مالک میں خود کو تیرے سپرد کرتا ہوں تو مجھے کسی کے سپرد نہ کرنا میں تجھ پر بھروسہ کرتا ہوں
تَخْذُلْنِی وَلَجَأْتُ إِلَی ظِلِّکَ الْبَسِیطِ فَلا تَطْرَحْنِی أَنْتَ الْمَطْلَبُ وَإِلَیْکَ الْمَہْرَبُ تَعْلَمُ مَا
پس مجھے چھوڑ نہ دینا تیرے پھیلے ہوئے سائے میں پناہ لی ہے مجھے دور نہ کرنا تو ہی میری طلب ہے تیری طرف بھاگ آیا ہوں توجانتا ہے
أُخْفِی وَما أُعْلِنُ وَتَعْلَمُ خائِنَةَ الْاَعْیُنِ وَما تُخْفِی الصُّدُورُ فَأَمْسِکْ عَنِّی اَللّٰہُمَّ أَیْدِی
جو میں چھپاتا اور ظاہر کرتا ہوں تو آنکھ کی خیانت کو جانتا ہے اوراسے بھی جو سینوں میں پوشیدہ ہے پس مجھ سے روکے رکھ اے معبود
الظَّالِمِینَ مِنَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ أَجْمَعِینَ وَاشْفِنِی وَعافِنِی یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔
سب ظالموں کے ہاتھوں کو جو جنوں اور انسانوں میں سے ہیں تو مجھے شفا و عافیت دے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے ۔
﴿(۱۹)حجاب حضرت امام محمد تقی (ع) ﴾
الْخالِقُ أَعْظَمُ مِنَ الْمَخْلُوقِینَ وَالرَّازِقُ أَبْسَطُ یَداً مِنَ الْمَرْزُوقِینَ وَنارُ اللهِ الْمُوصَدَةُ
وہ خالق تمام مخلوقات سے عظیم تر ہے وہ رازق ہے اس کاہاتھ رزق پانے والوں سے کشادہ ہے خدا کی آگ شعلہ زن ہے
فِی عَمَدٍ مُمَدَّدَةٍ تَکِیدُ أَفْئِدَةَ الْمَرَدَةِ وَتَرُدُّ کَیْدَ الْحَسَدَة ِبِالْاََقْسامِ بِالْاََحْکامِ بِاللَّوْحِ
اونچے ستونوں میں کہ پھانس لیتی ہے سرکشوں کے دلوں کو پلٹاتی ہے حاسدوں کی سازشوں کو جو قسموں اور حکموں سے کرتے ہیں اور لوح
الْمَحْفُوظِ وَالْحِجابِ الْمَضْرُوبِ بِعَرْشِ رَبِّنَا الْعَظِیمِ احْتَجَبْتُ وَاسْتَتَرْتُ وَاسْتَجَرْتُ
محفوظ تانے ہوئے پردے کے ساتھ ہے ہمارے عظمت والے رب کے عرش ساتھ میں نے پردہ بنا لیا چھپ گیا ہوں پناہ لے لی
وَاعْتَصمْتُ وَتَحَصَّنْتُ بِالَمَ وَبِکَہیٰعَصَ وَبِطہٰ وَبِطٰسَمَ وَبِحٰمَ وَبِحٰمٓعٓسقٓ وَنوٓن وَ
خودکو بچایا ہے قلعہ بند ہو گیا ہوں الم کے ساتھ کھیعص کے ساتھ طہ کے ساتھ طسم کے ساتھ حم کے ساتھ حمعسق کے ساتھ نون کے ساتھ
بِطٰسٓیْن وٓبِقَ وَالْقُرْآنِ الْمَجِیدِوَإِنَّہُ لَقَسَمٌ لَوْ تَعْلَمُونَ عَظِیمٌ وَاللهُ وَلِیِّی وَنِعْمَ الْوَکِیلُ۔
طسین کے ساتھ ق کے ساتھ قرآن مجید کے ساتھ اور وہ ایک بڑی قسم ہے اگر تمہیں علم ہو اور خدا میرا سرپرست ہے اور وہ بہترین کارساز ہے ۔
(۲۰) مشکل میں گھر جانے کے وقت کی دعا
شیخ کلینی کی کتاب تعبیر الرویاء میں ہے کہ وشاء کہتے ہیں امام علی رضا(ع)سے روایت ہے کہ آپ (ع) نے فرمایا میں نے اپنے والد کو خواب میں دیکھا اور انہوں نے مجھ سے فرمایا اے میرے فرزند جب کسی مشکل میں گھر جاؤ تو کثرت کے ساتھ کہا کرو۔ یَا رَؤُوفُ یَا رَحِیمُ(اے مہربان اے رحم والے ) پھر فرمایا کہ ہم خواب میں دیکھتے ہیں وہ ایسا ہی ہے جیسے بیداری کی حالت میں دیکھتے ہیں ۔
(۲۱)دعائے رزق ۔
یہ دعا سید ابن طاؤس کی کتاب مجتنی سے منقول ہے ۔
اَللّٰہُمَّ إِنَّ ذُنُوبِی لَمْ یَبْقَ لَہا إِلاَّ رَجاءُ عَفْوِکَ وَقَدْ قَدَّمْتُ آلَةَ الْحِرْمانِ بَیْنَ یَدَیَّ فَأَنَا
اے معبود میرے گناہوں کا تیرے عفو کے سوا کوئی چارہ نہیں اور میں بھی اپنے سامنے محرومی کے اسباب دیکھ رہا ہوں پس میں تجھ سے وہ مانگتا ہوں
أَسْأَلُکَ مَا لاَ أَسْتَحِقُّہُ وَأَدْعُوکَ مَا لاَ أَسْتَوْجِبُہُ وَأَتَضَرَّعُ إِلَیْکَ بِما لاَ أَسْتَأْہِلُہُ وَلَمْ
جسکا حقدار نہیں ہوں اور اس چیز کی دعا کرتا ہوں جس کے لائق نہیں ہوں تیرے آگے اس چیز کیلئے نالہ کرتا ہوں جس کا سزاوار نہیں میرا حال
یَخْفَ عَلَیْکَ حالِی وَإِنْ خَفِیَ عَلَی النَّاسِ کُنْہُ مَعْرِفَةِ أَمْرِی اَللّٰہُمَّ إِنْ کانَ رِزْقِی فِی
تجھ سے پوشیدہ نہیں اگرچہ لوگوں کو میری اصلی حالت کی واقفیت نہیں ہے اے معبود میرا رزق اگر آسمان میں ہے تو اسے زمین پہ اتار دے اگر وہ
السَّماءِ فَأَہْبِطْہُ وَإِنْ کانَ فِی الْاَرْضِ فَأَظْہِرْہُ وَإِنْ کانَ بَعِیداً فَقَرِّبْہُ، وَإِنْ کانَ قَرِیباً فَیَسِّرْہُ
زمین میں ہے تو اسے ظاہر فرما دے اگر دور ہے تو اسے نزدیک کردے اگر نزدیک ہے تو اس میں آسانی پیدا کردے اور اگر تھوڑا ہے تو اسے
وَإِنْ کانَ قَلِیلاً فَکَثِّرْہُ وَبارِکْ لِی فِیہِ۔
زیادہ کردے اور میرے لئے اس میں برکت قرار دے ۔
(۲۲ )ابلیس کا شر دور کرنے کی دعا جو کتاب مجتنی سے منقول ہے ۔
اَللّٰہُمَّ إِنَّ إِبْلِیسَ عَبْدٌ مِنْ عَبِیدِکَ، یَرانِی مِنْ حَیْثُلاَ أَراہُ وَأَنْتَ تَراہُ مِنْ حَیْثُ لاَ یَراکَ
اے معبود یقینا ابلیس تیرے بندوں میں سے ہے وہ مجھے دیکھتا ہے جبکہ میں اسے نہیں دیکھتا اور تو اسے دیکھتا ہے جبکہ وہ تمہیں نہیں دیکھ سکتا تو اس
وَأَنْتَ أَقْوَی عَلَی أَمْرِہِ کُلِّہِ وَہُوَ اَ یَقْوَی عَلَی شَیْءٍ مِنْ أَمْرِکَ اَللّٰہُمَّ فَأَنَا أَسْتَعِینُ بِکَ
کے سارے امورپر تسلط رکھتا ہے اور وہ تیرے امور میں سے کسی چیز پرقدرت نہیں رکھتا پس اے معبود میں اس پر تجھ سے مدد کا طالب قصد کرے تو
عَلَیْہِ یَارَبِّ فَإِنِّی لاَطاقَةَ لِی بِہِ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ لِی عَلَیْہِ إِلاَّ بِکَ یَارَبِّ۔ اَللّٰہُمَّ إِنْ أَرادَنِی
اسکا قصدہوں اے رب اسکے سامنے میرا بس نہیں چلتا اسکے خلاف میری قوت و طاقت تیرے ہی ساتھ ہے اے رب اے معبود اگر وہ میرے لئے
فَأَرِدْہُ وَإِنْ کادَنِی فَکِدْہ وَاکْفِنِی شَرَّہُ وَاجْعَلْ کَیْدَہُ فِی نَحْرِہِبِرَحْمَتِکَ یَا أَرْحَمَ
برا کر اگر وہ مجھ سے فریب کرے تو بھی اسے فریب میں ڈال مجھے اسکے شر سے بچا اور اس کی سازشوں کو اسی کے گلے میں ڈال دے واسطہ تیری
الرَّاحِمِینَ، وَصَلَّی اللهُ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ الطَّاہِرِینَ۔
رحمت کا اے سب سے زیادہ رحم والے اور اے خدارحمت فرما محمد پر اور ان کی پاک اولاد(ع) پر
(۲۳) دل زندہ کر دینے کی دعا
کتاب مجتنی ہی میں مذکور ہے کہ ایک شخص نے حضرت رسول الله ﷺ کو خواب میں دیکھا تو آنحضرت سے درخواست کی کہ مجھے ایسی دعا تعلیم فرمائیے کہ جس سے میرا دل زندہ ہو جائے پس حضور اکرم نے اسے یہ کلمات تعلیم فرمائے
یَا حَیُّ یَا قَیُّوْمُ یَا لاَإِلہَ إِلاَّ أَنْت أَسْأَلُکَ أَنْ تُحْیِیَ قَلْبِی اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ
اے زندہ اے پائندہ اے وہ کہ نہیں معبود سوائے تیرے تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ میرے دل کو زندہ کردے اے معبود رحمت فرما محمد و آل (ع)محمد پر ۔
وہ شخص بیان کرتا ہے کہ میں نے یہ کلمات تین مرتبہ کہے تو الله تعالی نے میرے دل کو زندہ کردیا ۔
(۲۴) موت میں تاخیر کی دعا
رسول الله سے منقول ہے کہ جو شخص یہ چاہے کہ اس کی موت میں تاخیر ہو جائے ،اسے دشمنوں پر غلبہ حاصل ہو اور ناگہانی موت سے بچارہے تو وہ آغاز صبح اور آغاز شام کے وقت تین تین مرتبہ یہ دعا پڑھا کرے :
سُبْحانَ اللهِ مِلْءَ الْمِیزانِ وَمُنْتَہَی الْحِلْمِ وَمَبْلَغَ الرِّضا وَزِنَةَ الْعَرْشِ۔
پاک تر ہے الله میزان کے اندازے کے مطابق بردباری کی انتہا تک رضا کی رسائی تک اور عرش کے وزن تک
(۲۵) قرض سے نجات کی دعا
سید سعید علی بن فضل الله حسینی راوندی کی کتاب ”نثرا للئا لی “ سے منقول ہے کہ ایک شخص نے حضرت عیسی (ع) سے اپنے مقروض ہو نے کی شکایت کی تو آنجناب(ع) نے فرمایا کہ یہ دعا پڑھا کرو:
اَللّٰہُمَّ یَا فارِجَ الْہَمِّ وَمُنَفِّسَ الْغَمِّ وَمُذْہِبَ الْاََحْزانِ، وَمُجِیبَ دَعْوَةِ الْمُضْطَرِّینَ یَا رَحْمٰنَ الدُّنْیا
اے معبود اے اندوہ ہٹانے والے اے غم کے دوفر کرنے والے اور اے رنج وغم کے مٹا دینے والے اے ناچاروں کی دعائیں قبول کرنے والے
وَ الآخِرَةِ وَرَحِیمَہُما، أَنْتَ رَحْمانِی وَرَحْمٰنُ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ فَارْحَمْنِی رَحْمَةً تُغْنِینِی بِہا عَنْ
اے دنیا وآخرت میں رحم کرنے والے اور دونوں میں مہربان تو مجھ پر رحم کرنے والا اورہر چیز پر رحمت کرنے والا ہے پس مجھ پر ایسی رحمت عطا فرما کہ جس
رَحْمَةِ مَنْ سِواکَ وَتَقْضِی بِہا عَنِّی الدَّیْنَ
سے تو مجھے اپنے غیر کی رحمت سے بے نیاز کردے اور اسکے ذریعے میرا قرض ادا کردے ۔
پس اگر زمین کے ہم وزن سونے جتنا قرضہ بھی ہو تو خدا ئے تعالی اسے ادا کردے گا
source : http://rizvia.net