زندگی میں ہمیں جن مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، وہ ہمارے سرکردہ گناہوں کی بدولت ہوتی ہیں حتی کہ اگر ہم چلتے ہوۓ زمین پر بھی گر جاتے ہیں، وہ بھی روایات کے مطابق ہمارے کیۓ ہوۓ گناہوں کی وجہ سے ہوتا ہے ۔
خدا کے غضب کے معنی ؟
قرآن پاک میں 19 بار «غَضِبَ» کا لفظ آیا ہے اور اسی طرح خدا کے غصّے کو «سَخِطَ» سے ظاہر کیا گیا ہے اور ایک بار «آسَفُونَا» کے جملے سے بیان کیا گیا ہے ۔
خدا کا غضب ، خدا کی فعلی صفت ہے اور ذاتی صفت نہیں ہے ۔
خدا کی ذاتی صفات مثلا علم ، حیات و ۔۔۔۔ ہیں لیکن خدا کا غضہ خدا کی صفات فعل میں سے ہے یعنی خدا کی طرف سے ہے ۔
کونسی چیز خدا کے غصے کا باعث بنتی ہے ؟
اگر کوئی شخص گناہ کا مرتکب ہو اور اپنے گناہوں کی توبہ نہ کرے تو وہ اپنی اس حرکت پر خدا کی ناراضگی مول لے لیتا ہے ۔ ہر انسان نے جس قدر گناہ کیے ہوتے ہیں ، اس کے حساب سے وہ اللہ تعالی کی ناراضگی کا سامنا کرتا ہے ۔ اگر کوئی چاہتا ہے کہ وہ خدا کے غصے سے بچا رہے تو اسے چاہیۓکہ وہ ایسے کام ہی نہ کرے جس سے خدا تعالی ناراض ہوں ۔ ہم زندگی میں جس مشکل کا بھی شکار ہوتے ہیں وہ کسی گناہ کی وجہ سے ہوتی ہے جو ہم نے انجام دیا ہوتا ہے ۔ روایات کے مطابق تو یہاں تک بھی یہاں گیا ہے کہ انسان کو آنے والی چھوٹی سے چھوٹی مصیبت یعنی کوئی خراش یا ہلکا سا زمین پر گرنا بھی گناہوں کے اثرات کی وجہ سے ہوتا ہے ۔
خدا تعالی اپنے بندوں کو گناہوں سے معافی مانگنے کے بہت مواقع دیتا ہے ۔ اس لیۓ ضروری ہے کہ خدا سے ہر لمحے دعا مانگتے رہنا چاہیۓ ، کسی بھی طرح کی دعا کو چھوٹا نہیں سمجھنا چاہیۓ ۔ خدا وند تعالی نے اپنے ولی اور دوست اپنے بندوں کے درمیان ہی پوشیدہ کیے ہوۓ ہیں جنہیں ظاہری حالت سے نہیں پہنچانا جا سکتا ۔ ( جاری ہے )