انسان کوئي گاڑي يا مشين تو نہيں ہے، انسان روح (اور جسم) سے مرکب ہے، وہ معنويت کا طالب، ہے، وہ ہمدردي و مہرباني اور ايثار و فدا کاري کے جذبات و احساسات کا نام ہے اور وہ زندگي کي کڑي دھوپ ميں آرام و سکون کا متلاشي ہے اور آرام و سکون صرف گھر کي فضا ميں ہي اسے ميسر آ سکتا ہے۔
گھر کے ماحول کو آرام دہ ماحول ہونا چاہيے۔ مياں بيوي ميں ايک دوسرے کے لئے موجود ہمدردي اور ايثار و محبت کے يہ احساسات ان کے اندروني سکون ميں اُن کے مددگار ثابت ہوتے ہيں۔ اس آرام و سکون کا ہرگز يہ مطلب نہيں ہے کہ انسان اپنے کام کاج کو متوقف اور فعاليت کو ترک کر دے، کام کاج اور فعاليت بہت اچھي اور ضروري ہے۔ اس آرام و سکون کا تعلق دراصل زندگي کي مشکلات و مسائل سے ہے۔ انسان کبھي کبھي اپني زندگي ميں پريشان ہو جاتا ہے تو اس کي بيوي اسے سکون ديتي ہے اور مرد اپنے مضبوط بازوں سے بيوي کے وجود کو سنبھالتا اور اسے سہارا ديتا ہے تا کہ اسے آرام مل جائے۔ يہ سب اسي صورت ميں ممکن ہے کہ جب گھر کي فضا اور ماحول آپس کي چپقلش، لڑائي جھگڑوں، باہمي نا اتفاقي اور مشکلات کا شکار نہ ہو۔