اردو
Thursday 19th of December 2024
0
نفر 0

پہلی رات/ توحید، انسان کی آزادی کا ذریعہ

ان مبارک کی راتوں کی مناسبت سے ہر رات قرآن اور اہل بیت(ع) کی تعلیمات کی روشنی میں ایک نکتہ ابنا کے قارئین کے لیے پیش کرنے کی کوشش کریں گے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا/ ثقافتی اوراق
اللہ کا مبارک مہینہ اپنے دامن میں رحمتیں اور برکتیں لئے ہوئے آن پہنچا اور ایک بار پھر ہمیں توفیق حاصل ہوئی کہ ہم اس کے دنوں اور راتوں کا ادراک کر سکیں۔ ضروری ہے کہ ہم اس کی قدر جانیں اور قیام و صیام کے ساتھ اس کا استقبال کریں۔
ان مبارک کی راتوں کی مناسبت سے ہر رات قرآن اور اہل بیت(ع) کی تعلیمات کی روشنی میں ایک نکتہ ابنا کے قارئین کے لیے پیش کرنے کی کوشش کریں گے۔
پہلی رات/ توحید، انسان کی آزادی کا انمول ذریعہ
توحید کا مطلب ’’خداوند عالم کو یکتا جاننا‘‘ ہے۔ یعنی اللہ، عالم ہستی میں واحد خدا ہے۔ وہ کمال مطلق ہے, ہر چیز کا خالق وہ ہے اور کوئی اس کا مثل و نظیر نہیں۔
ادیان الہی کا بنیادی عقیدہ اور تمام انبیاء اور اوصیاء کی اہم ترین تعلیم توحید تھی اور ہے۔ تمام انبیاء توحید کا پیغام دے کر انسان کو شرک و بت پرستی کی زنجیروں سے آزادی دلانے کی کوشش میں تھے نہ صرف پتھروں اور لکڑیوں کے بتوں بلکہ انسانوں اور جنّوں کے بتوں، خواہشات نفس، بیوی، اولاد اور دنیوی لذتوں کے ان بتوں سے بھی انسان کو آزادی دلاتے رہے ہیں وہ بت جو انسانوں کو اپنی پرستش کے لیے بلاتے ہیں۔
قرآن کریم کی ایک تہائی آیتیں توحید کے بارے میں ہیں اور اس آسمانی کتاب کی وضاحت کے مطابق، تمام پیغمبروں کا پیغام بھی عقیدہ توحید کے محور پر ہے: "وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ مِن رَّسُولٍ إِلَّا نُوحِي إِلَيْهِ أَنَّهُ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدُون؛ اور آپ سے پہلے ہم نے کسی رسول کو نہیں بھیجا مگر یہ کہ اس کو وحی کی کہ میرے علاوہ کوئی خدا نہیں لہذا میری عبادت کرو۔ (سورہ انبیاء، آیت ۲۵)
حضرت ابراہیم(ع) نے اسی توحید کے پرچار کی خاطر بتوں کو توڑا اور آتش نمرود کو اپنی جان کے لیے خریدا۔
حضرت موسی (ع) نے پیغام توحید کے ذریعے اپنی قوم کو فرعون کی پرستش سے نجات دلائی۔ انہوں نے اپنے زمانے کے طاغوت کے ساتھ ہوئے مناظرے میں جب فرعون نے پوچھا کہ تیرا خدا کون ہے؟ تو جواب میں فرمایا: "رَبُّنَا الَّذِي أَعْطَىٰ كُلَّ شَيْءٍ خَلقَهُ ثُمَّ هَدَىٰ؛ میرا پروردگار وہ خدا ہے جس نے ہر چیز کو خلقت عطا کی پھر اس کی ہدایت کی۔ (سورہ طہ، آیت ۵۰) یعنی اس کائنات میں ہر چیز میرے خدا کی مخلوق ہے۔
حضرت عیسی بن مریم(ع) نے پیدائش کے بعد معجزانہ طور پر سب سے پہلے کلمات جو زبان پر جاری کئے وہ یہ تھے: "إِنَّ اللهَ رَبِّي وَرَبُّكُم فَاعبُدُوه؛ بیشک اللہ میرا رب اور تمہارا رب ہے اس کی عبادت کرو۔ (سورہ مریم، آیت ۳۶)
سب سے پہلا فقرہ جو حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے مقام نبوت پر فائز ہونے کے بعد فرمایا یہ تھا: "قولوا «لا إله إلا الله» تفلحوا؛  کہو کوئی معبود نہیں سوائے اللہ کے، تا کہ کامیاب ہو جاو۔
زبان سے شہادت اور عقیدہ اور عمل میں لڑکھڑاہٹ
ہم مسلمان روزانہ کئی بار اذان اور نماز میں توحید کی گواہی دیتے ہیں ہر روز تقریبا ۹ مرتبہ نماز میں تشہد کے دوران کہتے ہیں "اشهد ان لا اله الا الله وحدَهُ لا شریکَ له" لیکن ہمارے کردار اور عمل میں توحید نظر نہیں آتی۔
توحید کی مختلف قسمیں ہیں کہ ہر موحد انسان کو چاہیے کہ شرک جلی یا شرک خفی سے دوری اختیار کرتے ہوئے اپنے کردار میں توحید کی جلوہ نمائی کرے؛ منجملہ:
۔ توحید ذاتی: اس بات پر ایمان رکھنا کہ خداوند عالم ذاتا اکیلا اور یکتا ہے اور کوئی شئی اس کے مثل و نظیر نہیں۔
۔ توحید صفاتی: اس بات پر ایمان رکھنا کہ خداوند عالم کی صفات اس کی ذات سے جدا نہیں ہیں بلکہ اس کی صفات عین ذات ہیں۔
۔ توحید افعالی: اس بات پر یقین رکھنا کہ خداوند عالم اپنے کاموں میں اپنے علاوہ کسی چیز کا محتاج نہیں ہے اور تمام موجودات اس کی محتاج ہیں۔
۔ توحید عبادی: اس بات پر عقیدہ رکھنا اور عمل کرنا کہ صرف خدا ہے جو عبادت کے لائق ہے اور عبادت صرف اسی کی ہو سکتی ہے۔
شرک، ناقابل بخشش گناہ
توحید کے مقابلے میں ’’شرک‘‘ ہے۔ شرک یعنی خداوند عالم کا شریک قرار دینا۔ اور یہ ایسا گناہ ہے جو بخشا نہیں جا سکتا۔  "إِنَّ اللهَ لاَ یغْفِرُ أَن یُشرَکَ بِهِ وَیغْفِرُ مَا دُونَ ذَلِکَ لِمَن یشَاء وَمَن یشْرِکْ بِاللّهِ فَقَدِ افتَرَی إِثماً عَظِیماً؛  بیشک خدا ہر گز شرک کو نہیں بخشتا، اس سے کمتر ہر گناہ کو جس سے چاہے بخش دے گا اور جو شخص اللہ کا شریک قرار دے وہ عظیم گناہ کا مرتکب ہوا ہے۔ (سورہ نساء، آیت ۴۸)
شرک خفی کی باریک دھار
خاص طور پر شیعہ سنی مسلمان جو توسل، تبرک، زیارت اور شفاعت جیسے مقدس حقائق پر عقیدہ رکھتے ہیں وہ ایک باریک راستے پر گامزن ہیں کہ ممکن ہے توحید اور اس کی قسموں کی طرف عدم توجہ ان میں شرک خفی کے سر اٹھانے کا باعث بن جائے۔ اس صورت  میں خدا نکردہ ان کا عقیدہ اور عمل دونوں باطل ہو جائیں۔
(نوٹ: آئندہ نکات میں توحید کی قسموں کے بارے میں مزید وضاحت پیش کی جائے گی)

0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

حضرت امام زین العابدین(ع) کی ولادت
20 لاکھ سے زیادہ زائرین حسینی کربلا پہنچ چکے ہیں
وحی کی حقیقت اور اہمیت (پیغام الہی)
جمع قرآن کے بارے میں نظریات
امام رضا علیہ السلام کے بعض زرین اقوال
مغرب ميں عشق کا غروب اور ہمدردي و مہرباني کا فقدان
شیعہ اثنا عشری عقائد کا مختصر تعارف
حضرت زینب سلام اللہ علیہا
خوفِ خدا، تطہیرِ نفس اور سماجی اصلاح کا موثر ...
جدیدسائنس اور خدا کا وجود

 
user comment