اردو
Monday 25th of November 2024
0
نفر 0

توحید:

اس میں کوئی شک نہیں کہ مغربی سماج میں رائج سکولر اور لیبرل نظام کی بنیاد غیردینی ہے اور مغربی دانشور اپنے ماڈل سماج کے بنیادی رکن کو انسان محوری(humemism)قرار دیتے ہیں لیکن مکتب نہج البلاغہ کے مثالی معاشرے کے اندر توحید مرکزی کردار ادا کرتی ہے یہ مختلف شکلوں میں رائج انسان پرستی اور بت پرستی سے دور توحید پرستی کا معاشرہ ہے توحید دوسرے سارے اصول اور ارکان کے لئےسرچشمہ کی حیثیت رکھتی ہے اگر توحید نہ ہو تودوسرے سارے ارکان اور خصوصیات بے معنی ہوجاتے ہیں یہاں ہر چیز پہ انسان کی نہیں بلکہ خدا کی نظارت ہے‘‘لا حکم الاّ الله’’ جلوہ نما ہےہر فعل و عمل میں توحید کا نظارہ کیاجاتا ہے ‘‘مارأیت شیئا و رایت الله قبله و معه و فیه’’ ‘‘ اسی لئے ایسے معاشرے میں پروش پانے والی نسل سے خطاب ہوتے ہیں: 
(فَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذي أَنْتُمْ بِعَيْنِهِ، وَ نَوَاصيكُمْ بِيَدِهِ، وَ تَقَلُّبُكُمْ في قَبْضَتِهِ، إِنْ أَسْرَرْتُمْ عَلِمَهُ، وَ إِنْ أَعْلَنْتُمْ كَتَبَه) ”اس اللہ سے ڈرو کہ تم جس کی نظروں کے سامنے ہو اور جس کے ہاتھ میں تمہاری پیشانیوں کے بال اور جس کے قبضہ قدرت میں تمہار ا اٹھنابیٹھنا او ر چلنا پھرنا ہےاگر تم کوئی بات مخفی رکھو گے تو وہ اس کو جان لے گا اور ظاہر کرو گے تو اسے لکھ لے گا “
نقطه ادوار عالم لا اله 
انتهای کار عالم لا اله
چرخ را از زور او گردندگی 
مهر را پابندگی رخشندگی
جس طرح قرآن مجید توحید کے محور پر مومنین اور مسلمین کوایک مثالی معاشرہ تشکیل دے کے عدالت الہی قائم کرنے پر زود دیتا ہے بالکل ویسے ہی نہج البلاغہ بھی ایک خدا، ایک معبود، ایک خالق کی جانب دعوت دے کے، حقیتقت میں سارے معبود کی نفی اورمثالی معاشرے میں حائل سارے موانع کو دور کرنا چاہتا ہے۔
قرآن کریم کی نگاہ میں بعثت انبیاء کا فلسفہ خدا اور توحید کی بنیاد پر لوگوں کو دعوت دینا اور قوموں کے درمیان تفرقہ اور جدائی ڈالنے والے زمانے کے سامراجی اور استعماری طاقتوں، سے مقابلہ کرنا مقصود ہے۔
(وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِي كُلِّ أُمَّةٍ رَّسُولاً أَنِ اعْبُدُواْ اللّهَ وَاجْتَنِبُواْ الطَّاغُوتَ )(نحل ٣٦)”اور بیشک ہم نے ہر امت کے لئے ایک رسول بھیجا تا کہ خدا کی عبادت کریں اور طاغوت سے دوری اختیار کریں “ 
نیز امام علی (ص)نہج البلاغہ میں اسی فلسفہ اور حکمت کو بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
فَبَعَثَ اللهُ مُحَمَّداً بِالْحَقِّ لِيُخْرِجَ عِبَادَهُ مِنْ عِبَادَةِ الاَْوْثَانِ إِلَى عِبَادَتِهِ، وَمِنْ طَاعَةِ الشَّيْطَانِ إِلَى طَاعَتِهِ، بِقُرْآن قَدْ بَيَّنَهُ وَأَحْكَمَهُ، لِيَعْلَمَ الْعِبَادُ رَبَّهُمْ إِذْ جَهِلُوهُ) ”پروردگار عالم نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث کیا بتاکہ آپ لوگوں کوبت پرستی سے نکال کر عبادت الہی کی منزل کی طرف لے آئیں اور شیطان کی اطاعت سے نکال کر رحمان کی اطاعت کرائیں اس قرآن کے ذریعہ سے جسے واضح اور محکم قرار دیا ہے تاکہ بندے خدا کو نہیں پہچانتے ہیں تو پہچان لیں “
آپ اہل رائے کی مذمت کرتے ہوئے انہیں مشترکہ عقیدہ کی جانب توجہ دلاتے ہوئے مثالی معاشرے کے اس اہم رکن اور مبنی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ”سب کا خدا ایک ، نبی ایک اور کتاب ایک ہے“ یعنی جب معاشرے پر توحید پرستی حاکم ہو تو اختلاف معنی ہی نہیں رکھتا۔
ایک اور جگہ لشکر شام کے بنیادی عقاید کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انہیں توحید کے مبنی پر اتحاد اور یکجہتی استوار کرنے کی دعوت دیتے ہیں۔ کیونکی عقیدہ توحید کی بناپر ہی مثالی معاشرے میں سالمیت پیدا ہوسکتی ہے۔ 
یہ فرمایشات اسی بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ عملی اور نظریاتی میدان امام علی(ص) کے مثالی معاشرے کا سب سے بنیادی رکن توحید ہی ہے یہ معاشرہ توحید پرستوں کا معاشرہ ہےنہ کہ انسان پرستوں کا ۔
نہاد زندگی میں ابتدا لا، انتہا لا 
پیام موت ہے جب لاہوا الاّ سے بیگانہ


source : http://www.alhassanain.com/urdu/show_book.php?book_id=3816&link_book=family_and_community_library/various_books/misali_muashira_nahjulbalagha_nigah_main
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

وھابیوں کے ھاتھوں اھل کربلا کا قتل عام
حضرت ادریس ﴿ع﴾ کس زبان میں گفتگو کرتے تھے اور وہ ...
خداشناسی
علم آ ثا ر قدیم
خدا کی پرستش و بندگی ، مومنین کی ترقی و بلندی کا ...
آسایش اور آزمایش میں یاد خدا
آسمان اور ستاروں کا تھس نھس ھوجانا
طبیعا ت ( pHYSICS)
کیا خداوند متعال کو دیکھا جاسکتا ھے ؟ اور کیسے ؟
ولایت تکوینی اور ولایت تشریعی

 
user comment