علم آ ثا ر قدیم
پس ذرا رو ئے زمین پر چل پھر کر دیکھو تو کہ ( انبیا ء کو ) جھٹلا نے والو ں کا انجام کیا ھو ا ۔ “ ( العمر ان:۱۳۷ )
” ( اے رسول ) تم کھہ دو کہ ذرا رو ئے زمین پر چل پھر کر دیکھو کہ جو گ اس سے قبل گزر چکے ھیں۔ ان کا انجام کیا ھوا ۔۔ الخ (یو نس:۹۶ ٌ )
” تو آج ھم تیر ے بدن کو بچا لیںگے تا کہ تم اپنے بعد والو ں کے لئے عبرت نبو تو یقیناً بھت سے لو گ ھما ری نشانیوں سے غا فل ھیں ۔“ (روم:۴۲ )
” کیا ان لو گو ں نے رو ئے زمین پر چل پھر کر نھیںدیکھا کہ جو لو گ ان سے پھلے تھے ان کا نجام کیا ھو ا ۔ ( حالا نکہ وہ لو گ قوت و شان میںاور اپنی نشا نیاں ( عما رتیں ) چھو ڑ نے میں بھی ان سے کھیں بڑہ چڑہ کر تے ۔۔الخ ( مو من:۲۱ )
” اور ھم نے اس ( قوم ) پر کھرنجے دار پتھر بر سا ئے جن پر تمھا رے رب کی طرف سے نشا ن بنا ئے ھو ئے تھے ۔(ھو د:۸۳)
علم درایہ
اس علم میں خبر کے احوال سے بحث ھو تی ھے کہ اس کا راوی کیسا ھے کئی راوی ھیں کہ ایک راوی ھے پھر سلسلہ قائم ھے یا منقطع ھے ۔ چنا نچہ خدا وند عالم کا ارشاد ھے ” ان جا ء کم فا سق ۔۔الخ ( حجرات:۶ ) ” اے ایما ندار و اگر کو ئی بد کر دار تمھا رے پا س کو ئی خبر لے کر آ ئے تو خوب تحقیق کر لو ۔(ایسا نہ ھو کہ ) تم کسی قوم کو نا دانی سے نقصان پھنچا ؤ “ ۔۔ الخ اور ھد ھد پر ند ے کی خبر سننے پر جنا ب سلیما ن (ع) نے کھا تھا کہ قال ستنظر اصدقت ام کنت من الکا ذ بین ۔” سلیما ن (ع) نے کھا ھم ابھی دیکھتے ھیں کہ تو نے سچ کھا یا تو جھو ٹا ھے “
علم الا مثا ل : ” ضرب اللہ مثلا ً للذین کفروا امر اة نو ح وا مرا ة لو ط ۔۔الخ ( تحریم:۱۰ )
” خدا نے کا فرو ں کی عبرت کے لئے ) نو ح (ع) کی بیو ی اور لو ط (ع) کی بیو ی کی مثا ل بیان کی ھے ۔ یہ دو نو ں ھما رے نیک بندو ں کے تصرف میں تھیں تو دو نو ں نے اپنے شو ھر وں سے دغا کیا ۔ تو ان کے شو ھر خدا کے مقا بلے میں ان کے کچہ بھی کا م میں نہ آ ئے ۔۔۔الخ ۔
مثلھم کمثل الذی استو قدنا راً ۔ان کی مثا ل اسکی مثا ل ھے کہ جس نے آ گ کو رو شن کیا ۔
علم الا خلا ق
(۱) ۔ اور لو گو ں سے خو ش اسلو بی سے با ت کیا کرو ۔
(۲) ۔ اور خدا ئے رحمن کے بند ے تو وہ ھیں کہ جو زمین پر فر و تنی سے چلتے ھیں اور جب جا ھل ان سے ( جھا لت کی ) با ت کر تے ھیں تو وہ ( انھیں کھتے ھیں ( تم سلا مت رھو ۔
(۳) ۔ اور تم ( دوسرو ں پر )احسان کرو کہ جس طرح خدا نے تم پر احسان کیا ھے ۔
(۴) ۔ اور اللہ تکبر اور شیخی با ز کو دوست نھیں رکھتا ۔
(۵)۔ بد گما نی سے زیا دہ بچو کیو نکہ بعض بد گما نی گنا ہ ھے اورکیا تم میں سے کو ئی پسند کر تا ھے کہ اپنے مردہ بھا ئی کا گو شت کھا ئے ۔
(۶) اور معا ف کیا کر و اور نیکی کا حکم دواور جا ھلو ں سے رخ مو ڑ لیا کرو ۔
یقیناً مو منین ایک دوسرے کے بھا ئی ھیں ۔ دو بھا ئیو ں کے در میا ن ( اختلا ف کی صورت میں ) صلح کرا دو ۔
فقہ
فلو لا نفر من کل فر قة طا ئفة لیتفقھو افی الدین ۔۔الخ
” ان میں سے ھر گرو ہ سے کچہ لوگ کیو ں نھیں اپنے گھر و ں سے نکل آ ئے تا کہ علم دین حا صل کر یں اور جب اپنی قوم کی طر ف پلٹ کر آئیں تو ان کو ( عذاب آ خرت سے ) ڈرائیں تا کہ یہ لوگ ( ڈر کر نا فر ما نی سے ) پر ھیز کر یں ۔“
قصا ص وحدود : ولکم فی القصا ص حیو ة ۔۔الخ ( بقرہ )
” اور اے صا حبا ن عقل قصا ص میں تمھا ری زند گی ھے ۔“
(۲) ۔ جا ن کے بد لے جا ن اور آ نکہ کے بد لے آ نکہ اور نا ک کے بد لے ناک اور کا ن اور دانت کے بد لے اور زخم کے بد لے زخم ھے ۔ پھر جو معا ف کر دے تو یہ اس کے گنا ھو ں کا کفا رہ ھو جا ئے گا ۔۔الخ
میرا ث یو صیکم اللہ ۔۔الخ ( ۱۱ ۔ النسا ء )
خدا تمھا ری اولا د کے حق میںتمھیں وصیت کر تا ھے کہ لڑ کے کا حصہ دو لڑ کیو ں کے برا بر ھے اور اگر مر نے والے کی اولا د میں صر ف لڑ کیا ں ھو ں کہ جو دو یا دو سے زیا دہ ھو ں تو ان کا مقرر حصہ کل تر کے سے دو تھا ئی ھے اور اگر ایک لڑ کی ھو تو اس کا آ دھا حصہ ھے اور میت کے با پ ما ںھر ایک کا اگر میت کی کوئی اولاد نہ ھو تو ما ل مترو کہ سے متعین( خا ص اشیاء میں ) وارث ھو ں تو ان کا ایک معین ( خاص اشیا ء سے ) تھا ئی حصہ ھے اور با قی ( با پ کا ھے ) ۔۔الخ
خیاطة
وطفقا یخصفا علھما من ورق الجنة ۔۔ الخ (۱۳۱ ۔ طہ )
اور وہ دونو ں جنت کے (درخت کے ) پتے اپنے آگے پیچھے چپکا نے لگے ۔ “
حدادیت
والنالہ الحدید ۔۔ الخ
”اورھم نے ان کے لئے لوھے کو نرم کردیا “۔
فلاحت
افر اء یتم ما تحر ثون (الخ۔ واقعہ)
”بھلا دیکھو کہ جو کچہ تم لوگ زراعت کرتے ھو ۔ کیا تم اسے اگا تے ھو یا ھم اگاتے ھیں ۔ “
ارشاد ربانی
وکاین من آیاة فی السمات و الارض یمرون علیھا وھم عنھا معر ضون (یو سف۱۰۵ )
” اور آ سمان و زمین میں( خدا کی ) کتنی نشا نیا ں ھیں کہ جن سے وہ منہ پھیر کر گزر جا تے ھیں۔“
ارشاد نبو ی
حضرت عا ئشہ نے پیغمبر اکرم سے در یا فت کیا کہ لو گ دنیا میں کس بنا پر صا حب فضلیت ٹھھر تے ھیں ۔پیغمبر نے فر ما یا عقل سے ۔ عر ض کیا گیا اور آ خر ت میں کس بنا ء پر صا حب فضلیت ھو ں گے ۔ فر ما یا عقل سے ۔عر ض کیا گیا کہ کیا وہ اپنے اعما ل کے مطا بق جزا ء نھیں دیئے جا ئیں گے ۔ فر ما یا ھر چیز کے لئے ایک آ لہ و میزان ھے اور مو من کا آ لہ میزان عقل ھے اور ھر چیز کے لئے سواری ھے اور مو من کی سوا ری عقل ھے ۔ اور ھر شے کے لئے ایک ستو ن ھے اور دین کا ستو ن عقل ھے ۔ اور ھر قوم کا ایک داعی ھے اور عا بدو ں کا داعی عقل ھے اور ھر تا جر کی ایک متا ع ھے اور مجتھد ین کی متا ع عقل ھے ۔ اور ھر خرابے کے لئے ایک تعمیر ھے اور آ خرت کی تعمیر عقل ھے ۔اور ھر آ دمی اپنے پیچھے کو ئی یا د گا ر چھو ڑ تا ھے جس سے اسے یا د کیا جا تا ھے اور صد یقین کی یا د گا ر کہ جس سے ان کو یا د کیا جا تا ھے عقل ھے ۔اور ھر سفر کے لئے ایک زادھے اور مو منین کا زاد عقل ھے ( احیا ء العلو م ۔ غزائی (
ایک گھنٹہ حقا ئق کا ئنا ت میں غور وفکر کر نا ستر سال کی عبا دت سے افضل ھے ۔( حدیث (
ارشاد نبو ی
لا تقوم السا عة حتی تر وا امو را ً عظا ما لم تکو نو اترو نھا ولا تحدثون بھا انفسکم ۔( کتاب الفتن(
” قیا مت قائم نھیں ھو گی جب تک تم ایسے امو ر عظیم کو نہ دیکہ لو کہ جن کو تم نے کبھی نھیں دیکھا ۔اور نہ ھی ان کے با رے میں سو چا ھو گا ۔ ( پیغمبر اکرم (
پیغمبر اکرم نے دجا ل کا ذکر کر تے ھو ئے فر ما یا ۔
حتی ترو ن امور اً ینفا قم وتسا ء لو ن بینکم وھل کا ن بینکم وذکر لکم منھا ذکر او حتی تزو ل الجبا ل عن مرا تبھا ( مسند احمد ابن حنبل ج ۵(
” تما م ایسے امور دیکھو گے کہ جن کی قدر تمھا رے نز دیک بھت ھو گی اور تم آ پس میں یہ سوال کرو گے کہ کیا پیغمبر اکرم نے بھی ان کے بارے میں کچہ فر ما یا ھے ۔ اور جبکہ پھا ڑ اپنی جگہ سے ختم ھو جا ئیں گے ۔
ارشاد امام (ع(
)علم کیمیا (
حضرت علی (ع) سے کسی نے سونا بنا نے کا طریقہ پو چھا تو آ پ نے یہ شعر پڑہ دیا ۔
خذ الفرار والطلقا
و شیاًء یشبہ البر قا
اذا امز جتہ طراً
ملکت الغر با والشرقا
)حضرت علی(ع(
” پا رہ اور ابرق لو اور ایک وہ شے کو جو برق سے مشا بھت رکھتی ھے ۔ پس جب تم ان کو ملا کر اور ر گڑ کر ھم مزاج بنا لو گے تو شر ق و غر ب کے با د شاہ بن جا ؤ گے ۔“
انسان ھر وقل وعمل صحفہ نفس اور صحفہ کا ئنا ت میں محفوظ ھو ررھا ھے ۔