اردو
Friday 29th of March 2024
0
نفر 0

يہ روايات امام حسن مجتبي (ع) کي شان و شخصيت کے منافي ہيں

يہ روايات امام حسن مجتبي (ع) کي شان و شخصيت کے منافي ہيں

جس طرح کہ اس سے پہلے بھي اشارہ ہوا يہ عمل امام حسن مجتبي عليہ السلام کے مقام و شخصيت سے سازگار نہيں ہے کيونکہ امام حسن عليہ السلام کي شخصيت کي جو تصوير کشي قرآن اور نبي اکرم (ص) اور ائمہ معصومين (ع) کي احاديث سے ہوئي ہے وہ ان روايات سے تناسب نہيں رکھتيں جو يہاں نقل ہوئي ہيں-

اللہ تعالي قرآن مجيد ميں امام حسن عليہ السلام سميت ديگر اصحاب کساء سے مخاطب ہوکر ارشاد فرماتا ہے: (اِنَّمَا يُرِيدُ اï·²ُ لِيُذْہِبَ عاَنْکُمْ الرِّجْسَ اَہْلَ الْبَيْتِ وَيُطَہِّرَکُمْ تَطْہِيرًا-

''(پيغمبر کے) گھر والو!اï·² تعاليٰ صرف يہ چاہتا ہے کہ تم سے (ہر طرح کي) گندگي (ناپاکي) دور کرے اور تم کو خوب ستھرا و پاک صاف بنادے-''

آيت مودت ميں فرماتا ہے: "قل لا أسألكم عليه أجراً إلا المودة في القربى"-

اے ميرے رسول (ص)! کہہ دو کہ ميں تم (امتيوں) سے اپني رسالت پر کوئي اجر نہيں مانگتا سوائے اس کے کہ ميرے اہل بيت (ع) سے محبت و مودت رکھو-

اور ہم تمام سني اور شيعہ راويوں نے کہا ہے کہ رسول اللہ کي آل اور اہل ميں امام علي، حضرت سيدہ فاطمہ، امام حسن، امام حسين اور امام حسين کي نسل سے آنے والے نو ائمہ عليہم السلام شامل ہيں-

فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ أَبْنَاءَنَا وَأَبْنَاءَكُمْ وَنِسَاءَنَا وَنِسَاءَكُمْ وَأَنْفُسَنَا وَأَنْفُسَكُمْ ثُمَّ نَبْتَهِلْ فَنَجْعَلْ لَعْنَةَ اللَّهِ عَلَى الْكَاذِبِينَ )

اور تم کو حقيقت الحال تو معلوم ہو ہي چلي ہے تو ان سے کہنا کہ آؤ ہم اپنے بيٹوں اور عورتوں کو بلائيں تم اپنے بيٹوں اور عورتوں کو بلاؤ اور ہم خود بھي آئيں اور تم خود بھي آؤ پھر دونوں فريق (خدا سے) دعا والتجا کريں اور جھوٹوں پر خدا کي لعنت بھيجيں-

يہ ثابت کرنے کے لئے سند و ثبوت کي ضرورت نہيں ہے کہ آيت مباہلہ بھي آيت تطہير اور آيت مودت کي طرح اہل بيت عليہم السلام کي شان ميں آئي ہے اور اس آيت ميں ابنائنا سے مراد امام حسن اور امام حسين (ع) ہيں-

ابن كثير دمشقى لکھتا ہے: اميرالمؤمنين عليہ السلام اپنے بيٹے امام حسن عليہ السلام کا بہت ہي احترام اور تعظيم کيا کرتے تھے-

امام حسين عليہ السلام اپنے بھائي امام حسن عليہ السلام کے لئے اتنے احترام و تعظيم کے قائل تھے کہ کبھي اپنے بڑے بھائي کي موجودگي ميں بات نہيں کرتے تھے-

طواف کي حالت ميں لوگ اس طرح امام حسن اور امام حسين عليہ السلام کي طرح ہجوم کيا کرتے تھے کہ کبھي تو ان کے کچلے جانے کا خطرہ پيدا ہوجايا کرتا تھا-

کبھي امام حسن عليہ السلام اپنے گھر کے دروازے پر تشريف لاکر بيٹھ جاتے تھے اور جب تک وہاں رہتے آپ (ع) کي ہيبت کي وجہ سے لوگوں کا آپ (ع) کے گھر پر آنا جانا بند رہتا تھا-

امام حسن عليہ السلام کے معنوي اور روحاني حالات ميں منقول ہے کہ: حالت وضو ميں آپ (ع) کے چہرہ منور کا رنگ دگرگوں ہوجاتا تھا اور پوچھنے والوں کے جواب ميں فرمايا کرتے تھے:

«حقّ على كلّ من وقف بين يدى ربّ العرش ان يصفر لونه و يرتعد فرائصه»-

يہ ان پر سب کے حق ہے جو رب عرش کے سامنے کھڑے ہونے جاتے ہيں کہ ان کا چہرہ پيلا پڑجائے اور وہ لرزہ بر اندام ہوجائے-

 


source : www.tebyan.net
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

آیہٴ” ساٴل سائل۔۔۔“ کتب اھل سنت کی روشنی میں
انہدام جنت البقیع تاریخی عوامل اور اسباب
ماہ رمضان کے دنوں کی دعائیں
جمع بین الصلاتین
ہم اور قرآن
نہج البلاغہ کی شرح
شفاعت کا مفہوم
شب قدر کو کیوں مخفی رکھا گیا؟
شیطانی وسوسے
مودّت فی القربٰی

 
user comment