اگر ھم یھاں"فلسفہ" کے ایک گوشہ کی طرف اشارہ کریں، تو بے جا نہ ھوگا اور وہ بحث یہ ھے کہ :
فلسفہ اور حکمت الٰھی میں جن مسائل پر بحث و تحقیق ھوتی ھے ان میں سے ایک بہت ھی اھم بات یہ ھے کہ خداوند عالم نے اس جھان کو کس طرح پیدا کیا ھے ۔
اس بحث میں متفق علیہ عقلی برھان کے ذریعہ ثابت کیا جاتا ھے کہ خدا کا فعل اور اس سے اشیاء کا صادر ھونا ایک مرتب نظام و ترتیب پر برقرار ھے،یعنی اشیاء کی نسبت خدا کی فاعلیت ایک معین نظام اور ایک مشخص ترتیب پر جاری ھے۔
یعنی خدا وندعالم کی قدوسیت اور ذات و کبریائی تقاضا کرتی ھے کہ موجودات کا سلسلہ، خلق و آفرنیش کے لحاظ سے اپنے وجود کی شدت وضعف کے مطابق، ایک دوسرے کے طول اوریکے بعد دیگرے قرارپائے اور ایک کے بعد دوسرا "الاشرف فالاشرف" کے لحاظ سے ایجاد ھو،اور موجودات میں سے ایک اپنے خاص رتبہ میں، اپنے اُوپر مقدم رتبہ کا معلول ھو ،درحالیکہ خود بھی اپنے سے بعد والے رتبہ کا سبب و علت قرار پائے۔
یہ تمام کثیر ایجادات جو علل و معلولاتِ مترتبہ کے سلسلہ سے صادر ھوتے ھیں، اسی واحد کی عین ایجاد ھے کہ جو خداوندعالم کی خالقیت اور "علیّت" کے مقامِ عالی سے صادر ھوتی ھے جیسا کہ ارشاد ھے:
"وَمَا اَمْرُنَا اِلاّ واحدة"
ھمارا کام سوائے ایک کام کے کچھ نھیں ھے۔
خلاصہ یہ کہ وہ ایک کام اور وہ ایک ایجاد، عین وحدت میں متعدد مراتب اور طولیہ و کثیرہ درجات کو متحمل ھے کہ ان مراتب سے ھر مرتبہ بصورت خاص منعکس ھو کر اپنے سے نیچے والے مرتبہ کی ایجاد کی علت قرار پاتا ھے۔
مثال کے طور پر: سورج کا نور آئینہ سے ٹکرا کر دیوار پر پڑتا ھے تو اب اس میں کوئی شک نھیں ھے کہ دیوار کا نور، آئینہ کا نور ھے اور یہ بھی واضح وروشن ھے کہ آئینہ کا نور بھی سورج کا نور ھے اور در واقع اس واحد کا اشراق ھے کہ جو خورشید سے صادر ھوا ھے کہ پھلے صفحہٴ آئینہ پر اور پھر دیوار پر ظاھر ھوا کہ نہ آئینہ کے پاس اپنا کوئی نور تھا کہ دیوار پر چمکتا ھے اور نہ ھی سورج نے اپنے اشراق و چمک کو بغیر آئینہ کے ذریعہ دیوار تک پھنچایا ھے۔
source : www.tebyan.net