سوال يہ ہے کہ: کون پيغمبر اکرم (ص) کي خلافت اور جانشيني کي اہليت رکھتا ہے سوائے علي کے جو ہر لحاظ سے برگزيدہ ہيں؟
جب "لا فتي الا علي لاسيف الا ذوالفقار" (3) کا آسماني جملہ نازل ہوتا ہے اور جب رسول خدا (ص) فرماتے ہيں کہ: " أنا مدينة العلم وعلي بابها" (4) اور جب رسول اللہ اکرم (ص) نے جنگ خندق ميں علي (ع) کے ہاتھوں عمرو بن عبد ود کي ہلاکت اور احزاب کي شکست کے بعد فرمايا: "لمبارزة علي بن ابى طالب لعمرو بن عبدود يوم الخندق افضل من اعمال امتى إلى يوم القيامة" (5) تو کيا بحث و استدلال کے لئے کوئي گنجائش رہ سکتي ہے؟-
ہمارا عقيدہ ہے کہ اگر دنيا سعادت کا چہرہ ديکھنا چاہتي ہے اس کو صرف اور صرف اميرالمؤمنين عليہ السلام کے در پر حاضر ہونا پڑے گا اور علم و فضيلت و کمال اور تمام الہي خصلتوں کے کے اس بحر بے ساحل کے سامنے زانوئے ادب خم کرنے پڑيں گے تا کہ دنيا اور آخرت کي سعادت کا حصول ممکن ہوسکے کيونکہ اس کے سوا سعادت کي طرف کوئي راستہ نہيں ہے-
والسلام علي من اتبع الهدي.
-------
حوالہ جات:
3- كنز العمال المتقي الهندي ج 5 ص723- كشف الخفاء -إسماعيل بن محمد العجلونى الجراحى ج 2 ص363- ميزان الاعتدال ذہبي ج3 ص334- ترجمہ: علي (ع) کے سوا کوئي جوانمرد نہيں ہے اور ذوالفقار کے سوا کوئي تلوار نہيں ہے- "شاہ مردان شير يزدان قوت پروردگار * لافتي الا علي لاسيف الا ذوالفقار-
4- كنز العمال المتقي الهندي ج 13 ص 148- ترجمہ: ميں علم و دانش و حکمت کا شہر ہوں اور علي اس کا دروازہ ہيں-
5- المستدرك للحاكم النيسابوري ج 3 ص32- ترجمہ: خندق کے روز عمرو بن عبدود کے سامنے علي (ع) کا ميدان ميں آنا ميري امت کي قيامت تک کي عبادت سے افضل ہے-
source : www.tebyan.net