بی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت کا مقصد تعلیم ہے ارشاد باری تعالی ہے
( ھو الذی بعث فی الأمیین رسولا منھم یتلو علیھم آیاتہ و یزکیھم و یعلمھم الکتاب و الحکمة و ان کانوا من قبل لفی ضلال مبین)
٫٫وہی ہے جس نے نا خواندہ لوگوں میں ان ہی میں سے ایک رسول بھیجا جو انہیں اس کی آیتیں پڑھ کر سناتا ہے اور ان کو پاک کرتا ہے ، یقینا یہ اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے ،،( سورہ جمعة : ٢)
اسلام کی سب سے پہلی تعلیم اور قرآن کی سب سے پہلی آیت جو اللہ نے اپنے نبی پر نازل فرمائی وہ اسی تعلیم سے متعلق تھی اللہ تعالی فرماتا ہے:
(اقرأ باسم ربک الذی خلق، خلق النسان من علق ،اقرأ وربک الأکرم ،الذی علم بالقلم ،علم النسان مالم یعلم )
٫٫پڑھ اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا، جس نے انسان کو خون کے لوتھڑے سے پیدا کیا ،تو پڑھتا رہ تیرا رب بڑ اکرم والاہے جس نے قلم کے ذریعے (علم )سکھایا جس نے انسان کو وہ سکھایا جسے وہ نہیں جانتا تھا،،(سورہ علق:١۔٥)
اللہ نے سب سے پہلے قلم کو پیدا فرمایا، اور قرآن کریم میں ایک سورت کا نام ہی ٫٫سورة القلم،،رکھا جس کے شروع میں اللہ نے قلم کی قسم کھائی جو علم کی اہمیت پر دلالت کرتی ہے.
قبر میں مومن سے علم کے بارے میں سوال ہوگا: ٫٫ وما یدریک ؟فیقول: قرات کتاب اللہ فآمنت بہ و صدقت ،،
٫٫تمہیں یہ ساری باتیں کیسے معلوم ہوئیں ؟وہ آدمی کہے گا میں نے اللہ کی کتاب پڑھی، اس پر ایمان لا یااور اس کی تصدیق کی ،،
(ابوداود کتاب السنة باب:٢٣ حدیث:٤٧٥٣)
اور کافر ، منافق( اورفاسق و فاجر) اپنی بے علمی اور جہالت کا اعتراف کریں گے اور کہیں گے٫٫ لا ادری ، کنت أقول ما یقول الناس ،، ٫٫مجھے نہیں معلوم جو لوگ کہتے تھے وہی میں بھی کہتا تھا ،، فرشتے کہیں گے:
٫٫ [لادریت و لاتلیت،، ٫٫
تم نے نہ تو جاننے کی کوشش کی اور نہ (قرآن )پڑھا،،
(صحیح بخاری کتاب الجنائز باب:٦٨ حدیث:١٣٣٨)
قیامت میں ہر انسان سے چار سوالات کئے جائیں گے :جن میں ایک سوال علم کے بارے میں یہ ہو گا٫٫
وعن علمہ فیم فعل ،، ٫٫
کیا علم سکھا اور اس پر کتنا عمل کیا؟،،(ترمذی کتاب صفة القیامة باب:١ حدیث :٢٤١٧).( جاری ہے )
source : abna