علمھم الکتاب و الحکمۃ (سورہ جمعہ) کا مطلب یہ ہوا کہ کتاب و حکمت کا علم پیغمبر رحمتۖ کے وجود میں اپنے پورے کمال کے ساتھ موجود ہے۔ یزکیھم اس بات کو ثابت کر رہا ہے کہ آپۖ کا وجود مطہر بشری و انسانی طبیعت کی آخری ممکنہ حد تک پاک و طاہر ہے اور اسی بنیاد پر آنحضرتۖ پورے عالم وجود کو تزکیہ کی شاہراہ پر گامزن کرنے کی قوت و توانائی کے حامل ہیں۔ یہ ایک ایسا طرہ امتیاز ہے جس سے دنیا کے مختلف مکاتب کے رہنما اور گوناگوں فلسفی، سیاسی، اجتماعی تعالیم و تفکرات کے بانی محروم ہیں۔ اس طرح کے افراد کے ذہن میں کوئی بات خطور کرتی ہے، ان کے تصورات کی دنیا انگڑائی لیتی ہے اور وہ انہی خود ساختہ خیالات کو معاشرہ کے حوالہ کردیتے ہیں۔ معاشرہ کے بعض لوگ اس تعلیم کو حاصل کرلیتے ہیں جبکہ بعض اسے فراموشی کے پلندے میں ڈال دیتے ہیں لیکن انبیاء (ع) کی راہ اس سے مختلف ہے جہاں ابتدا ہی سے تحرک ہے، اقدام ہے اور جس کا آغاز ہی وہ شعائر ہیں جو ان کی مقدس زبان اور طاہر عمل کے ذریعہ ظاہر ہوتے ہیں۔ نبی اکرمۖ کی حیات طیبہ اس پر استوار تھی۔ ابتدا ہی سے تعلیم و تزکیہ اور قسط و عدل کو سرشعاری حاصل نسانی رہی کی رہ میں قیام کا آغاز تہا۔
source : tebyan