رسول اکرم (ص) اپنے بے نظير مرتبہ و مقام اور عظمت و شان کے باوجود عبادت سے غافل نہ تھے ، نصف شب ميں گريہ و زاري و دعا و استغفار ميں مشغول رہتے تھے- ايک شب حضرت ام سلمہ نے حضور (ع) کو اپني جگہ پر نہ پايا، تلاش کرتي ہوئي حضور (ع) تک پہنچيں تو ديکھا آنکھوں سے آنسو جاري ہيں اور آپ (ص) دعا و استغفار ميں مشغول ہيں- فرما رہے ہيں: ''اللہم و لا تکلني اليٰ نفسي طرفۃ عين-'' (بحار الانوار، ج14، ص384) يہ ديکھ کر حضرت ام سلمہ بھي رونے لگيں- حضور (ع) نے سوال فرمايا: ''آپ يہاں کيا کر رہي ہيں؟ '' عرض کي: ''يا رسول اللہ! آپ تو بارگاہ خداوندي ميں بڑے عزيز ہيں اور اس نے آپ کو محفوظ رکھا ہے ليغفر اللّٰہ لک ما تقدّم من ذنبک و ما تخّر[ (سورہ فتح2) تو پھر آپ کيوں گريہ فرما رہے ہيں اور کہہ رہے ہيں کہ خدايا! مجھے ميرے حال پر نہ چھوڑ؟ فرمايا: ''و ما يؤمنني'' اگر ميں خدا سے غافل ہوجائوں تو پھر کون سي چيز مجھے امان ميں کون رکھے گي؟
يہ واقعہ ہمارے لئے سبق ہے- خواہ ايام عزت ہوں يا ايام ذلت، ايام سختي و تنگي ہوں يا ايام آسائش و وسعت، دشمن ہمارا محاصرہ کئے ہو يا پوري توانائي کے ساتہ ہم غالب ہو ، ہر حال ميں خدا کو ياد رکھنا، اس پر توکل کرنا اور اسي سے مدد چاہنا؛ حضور اکرم (ص) کا ہمارے لئے عظيم سبق ہے-
پيغمبر اعظم صلوات اللہ و سلامہ عليہ ميدان کارزار ميں شديد جنگ کے دوران دست بہ دعا ہوئے، فرمايا:''پروردگارا! اِن يقتل ھذہ العصابۃ لن تعبد عليٰ وجہ الارض- اگر يہ افراد قتل کرديئے گئے تو اس کرہ ارض پر تيري عبادت کرنے والا کوئي نہ ہوگا-'' آپ ميدان جنگ ميں شديد نبرد آزمائي کے دوران بھي بارگاہ خداوند منان ميں دعا و تضرع سے غافل نہ رہے-
source : tebyan