اردو
Monday 23rd of December 2024
0
نفر 0

خيموں پر حملہ

عمر سعد اور اس کے سپاہيوں کي ابا عبداللہ کے ساتھيوں کے ساتھ لڑائي ميں سامنے آنے والي کمزوري نے انہيں بہت خشمگين کر ديا تھا - عمر بن سعد نے اپني فوج کو حکم ديا کہ وہ امام کے ساتھيوں کے خيموں پر حملہ آور ہوں - امام کے ساتھي تين تين يا چار چار افراد کي ٹوليوں ميں خيموں کے گرد کھڑے ہو گۓ اور خيموں کا دفاع کيا - وہ دشمن جو قتل و غارت کي غرض سے خيموں کي طرف بڑھتے انہيں اپنے تيروں ، نيزوں اور تلواروں سے دور ہٹا ديتے - عمر سعد نے حکم ديا کہ خيموں کو آگ لگا دو - آگ لائي گئي - امام
خيموں پر  حملہ

عمر سعد اور اس کے سپاہيوں کي ابا عبداللہ کے ساتھيوں کے ساتھ لڑائي ميں سامنے آنے والي کمزوري نے  انہيں بہت خشمگين کر ديا تھا - عمر بن سعد نے اپني فوج کو حکم ديا کہ وہ  امام کے ساتھيوں کے خيموں پر حملہ آور ہوں - امام کے ساتھي  تين تين يا چار چار افراد کي ٹوليوں ميں خيموں کے گرد کھڑے ہو گۓ اور خيموں کا دفاع کيا - وہ دشمن جو قتل و غارت کي غرض سے خيموں کي طرف بڑھتے انہيں اپنے تيروں ، نيزوں اور تلواروں سے دور ہٹا ديتے -

عمر سعد نے حکم ديا کہ خيموں کو آگ لگا دو - آگ لائي گئي -

امام عليہ السلام نے فرمايا ! انہيں آگ لگانے دو کيونکہ آگ ہمارے اور ہمارے دشمن کے درمياں آ جاۓ گي -

شمر نے فرياد لگائي کہ آگ لائي جاۓ تاکہ ان خيموں کو جلا ديا جاۓ  - عورتيں اور بچے  چيخيں مارتے ہوۓ خيموں سے باہر آۓ -

امام نے زور سے فرمايا ! ميں نے کسي کو بھي تجھ جيسے برے مقام و مرتبے  پر نہيں ديکھا اور کسي بھي طرح کے الفاظ کو تيرے منہ سے نکلنے والے الفاظ سے گھٹيا اور بےشرمانہ نہيں سنا -

تم کہتے ہو کہ آگ لاۆ تاکہ ہمارے خيموں اور خيموں ميں بسنے والوں کو جلا ديا جاۓ ؟ خدا تمہيں آگ ميں جلاۓ - عورتوں کو ڈراتے ہو ؟

شمر شرمندہ  ہو کر پيچھے ہٹ  گيا - وہ اپنے نيزے کو امام کے خيمے ميں لے گيا تھا - امام کے ساتھيوں نے بڑي دليري کے ساتھ اسے پيچھے دھکيل ديا - اس معرکہ ميں شمر کا  ايک ساتھي ابوعزہ  ضيابي مارا  گيا -

تن بہ تن لڑائي

ايسا معلوم ہوتا ہے کہ تن بہ تن لڑائي ،  دشمن کے  چند اجتماعي حملات اور امام کے ساتھيوں کي مزاحمت  تقريبا اذان  تک جاري رہي ہو گي - اس صورت ميں يہ لڑا‌ئي دو سے  ڈھائي گھنٹے جاري رہي ہو گي - تاريخ طبري ميں " قاتلو ھم حتي انتصف النھار "  اسي نکتے کو ثابت کرتا ہے -

حميمد بن مسلم کا ردعمل  

حميد بن مسلم کہتا ہے کہ عمر سعد کي فوج کا خيموں پر حملے کے وقت ميں نے شمر سے کہا کہ يہ کام اچھا نہيں ہے کہ ايک ہي وقت ميں دو گھٹيا کاموں کے مرتکب ہو جاۆ - خيموں کو آگ بھي لگاۆ  اور عورتوں اور بچوں کو بھي قتل کرو - امير تو مردوں کو مارنے سے بھي تم سے خوش ہو جاۓ گا -

شمر نے کہا ! تم کون ہو ؟

 ميں  نے کہا ! ميں اپنا نام نہيں بتاۆ ں  گا -

مجھے ڈر تھا کہ عبيداللہ کے نزديک ميں دوبارہ اپنا نام لوں اور مجھے نقصان پہنچايا جاۓ -

اس کے بعد شبث بن ربعي آيا اور اس سے کہا اور يوں شمر نے شرم کھائي -


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

حضرت نوح عليہ السلام
اسلام و عیسائیت
خوشی اور غم قرآن کریم کی روشنی میں
بنت علی حضرت زینب سلام اللہ علیہا ، ایک مثالی ...
آخری معرکہ۔۔۔۔؟
کردار زینب علیہا السلام
حضرت زینب (س) عالمہ غیر معلمہ ہیں
پانچویں امام
حضرت فاطمہ زہرا(س) کی شخصیت کے چند نمایاں نقوش
'' قرآن کریم میں قَسَموں (OATHS)کی أنواع ''

 
user comment