جھنم ایسے کافروں اور منافقوں کا ٹھکانہ ھے جن کے دل میں نو رایمان ذرہ برابر بھی نھیں پایا جاتا۔ ۱اس میں گنجائش اور وسعت اتنی ھوگی کہ تمام گناھگاروں کے اس میں سما جانے کے بعد بھی جھنم مزید مطالبہ کرے گا ”ھل من مزید“ کی آواز آئے گی۔ ھر طرف آگ ھی آگ اور عذاب ھی عذاب
آگ کی لپٹیں اور شعلے ھر طرف سے حملہ آور ھوں گے اور چاروں طرف سے اھل جھنم کی خوف وھراس اور درد وتکلیف سے پیدا شدہ کان پھاڑ دینے والی چیخیں فضا میں پھیلی ھوئی ھوں گی۔ اھل جھنم کے چھرے مر جھائے ھوئے، خشک، سیاہ وتاریک اور بھیانک ھوں گے لیکن مامورین دوزخ پر اس کا کوئی اثر نھیں ھوگا اور ان کے دل میں ان کے لئے نرمی ومھربانی کا کوئی گوشہ نھیں پایا جائے گا۔
یہ لوگ زنجیروں میں جکڑے ھوئے ھوں گے اور آگ نے انھیں ھر طرف سے گھیر رکھا ھوگا۔ یہ لوگ جھنم کی آگ کا ایندھن ھوں گے جھنم میں جھنمیوں کی آہ و نالہ اور گریہ وزاری اور مامورین دوزخ کی چیخ و پکار کے علاوہ کوئی دوسری آواز کان میں نھیں پڑے گی۔
گناھگاروں کے سراور پیروں پرکھولتا ھوا پانی انڈیلا جائے گا جس سے ان کا گوشت تک پگھل جائے گا۔ اور جب بھی شدت تشنگی اورگرمی کی وجہ سے پانی طلب کریں گے تو انھیں کھولتا ھوا ، گندا اور غلیظ پانی دیا جائے گا جس کو وہ حلق سے اتارلیں گے۔
ان کی غذا تھوھڑ کا درخت ھوگاجو آگ سے پیدا ھوتاھے اور جس کا کھانا جسم کے اندر کی جلن اور سوزش کومزید شدید کردیتا ھے۔
ان کا لباس سیاہ اور چپک جانے والے مادے سے بنا ھوگا جوبذات خود ان کی تکلیف اور رنج میں اضافے کا سبب ھو گا۔
ان کے پاس بیٹھنے والے افرادشیطان اور گناھگار جنات ھوں گے جن سے یہ دور ھونے کی خواھش کریں گے۔
اھل دوزخ ایک دوسرے پر لعن وطعن کیا کریں گے۔
جیسے ھی یہ لوگ بارگاہ الٰھی میں غذرخواھی کے لئے زبان کھولنا چاھیں گے ویسے ھی ”دور ھو“ اور ”خاموش ھوجاؤ“ کی صدا سے انھیں خاموش کردیا جائے گا۔ پس یہ مامورین جھنم سے التماس کریں گے کہ تم ھی خدا سے ھمارے حق میںدعا کردو کہ ھمارا عذاب کسی قدر کم ھو جائے لیکن ان کو جواب دیا جائے گا کہ کیا خدا نے تمھاری طرف انبیاء کونازل نھیں کیا تھا؟ کیا اس نے تم پر اپنی حجت تمام نھیں کی تھی؟
یہ لوگ دوبارہ مرجانے کی درخواست کریں گے لیکن پھر جواب دیا جائے گا کہ تم ھمیشہ ھمیشہ دوزخ میں رھو گے۔ موت ھر طرف سے ان پرحملہ کرے گی لیکن وہ نھیں مریں گے۔ کیونکہ جیسے ھی ان کی پرانی کھال اور گوشت گل اور جل جائے گا ایک نئی کھال اور گوشت پیدا ھوجائے گا اوراس طرح ان کا عذاب جاری رھے گا۔
یہ لوگ اھل بھشت سے گزارش کریں گے کہ انھیں تھوڑا سا پانی اور خوراک دے دیں لیکن وہ کھیں گے کہ خداوندعالم نے جنت کی نعمتوں کو تمھارے لئے حرام کردیا ھے۔
اھل بھشت ان لوگوں سے سوال کریں گے تمھیں کس چیز نے اتنا بدبخت کردیا ھے کہ تم جھنم میں ڈال دئے گئے ھو؟ کھیں گے کہ ھم اھل نماز اور خدا کی عبادت کرنے والے نھیںتھے،حاجت مندوں کی مدد نھیں کرتے تھے او رگناھگاروں کا ساتھ دیا کرتے تھے نیز قیامت کا انکار بھی کرتے تھے۔
اھل دوزخ آپس میں ایک دوسرے سے جھگڑا فساد کیا کریں گے۔ گمراہ ھو جانے والے لوگ اپنے گمراہ کرنے والوں سے کھیں گے کہ تم ھی تھے جنھوں نے ھمیں گمراہ کیا تھا۔ وہ جواب دیں گے کہ تم نے اپنے ارادے اور اختیار سے ھماری پیروی کی تھی۔
کمزور لوگ، قدرتمندوں سے کھیں گے کہ تم ھی ھو جو ھمیں یھاں لے کر آئے ھو۔ وہ بھی جواب دیں گے کہ کیاھم نے تمھیں زبردستی راہ مستقیم سے منحرف کیا تھا؟
آخرکار شیطان سے کھیں گے کہ تو ھی ھماری گمراھی کا سبب بنا ھے۔ وہ جواب دے گا کہ خدا نے تم سے وعدہٴ حق کیا ، تم نے قبول نھیں کیا اور میں نے جھوٹا وعدہ کیا اور تم نے قبول کرلیا۔ لھٰذا میری جگہ اپنے آپ کو برا بھلا کھو۔ آج تم میں سے کوئی بھی ایک دوسرے کی فریاد رسی نھیں کر سکتا۔
اوراس طرح کفار اور مشرکین کے پاس اس کے علاوہ دوسرا کوئی چارہ نھیں ھوگا کہ ھمیشہ ھمیشہ کے لئے عذاب جھنم میں مبتلا رھیں۔
source : tebyan