شیعہ اہل بیت علیہم السلام کی نظر میں
تحریر: حسین غفاری
مترجم: محمد علی مقدسی
پیشکش امام حسین فاونڈیشن
پیشگفتار
یہ جو کچھ آپ کی نظروں کے سامنے ہیں شیعوں کے اوصاف اور ان کے فرہنگ اور ثقافت کا ایک مختصر مجموعہ ہے جس کو اہل بیت علیہم السلام کی روایات کی روشنی میں تنظیم اور ترتیب دیا گیا ہے۔
یہ مقالہ جو سچے شیعوں کی صفات کو ترسیم کرتا ہے اس بات کا عکاس ہے کہ اس دور میں شیعہ کس حد تک ان اوصاف اور فرہنگ سے بہرہ مند ہے اور ان کی رفتار اور کردار کس حد تک احادیث معصومین علیہم السلام سے مطابقت رکھتا ہے ؟ اس سے بالا تر یہ کہ وہ حضرات اسوہ ہیں مکتب تشیع کے لیئے اور ان لوگوں کے لیئے جنہوں نے اپنے آپ کو روایات اہل بیت علیہم السلام کے آیینے میں پرکھا ہے اور اپنی جان اور جسم کو پاک کیا ہے ۔
شیعہ اور فردی اخلاق
اس حصے میں ہم شیعوں کی بعض خصوصیات کی طرف اشارہ کریں گے ،جس فرد کے اندر یہ خصوصیات پا ئی جائیں وہ حقیقی شیعوں میں سے ہے ، جو بھی شخص تشیع کا مدعی ہے اسے اپنے آپ کو اس معیارسے موازنہ اور پرکھنا چاہیئے ۔
1. چالاک اور تیز فہم
عَن نَوْفِ بنِ عبدِاللّهِ البَکالیّ قال: قال لی علیّ علیه السلام : یا نَوْفُ خُلِقْنا مِن طِینَةٍ طَیّبةٍ و خُلِقَ شِیعتُنا مِن طِینَتِنا... فقُلتُ: صِفْ لی شِیعَتَک یا أمیرَالمؤمنین، فَبَکی لِذِکْرِی شِیعَتَه و قال:... فَهُمُ الکاسَةُ الأَلِبّاء...(1)
نوف بن عبداللہ بکالی سے روایت ہے کہ : حضرت علی علیہ السلام نے مجھ سے فرمایا اے نوف ہم (اہل بیت علیہم السلام) کو پاک سرشت سے خلق کیا گیا ہے اورہمارے شیعوں کو ہمارے سرشت سے بنایا گیا ہے ۔۔۔پھر میں نے کہا کہ مجھے شیعوں کی اوصاف بتائیے امام علیہ السلام نے جب شیعوں کا نام سنا تو آپ علیہ السلام کی آنکھوں سے اشک جاری ہوے ۔۔۔اور کہا کہ وہ زیرک اور عقل مند ہیں۔
2. طالب دانش
1.2. عَن ابن أبی یَعْفُور، عَنْ أبی عبدِاللّه علیه السلام قال: إنّ شِیعةَ عَلیٍّ علیه السلام کانُوا... أهلَ رَأْفَةٍ وَ عِلم... (2)
ابن ابی یعفور نے امام صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ : امام علیہ السلام نے فرمایا : علی علیہ السلام کے شہع اہل علم اور اہل شفقت ہوتے ہیں.
2/2و قوله علیه السلام : لِنَوْفِ البَکالیّ: أَتَدْری یا نَوْفُ مَنْ شِیعَتی؟ قال: لا واللّهِ، قال: شِیعَتی... عُلَماء... (3)
امام علیہ السلام کا یہ نورانی کلام ہے جو کہ آپ نے نوف سے فرمایا :اے نوف کیا تم جانتے ہو کہ میرا شیعہ کون ہے؟نوف نے جواب دیا قسم بہ خدا میں نہیں جانتا ہوں مولا ، آپ علیہ السلام نے فرمایا : میرے شیعہ عالم ہوتے ہیں ۔
3.2. قال نَوْف: عَرَضَتْ لی حاجَةٌ إلی أمیرِالمؤمنین علیِّ بن أبی طالب علیه السلام... فأَقْبَلَ علیه جُنْدَبٌ و الرَّبِیعُ، فقالا له: ماِسمَةُ شِیعَتِک یا أمیرَالمؤمنین؟... و قال:... یُری لاِءَحَدِهِمْ... حِرْصًا علی عِلْم... (4)
نوف کہتا ہے کہ مجھے کوئی ضرورت پیش آئی تو میں امیر المومنین علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اتنے میں جندب اور ربیع بھی حضرت کی خدمت میں پہنچے اور کہا کہ یا امیر المومنین ، آپ کی شیعوں کی پہچان کیا ہے ؟ ۔۔۔آپ نے فرمایا : ان میں سے ہر ایک ایسا دکھائی دے گا کہ ۔۔علم حاصل کرنے میں بہت مشتاق ہے ۔
3. بہت محنت کرنے والے
1.2. عَنِ المُفَضَّلِ قال: قال أبوعَبْدِاللّه علیه السلام : إِیّاکَ و السَّفَلَةَ؛ فَإِنَّما شِیعَةُ علیٍّ علیه السلام مَن... اشْتَدَّ جِهادُه... (5)
مفضل سے روایت ہے کہ: امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : تم فرومایگی اور پستی سے بچو ، بیشک علی علیہ السلام کا شیعہ وہ ہے جو بہت محنت کرتا ہے۔۔۔۔
2.3. وَصِیَّتُهُ علیه السلام لِعَبْدِاللّهِ بنِ جُنْدَب... یا ابنَ جُنْدَب بَلِّغْ شِیعَتَنا و قُلْ لَهُمْ: لاتَذْهَبَنَّ بِکُمُ المَذاهِبُ، فَوَاللّهِ لاتُنالُ وِلایَتَنا إلاّ بالوَرْع وَ الإجْتِهادِ فِی الدُّنْیا... (6)
عبد اللہ بن جندب کو امام صادق علیہ السلام کی وصیت جس میں آپ علیہ السلام نے فرمایا کہ: اے جندب ہمارے شیعوں تک یہ بات پہنچا دو کہ مختلف مذاھب تمہیں راستے سے منحرف نہ کردیں ، خدا کی قسم ہماری ولایت تقوی اور دنیا میں کوشس اور تلاش کے بغیر حاصل نہیں ہو گی ۔
4. تواضع اور انکساری
1.4. و بِالإِسْنادِ إلی أبیِ محمّدٍ العسکریّ أَنَّهُ قال:... مَنْ تَواضَعَ فِی الدُّنْیا لِإِخْوانِه فَهُوَ عِنْدَاللّهِ مِنَ الصِّدِّیقینَ و مِنْ شِیعَةِ علیِّ بنِ أَبیِ طالِبِ علیه السلام حَقًّا... (7)
امام عسکری علیہ السلام سے روایت ہے کہ : جو بھی اس دنیا میں اپنے دینی برادر کے ساتھ تواضع سے پیش آئے اللہ اسے صدیقین اور امام علی علیہ السلام کے حقیقی شیعوں میں سےقرار دے گا ۔
2.4. عَنْ بُکَیْر عَنْ أَبیِ عَبْدِاللّهِ جَعْفَرِ بنِ محمّد صَلَواتُ اللّهِ عَلَیْهِما أَنّه قالَ: لَنُحِبُّ مِنْ شِیعَتِنا مَن کانَ عاقِلاً... ثُمَّ قال: إِنَّ اللّهَ تَبارَکَ وَ تَعالی خَصَّ الأنبیاءَ علیه السلام بِمَکارِمِ الأَخْلاقِ فَمَنْ کانَتْ فیهِ فَلْیَحْمَدِ اللّهَ عَلی ذلِکَ و مَنْ لَمْ یَکُنْ فیه فَلْیَتَضَرَّعْ إلَی اللّهِ وَلْیَسْأَلْهُ، قال: قُلْتُ: جُعِلْتُ فِداک و ما هِیَ؟ قال:... القُنُوعُ... (8)
بکیر نے امام صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا : ہمارے شیعوں میں سے جوبھی عاقل ہو گا ہم اس کودوست رکھیں گے ۔۔۔اس کے بعد آپ نے فرمایا : خدا وند عالم نے پیمبرھوں کو مکارم اخلاق سے نوازا ہے ، پس جس شخص میں بھی یہ صفا ت پائی جائیں وہ اللہ کی درگاہ میں شکر کرے اور جس میں یہ صفات نہ ہو اسے اللہ سے گریہ و زاری کرتے ہوئے درخواست کرنا چاہیے ، بکیر کہتا ہے کہ وہ کونسی صفات ہیں ؟ آپ نے فرمایا : تواضع اور فروتنی ۔
5. سچائی
5/2عَن زَیْدِ الشَحّامِ عَنْ أَبِی عبدِ اللّهِ علیه السلام عَن أَبیه علیه السلام قال: إِنَّ الرَّجُلَ کانَ فِی القَبِیلَةِ مِنْ شِیعَةِ علیّ علیه السلام فَیَکُونُ زَینَها... أَصْدَقُهُمْ... تُسْأَلُ العَشِیرَةُ عَنْهُ فَتَقُولُ: مَنْ مِثْلُ فُلانٍ! إِنَّهُ لَأَدّانا لِلأَمانَةِ وَ أَصْدَقُنا لِلْحَدِیثِ. (9)
زید شحام سے روایت ہے کہ : امام صادق علیہ السلام اپنے والد ماجد (امام باقر علیہ السلام )سے نقل کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا:اگر کسی قبیلے میں علی علیہ السلام کاایک شیعہ ہوتا ہے تو وہ اس قبیلے کی زینت ہوتا ہے ۔۔۔کیونکہ وہ سچا انسان ہوتا ہے ۔۔۔جب اہل قبیلہ سے اس کے بارے میں پوچھا جاتا ہے تو کہا کرتے ہیں اس آدمی کےمانند کون ہے؟وہ سچائی اور امانت داری میں ہم سب سے بہتر ہے۔
2.5. عَن بُکَیرْ، عَن أبیِ عبدِاللّهِ جعفرِ بنِ محمّدٍ صَلَواتُ اللّهِ عَلَیْهِما أنّه قال: لَنُحِبُّ مِن شِیعَتِنا مَنْ کانَ... صَدُوقًا وَفِیًّا، ثُمَّ قال: إنّ اللّهَ تَبارَکَ وَ تَعالی خَصَّ الأَنْبِیاءَ علیه السلام بِمَکارِمِ الأَخْلاقِ... قال: قُلْتُ: جُعِلْتُ فِداک وَ ما هِیَ؟ قال:... صِدْقُ الحَدیثِ... (10)
امام صادق علیہ السلام سے بکیر روایت کرتا ہے کہ امام علیہ السلام نے فرمایا: ہم اپنے شیعوں میں سے اس کو دوست رکھتے ہیں جو سب سے زیادہ سچا اور وفادار ہو۔۔۔ اس کے بعد فرمایا : خدا نے انبیاء علیہم السلام کو مکارم اخلاق سے نوازا ہے ۔۔۔بکیر نے عرض کیا میں آپ پر قربان ہوجاؤں مولا وہ کون سی صفات ہیں ؟ آپ نے فرمایا وہ سچائی ہے۔
5/3 و قالَ علیه السلام لِشِیعَتِهِ: أُوصِیکُمْ بِتَقْوَی اللّهِ... و صِدْقِ الحَدِیثِ... (11)
امام عسکری علیہ السلام نے اپنے شیعوں سے فرمایاکہ: میں تمہیں تقوای الھی اور سچائی کی وصیت کرتا ہوں کرتا ہوں ۔
6. عمل کرنے والے
6/.1 بِإِسْنادِ أَخی دعبل، عن أبی جعفر علیه السلام أَنَّهُ لایُنالُ ما عِنْدَاللّهِ إلاّ بِالْعَمَلِ، و أبْلِغْ شِیعَتَنا أَنَّ أعظمَ الناسِ حسرةً یَوْمَ القِیامَةِ مَن وَصَفَ عَدْلاً ثُمَّ خالَفَهُ إِلی غَیْرِه، وَ أبْلِغْ شِیعَتَنا أَنَّهُمْ إِذا قامُوا بما أُمِرُوا أَنَّهُمْ هُمُ الفائِزُون یومَ القِیامَة. (12)
دعبل نے امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت کہ امام علیہ السلام نے فرمایا: جو کچھ اللہ کے پاس ہے اسے عمل کے بغیر نہیں پاؤگے ، اور ہمارے شیعوں سے کہو کہ قیامت کے دن اس شخص کے لئے ندامت اور حسرت زیادہ ہے جو عدالت اور اچھائی کی توصیف کرے لیکن اس پر عمل نہ کرے ، اور شیعوں تک اس حقیقت کو پہنچا دو کہ جب بھی وہ لوگ امر شدہ (احکام ) کو انجام دیں گے تو وہ قیامت کے دن رستگار ہوں گے۔
2.6. عَنْ جابِر، عَنْ أَبی جَعْفر علیه السلام فی قَوْلِهِ تَعالی: «و بشّر الذین آمنوا و عملوا الصالحات» فَالَّذین آمَنُوا و عَمِلُوا الصّالِحاتِ عَلِیُّ بْنُ أَبیِ طالبِ علیه السلام و الأَوْصِیاءُ مِنْ بَعْدِه و شِیعَتُهُمْ، قالَ اللّهُ تَعالی: «أنّ لهم جنّات تجری من تحتها الأنهار».(13)
جابر نے امام باقر علیہ السلام سے نقل کیا ہے اللہ تعالی کے اس قول «و بشّر الذین آمنوا و عملوا الصالحات» [بقره/25]
(اوران لوگوں کو خوشخبری سنا دیجئیے جو ایمان لائے اور جنہوں نے نیک اعمال انجام دیئے کہ ان کے لئے بہشت کے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں ) امام علیہ السلام نے فرمایا ((الذین آمنوا۔۔۔))سے مراد علی علیہ السلام اور اسکےاوصیاء اور ان کے پیروکار ہیں ، خدا نے ان کے بارے میں فرمایا ہے کہ «أنّ لهم جنّات تجری من تحتها الأنهار» کہ ان کے لئے بہشت کے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں
3/6عَنْ جابِر عن أبی جعفر علیه السلام و عَنْ تمیمِ بنِ حذیَم عن ابن عبّاس قال: لمّا نَزَلَ هذِهِ الآیَة: «إنّ الذین آمنوا و عملوا الصّالحات أولئک هم خیر البریّة» قال النبیُّ صلی الله علیه و آله لِعَلِیٍّ علیه السلام: «هُوَ أَنْتَ وَ شِیعَتُک، تَأْتی أَنْتَ وَ شِیعَتُک یومَ القِیامَةِ راضِیینَ مَرْضِیّین...»- (14)
جابرنے امام باقر علیہ السلام سے اور تمیم نے ابن عباس سے نقل کیا ہے کہ : جب یہ آیۃ «إنّ الذین آمنوا و عملوا الصّالحات أولئک هم خیر البریّة» نازل ہوئی تو پیمبر ﷺ نے علی علیہ السلام سے فرمایا : یہ آیہ تم اور تمہارے شیعوں کے بارے میں ہے تم اور تمہارے شیعہ قیامت کے دن خدا سے راضی و خوشنود ہوکر حاضر ہونگے۔
7. دل و زبان ایک ہے
1/7عن مِهْزَم قال: دَخَلْتُ عَلی أبی عبداللّه علیه السلام فَذَکَرْتُ الشِیعَةَ فقال: یا مِهْزَمُ إِنَّمَا الشِیعَةُ مَنْ... لَمْ یَخْتَلِفُ قَوْلُهُمْ وَ إِن اخْتَلَفَ بِهِمُ البُلْدان... (15)
مھزم کہتا ہے کہ میں امام صادق کے پاس گیا اور شیعہ کی بات آگئی تو امام علیہ السلام نے فرمایا: اے مھزم بہ تحقیق شیعہ وہ ہیں جن کی بات میں کوئی اختلاف نہیں پایا جاتا اگرچہ ان کے شہر ایک دوسرے سے دور ہی کیوں نہ ہوں ۔
2.7. عن مِهْزَمِ الأَسَدِیّ قال: قال أَبُوعَبْدِاللّهِ علیه السلام : یا مِهْزَمُ شِیعَتُنا... لَنْ تَخْتَلِفَ قُلُوبُهم، وَ إِنِ اخْتَلَفَ بِهِمُ الدّار... (16)
مھزم سے روایت ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: اے مھزم ہمارے شیعہ وہ ہیں جن کا دل ایک دوسرے سے جدا نہیں ہے اگرچہ ان کے گھر ایک دوسرے سے دور اور جدا ہو ں۔
3/7قال علیٌّ علیه السلام لِمَوْلاهُ نَوْفِ الشامِیّ... هَلْ تَدْری مَنْ شِیعَتی؟ قال: لا وَاللّهِ، قال:... شِیعَتِی الّذین... إِخْتَلَفَ بِهُمُ الأَبْدانُ، وَ لَمْ تَخْتَلِفْ قُلُوبُهم... (17)
مولا علی علیہ السلام اپنے محب نوف شامی سے فرماتے ہیں کہ : آیا تم جانتے ہو کہ شیعہ کون ہے؟ نوف نے جواب دیا نہیں یا مولا ، امام نے فرمایا میرے شیعہ وہ ہیں جن کا جسم ایک دوسرے سے تو جدا ہے لیکن ان کے دل ایک دوسرے سے جدانہیں ۔
8. ظاہر اور باطن ایک ہے
قال أبوعبدِاللّهِ علیه السلام : یَنْبَغی لِمَنِ ادَّعی هذَا الأمرَ فیِ السِّرِّ أَنْ یَأْتِیَ عَلَیْهِ بِبُرْهانٍ فِی العَلانِیَةِ، قُلْتُ: وَ ما هَذَا البُرْهانِ الّذی یَأْتی بِهِ فِی العَلانِیَةِ؟ قال: یُحِلُّ حَلالَ اللّهِ و یُحَرِّمُ حَرامَ اللّهِ وَ یَکُونُ لَهُ ظاهِرٌ یُصَدِّقُ باطِنَه. (18)
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : جو چھپ کر اس امر(شیعہ ہونے ) کا ہونے کا دعوا کرے سزاوار ہے اس شخص کے لیئے کوئی واضح اور آشکار دلیل لائے راوی نے کہا وہ کون سی دلیل ہے جس کو آشکار لایا جائے؟امام نے فرمایا حلال خدا کو حلال قرار دے اور حرام خدا کو حرام اور اس کی ظاہر ی حالت اس کی باطن کےتصدیق کرے ۔
9. برے کو معاف کرنا
عَنْ أَبیِ إِسماعِیلِ قال: قُلْتُ لِأَبیِ جَعْفَرِ: جُعِلْتُ فِداکَ، إِنَّ الشِیعَةَ عِنْدَنا کَثِیرٌ فقال:... هَلْ یَتَجاوَزُ المُحْسِنُ عَلَی المُسی ء و یَتَواسَوْنَ؟ فَقُلْتُ: لا، فقال: لَیْسَ هؤُلاءِ شیعةٌ، الشیعةُ مَنْ یَفْعَلُ هذا. (19)
ابو اسماعیل کہتا ہے کہ میں نے امام باقر سے عرض کیا : میں آپ پر قربان ہو جاؤںمولا ہمارے پاس شیعہ ہیں۔ بہت سارے ہے امام علیہ السلام نے فرمایا: کیا اچھائی کرنے والے برے لوگوں کو معاف کرتے ہیں ؟میں نے کہا[راوی نے کہا]نہیں ایسا نہیں ہے،امام نے فرمایا : پس وہ شیعہ نہیں ہیں ،شیعہ وہ ہے جو ایسا کرے [برے کو معاف کرے]
10. سادہ زیستی
1.10. عَنْ جابِر عَنْ أبی جَعْفَر علیه السلام قال: قال: یا جابِرُ إِنَّما شِیعَةُ علیٍّ علیه السلام مَنْ... أولئک الخَفِیفَةُ عَیْشُهُمْ... (20)
جابر سے نقل ہوا ہے کہ امام باقر علیہ السلام نے فرمایا کہ : اے جابر شیعہ وہ ہے جس کی سطح زندگی نیچی ہو[کم خرچ کرنے والا ہو]۔
2.10. عَنْ أَبیبَصِیر، عَنْ أَبیعَبْدِاللّه علیه السلام قلتُ: جُعِلْتُ فِداک، صِفْ لی شِیعَتَک، قال:... شِیعَتُنا الخَفِیفَةُ عَیْشُهُمْ... (21)
ابو بصیر سے روایت ہے کہ میں نے امام صادق علیہ السلام سے عرض کیا کہ شیعہ کی صفات مجھے بتا ئیے آپ نے فرمایا : ہمارا شیعہ وہ ہیں جس کی زندگی آسان ہو[کم خرچ والا ہو]
11. نماز کی پابندی
1.11. عَنِ ابن عُمَیْر قال: قلتُ لِأَبیِ الحسن موسی علیه السلام : أخبرنی عَنْ تَخَتُمِّ أمیرالمؤمنین علیه السلام بِیَمِینِهِ... فقال:... وَ هُوَ عَلامَةٌ لِشِیعَتِنا، یُعْرَفُونَ بِه و بالمُحافَظَةِ عَلی أَوْقاتِ الصَّلاة... (22)
ابن عمیر نے کہا کہ میں نے امام کاظم علیہ السلام سے عرض کیا کہ مولا علی علیہ السلام انگوٹھی کو دائیں ہاتھ میں کیوں پہنا کرتے تھے تو آپ نے فرمایا : یہ کام ہمارے شیعوں کی علامت میں سے ہے اور نمازکے وقت کی پابندی سے بھی شیعوں کو پہچانا جاتا ہے۔
2.11. عَن اللَّیْثیی، عَنْ جَعْفَر بنِ محمّد علیه السلام قال: امتَحَنُوا شِیعَتَنا عِنْدَ ثَلاث: عِنْدَ مَواقیتِ الصَّلَواتِ کَیْفَ مُحافَظَتُهُمْ عَلَیْها... (23)
لیثی نے امام صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا: ہمارے شیعوں کو تین جگہوں پر آزماؤ ، نماز کے وقت امتحان کرو کہ وہ کیسے نماز کی محافظت کرتا ہے۔
روابط اجتماعی اور شیعہ
اگر چہ انسان کی انفرادی اور اجتماعی صفات کو ایک دوسرے سے جدا کرنا ایک مشکل کام ہے اور کبھی یہ نہ ہونے والی شیء ہے کیونکہ انسان کے ابعاد اس سے جدا نہیں ہیں لیکن وہ خصوصیات جو عام طور پر انسان کی اجتماعی زندگی سے وابسطہ اور دوسرے افراد سے مربوط ہیں ، ان خصوصیات کو ہم ایک الگ فصل میں ذکر کریں گے تاکہ یہ شیعوں اور ائمہ کے راستہ پر چلنے والوں کے لیئے چراغ رہنما بنیں ۔
1. دوسروں کی تحقیر نہ کرنا
إِنّی سَمِعْتُ أَباعَبْدِاللّه علیه السلام یَقُولُ:... لاتُحَقِّرُوا وَ لاتَجْفُوا فُقَراءَ شِیعَةِ آلِ محمّد صلی الله علیه و آله... (24)
[مفضل ابن عمر نے کہا] میں نے امام صادق علیہ السلام سے سنا کہ آپ نے فرمایا: آل محمد صلی اللہ علیہ و آ لہ و سلہم کے فقیر شیعوں کی تحقیر اور ان پر جفا نہ کرنا ۔
2. حق بات کو ماننا
إِنّی سَمِعْتُ أَباعَبْدِاللّهِ علیه السلام یَقُولُ:... لاتَغْضَبُوا مِنَ الحَقِّ إذا قیلَ لَکُمْ. وَ لاتَبْغُضُوا أَهْلَ الحقِّ إِذا صَدَعُوکُمْ بِهِ، فإنّ المُؤْمِنَ لایَغْضَبُ مِنَ الحَقِّ إذا صُدعَ به. (25)
مفضل بن عمرنے کہا میں نے امام صادق علیہ السلام سے سنا ہے کہ آپ نے فرمایا : جب تمہیں حق بات کہی جائے تو غصہ نہ کرنا اور جب اہل حق تمہیں آشکارا حق بات کی طرف بلائیں تو ان سے کینہ اور دشمنی نہیں کرنا کیونکہ مومن کو جب بھی حق کی طرف بلایا جائے تو آشفتہ اور برہم نہیں ہوتا ۔
3. اہل سنت کے ساتھ اچھےتعلقات
1/3و قال علیه السلام لِشِیعَتِهِ: أُوصِیْکُم بِتَقْوَی اللّهِ وَ... صَلُّوا فی عَشائِرِهِمْ وَاشْهَدُوا جَنائِزَهُمْ وَ عُودُوا مَرْضاهُمْ وَ أَدُّوا حُقُوقَهُمْ فَإِنَّ الرَّجُلَ مِنْکُمْ إِذا وَرَعَ فی دِینِه وَ صَدَقَ فی حَدِیثِهِ وَ أَدَّی الأَمانَةَ و حَسُنَ خُلْقُه مَعَ الناسِ قیلَ: هذا شِیعِیٌّ فَیَسُرُّنی ذلِکَ. اتَّقُوا اللّهَ وَ کُونُوا زَیْناً وَ لاتَکُونُوا شَیْناً. جُرُّوا إِلَیْنا کُلَّ مَوَدَّةٍ وَادْفَعُوا عَنّا کُلَّ قَبِیحٍ فَإِنَّهُ ما قِیلَ فِینا مِنْ حُسْنٍ فَنَحْنُ أَهْلُه و ما قِیل فِینا مِنْ سُوءٍ فَما نَحنُ کَذلِک... (26)
امام عسکری علیہ السلام اپنے شیعوں سے فرماتے تھے کہ : میں تمہیں اللہ سے تقویٰ کی سفارش کرتا ہوں ،وہ یہ کہ تم لوگ ان قبایل (غیر شیعہ)کی مسجدوں میں نماز پڑھا کرو ، ان کی تشییع جنازہ میں شرکت کیا کرو ، ان کےمریضوں کی عیادت کیا کرو ،اور ان کے حقوق کو ادا کیا کرو کیونکہ اگر کوئی شخص اپنے دین میں پرہیز گار ہو اور اسکی گفتار سچی ہو اور امانتداری کرے اور لوگوں کے ساتھ اس کا اخلاق اچھا ہو ،تو کہا جائے گا کہ یہ شیعہ ہے ،اور یہ بات میری خوشی کا سبب ہے ، اور تقوای الہی کو اختیارکرو ، ہمارے لیئے باعث افتخار بنو نہ کہ باعث ننگ و عار اور ہمارے لیئے مودت کو جلب کرو اور ہر قبیح اور برے کام کو دور کرو اور جو بھی ہمارے بارے میں خوبی اور نیکی بیان کریں ہم خوبی اور نیکی کے سزاوار ہیں اور جو برا کہے ہم اس سے دور ہیں ۔
2.3. عَنْ عُمَرَ بنِ أَبانِ قال: سَمِعْتُ أَباعَبْدِاللّهِ علیه السلام یقول: یا مَعْشَرَ الشِیعَة... عُودُوا مَرْضاهُمْ، وَاشْهَدُوا جَنائِزَهُمْ و صَلُّوا فی مَساجِدِهِم وَ لایَسْبِقُوکُمْ إلی خیرٍ فَأَنْتُمْ وَاللّهِ أَحَقُّ مِنْهُمْ بِه. (27)
عمر بن ابان نے کہا کہ میں نے امام صادق علیہ السلام سے سنا کہ آپ نے فرمایا: اے شیعوں کی جماعت ان کی (غیر شیعہ ) عیادت کیا کرو اور ان کی تشییع جنازہ میں شرکت کیا کرو، اور ان کی مسجد میں نماز پڑھا کرو کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ تم لوگوں سے پہلےکوئی نیک کام انجام دے کیونکہ خدا کی قسم تم ان سے زیادہ اس بات کے مستحق ہو ۔
4. جو چیز اپنے لیئے پسند کرتے ہو دوسروں کے لیئے بھی پسند کرو
و قال علیه السلام لِلْمُفَضَّلِ: أُوصِیْکَ بِسِتِّ خِصالٍ تُبَلِّغُهُنَّ شِیعَتی، قُلْتُ: وَ ما هُنَّ یا سَیِّدی؟ قال علیه السلام :... و أَنْ تَرْضی لِأَخِیکَ ما تَرْضی لِنَفْسِک... (28)
امام صادق علیہ السلام نے مفضل سے فرمایاکہ: میں تمہیں چھے باتوں کی سفارش کرتا ہوں انہیں میرےشیعوں تک پہنچا دو ، میں نے عرض کیا کہ وہ خصلتیں کونسی ہیں ،آپ نے فرمایا ۔۔ ۔اور اپنے لیئے جس چیز کو پسند کرتے ہو اپنے دینی برادرکے لیئے بھی ایسا ہی چاہو۔
5. ضعیفوں کی مدد کرنا
دَخَلَ سَدِیرُ الصَیْرَفی عَلی أبی عبدِاللّه علیه السلام و عِنْدَهُ جماعةٌ مِنْ أَصْحابِهِ فقال: یا سَدیرُ لاتَزالُ شِیعَتُنا مَرْعِیّینَ مَحْفُوظینَ مَسْتُورینَ مَعْصُومِینَ ما أَحْسَنُوا النَظَرَ لِأَنْفُسِهِمْ فیما بَیْنَهم و بَیْنَ خالِقِهِم وَ صَحَّتْ نِیّاتُهم لِأَئِمّتِهِمْ وَ بَرُّوا إِخْوانَهُم فَعَطَفُوا عَلی ضَعیفِهِمْ وَ تَصَدَّقُوا عَلی ذَوِی الفاقِةِ مِنْهُمْ... (29)
سدیر صیرفی امام صادق علیہ السلام کی خدمت میں پہنچے جبکہ کئی صحابہ آپ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے ،امام علیہ السلام نے فرمایا : اے سدیر ہمارے شیعہ ہمیشہ محفوظ رہتے ہیں اور اللہ نے ان کی حفاظت کی ہے وہ دشمن کی نظروں سے اوجھل اور ان کی گزند سے دور ہیں جب تک ان کے اور اپنے پروردگا ر کے درمیان رابطہ ٹھیک ہو ،اور ان کے تعلقات اپنے امام سے اچھے ہوں ، ان کی نیت اچھی ہو اور اپنے دینی بھائیوں سے نیکی کرتے رہیں اور ناتواں افراد پر رحم کرے اور نیازمند افراد کی مدد کریں ۔
6. دوسروں کو آازار نہیں دیتے
6/1 عَنْ نَوْفِ بنِ عَبْداللّه البِکالی قال: قالَ لی علیٌّ علیه السلام :... یا نَوْفُ شِیعَتی واللّهِ... شُرُورُهُمْ مَکْنُونَةٌ... أَنْفُسُهُمْ مِنْهُمْ فی عِناءٍ، و النّاسُ مِنْهُمْ فی راحَة... (30)
نوف بکالی کا کہنا ہے کہ امام علی علیہ السلام نے مجھ سے کہا کہ: خدا کی قسم اے نوف ہمارے شیعوں کا شر چھپا ہوا ہے کسی تک نہیں پہنچتا ،وہ خود دوسروں کے لیئے سختی میں ہے لیکن لوگ ان سے راحت اور چین سے ہیں ۔
6/2 و قال علیه السلام : شِیعَتُنا... شُرُورُهُمْ مَأْمُونَة... (31)
حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا کہ : ہمارے شیعہ وہ ہیں جن کی برائی کسی تک نہیں پہنچتی ہے۔
7. عہد و پیمان کی وفاداری کرنا
7/1عَنْ أَبیِ بَصِیر قالَ: قالَ الصّادِقُ علیه السلام : شِیعَتُنا... أَهْلُ الوَفاء... (32)
ابی بصیر سے روایت ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : ہمارے شیعہ وہ ہیں جو وفا کی پاسداری کریں ۔
2.7. عَنْ بُکَیْر، عَنْ أَبیِ عَبْدِاللّهِ جَعْفَرِ بن محمّد صَلَواتُ اللّهِ عَلَیْهِما أَنَّهُ قالَ: لَنُحِبُّ مِنْ شِیعَتِنا مَنْ کان... وفیّاً... (33)
بکیر نے امام صادق علیہ السلام سے نقل کیا ہے کہ امام نے فرمایا: یقنا ہم اپنے شیعوں میں سے اس کو دوست رکھتے ہیں جو سب سے زیادہ وفادار ہو ۔
8. معاشرے کے ساتھ ان کا برتاؤ
1.8. عَنْ أَبیِ جَعْفَرٍ علیه السلام قال: أَمِیرُالمُؤْمنین علیه السلام : شِیعَتُنا... سِلْمٌ لِمَنْ خالَطُوا. (34)
امام باقر علیہ السلام سے روایت ہے کہ حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا: ہمارے شیعہ معاشرے میں صلح کے ساتھ زندگی بسر کرتےہیں ۔
2.8. و قال علیه السلام : یا شِیعَةَ آلِ محمّدٍ صلی الله علیه و آله إِنَّهُ لَیْسَ مِنّا مَنْ... لَمْ یُحْسِنْ صُحْبَةَ مَنْ صَحِبَهُ... وَ مُصالِحَةَ مَنْ صالَحَهُ.. (35)
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ : اے آل محمد ﷺ کے شیعو وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جو لوگوں کے ساتھ اچھا برتاؤ نہ کرے اور اس کی رفتار لوگوں کے ساتھ ٹھیک نہ ہو۔
9. بیجا جدال سے پرہیز کرنا
بِالإِسنادِ عَنْ أبیِ محمّدٍ العسکری علیه السلام قال: ذُکِرَ عِنْدَ الصادقُ علیه السلام الجِدالُ فِی الدّین، وَ إنَّ رسولَ اللّه صلی الله علیه و آله و الأَئِمَّةَ المَعْصُومِین علیهم السلام قَدْ نَهَوا عَنْه فقال الصادقُ علیه السلام : لَمْ یُنْهَ عَنْه مُطْلقًا لکِنَّه نُهِیَ عَنِ الجِدال بغَیر الّتی هِیَ أَحْسَن، أما تَسْمَعُونَ اللّهَ یَقُولُ؟: «و لاتجادلوا أهل الکتاب إلاّ بالّتی هی أحسن»و قولَه تعالی: «أدع إلی سبیل ربّک بالحکمة و الموعظة الحسنة و جادلهم بالّتی هی أحسن» فالجِدالُ بِالَّتی هِیَ أَحْسَن قَدْ قَرَنَهُ العُلَماءُ بِالدِّینِ، و الجِدالُ بغیرِ الّتیِ هِی أَحْسَن مُحَرَّمٌ و حَرَّمَهُ اللّهُ تعالی عَلی شِیعَتِنا... (36)
امام حسن عسکری علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: امام صادق علیہ السلام کے پاس دین میں جدال کی بات چھیڑی گئی اور رسول خدا ﷺ اور ائمہ طاہرین کی اس سے نہی کرنے کی بات آگئی تو امام علیہ السلام نے فرمایا کس مطلقا(مکمل طور پر) نہی نہیں کی ہے بلکہ اس جدال سے روکا ہے جو حق کے ساتھ نہ ہو ، کیا تم لوگوں نے خدا وند عالم کا یہ کلام نہیں سنا ہے؟:«و لاتجادلوا أهل الکتاب إلاّ بالّتی هی أحسن»و قولَه تعالی: «أدع إلی سبیل ربّک بالحکمة و الموعظة الحسنة و جادلهم بالّتی هی أحسن»
وہ جدال جو اچھاہے علماء اس سے ملے ہوئے ہیں (اور اگفتگومیں اس سے استفادہ کرتے ہیں ) اور اسکی رعایت کرتے ہیں ، اور نا پسند جدال حرام ہے خدا نے اسے ہمارے شیعوں پر حرام قرار دیا ہے ۔
10. ستمگر حاکم کی مدد نہیں کرتے
عَنْ مَسْعَدَةِ بنِ صَدَقَة قال: سَأَلْتُهُ، عَنْ قَوْمٍ مِنَ الشِّیعَةِ یَدْخُلُونَ فِی أَعْمالِ السُّلْطان و یَعْمَلُونَ لَهُمْ وَ یَجْبُونَ لَهُمْ و یُوالُونَهُمْ، قال: لَیْسَ هُمْ مِنَ الشِیعَةِ... (37)
مسعدہ ابن صدقہ بیان کرتا ہے کہ میں نے امام صادق علیہ السلام سے ایک گروہ شیعہ کے بارے میں سوال کیا جو سلاطین (ستمگر بادشاہ)کے پاس جاتے ہیں اور ان کے لیئےکام کرتے ہیں اور مالیات جمع کرتے ہیں اور ان کی مدد کرتے ہیں ،امام نے فرمایا : وہ شیعہ نہیں ہیں ۔
11. کسی سے مالی درخواست نہیں کرتے ہے
1.11. وَصِیَّتُهُ علیه السلام لِعَبْدِ اللّهِ بنِ جُنْدَب... یَا ابْنَ جُنْدَب إِنَّما شِیعَتُنا یُعْرَفُونَ بِخِصالٍ شَتّی:... لایَسْأَلُونَ لَنا مُبْغِضًا، وَ لَوْ ماتُوا جُوعًا... (38)
امام صادق علیہ السلام کی وصیت عبداللہ جندب کو آپ نے فرمایا کہ : اے جندب کے بیٹے ہمارے شیعہ چند صفات سے پہچانے جاتے ہیں،۔۔۔ہمارے دشمن سے کبھی بھی کوئی چیز نہیں مانگتے اگر چہ بھوک سے مر بھی جائیں ۔
2.11. قال الصّادقُ علیه السلام : شِیعَتُنا مَنْ لایَسْأَلُ الناسَ َشیْئًا وَ لَوْ ماتَ جُوعًا. (39)
ہمارے شیعہ وہ ہے جو کسی سے سوال نہیں کرتا اگرچہ وہ بھوک سے مرجائے۔
12. اعتدال اور میانہ روی
عَنْ عَمرو بنِ سَعِیدِ بنِ بَلال، قال: دَخَلْتُ عَلی أبیِ جعفر علیه السلام وَ نَحْنُ جَماعَةٌ فقال: کُونُوا النُمْرُقَةُ الوُسْطی یَرْجِعُ إِلَیْکُمْ الغالی وَ یَلْحَقُ بِکُمُ التالی... (40)
عمر ابن سعید نے کہا کہ میں امام باقر علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ ہم کئی افراد تھے آپ نے فرمایا: تم اس درمیانی تکیہ گاہ کی طرح بنو کہ تیز چلنے والے مجبورہو کر تمہارے پاس آئیں اور آہستہ چلنے والے تمہارے ساتھ آ ملیں ۔
13. غلو سے پرہیز کرنا
عن عُمَر بن خالد، عَنْ أبی جعفر علیه السلام قال: یا مَعْشَرَ الشِیعَةِ شِیعَةِ آلِ محمّدٍ، کُونُوا النُمْرُقَةُ الوُسْطی: یَرْجِعُ إِلَیْکُمُ الغالی، وَ یَلْحَقُ بِکُمُ التالی، فقال لَهُ رجلٌ مِنَ الأَنْصار، یقال له سَعْد: جُعِلْتُ فِداک مَا الْغالی؟ قال قومٌ یقولون فِینا ما لانَقُولُه فِی أَنْفُسِنا فَلَیْسَ أُولئِکَ مِنّا وَ لَسْنا مِنْهُمْ قال: فَمَا التّالی؟ قال: الْمُرْتادُ یُرِیدُ الخَیْرَ یَبْلُغُهُ الخَیْرُ یُوجَرُ عَلَیْه. (41)
عمر ابن خالد سے روایت ہے کہ امام باقر علیہ السلام نے فرمایا: اے آل محمد ﷺکے شیعو تم درمیانی تکیہ گاہ بنو (تم معتدل انسان بنو نہ غالی اور نہ ہی پیچھے رہنے والے) کہ غالی اور مقصر تمہاری طرف آجائیں انصار میں سے ایک نے جس کا نام سعد تھا عرض کیا کہ میں آپ پر قربان ہو جاؤں،غالی کون ہے؟آپ نے فرمایا : ایک ایسا گروہ ہے جو ہمارے بارے میں ایسی بات کہے جو ہم خود اپنے بارے میں نہیں کرتے وہ لوگ ہم سے نہیں ہیں اور ہم بھی ان سے نہیں ہے۔ تالی (پیچھے رہ جانے والے )سے مراد کون ہے؟آپ نے فرمایا :ایسا شخص ہے جو خیر کا طالب ہے (دین اور عمل صالح ) خیر اس تک پہنچتا ہےپھر اس کی نیت کے مطابق ثواب دیا جائے گا ۔
14. اہل بیت کی محبت جلب کرنا
«وَ لاَتَسْتَوِی الْحَسَنَةُ وَ لاَ الْسَّیِّئَةُ ادْفَعْ بِالَّتِی هِیَ أَحْسَنُ فَإِذَا الَّذِی بَیْنَکَ وَ بَیْنَهُ عَدَاوَةٌ کَأَنَّهُ وَلِیٌّ حَمِیمٌ» (فصلت (34)
اورنیکی اور بدی برابر نہیں ہو سکتے، آپ (بدی کو) بہترین نیکی سے دفع کریں تو آپ دیکھ لیں گے کہ آپ کے ساتھ جس کی عداوت تھی وہ گویا نہایت قریبی دوست بن گیا ہے۔
1.14. عَنْ عَبْدِالأَعْلی، قال: قال لی أبوعبداللّه جعفر بن محمّد علیه السلام : یا عَبْدَالأَعْلی... فَاقْرَأْهُمُ السَّلامَ وَ رَحْمَةَ اللّهِ یعنی الشِیعة وَ قُلْ: قالَ لَکُمْ: رَحِمَ اللّهُ عَبْدًا اسْتَجَرَّ مَوَدَّةَ الناسِ إِلی نَفْسِهِ وَ إِلَیْنا، بِأَنْ یُظْهِرَ ما یَعْرِفُونَ وَ یَکُفَّ عَنْهُمْ ما یُنْکِرُون. (42)
عبد الاعلی سے روایت ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے مجھ سے فرمایا کہ: اے عبدالاعلی ان کو( شیعوں کو) سلام اور رحمت خدا پہنچا دو اور ان سے کہو : امام نے تم سے کہا ہے کہ خدا اس پر رحمت کرے جو مودت اور دوستی کو اپنے لیئے اور ہمارے لیئےجلب کرے ، اس طریقے سے کہ جو وہ جانتے ہیں اور اچھا سمجھتے ہیں اس کا اظہار کرے اور جو چیز انہیں پسند نہ ہو وہ ان کے سامنے انجام نہ دے۔
2.14. و قال علیه السلام لِشِیعَتِهِ:... اتّقوا اللّهَ و کونوا زَینًا و لاتکونوا شَیْناً، جرّوا إلینا کُلَّ مودّةٍ، وادفعوا عَنّا کُلَّ قبیح فإنّه ما قیل فینا مِن حُسُن فنحن أهلُه و ما قیل فینا مِن سوءٍ فما نحن کذلک... (43)
امام عسکری علیہ السلام نے اپنے شیعوں سے فرمایا کہ: تقوای الہی اختیار کرو اور ہمارے لئیے باعث افتخار بنو نہ کہ باعث ننگ وعار اور ہر محبت کو ہمارے لیے جلب کرو ،اور برے کام سے ہماری دفاع کرو ،کیونکہ جو بھی خوبی اور نیکی ہمارے بارے میں کہی جائے ہم اس کے سزاوار ہیں اور جو بھی پلیدی اور برائی کہے ہم اس سے دور ہیں ۔
15. دشمن نہیں بناتے ہیں
عَنْ أَبی عَبْداللّهِ علیه السلام :... أَنّی یَکُونُونَ لَنا شِیعَةً وَ إِنَّهُمْ لَیُخاصِمُونَ عَدُوَّنا فِینا حَتّی یَزِیدُوهُمْ عَداوَةً... (44)
مفضل اما صادق علیہ السلام سے نقل کرتا ہے کہ: آپ نے فرمایا وہ لوگ کیسے ہمارے شیعہ ہیں جبکہ وہ ہمارے دشمنوں سے ہمارے بارے میں نزاع اور جھگڑا کرتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی دشمنی میں اضافہ ہوتا ہے ۔
16. اسرار کی حفاظت کرتے ہیں
1.16. عَنِ الثُّمالی، عَنْ عَلیِّ بن الحسین علیه السلام قال: وَدَدْتُ أَنّیِ افْتَدَیْتُ خَصْلَتَیْنِ فیِ الشِیعَةِ لَنا بِبَعْضِ ساعِدِی: النَّزَقَ وَ قِلَّةَ الکِتْمان. (45)
ثمالی سے روایت ہے کہ امام سجاد علیہ السلام نے فرمایا کہ : شیعوں کے دو خصلتوں کے بارے میں چاہتا ہوں کہ میرے ہاتھ کے کچھ حصے فدا ہوں تاکہ وہ دو خصلت ان کے پاس نہ رہیں 1۔ جہل اور حماقت کی وجہ سے کام میں جلدی کرنا ۔ 2۔ اسرارکو چھپانے کی کمی ۔
2.16. عَنْ مُیَسِّر قال: قال أبوجعفر علیه السلام : یا مُیَسِّرُ أَلا أُخْبِرُکَ بِشِیعَتِنا؟ قُلْتُ: بَلی جُعِلْتُ فِداک قال: إِنَّهُمْ حُصُونٌ حَصِینَةٌ... لَیْسُوا بالمَذایِیِعِ البُذُر... (46)
میسر سے روایت ہے کہ امام باقر علیہ السلام نے فرمایا : اے میسر کیا تجھے شیعوں کے بارے میں خبر دوں ، میں نے جواب دیا جی ہاں، آپ نے فرمایا وہ لوگ محکم قلعے ہیں وہ نہ راز کو فاش کرتے ہیں اور نہ ہی اسرار کی نگہداری میں کوتاہی ۔
حوالہ جات:
(1)-مجلسی، محمدباقر، بحارالانوار، ج 2، بیروت، مؤسسہ وفا، ج 65، ص 177، ح 34.
(2)- بحارالانوار، 65، ص 188، ح 43.
(3)-، بحارالانوار، ج 75، ص 28، ح 95.
(4)-بحارالانوار، ج 75، ص 29، ح 96.
(5)-بحارالانوار، ج 65، ص 187، ح 42.
(6)-ج 75، ص 281، ح 1.
(7)-ج 41، ص 55، ح 5؛ ج 72، ص 117، ح 1.
(8)-ج 66، ص 397، ح 86.
(9)-ج 34، ص 306، ح 10. 71.
(10)-ج 66، ص 397، ح 86.
(11)-ج 75، ص 372، ح 12.
(12)-ج 2، ص 29، ح 12.
(13)-ج 36، ص 129، ح 78.
(14)-ج 35، ص 346، ح 22.
(15)-ج 65، ص 179، ح 37.
(16)-ج 65، ص 180، ح 39.
(17)-ج 65، ص 191، ح 47.
(18)-ج 65، ص 164، ح 15.
(19)-ج 71، ص 254، ح 49.
(20)-ج 65، ص 168، ح 28.
(21)-ج 66، ص 401، ح 99.
(22)-ج 42، ص 69، ح 18.
(23)-ج 80، ص 22، ح 40؛ ج 65، ص149،ح1.
(24)-ج 75، ص 382، ح 1.
(25)-ج 75، ص 382، ح 1.
(26)-ج 75، ص 372، ح 12.
(27)-ج 85، ص 119، ح 83.
(28)-ج 75، ص 250، ح 94.
(29)-ج 65، ص 153، ح 10.
(30)-ج 65، ص 177، ح 34.
(31)-ص 26، ح 91؛ ج65،ص191،ح47.
(32)-ج 65، ص 167، ح 23.
(33)-ج 66، ص 397، ح 86.
(34)-ج 65، ص 190، ح 46؛ج75،ص26،ح91.
(35)-ج 75، ص 266، ح 1. 78.
(36)-ج 2، ص 125، ح 2.
(37)-ج 14، ص 63، ح 15.
(38)-ج 75، ص 281، ح 1.
(39)-ج 93، ص 158، ح 37.
(40)-ج 65، ص 178، ح 36.
(41)-ج 67، ص 101، ح 6.
(42)-ج 2، ص 77، ح 62.
(43)-ج 75، ص 372، ح 12.
(44)-ج 75، ص 383، ح 1.
(45)-ج 68، ص 416، ح 40.
(46)-ج 80، ص 22، ح