اردو
Sunday 24th of November 2024
0
نفر 0

جب انسان اشرف المخلوقات ہے تو کیوں جنات کو نہیں دیکھ سکتا؟

علیکم السلامپہلی بات یہ ہے کہ انسان کی ظاہری آنکھیں صرف اجسام اور مادی چیزوں کو دیکھ سکتی ہیں وہ چیزیں جن کا بدن لطیف ہے وہ ان آنکھوں سے دکھائی نہیں دیتی۔ جیسے ہوا ہے ہم اس کے آثار سے پتا لگاتے ہیں کہ ہوا ہے۔ جنات بھی ایسے ہی ہیں انکا بدن لطیف ہے انسان کی ظاہری آنکھیں انہیں دیکھنے سے قاصر ہیں۔دوسری بات یہ ہے دیکھنے کا تعلق اشرف المخلوقات ہونے سے نہیں ہے اشرف المخلو
جب انسان اشرف المخلوقات ہے تو کیوں جنات کو نہیں دیکھ سکتا؟

علیکم السلامپہلی بات یہ ہے کہ انسان کی ظاہری آنکھیں صرف اجسام اور مادی چیزوں کو دیکھ سکتی ہیں وہ چیزیں جن کا بدن لطیف ہے وہ ان آنکھوں سے دکھائی نہیں دیتی۔ جیسے ہوا ہے ہم اس کے آثار سے پتا لگاتے ہیں کہ ہوا ہے۔ جنات بھی ایسے ہی ہیں انکا بدن لطیف ہے انسان کی ظاہری آنکھیں انہیں دیکھنے سے قاصر ہیں۔دوسری بات یہ ہے دیکھنے کا تعلق اشرف المخلوقات ہونے سے نہیں ہے اشرف المخلوقات انسان کو اس لیے کہا جاتا ہے چونکہ اس میں ایسی صلاحتیں پائی جاتی ہیں جو اسے فرشتوں سے بھی بالاتر لے جا سکتی ہیں۔ اشرف المخلوقات ہونے کا تعلق ان چھپی ہوئی صلاحتیوں سے ہے جن کو اگر بروئے کار لایا جائے تو وہ حقیقت میں اشرف المخلوقات بن جاتا ہے اس صورت میں نہ صرف جنات بلکہ اپنی معنوی آنکھوں سے فرشوں کو بھی دیکھتا ہے۔ لیکن اگر ان صلاحیتوں کو بروئے کار نہ لایا جائے اور اپنے معنویات میں اضافہ نہ کیا جائے تو یہ انسان بجائے اشرف المخلوقات ہونے کے اسفل السافلین کی منزل پر چلا جاتا ہے۔ بعض علماء کے واقعات میں ملتا ہے کہ وہ جنات کے درمیان مجلس پڑھا کرتے تھے ظاہر ہے کہ انہیں دکھائی دیتے تھے تبھی مجلس ہوتی تھی۔ جتنے ہم مادیات کے پردوں کو ہٹاتے جائیں گے ہماری باطنی آنکھیں کھلتی جائیں گی اور حقائق کو کما ھی دیکھتے جائیں گے۔


source : abna24
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

واقعہ کربلا کے پس پردہ عوامل
انسان، صحیفہ سجادیہ کی روشنی میں
کربلا،عقیدہ و عمل میں توحید کی نشانیاں
عدل و مساوات
حضرت ابو الفضل عباس علیہ السلام کا کعبہ کی چھت پر ...
عید فطر احادیث کی روشنی میں
عصمت انبيائ
قرآن مجید اور روایتوں میں، وجوب، حرمت یا استحباب ...
قرآن مجید اللہ تعالی کی طرف سے ایک عظیم تحفہ
امير المۆمنين حضرت علي (ع) شيخ مفيد کے مقتديٰ

 
user comment