قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم
رسول الله علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:
بہترین مرد
1. خَیرُکمْ خَیرُکمْ لِأهْلِهِ.[1]
تم میں سے بہترین مرد وه ہے جو اپنے اہل و عیال کے لئے بہترین ہو.
اہل و عیال کے ساتھ مہربانی
2. خیرُ الرِّجالِ مِنْ اُمَّتی الَّذینَ لا یَتَطاوَلونَ عَلی أهْلیِهِم وَیَحِنّونَ عَلَیهِم وَلا یَظْلِمونَهُم.[2]
میری امت کے بہترین مرد وہ ہیں جو اپنے اہل و عیال پر سختی اور تشدد نہیں کرتے بلکه ان کے ہمدرد ہوتے ہیں اور ان پر ظلم نہیں کرتے.
والدین کا احترام
3. رِضَی اللهِ فِی رِضَی الوَالِدَیْنِ وَسَخَطُهُ فِی سَخَطِهِمَا.[3]
خدا کی خشنودی والدین کی خوشنودی اور خدا کی ناراضگی اور غضب والدین کی ناراضگی اور غضب میں ہے.
بچوں کی تربیت کی کیفیت
4. أدِّبُوا أوْلادَکمْ عَلَی ثَلاثٍ: حُبِّ نَبِیکم، وَحُبِّ أهلِ بَیتِهِ، وَعَلَی قِرَاءَةِ القُرآنِ.[4]
اپنی بچوں کی تین خصلتوں سے تربیت کرو: اپنے نبی (ص) کی محبت، اپنے نبی کے خاندان کی محبت اور قرأت و تلاوت قرآن.
فرزند صالح
5. إنََّ الْوَلَدَ الصّالِحَ رَیحانَةٌ مِن رَیاحینِ الْجَنَّةِ.[5]
فرزند صالح جنت کے پھولوں میں سے ایک پھول ہے.
بچوں کے ساتھ طرز سلوک
6. مَن کانَ لَه صَبیٌّ فَلْیتَصابَّ لَهُ.[6]
جس کا کوئی بچہ ہے وه اس کے ساتھ بچگانه انداز سے پیش آئے.
تفریح اور ورزش
7. عَلِّمُوا أوْلادَکُم السَّباحَةَ وَالرِّمایةَ.[7]
اپنے بچوں کو تیراکی اور تیراندازی سکھاؤ.
دینشناسی
8. أفٍّ لِکلِّ مُسلِمٍ لا یَجعَلُ فی کلِّ جُمُعَةٍ یَوماً یَتَفَقَّهُ فِیهِ أمرَ دِینِهِ وَیَسألُ عَنْ دِینِهِ.[8]
افسوس ہے اس مسلمان پر جو ہفتے میں ایک دن فہم دین اور اپنے دین کے بارے میں تحقیق و پرسش کے لئے مختص نہ کرے.
کنبے کے لئے کام کاج نہ کرنا
9. مَلعُونٌ مَلعُونٌ مَن یُضَیِّعُ مَن یَعُولُ.[9]
خدا کی لعنت (خداوند) اس شخص پر ہے جو اپنے اہل و عیال کی درست دیکھ بھال نه کرے اور ان کی معیشت کا خیال نہ رکھے.
زوجہ کے ساتھ اظہار محبت
10. قَولُ الرَّجُلِ لِلمَرأةِ إنّی أُحِبُّک لا یَذهَبُ مِن قَلبِها أبَداً.[10]
مرد کی اپنی زوجہ سے یه بات کہ «میں تم سے محبت کرتا ہوں» کبھی بھی زوجہ کے دل سے نہیں نکلتی.
پر برکت شادی
11. أعظَمُ النِّکاحِ بَرَکةً أیسَرُهُ مَؤُونَةً.[11]
پر برکتترین شادی وہ ہے جس کے اخراجات بہت کم ہوں.
بچوں کو آداب سکھانا
12. أکرِمُوا أولادَکم وَأحسِنُوا آدابَهُم یُغفَرْ لَکُم.[12]
اپنے بچوں کا احترام کرو اور ان کی صحیح تربیت کرو تا کہ خداوند غفور تمہاری مغفرت کرے.
حلال کمائی
13. أفْضَلُ الأعمالِ الکَسْبُ مِن الحَلالِ.[13]
بہترین عمل حلال کمائی ہے.
حب و بغض راه خدا میں
14. أفْضَلُ الأعمالِ الحُبُّ فی اللهِ وَالبُغْضُ فی اللهِ.[14]
بہترین عمل خدا کے لئے دوستی اور خدا ہی کے لئے دشمنی ہے.
حدود الہی کا نفاذ
15. أقیمُوا حُدودَ اللهِ فی القَریبِ وَالبَعیدِ وَلا تَأخُذکمْ فی اللهِ لَوْمَة لائِمٍ.[15]
قریب اور دور کے لوگوں کے سلسلے میں حدود الہی قائم کرو اور ملامت کرنے والوں کی ملامت تمہیں اپنے اس عمل سے نہ روکے.
بھائی کے حقوق کی رعایت
16. إذا أحَبَّ أحَدُکمْ أخاهُ فَلْیُعْلِمْهُ فَإنَّهُ أصْلَحُ لِذاتِ البَیْنِ.[16]
ہرگاه تم میں سے کوئی اپنے بھائی سے محبت کرتا ھے وہ اس سے اپنی محبت کا اظہار کردے کیونکہ یہ آپس کے دوستانہ تعلق کے لئے بہت ہی اچھا ہے.
بے جا تکلف سے پرہیز
17. نَحنُ مَعاشِرُ الأنبیاءِ وَالأُمَناءِ وَالأَتقیاءِ بَراءٌ مِنَ التَّکَلُّفِ.[17]
ہم انبیاء، امناء اور پرہیزگار زندگی میں بے جا زحمت اور تکلف سے بری ہیں.
ابوذر کو وصیت: پانچ چیزوں سے قبل پانچ چیزیں
18. يا أَباذَرٍّ اغْتَنِمْ خَمساً قَبلَ خَمسٍ: شَبابَکَ قَبلَ هَرَمِکَ وَصِحَّتَکَ قَبلَ سُقمِکَ وَغِناکَ قَبلَ فَقرِکَ وَفَراغَک قَبلَ شُغلِک وَحَياتَک قَبلَ مَوتِکَ.[18]
اے اباذر! پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے غنیمت جانو.
1- نوجوانی کو بڑهاپے سے پہلے.
2- تندرستی کو بیماری سے پہلے.
3- دولت و ثروت کو غربت و ناداری سے پہلے.
4- فارغ البالی کو مصروفیت سے پہلے.
5- زندگی کو موت سے پہلے.
علماء سے سوال کرنا
19. سائِلُوا العُلَماءَ وَخاطِبُوا الحُکماءَ وَجالِسُوا الفُقَراءَ.[19]
علماء سے سوال پوچھو، اہل حکمت کے ساتھ معاشرت کرو اور غرباء کے ساتھ ہم نشین ہوجاؤ.
امام صادق علیہ السلام رسول الله صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے روایت کرتے ہیں: دنیا اور آخرت مین عظمت و شرف
20. مُجالَسَةُ أهْلِ الدّینِ شَرَفُ الدُّنیا وَالآخِرَة.[20]
دینداروں کے ساتھ ہم نشینی دنیا و آخرت میں شرف اور عظمت کا سبب ہے.
علم پر عمل کرنا
21. مَن عَمِلَ بِمَا عَلِمَ وَرَّثَهُ اللهُ عِلمَ مَا لَم یعلَمْ.[21]
اگر انسان، جو جانتا ہے اس پر عمل کرے تو خداوند وہ چیزیں اسے سکهادے گا جو وه نہیں جانتا.
لوگوں کی ساتھ رواداری اور نرم خوئی
22. مُداراةُ النّاسِ نِصفُ الایمانِ، وَالرِّفقُ بِهِم نِصفُ العَیشِ.[22]
لوگوں کے ساتھ رواداری نصف ایمان ہے اور ان کے ساتھ نرم خوئی نصف زندگی ہے.
حقیقتگوئى
23. أتقَی النّاسِ مَن قالَ الحَقَّ فیمَا لَهُ وعَلَیهِ.[23]
لوگوں میں پرہیزگارترین وہ ہے جو حق بولے خواہ وہ اس کے فائدے میں ہو چاہے اس کے نقصان میں ہو.
کام صحیح انجام دینا
24. اللهُ یُحِبُّ عبداً إذا عَمِلَ عَمَلاً أحکَمَه.[24]
خدا اس بندے سے محبت کرتا ہے جو اپنے کاموں کو درست اور انجام دیتا ہے.
قرابتداروں کی ملاقات
25. مَن سَرَّهُ أنْ یُبْسَطَ لَه فی رِزقِهِ وَیُنْسَأ لَه فی أجَلِهِ فَلْیَصِلْ رَحِمَهُ.[25]
جو شخص وسعت رزق اور اجل کی تأخیر کا طلبگار ہے اپنے قرابتداروں کے ہاں آنا جانا رکھے(صلہ رحم کی بجاآوری کی پابندی کرے)
رزق حرام کا اثر
26. اَلعِبَادَةُ مَعَ أکلِ الحَرََامِ کالبِنَاءِ عَلَی الرَّملِ.[26]
رزق حرام کے ساتھ عبادت ریت کے اوپر بنی ہوئی عمارت کی مانند ہے.
غافلترین لوگ
27. أَغْفَلُ النَّاسِ مَنْ لَمْ یَتَّعِظْ بِتَغَیُّرِ الدُّنْیا مِنْ حَالٍ إلی حَالٍ[27]
لوگوں میں غافلترین شخص وہ ہے جو دنیا کے تغیرات اور ایک حال سے دوسرے حال میں بدل جانے سے نصیحت حاصل نہیں کرتا.
زندگی کو سر و سامان دینا
28. لَیسَ مِنْ حُبِّ الدُّنْیا طَلَبُ مَا یُصْلِحُکَ.[28]
زندگی کے لئے ضروری اشیاء کی طلب دنیاپرستی کی علامت نہیں ہے.
مرد کی خوشبختی کے عوامل
29. أربَعَةٌ مِنْ سَعادَةِ المَرْءِ: الْخُلَطاءُ الصّالِحُونَ، وَالوَلَدُ الْبارُّ، وَالمَرأةُ المُؤاتِیَةُ، وَأنْ تَکُونَ مَعیشَتُهُ فی بَلَدِهِ.[29]
چار چیزیں مرد کی خوشبختی اور سعادت کا سبب ہیں:
1- نیکوکار ہم نشین اور مصاحبین
2- نیک کردار فرزند
3- سازگار اور ہماہنگ زوجہ
4- اور یہ کہ اس کی کمائی کا ذریعہ اس کے اپنے شہر میں ہی ہو.
مزدوروں کی اجرت (امام علی علیه السلام فرماتے ہیں):
30. نَهی [رَسوُلُ اللهِ] أن یستَعمَلَ أجیرٌ حَتّی یَعلَمَ ما أُجرَتُهُ.[30]
رسول الله صلی الله علیہ و آلہ و سلم نے اجرت معین کرنے سے قبل مزدور کو کام پر لگانے سے منع فرمایا ہے.
دوسروں کی دستگیری
31. مَن یَسَّرَ عَلی مُعسِرٍ یَسَّرَهُ اللهُ عَلَیهِ فی الدُّنیا وَالآخِرَةِ.[31]
جس کسی نے دشواری سے دوچار شخص کی مشکل آسان کی خدا دنیا اور آخرت کو اس کے لئے آسان کردے گا.
عبادت میں توجہ
32. اُعبُدِ اللَّهَ کأنَّک تَراهُ، فَإن لَم تَکن تَراهُ، فَإنَّهُ یَراکَ.[32]
خدا کی عبادت اس طرح سے کرو کہ گویا اس کو دیکھ رہے ہو کیونکہ اگر تم اسے نہیں دیکھتے تو یقیناً وه تمہیں دیکھ رہا ہے.
مؤمن اور آزمائشیں
33. أعظَمُ النّاسِ هَمّاً المُؤمِنُ الذی یَهتَمُّ لِدُنیاهُ وَآخِرَتِهِ.[33]
لوگوں کے درمیان مؤمن کی آزمائش سب سب زیاده ہے کیونکہ وہ اپنی دنیا اور آخرت دونوں کے لئے تیاری کرتا ہے.
مؤمن کے چہرے کا دیدار
34. نَظَرُ المُؤمِنِ فی وَجهِ أخیهِ حُبّاً لَه عِبادَةٌ.[34]
مؤمن کے چہرے کی طرف مؤمن کی محبت بھری نگاہ عبادت ہے.
مؤمن پر پڑوسیوں کا حق
35. المُؤمِنُ مَنْ آمِنَ جارُهُ بَوائِقَهُ.[35]
مؤمن وه ہے جس کا پڑوسی اس کی برائیوں سے محفوظ ہو.
معیشت اور آخرت
36. اعْمَلْ لِدُنیاکَ کَأنَّکَ تَعیشُ أبَداً، وَاعْمَلْ لآخِرَتِکَ کَأنَّکَ تَمُوتُ غَداً[36].
دنیا کے سلسلے میں اس طرح سے سرگرم عمل رہو کہ گویا قیامت تک زندہ رہوگے اور آخرت کے سلسلے میں عمل کرتے ہوئے اس طرح سے عمل کرو کہ گویا کل ہی دنیا سے جارہے ہو.
امام علی (ع): رسول اکرم (ص) نے فرمایا:
37. إنّا مُعاشِرَ الأنْبیاءِ أمِرْنا أنْ نُکَلِّمَ النّاسَ بِقَدرِ عُقولِهِمْ.[37]
ہم انبیاء کو حکم ہے که لوگوں کے ساتھ ان کے اپنے ادراک کے مطابق بات کریں.
ابن عباس(رض): رسول الله (ص) اور بے کار مؤمن کی ملامت:
38. کانَ رَسولُ اللهِ صلى الله علیه و آله و سلم إذا نَظَرَ إلی الرَّجُلِ فَأعْجَبَهُ قالَ صلى الله علیه و آله و سلم: لَهُ حِرفَةٌ؟ فَإنْ قالوا: لا، قالَ صلى الله علیه و آله و سلم: سَقَطَ مِن عَینی، قیل: وَکَیفَ ذاکَ یا رَسولَ اللهِ؟! قالَ صلى الله علیه و آله و سلم: لأنَّ المُؤمِنَ إذا لَمْ یَکُنْ لَهُ حِرْفَةٌ یَعیشُ بِدینِهِ.[38]
جب کبھی رسول الله صلى اللہ علیہ و آلہ و سلم کو کوئی شخص اچها لگتا فرماتے: کیا اس کا کوئی روزگار ہے؟ اگر جواب ملتا کہ نہیں بے روزگار ہے، رسول الله صلى اللہ علیہ و آلہ و سلم فرماتے: میری نظروں سے گرگیا. پوچھا جاتا: یا رسول اللہ! کیوں آپ کی نظروں سے گرا؟ فرماتے: کیونکہ اگر مؤمن بے روزگار ہو تو وه دین کے ذریعے زندگی بسر کرتا ہے.(دین کو وسیلہ معاش بنا دیتا ہے)
مہمان خدا کا حبیب ہے
39. اذا دخل الضیف علی القوم دخل برزقه واذا خرج، خرج بمغفرة ذنوبهم.[39]
جب کسی پر کوئی مہمان وارد ہوتا ہے اپنا رزق بھی ساتھ لاتا ہے اور جب خارج ہوتا ہے، میزبانوں کے گناہوں کی مغفرت کے ساتھ خارج ہوتا ہے.
اچھی تربیت
40. اعینوا أولادکم علی البر من شاء استخرج العقوق من ولده.[40]
نیک بننے میں بچوں کی مدد کرو کیونکہ اگر انسان چاہے تو بچوں کے وجود سے نافرمانی کا عنصر خارج کرسکتا ہے.
ترجمه: ف.ح.مهدوی
[1] - عوالی اللئالی، ج1، ص270.
[2] - مکارم الأخلاق، ص 216.
[3] - مستدرک الوسائل، ج15، ص176.
[4] - الجامع الصغیر، ج1، ص14.
[5] - کافی، ج6، ص3.
[6] - کتاب من لایحضره الفقیه، ج3، ص482
[7] - کافی، ج6، ص47
[8] - بحار الأنوار، ج1، ص176
[9] - من لا یحضره الفقیه، ج3، ص168
[10] - وسائل الشیعه، ج14، ص10
[11] - کنز العمال، ج16، ص299
[12] - بحارالأنوار، ج104، ص95
[13] - کنز العمال، ج4، ص4، ح9194
[14] - سنن أبی داود، کتاب السنه، ح 3983
[15] - سنن ابن ماجه، کتاب الحدود، ح 2531
[16] - مستدرک الوسائل، ج8، ص355
[17] - مصباح الشریعة، ص140 / کافی، ج6، ص276
[18] - وسائل الشيعه، ج1، ص114
[19] - تحف العقول، ص34
[20] - کافی، ج1، ص39
[21] - بحارالأنوار، ج40، ص128
[22] - کافی، ج2، ص117
[23] - امالی صدوق، ص27
[24] - أمالی شیخ صدوق، ص468
[25] - بحارالأنوار، ج74، ص89
[26] - بحار الأنوار، ج84، ص258
[27] - بحارالأنوار، ج77، ص114
[28] - کنزالعمّال، ح5339
[29] - نوادر راوندی، ص11
[30] - من لایحضره الفقیه، ج4، ص10
[31] - جامع الصغیر، ج2، ص656
[32] - ارشاد القلوب، ج1، ص128
[33] - مجموعۀ ورّام، ج1، ص55
[34] - مستدرک الوسائل، ج9، ص106
[35] - کافی، 2، 668
[36] - من لا یحضره الفقیه، ج3، ص156
[37] - بحار الانوار، ج2، ص69، ح23 / تحف العقول، ص37
[38] - جامع الأخبار، ص390
[39] - کنز العمال، ج9، ص242، ح25836
[40] - کنز العمال، ج16، ص457، ح
source : www.abna.ir