دين ہميں يہ بتاتا ہے کہ ہمارا مقصد و ہدف کيا ہونا چاہئيے ، ہميں کس رخ پر عمل کرنا چاہئيے اور ہم کن وسائل سے اپني منزل تک پہنچ سکتے ہيں اور صرف يہ بيان ہي نہيں کرتا ہے بلکہ قوت بھي ۔۔۔۔۔ جو ہماري جدوجہد کے لئے از حد ضروري ہے ۔۔۔ دين ہي انسان کو عطا کرتا ہے اور وہ اہم ترين توشہ راہ اور سامان ۔۔۔ جو ہماري گھٹڑي ميں ہے۔۔ ياد خدا ہے۔
چند چيزيں و روح انسان کے لئے ضروري ہيں وہ ’’ طلب (خواہش) ‘‘ اميد اور ’’اطمينان ‘‘ہے۔ طلب ( خواہش ) ، اميد اور اطمينان وہ مضبوط و توانا پر ہے جن کے ذريعے انسان اپني منزل کي طرف پرواز کرتا ہے اور ان کا مبدا و منبع ياد خدا ہے ياد خدا ہي کي وجہ سے انسان خواہش بھي رکھتا ہے ، اسے اميد بھي ہوتي ہے اور اطمينان بھي۔ ياد خدا ہميں ہمارے مقصد کي طرف متوجہ کرتي ہے۔ جو خدا تک پرواز ہے۔
خدا تک پرواز سے کيا مراد ہے؟ يعني تمام خوبيوں اور کمالات تک پرواز ۔ ياد خدا ہي کي وجہ سے ہم متوجہ رہتے ہيں کہ ہميں کامل بننا ہے۔ ياد خدا ۔۔ ہماري اپنے مقصد کے حصول کي جدوجہد کي حفاظت کرتي ہے کہ کہيں ہم کج ر وي کي طرف مائل ہو کر اپنے مقصد سے دور نہ ہوجائيں۔
ياد خدا راہيان کمال کو ان کے راستے اور وسيلے کے بارے ميں ہوشيار کرتي ہے اور انہيں احساس رہتا ہے کہ وہ کدھر جارہے ہيں اور ان کا راستہ کون سا ہے؟ ياد خدا۔۔۔۔ ہمارے قلوب کو قوت ، تازگي اور اطمينان عطا کرتي ہے۔ ياد خدا اس سلسلے ميں بھي ہماري معاونت کرتي ہے کہ کہيں ہم دنياوي جلووں اور ان کي ظاہري چمک دمک ميں دل نہ لگا بيٹھيں اور نہ ہي زندگي کے مسائل اور نشيب و فراز ہماري راہ ميں رکاوٹ بنيں۔
ايک اسلامي معاشرے ميں ايک گروہ يا ايک مسلمان اگر يہ خواہش رکھتا ہے کہ
ميں اس راستے پر چلوں جو اسلام نے انسانوں کے کمال کے لئے مقرر کيا ہے
ان اصول و قوانين پر عمل پيرا ہوں جن پر تمام پيغمبران نے عالم انسانيت کو عمل کرنے کي دعوت دي
اس راستے کا مسافر بنوں جس ميں رکاوٹيں اور مزاحمتيں نہ ہوں کہ ان سے گھبرا کر منزل پر پہنچنے سے قبل ہي واپس پلٹ آوںاور اس کي يہ بھي خواہش ہو کہ صراط مستقيم پر ميرے قدم ثابت رہيں
تو خواہ وہ ايک گروہ ہو يا فرد واحد، اس کے لئے ضروري ہے کہ وہ ہميشہ خدا کو ياد رکھے اور اس کي يا سے کبھي منہ نہ موڑے اور اسي وجہ سے دين کي ۔۔ جو انسانوں کو منزل کمال تک پہنچانے والے قوانين کا مجموعہ ہے۔۔۔۔ ہميشہ سے يہ کوشش رہي ہے کہ مختلف راستوں اور وسيلوں سے ايسے حالات پيدا کرے کہ ايک ديندار کے دل ميں ياد الہي کا سورج ہميشہ چمکتا دمکتا رہے اور اس کي روشني سے اسکي روحاني دنيا ہميشہ منور رہے۔
انہي اعمال ميں سے۔۔۔۔ جو دين نے ہم انسانوں کے کمال کے لئے ضروري قرار دئيے ہيں ايک عمل ايسا ہے جو ياد خدا سے لبريز اس کي نورانيت سے منور اور انسان کو ياد خدا کے دريا ميں غرق کرنے والا ہے اور وہ عمل انسان کو بيدار اور اسے اس کي ذات سے آگاہ کرتا ہے۔ وہ عمل شاخص يا علامت و نشاني کے مثل ہے کہ خدائي راستے پر چلنے والے اس شاخص يا علامت و نشاني کو ديکھتے ہوئے ’’ صراط مستقيم ‘‘ پر ثابت قدم اور انحرافات و گمراہي سے دور رہيں اور وہ عمل جو انسان کي زندگي ميں سر اٹھانے والي دنياوي غفلت سے ہر آن اور ہر لمحے برسرپيکار ہے ’’ نماز‘‘ ہے۔
source : http://www.alhassanain.com