اردو
Friday 22nd of November 2024
0
نفر 0

حرم میں ایثار و فدا کاری

حرم میں ایثار وفدا کاری قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ (ص) : اَبْلِغُوا اٴہْلَ مَکَّةَ وَالمُجاوِرینَ اَنْ یُخَلُّوا بَیْنَ الحُجّاجِ وَبَیْنَ الطَّوَافِ وَالْحَجَرِ الْاٴَسْوَدِ وَمَقامِ اِبراھِیمَ وَالصَّفِّ الاٴوَّلِ مِنْ عَشْرٍ تَبْقیٰ مِنْ ذِي القَعْدَةِ اِلی یَوْمِ الصَّدْرِ۔ رسو ل خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: ”اھل مکہ اور اس می
حرم میں ایثار و فدا کاری

حرم میں ایثار وفدا کاری

قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ (ص) : اَبْلِغُوا اٴہْلَ مَکَّةَ وَالمُجاوِرینَ اَنْ یُخَلُّوا بَیْنَ الحُجّاجِ وَبَیْنَ الطَّوَافِ وَالْحَجَرِ الْاٴَسْوَدِ وَمَقامِ اِبراھِیمَ وَالصَّفِّ الاٴوَّلِ مِنْ عَشْرٍ تَبْقیٰ مِنْ ذِي القَعْدَةِ اِلی یَوْمِ الصَّدْرِ۔

رسو ل خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:

”اھل مکہ اور اس میں رہنے والوں تک یہ بات پہنچادو کہ ذی القعدہ کے آخری دس دن سے حاجیوں کی واپسی کے دن تک طواف کی جگہ، حجر اسود، مقام ابراھیم (ع) اور نماز کی پھلی صف کو حاجیوں کے لئے خالی کردیں “۔

جس بات سے روکا گیا ھے

عَنْ حَمَّادِ بْنِ عُثْمَانَ قَالَ: کَانَ بِمَکَّةَ رَجُلٌ مَوْلًی لِبَنِي اُمَیَّةَ یُقَالُ لَہُ:ابْنُ اٴَبِي عَوَانَةَ لَہُ عِنَادَةٌ،وَکَانَ إِذَادَخَلَ إِلَی مَکَّةَ اٴَبُو عَبْدِ اللّٰہِ(ع)اٴَوْاٴَحَدٌ مِنْ اٴَشْیَاخِ آلِ مُحَمَّدٍ یَعْبَتُ بِہِ،وَإِنَّہُ اٴَتَی اٴَبَا عَبْدِ اللّٰہِ(ع) وَھُوَ فِي الطَّوَافِ فَقَالَ:یَا اٴَبَا عَبْدِ اللّٰہِ مَا تَقُولُ فِي اسْتِلاٰمِ الْحَجَرِ ؟ فَقَالَ:اسْتَلَمَہُ رَسُولُ اللّٰہِ (ص)فَقَالَ لَہُ:مَا اٴَرَاکَ اسْتَلَمْتَہُ قَالَ:اٴَکْرَہُ اٴَنْ اٴَوذِيَ ضَعِیفاًاٴَوْ اٴَ تَاٴَذَّی قَالَ فَقَالَ قَدْ زَعَمْتَ اٴَنَّ رَسُولُ اللّٰہِ (ص) اسْتَلَمَہُ قَالَ:نَعَمْ وَلَکِنْ کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ إِذَا رَاٴَوْہُ عَرَفُوا لَہُ حَقَّہُ وَاٴَنَا فَلاٰ یَعْرِفُونَ لِي حَقِّي۔)

حماد بن عثمان کھتے ھیں:

”مکہ میں بنی امیہ کے دوستداروں میں سے ابن ابی عوانہ نام کا ایک شخص رھتا تھا جو اھل بیت علیھم السلام سے کینہ رکھتا تھا اور جب بھی امام جعفر صادق (ع) یا پیغمبر کی اولاد میں سے کوئی بزرگ مکہ آتا تھا وہ اپنی باتوں سے ان کی تحقیر کرتا تھا اور اذیت پہنچاتا تھا۔

ایک روز وہ طواف کی حالت میں امام جعفرصادق (ع) کی خدمت میں آیا اور آپ (ع) سے پوچھنے لگا کہ حجر اسود پر ھاتھ پھیرنے سے متعلق آپ (ع) کا نظریہ کیا ھے ؟ حضرت (ع) نے فرمایا: رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم مسح و استلام کرتے تھے، اس شخص نے کھا میں نے آپ (ع) کو استلام حجر کرتے هوئے نھیں دیکھا، امام (ع) نے جواب دیا :

میں اس بات کو پسند نھیں کرتا کہ کسی کمزور کو اذیت پہنچاوٴں یا خود اذیت میں مبتلا هوں اس شخص نے پھر پوچھا: آپ (ع) نے فرمایا ھے کہ: رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اس کا استلام کرتے تھے، امام نے فرمایا: ھاں! لیکن جب لوگ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو دیکھتے تھے تو ان کے حق کی رعایت کرتے تھے (یعنی انھیں راستہ دے دیا کرتے تھے) لیکن میرے لئے ایسا نھیں کرتے اور میرا حق نھیں پہچانتے “۔

ھاتھ سے اشارہ

محمد بن عبیداللہ کھتے ھیں :

لوگوں نے امام علی رضا (ع) سے پوچھا : اگر حجر اسود کے اطراف جمعیت زیاد ہهو تو کیا حجر اسود کو ھاتھ سے مسح کرنے کے لئے لوگوں سے زبردستی کرنا یا جھگڑنا چاہئے ؟

قَالَ:”إِذَا کَانَ کَذَلِکَ فَاٴَوْمِ إِلَیْہِ إِیمَاءً بِیَدِکَ“۔

”امام (ع) نے فرمایا : جب بھی ایسی صورتهو ،اپنے ھاتھ سے حجر اسود کی طرف اشارہ کرو (اور گذر جاوٴ)“۔

خواتین کے لئے

عَنْ اٴَبِي عَبْدِ اللّٰہِ (ع) قَالَ: إِنَّ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ وَضَعَ عَنِ النِّسَاءِ اٴرْبَعاً: الْإِجْھَارَ بِالتَّلْبِیَةِ ،ۻ وَالسَّعْیي بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ یَعْنِي الْھَرْوَلَةَ وَدُخُولَ الْکَعْبَةِ وَاسْتِلاٰمَ الْحَجَرِ الْاٴَسْوَدِ۔

امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا:

”بلاشبہ خدا وند عالم نے چار چیزوں کو حج میں عورتوں سے معاف رکھا ھے:

۱۔ بلند آوازسے لبیک کہنا،

۲۔ صفاو مروہ کے درمیان سعی میں ھرولہ (آہستہ دوڑنا)

۳۔ کعبہ کے اندر داخل هونا ،

۴۔ حجر اسود کو لمس کرنا


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

انسان کی انفردی اور اجتماعی زندگی پر ایمان کا اثر
خدا کے نزدیک مبغوض ترین خلائق دوگروہ ہیں
معاد کے لغوی معنی
اخباری شیعہ اور اثنا عشری شیعہ میں کیا فرق ہے؟
اصالتِ روح
موت کی ماہیت
خدا کی نظرمیں قدرو منزلت کا معیار
جن اور اجنہ کےبارے میں معلومات (قسط -2)
خدا اور پیغمبر یہودیت کی نگاہ میں
شيطا ن کو کنکرياں مارنا

 
user comment