مارا عقیدہ ہے کہ خدا پوری کائنات کا خالق ہے وہی رب ہے جس نے زمین و آسمان کو پیدا کیا اور اس پر موجود تمام چیزوں کو وہی کنٹرول کرنے والا ہے ۔ اس کی بڑائی ، علم اور قدرت کے آثار کائنات کی تمام موجودات کی جبیں پر نمایاں اور واضح ہیں ۔ یہ آثار ہمارے وجود میں جانداروں اور نباتات کی دنیا میں ، آسمان کے ستاروں میں ،عالم بالا میں ، غرض ہر جگہ آشکار ہیں ۔
ہمارا عقیدہ ہے کہ موجودات عالم کے اسرار میں ہم جس قدر غور و فکر سے کام لیں اسی حساب سے اس ذات پاک کی عظمت ، اس کے علم اور قدرت کی وسعت سے باخبر ہوتے جائیں گے ۔ علم و دانش کی ترقی کی بدولت روز بروز اس کے علم اور حکمت کے نۓ دروازے ہم پر کھلتے جاتے ہیں ۔ یہ ہماری فکر کو نئی راہیں عطا کرتے ہیں ۔ یہ افکار اس ذات حق سے ہمارے والہانہ عشق کا سرچشمہ ثابت ہوں گے اور لحظہ بہ لحظہ اس ذات مقدس سے ہمارے قرب کا باعث نیز اس کے نور جلال و جمال میں ہمیں غرق کر دینے کا باعث ہوں گے ۔
قرآن کریم میں ارشاد ہوتا ہے کہ:
" وفی الارض آیات للموقنین و فی انفسکم افلاتبصرون "
یعنی یقین کے متلاشی لوگوں کے لیۓ زمین میں نشانیاں ہیں اور خود تمہارے وجود میں ( بھی نشانیاں ہیں ) ۔ کیا تم دیکھتے نہیں ہو؟
( سورہ ذاریات ، آیات 20 ، 21 )
اور ایک اور جگہ ارشاد ہوتا ہے کہ " إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَاخْتِلاَفِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ لآيَاتٍ لِّأُوْلِي الألْبَابِ ۔ الَّذِينَ يَذْكُرُونَ اللّهَ قِيَامًا وَقُعُودًا وَعَلَىَ جُنُوبِهِمْ وَيَتَفَكَّرُونَ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ هَذا بَاطِلاً ۔
یعنی بے شک آسمانوں اور زمین کی خلقت میں اور دن اور رات کے آنے جانے میں عقل مندوں کے لیۓ (واضح ) نشانیاں ہیں ، ان لوگوں کے لیۓ جو خدا کو کھڑے ہو کر ، بیٹھے ہوۓ اور پہلو کے بل لیٹے ہوۓ یاد کرتے ہیں ۔ نیز آسمانوں اور زمین کی خلقت کے رازوں میں غور و فکر کرتے ہیں ( اور کہتے ہیں ) خدایا تو نے انہیں ہرگز فضول پیدا نہیں کیا ۔
source : tebyan