اردو
Tuesday 24th of December 2024
0
نفر 0

انجیل اور عیسائیوں کا موعود کے بارے میں نظریہ

 

الف: انجیل متی:

اُن ایّام کی مصیبت کے فوراً بعد ، سورج تاریک ہوجائے گا ، چاند روشنی نہیں دے گا، آسمان سے ستارے نیچے گریں گے اورآسمانوں کی طاقت متزلزل ہوجائے گی، اس وقت انسان کے بیٹے کی علامت آسمان پر ظاہر ہوگی اور اس وقت زمین کے تمام لوگ ماتم کریں گے اورانسان کے بیٹے کو دیکھیں گے کہ جو اپنی جلالت وعظمت اورقدرت کے ساتھ آسمان کے بادلوں میں رہے گا۔ ( کتاب مقدس، انجیل متی،باب۲۴.)

ب :انجیل مرقس:

عیسی(ع) نے حواریوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا: کوئی تمہیں گمراہ نہ کرے کیونکہ میرے ہم نام بہت سے لوگ آکر تمہیں کہیں گے کہ میں ہوں اوروہ بہت سے لوگوں کو گمراہ کریں گے۔ اوراگر تم جنگوں کی خبریں سنو تو پریشان نہ ہونا کیونکہ ان واقعات کا ہونا ضروری ہے۔ لیکن یہ اختتام نہیں ہوگا کیونکہ ایک امت دوسری امت ایک حکومت دوسری حکومت کے خلاف لڑیں گی اورزلزلے آئیں گے اوردھوکہ و فریب کا عروج ہوگا اوریہ سب تمام مصیبتوں اورمشکلات کی ابتدا ہے لیکن تم ہمیشہ احتیاط کا دامن تھامے رکھنا۔

لیکن اس دن کے بارے میں باپ کے علاوہ کسی اورکو خبر نہیں ہے نہ آسمان میں فرشتوں کو اور نہ بیٹے کو پس آگاہ رہو اور دعا کرو، کیونکہ تم نہیں جانتے کہ وہ وقت کب ہو گا کیا شام کا وقت ہوگا یا نصف شب کا ، صبح کا وقت ہوگا یا فجر صادق کا، خبردار وہ اچانک آجائے اور تمہیں سویا ہوا پائے۔ ( کتاب مقدس، انجیل مرقس،باب۱۳.)

ج:انجیل لوقا:

اپنی کمر کو باندھ لو، اپنے چراغوں کو جلا لو۔ ایسے غلام خوش قسمت ہیں جن کا آقا آئے اورانہیں بیدار پائے ۔پس تم بھی آمادہ رہو کیونکہ جس وقت کا تمہیں وہم و گمان بھی نہ ہوگا انسان کا بیٹا آئے گا۔ ( کتاب مقدس، انجیل لوقا، باب۱۲.)

د:انجیل یوحناّ:

اوراسے قدرت و طاقت دی گئی ہے تاکہ وہ فیصلہ کرے، کیونکہ وہ انسان کا بیٹا ہے اوراس بات سے تعجب نہ کریں کیونکہ وہ ایسے وقت میں آئے گا کہ جب تمام قبور والے اس کی آواز سنیں گے اورقبروں سے باہر نکل آئیں گے۔ ( کتاب مقدس، انجیل یوحنا، باب ۵.)

قابل توجہ بات یہ ہے کہ انجیل اوراس کے ملحقات میں تقریباً اسّی مرتبہ 'پسر انسان‘‘ کا ذکر آیا ہے کہ جس میں سے فقط تیس مقامات ایسے جو حضرت عیسی علیہ السلام پر منطبق ہوئے ہیں۔ لیکن پچاس ایسے مقامات ہیں جن میں ایسے نجات دینے والے کے بارے میں بیان کیا گیاہے۔ جو آخری زمانے میں ظہور کرے گا۔ ( فروردین یشت، از اوستا فقرہ ۱۲۹.)

 

 

 


source : http://www.shiastudies.net
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

دین کے سامنے سر تسلیم خم کرنا
قبر کی پہلی رات
انسانی زندگی میں انفرادی ذمہ داریاں
مصبَاحُ الدُّجیٰ یونیورسٹی
تقیہ کیا ہے ؟
عصرِ جدیدمیں وحی کی ضرورت
آغاز تشيع
اصحاب الجنۃ
صفات ثبوتی و صفات سلبی
کسي حالت ميں يارب چھين مت رنگ عوامانہ

 
user comment