اردو
Tuesday 24th of December 2024
0
نفر 0

تمباکو نوشی کے احکام

کسی بھی مرجع تقلید نے تمباکو نوشی کو مطلق طور پر جائز قرار نہیں دیا ہے
تمباکو نوشی کے احکام

    کسی بھی مرجع تقلید نے تمباکو نوشی کو مطلق طور پر جائز قرار نہیں دیا ہے

آیت اللہ العظمی سید علی حسینی خامنہ ای:سوال نمبر 1408: کیا تمباکونوشی شروع کرنا حرام ہے؟ اگر کوئی فرد کئی ہفتوں تک تمباکو نوشی ترک کردے تو کیا دوبارہ شروع کرنا حرام ہے؟ جواب: حکم کا انحصار تمباکونوشی کے ضرر و نقصان کی مقدار پر منحصر ہے، اور کلی طور پر اگر تمباکونوشی کی مقدار اتنی ہو کہ اس سے انسان کے جسم کو قابل توجہ نقصان پہنچتا ہو تو جائز نہیں ہے اور اگر ترک کرنے والا انسان سمجھ لے کہ دوبارہ شروع کرنے کی صورت میں زیادہ جسمانی نقصان کی حد تک پہنچے گا تو جائز نہیں ہے۔سوال نمبر 1402: کیا چرس پاک ہے؟ کیا چرس کا استعمال حرام ہے؟جواب: چرس پاک ہے لیکن چرس کا استعمال حرام ہے۔سوال نمبر 1401: تمباکو کی خرید و فروخت اور استعمال کا حکم کیا ہے؟جواب: تمباکو کی خرید و فروخت اور استعمال میں بذات خود کوئی حرج نہیں ہے لیکن اگر اس سے انسان کو قابل توجہ نقصان پہنچتا ہو تو اس کی خرید و فروخت اور اس کا استعمال جائز نہيں ہے۔ مرحوم آیت اللہ العظمی محمد تقی بہجت فومنی:  مسئلہ نمبر 1905: سوال: کیا تمباکو نوشی پبلک مقامات پر جو کبھی دوسروں کر ضرر پہنچانے کا سبب بنتی ہے، جائز ہے؟جواب. جہاں تکلیف اور نقصان کا باعث ہے، وہاں جائز نہیں ہے۔آیت اللہ العظمی سید علی حسینی سیستانی: منشیات کا استعمال جائز نہيں ہے، سیگریٹ اور اس جیسی دوسری چیزیں اگر انسان کو زیادہ نقصان نہ پہنچاتی ہوں یا دوسروں کے لئے نقصان دہ یہ تکلیف دہ نہ ہوں تو جائز ہیں۔ آیت اللہ العظمی حسین وحید خراسانی:  سوال نمبر 286 : کیا سیگریٹ پینا جائز ہے؟ جواب: اگر قابل توجہ نقصان کا باعث ہو تو جائز نہیں ہے۔آیت اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی:   سوال: ان لوگوں کے لئے جو تازہ تازہ تمباکو نوشی شروع کررہے ہیں اور تمباکو نوشی کے عادی لوگوں کے لئے ـ چاہے ترک کرنا آسان ہو یا نا ممکن ـ سیگریٹ نوشی کا حکم کیا ہے؟جواب: سیگریٹ اور تمباکونوشی کی دوسری قسمیں حرام ہیں اور چونکہ تمباکو نوشی ترک کرنا سب کے لئے ممکن ہے اسی لئے اس میں اضطرار کی صورت تصور نہیں کی جاسکتی؛ سوائے اس کے ڈاکٹر حکم دے کہ فلاں بیماری کی وجہ سے سیگریٹ نوشی ضروری ہے۔ اس سلسلے میں تازہ شروع کرنے والوں اور عادی افراد میں کوئی فرق نہيں ہے۔ ٭ میں اس سے قبل سیگریٹ نوشی کے جواز اور عدم جواز کو اس سے حاصل ہونے والے نقصانات سے مشروط کرتا رہا ہوں لیکن حال ہی میں باخبر طبیبوں اور جامعات کے اساتذہ کی رائے اور سیگریٹ نوشی سے ہونے والی بے تحاشا اموات، سیگریٹ نوشی سے لاحق ہونے والے مہلک امراض کے پیش نظر ثابت اور مسلم ہے کہ سیگریٹ کے دھویں کے خطرات سنجیدہ اور حقیقی ہیں جس سے تمباکونوشی کے عادی افراد کے بچے اور ان سے معاشرت کرنے والے افراد تک محفوظ نہیں ہیں، لہذا میں نے تمباکو نوشی کو مطلقا حرام قرار دیا۔بحوالہ استفتائات آیت اللہ العظمی مکارم شیرازیآیت اللہ العظمی لطف اللہ صافی گلپایگانی:سوال نمبر 273: تمباکونوشی کا حکم کیا ہے؟جواب: اگر فی الوقت اور قلیل مدت میں زیادہ نقصان کا باعث ہو تو جائز نہيں ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


source : abna
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

دین کے سامنے سر تسلیم خم کرنا
قبر کی پہلی رات
انسانی زندگی میں انفرادی ذمہ داریاں
مصبَاحُ الدُّجیٰ یونیورسٹی
تقیہ کیا ہے ؟
عصرِ جدیدمیں وحی کی ضرورت
آغاز تشيع
اصحاب الجنۃ
صفات ثبوتی و صفات سلبی
کسي حالت ميں يارب چھين مت رنگ عوامانہ

 
user comment