سوشل میڈیا پر روہنگیا مسلمانوں کے ننھے بچے کی ایک ایسی تصویر شائع کی گئی ہے جس کو دیکھ کر ہر صاحب دل انسان کا دل دکھی ہو جاتا ہے۔
Seek% buffered00:00Current time01:48Volume
اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ سوشل میڈیا پر روہنگیا مسلمانوں کے ننھے بچے کی ایک ایسی تصویر شائع کی گئی ہے جس کو دیکھ کر ہر صاحب دل انسان کا دل دکھی ہو جاتا ہے۔
محمد نامی یہ معصوم بچہ جس کی عمر صرف ۱۶ مہینے تھی روہنگیا کے مسلمانوں کے اس گھرانے سے تعلق رکھتا تھا جو میانمار میں جاری ظلم و تشدد کے سبب روہنگیا سے بھاگ کر بنگلادیش میں پناہ لینے کے لیے جا رہے تھے کہ سمندر کی موجوں نے انہیں ساحل تک پہنچنے کا موقع نہیں دیا اور یہ بچہ اپنے سہ سالہ بھائی، ماں اور ماموں کے ساتھ بنگلادیش کے سرحدی سمندر میں غرق ہو گیا۔
سمندر کی موجوں نے انسانی حقوق کا دعویٰ کرنے والوں کے ضمیروں کو ایک مرتبہ پھر جھنجھوڑنے کے لیے اس ننھے بچے کی لاش کو ساحل پر لے جا کر منہ کے بل لٹا دیا۔
محمد کی تصویر اور تین سال قبل کے شامی بچے ’’آیلان کردی‘‘ جو اپنے ماں باپ کے ساتھ حصول پناہ کے لیے جاتے ہوئے ترکی کے ساحل پر غرق ہوا تھا اور ترکی کے ساحل پر پڑی اس کی لاش ملی تھی اس کی تصویر میں اس حوالے سے بہت شباہتیں پائی جاتی ہیں۔ اس شامی بچے کی تصویر نے بھی تین سال قبل بہت ساروں کے مردہ ضمیروں کو جھنجھوڑا تھا اور یہ تصویر بھی مخصوصا عالم اسلام کے ضمیروں کو بیدار کرنے کے لیے ایک اور موقع ہے کہ اگر میانمار میں مسلمان میانماری بودائیوں کے تشدد کا نشانہ بن رہے ہیں دنیا ہیں دنیا کے ایک ارب مسلمان کیوں خاموش تماشائی ہیں!