
سعودی مفتی سبزی بیچنا شروع کریں
یہ ایک سعودی پروفیسر کی نصیحت ہے جنہوں نے وہابی مفتیوں کے حالیہ فتووں کو مکر و فریب سے تعبیر کرکے کہا ہے کہ یہ مفتی صاحبان کے لئے بہتر ہے کہ سبزی منڈی میں اپنے کام کا آغاز کریں۔
یہ ایک سعودی پروفیسر کی نصیحت ہے جنہوں نے وہابی مفتیوں کے حالیہ فتووں کو مکر و فریب سے تعبیر کرکے کہا ہے کہ یہ مفتی صاحبان کے لئے بہتر ہے کہ سبزی منڈی میں اپنے کام کا آغاز کریں۔اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق دارالحکومت ریاض میں "امام محمد بن سعود اسلامی یونیورسٹی" کی فیکلٹی کے رکن "محمد بن حسن الدریعی" نے سعودی بادشاہ کے دربار کے خصوصی مشیر شیخ "عبدالمحسن العبیکان" اور مسجدالحرام کے سابق پیش امام شیخ "عادل الکلبانی" پر عوام کو فریب اور دغا دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے ان کو نصیحت کی ہے کہ سبزی منڈی میں سبزی بیچنے کا پیشہ اختیار کریں اور فتوا دینے کا عمل اہل فتوی کو ہی واگذار کریں۔
الدریعی اوطان سیٹلائٹ ٹی وی چینل پر ایک پروگرام میں سوالات کا جواب دے رہے تھی کہ ایک شخص نے پوچھا: حال ہی میں شیخ محسن العبیکان نے فتوی دیا ہے کہ اگر کوئی خاتون کسی غیر مرد کو دودھ پلائے تو وہ اس عورت کا محرم بنے گا اور الکلبانی نے فتوی دیا ہے کہ "رقص اور موسیقی لذت نفس کے لئے جائز ہے"؛ آپ ان دو فتوؤں کے بارے میں آپ کی رائے کیا ہے؟
الدریعی نے سوال سنتے ہی شدید غیظ و غضب کی حالت میں العبیکان اور الکلبانی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ان حضرات کو چاہئے کہ فتوا کا عمل اہل مفتیوں کے سپرد کرکے خود سبزی مارکیٹ میں سبزی فروشی کا کام شروع کریں۔
حال ہی میں العبیکان نے ایک متنازعہ فتوی دے کر اسلامی احکام کی دھجیاں اڑاتے ہوئے اپنے عجیب اور متنازعہ فتوی میں کہا کہ "عورت کسی بھی غیر مرد کو اپنا دودھ پلاکر اس مرد کے لئے محرم بن سکتی ہے!۔ یہ فتوی سعودی روزنامے "الوطن"میں شائع ہوا تھا۔
افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ مفتی صاحبان اقوال رسول اللہ (ص) و ائمہ (ع) کی بجائے بعض صحابہ کے اقوال یا پھر قیاس کی بنیاد پر فتوی دیتے ہیں اور اس کا نتیجہ یہی ہوتا ہے کہ عقل و منطق والی کسی بھی شیعہ یا سنی شخص ایسے فتوؤں کا خیر مقدم نہیں کرسکتے بلکہ انہیں ان مفتیوں پر برسنا ہی پڑتا ہے۔