اردو
Wednesday 24th of July 2024
0
نفر 0

معرفت امام علیہ السلام زمانہ کیوں ضروری ہے:

فضل نے ابن فضال سے انہوں نے مثنی حناط سے انہوں نے عبداللہ بن عجلان سے انہوں نے حضرت ابو عبداللہ امام جعفر صادقعلیہ السلام سے روایت کی ہے کہ آپ علیہ السلام نے ارشاد فرمایا جس شخص نے امام قائم علیہ السلام کے امر کو پہچان لیا تو اگر وہ امام قائم علیہ السلام کے ظہور سے قبل ہی مر گیا تو اسے بھی ان کے ساتھ قتل ہونے والے شہداءکا درجہ ثواب ملے گا۔

جنگ نہروان میں امیر المومنینعلیہ السلام نے فرمایا:محمد بن حسن بن شمون نے عبداللہ بن عمرو بن اشعث سے انہوں نے عبداللہ بن حماد انصاری سے انہوں نے صباح مزنی سے انہوں نے حارث بن حصیرہ سے انہوں نے حکم بن عینیہ سے روایت کی ہے ان کا بیان ہے کہ جب حضرت امیر المومنینعلیہ السلام نے یوم نہروان خوارج کو قتل کیا تو ایک شخص نے کھڑے ہو کر کہا یا امیر المومنینعلیہ السلام ! خوش نصیب ہیں ہم لوگ جو اس جنگ میں آپ علیہ السلام کے ساتھ رہے اور ہم نے آپ کی معیت میں ان خوارج کو قتل کیا امیر المومنینعلیہ السلام نے ارشاد فرمایا۔اس ذات کی قسم جس نے دانے کو شگافتہ کیا اور ہر زی حیات کو پیدا کیا ہم نے اس جنگ میں ایسے لوگوں کو بھی شریک ہوتے ہوئے دیکھا ہے کہ جن کے آباﺅ و اجداد کو ابھی تک اللہ نے پیدا ہی نہیں کیا ہے اس شخص نے کہا وہ کیسے شریک معرکہ ہو سکتے ہیں جو ابھی پیدا ہی نہیں ہوئے ہیں؟

آپ علیہ السلام نے فرمایا ہاں ہاں وہ ایک قوم ہے جو آخری زمانے میں آئے گی اور ہماری اس جنگ میں شریک ہو گی ہمارے موقف کو تسلیم کرے گی اور جو کچھ ہم کر رہے ہیں اس میں حقیقتاً وہ ہماری شریک ہو گی۔

ظہور میں تاخیر کا سبب تم لوگ ہو فضل بن ابی قرہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ابو عبداللہ امام جعفر صادقعلیہ السلام کو فرماتے ہوئے سنا آپ علیہ السلام نے فرمایا اللہ نے حضرت ابراہیمعلیہ السلام کی طرف وحی فرمائی کہ تمہارے یہاں لڑکا پیدا ہو گا یہ بات انہوں نے اپنی زوجہ حضرت سارا کو بتائی تو انہوں نے کہا میں تو بوڑھی ہو چکی ہوں کیا اب میرا بچہ پیدا ہو گا تو اللہ تعالیٰ نے پھر وحی فرمائی کہ ہاں تمہارے یہاں لڑکا پیدا ہو گا اور اس کی اولاد چونکہ میرے کلام کو مسترد کر دے گی اس لیے چار سو سال تک معذب رہے گی۔

آپ علیہ السلام نے فرمایا چنانچہ جب بنی اسرائیل پر عذاب ایک طویل عرصے تک ہو چکا تو وہ لوگ چالیس روز تک مسلسل اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں آہ و زاری کرتے اور روتے رہے اس پر اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰعلیہ السلام اور حضرت ہارون کی طرف وحی فرمائی کہ اچھا اب ان لوگوں کو فرعون کے عذاب سے نجات دلادو اور ان لوگوں کی آہ و زاری کی بنا پر اللہ تعالیٰ نے ان کے عذاب کی موت میں ایک سو ستر سال کی کمی کر دی۔

پس حضرت امام جعفر صادقعلیہ السلام نے فرمایا:بس ایسے ہی تم لوگ ہو اگر تم بھی ایسا ہی کرتے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے فرج اور کشادگی آجاتی مگر لوگوں نے ایسا نہیں کیا اس لیے وہ موت تو پوری ہو کر رہے گی۔(تفسیر عیاشی)

ایک آیت کی تفسیر محمد بن مسلم نے حضرت امام محمد باقرعلیہ السلام سے روایت نقل کی ہے کہ آپ علیہ السلام نے اس آیت کی تفسیر میں ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

ترجمہ: کیا تم ان لوگوں کو نہیں دیکھتے کہ جب ان سے کہا گیا کہ قتال سے ہاتھ روک لو اور نماز قائم کرو اور زکوٰة ادا کرو۔ اس میں امام علیہ السلام کی اطاعت ہے تو انہوں نے امام سے قتال و جدال کا مطالبہ کیا مگر جب حضرت امام حسین علیہ السلام کی معیت میں قتال کو ان پر فرض کیا گیا تو۔

(سورة النسائ)

ترجمہ: انہوں نے کہا اے ہمارے پروردگار! ہمارے لیے قتال و جدال کو ایک مدت قریب کے لیے موخر کر دے تو اس وقت ہم تیرے اس حکم قتال پر عمل کریں گے اور رسولوں کا اتباع کریں گے۔

آپ علیہ السلام نے فرمایا: ان لوگوں کا مطلب یہ تھا کہ اس حکم کو امام قائم علیہ السلام کے عہلد تک کے لیے موخر کر دے۔(تفسیر عیاشی)

دور غیبت میں ہمیں کیا کرنا چاہیے:

ابن عقدہ نے قاسم بن محمد بن الحسین بن حازم سے انہوں نے عباس ابن ہشام سے انہوں نے عبداللہ بن جبلہ سے انہوں نے علی بن حارث بن مغیرہ سے انہوں نے اپنے والد سے روایت کی ہے ان کا بیان ہے کہ میں ایک مرتبہ حضرت ابو عبداللہ امام جعفر صادقعلیہ السلام سے دریافت کیا فرزند رسول کیا کوئی ایسا دور فرت بظاہر خالی زمانہ از حجت الہیٰ بھی آئے گا کہ جس میں اہل اسلام اپنے امام کو نہ پہچان سکیں گے؟

آپ علیہ السلام نے فرمایا! ہاں یہ کہا جا سکتا ہے۔

میں نے عرض کیا پھر ایسے وقت میں ہم لوگ کیا کریں؟ جب ایسا ہو تو تم لوگ پہلے ہی آئمہ سے متمسک رہو جب تک کہ واضح نہ ہو جائے کہ ان کے بعد اب امام کون ہے محمد بن ہمام نے حمیری سے انہوں نے محمد بن عیسیٰ اور حسین بن طریق نے حماد بن عیسیٰ سے انہوں نے عبداللہ بن سنان سے روایت کی ہے وہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اور میرے والد دونوں حضرت ابو عبداللہ امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ علیہ السلام نے فرمایا:

تم لوگ اس وقت کیا کرو گے جب تم اس حال میں ہو گے کہ جب نہ ہدایت کرنے والا کوئی امام ہو گا اور نہ کوئی علم ہی ہو گا اور نہ تمہیں نجات کی کوئی راہ نظر آئے گی اور تم حیرت میں پڑے ہوئے ہو گے۔


source : http://www.alhassanain.com/urdu/show_book.php?book_id=3807&link_book=holy_prophet_and_ahlul_bayt_library/imam_al_mahdi/imam_gheibat_kubra_hamri_zimadarian
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

حدیث میں آیا ہے کہ دو افراد کے درمیان صلح کرانا، ...
کیا ابوبکر اور عمر کو حضرت زہرا سلام اللہ علیہا ...
گھریلو کتے پالنے کے بارے میں آیت اللہ العظمی ...
کیا قرضہ ادا کرنے کے لیے جمع کئے گئے پیسے پر خمس ...
حضرت زینب (س) نے کب وفات پائی اور کہاں دفن ہیں؟
کیا خداوندعالم کسی چیز میں حلول کرسکتا ہے؟
زکوٰۃ کن چیزوں پر واجب ہوتی ہے ؟
عرش و کرسی کیا ھے؟
صراط مستقیم کیا ہے ؟
خداوند متعال نے سب انسانوں کو مسلمان کیوں نھیں ...

 
user comment