اردو
Friday 22nd of November 2024
0
نفر 0

ذوالقرنين كى عجيب داستان

 

چند قريشيوں نے رسول اللہ (ص) كو آزمانا چاہا،اس مقصد كے لئے انہوں نے مدينے كے يہوديوں كے مشورے سے تين مسئلے پيش كيے_ ايك اصحاب كہف كے بارے ميں تھا_ دوسرا مسئلہ روح كا تھا اور تيسرا ذوالقرنين كے بارے ميں _ذوالقرنين كى داستان ايسى ہے كہ جس پر طويل عرصے سے فلاسفہ اور محققين غور و خوض كرتے چلے آئے ہيں اور ذوالقرنين كى معرفت كے لئے انہوں نے بہت كوشش كى ہے_

اس سلسلے ميں پہلے ہم ذوالقرنين سے مربوط جو قرآن ميں بيان ہوا ہے وہ بيان كرتے ہيں_كيونكہ تاريخى تحقيق سے قطع نظر ذوالقرنين كى ذات خود سے ايك بہت ہى تربيتى درس كى حامل ہے اور اس كے بہت سے قابل غور پہلو ہيں_اس كے بعد ذوالقرنين كى شخصيت كو جاننے كے لئے ہم آيات،روايات اورمو رخين كے اقوال كا جائزہ ليںگے_

دوسرے لفظوں ميں پہلے ہم اس كى شخصيت كے بارے ميں گفتگو كريں گے اور پہلا موضوع وہى ہے جو قرآن كى نظر ميں اہم ہے_ اس سلسلے ميں قرآن كہتا ہے:""تجھ سے ذوالقرنين كے بارے ميں سوال كرتے ہيں:كہہ دو عنقريب اس كى سرگزشت كا كچھ حصہ تم سے بيان كروںگا""_(1)

بہر حال يہاں سے معلوم ہوتاہے كہ لوگ پہلے بھى ذوالقرنين كے بارے ميں بات كيا كرتے تھے_البتہ اس سلسلے ميں ان ميں اختلاف اور ابہام پايا جاتا تھا_ اسى لئے انہوں نے پيغمبر اكرم (ص) سے ضرورى وضاحتيں چاہيں_

اس كے بعد فرمايا گيا ہے:""ہم نے اسے زمين پر تمكنت عطا كي(قدرت،ثبات قوت اور حكومت بخشي)_اور ہر طرح كے وسائل اور اسباب اس كے اختيار ميں ديئے_اس نے بھى ان سے استفادہ كيا_يہاں تك كہ وہ سورج كے مقام غروب تك پہنچ گيا_وہاں اس نے محسوس كيا كہ سورج تاريك اور كيچڑ آلود چشمے يا درياميںڈوب جاتا ہے""_(2)

وہاں اس نے ايك قوم كو ديكھا (كہ جس ميں اچھے برے ہر طرح كے لوگ تھے)""تو ہم نے ذوالقرنين سے كہا:كہ تم انہيں سزادينا چاہوگے يا اچھى جزا""_(3)(4)

ذوالقرنين نے كہا:""وہ لوگ كہ جنہوں نے ظلم كيے ہيں،انہيں تو ہم سزاديںگے _ اور وہ اپنے پروردگار كى طرف لوٹ جائيں گے اور اللہ انہيں شديد عذاب كرے گا""_(5)

يہ ظالم و ستمگر دنيا كا عذاب بھى چكھيں گے اور آخرت كا بھي_

""اور رہا وہ شخص كہ جو باايمان ہے اور عمل صالح كرتا ہے اسے اچھى جزاء ملے گي_اور اسے ہم آسان كام سونپيں گے""_(6)

اس سے بات بھى محبت سے كريں گے اور اس كے كندھے پر سخت ذمہ دارياں بھى نہيں ركھيںگے اور اس سے زيادہ خراج بھى وصول نہيں كريںگے_

ذوالقرنين كے اس بيان سے گويا يہ مراد تھى كہ توحيد پرايمان اور ظلم و شرك اور برائي كے خلاف جدوجہد كے بارے ميں ميرى دعوت پر لوگ دوگروہوں ميں تقسيم ہوجائيں گے_ايك گروہ تو ان لوگوں كا ہوگا جو اس الہى تعميرى پروگرام كو مطمئن ہوكر تسليم كرليں گے انہيں اچھى جزا ملے گى اور وہ آرام و سكون سے زندگى گزاريں گے جبكہ دوسرا گروہ ان لوگوں كا ہوگا جو اس دعوت سے دشمنى پر اتر آئيں گے اور شرك و ظلم اور برائي كے راستے پر ہى قائم رہيں گے انہيں سزادى جائے گي_

ذوالقرنين نے اپنا مغرب كا سفر تمام كيا اور مشرق كى طرف جانے كا عزم كيا اور جيسا كہ قرآن كہتا ہے:""جو وسائل اس كے اختيار ميں تھے اس نے ان سے پھر استفادہ كيا_اور اپنا سفر اسى طرح جارى ركھا يہاں تك كہ سورج كے مركز طلوع تك جاپہنچا _وہاں اس نے ديكھا سورج ايسے لوگوں پرطلوع كررہا ہے كہ جن كے پاس سورج كى كرنوں كے علاوہ تن ڈھاپنے كى كوئي چيز نہيں ہے""_(7)

يہ لوگ بہت ہى پست درجے كى زندگى گزارتے تھے يہاں تك كہ برہنہ رہتے تھے يا بہت ہى كم مقدار لباس پہنتے تھے كہ جس سے ان كا بدن سورج سے نہيں چھپتا تھا_(8)

جى ہاںذوالقرنين كا معاملہ ايسا ہى ہے اور ہم خوب جانتے ہيں كہ اس كے اختيار ميں(اپنے اہداف كے حصول كے لئے)كيا وسائل تھے_(9)

بعض مفسرين نے يہاں يہ احتمال ذكر كيا ہے كہ يہ جملہ ذوالقرنين كے كاموں اور پروگراموں ميں اللہ كى ہدايت كى طرف اشارہ ہے_

ذوالقرنين نے ديوار كيسے بنائي؟

قرآن ميں حضرت ذوالقرنين(ع) كے ايك اور سفر كى طرف اشارہ كرتے ہوئے فرمايا گيا ہے:

""اس كے بعد اس نے حاصل وسائل سے پھر استفادہ كيا""_(10)

""اور اس طرح اپنا سفر جارى ركھا يہاں تك كہ وہ دوپہاڑوں كے درميان پہنچا وہاں ان دوگروہوں سے مختلف ايك اور گروہ كو ديكھا_ يہ لوگ كوئي بات نہيں سمجھتے تھے""_(11)

يہ اس طرف اشارہ ہے كہ وہ كوہستانى علاقے ميں جاپہنچے_مشرق اور مغرب كے علاقے ميں وہ جيسے لوگوں سے ملے تھے يہاں ان سے مختلف لوگ تھے،يہ لوگ انسانى تمدن كے اعتبار سے بہت ہى پسماندہ تھے كيونكہ انسانى تمدن كى سب سے واضح مظہر انسان كى گفتگو ہے_(12)

اس وقت يہ لوگ ياجوج ماجوج نامى خونخوار اور سخت دشمن سے بہت تنگ اور مصيبت ميںتھے_ ذوالقرنين كہ جو عظيم قدرتى وسائل كے حامل تھے،ان كے پاس پہنچے تو انہيں بڑى تسلى ہوئي _انہوں نے ان كا دامن پكڑليا اور""كہنے لگے:اے ذوالقرنينياجوج ماجوج اس سرزمين پر فساد كرتے ہيں_كيا ممكن ہے كہ خرچ آپ كو ہم دے ديںاور آپ ہمارے اور ان كے درميان ايك ديوار بناديں""_(13)

وہ ذوالقرنين كى زبان تو نہيں سمجھتے تھے اس لئے ہوسكتا ہے يہ بات انہوں نے اشارے سے كى ہو يا پھر ٹوٹى پھوٹى زبان ميں اظہار مدعا كيا ہو_(14)

بہر حال اس جملے سے معلوم ہوتا ہے كہ ان لوگوں كى اقتصادى حالت اچھى تھى ليكن سوچ بچار، منصوبہ بندي، اور صنعت كے لحاظ سے وہ كمزور تھے_لہذا وہ اس بات پر تيار تھے كہ اس اہم ديوار كے اخراجات اپنے ذمہ لے ليں، اس شرط كے ساتھ ذوالقرنين نے اس كى منصوبہ بندى اور تعمير كى ذمہ دارى قبول كرليں_

اس پر ذوالقرنين نے انہيں جواب ديا:""يہ تم نے كيا كہا؟اللہ نے مجھے جو كچھ دے ركھا ہے،وہ اس سے بہتر ہے كہ جو تم مجھے دينا چاہتے""_(15)

اور ميں تمہارى مالى امداد كا محتاج نہيں ہوں_

""تم قوت و طاقت كے ذريعے ميرى مدد كرو تا كہ ميں تمہارے اور ان دو مفسد قوموں كے درميان مضبوط اور مستحكم ديوار بنادوں""_(16)

پھر ذوالقرنين نے حكم ديا:""لوہے كى بڑى بڑى سليں ميرے پاس لے آئو""_(17)

جب لوہے كى سليں آگئيں تو انہيں ايك دوسرے پر چننے كا حكم ديا""يہاں تك كہ دونوں پہاڑوں كے درميان كى جگہ پورى طرح چھپ گئي""_(18)

تيسرا حكم ذوالقرنين نے يہ ديا كہ آگ لگانے كا مواد (ايندھن وغيرہ)لے آئو اور اسے اس ديوار كے دونوں طرف ركھ دو اور اپنے پاس موجود وسائل سے آگ بھڑكائو اور اس ميں دھونكو يہاں تك كہ لوہے كى سليں انگاروں كى طرح سرخ ہوكر آخر پگھل جائيں_(19)

درحقيقت وہ اس طرح لوہے كے ٹكڑوں كو آپس ميں جوڑكر ايك كردينا چاہتے تھے_ يہى كام آج كل خاص مشينوں كے ذريعے انجام ديا جاتا ہے، لوہے كى سلوں كو اتنى حرارت دى گئي كہ وہ نرم ہوكر ايك دوسرے سے مل گئيں_

پھر ذوالقرنين نے آخرى حكم ديا:""كہا كہ پگھلا ہوا تانبا لے آئو تاكہ اسے اس ديوار كے اوپرڈال دوں""_(20)

اس طرح اس لوہے كى ديوار پر تانبے كا ليپ كركے اسے ہوا كے اثر سے اور خراب ہونے سے محفوظ كرديا_بعض مفسرين نے يہ بھى كہا ہے كہ موجودہ سائنس كے مطابق اگر تانبے كى كچھ مقدار لوہے ميں ملادى جائے تو اس كى مضبوطى بہت زيادہ ہوجاتى ہے_ ذوالقرنين چونكہ اس حقيقت سے آگاہ تھے اس لئے انہوں نے يہ كام كيا_آخر كار يہ ديوار اتنى مضبوط ہوگئي كہ اب وہ مفسد لوگ نہ اس كے اوپر چڑھ سكتے تھے اور نہ اس ميں نقب لگا سكتے تھے_(21)

يہاں پرذوالقرنين نے بہت اہم كا م انجام ديا تھا_مستكبرين كى روش تو يہ ہے كہ ايسا كام كركے وہ بہت فخر وناز كرتے ہيں يا احسان جتلاتے ہيں ليكن ذوالقرنين چونكہ مرد خدا تھے_

"" لہذا انتہائي ادب كے ساتھ كہنے لگے:يہ ميرے رب كى رحمت ہے""_(22)

اگر ميرے پاس ايسا اہم كام كرنے كے لئے علم و آگاہى ہے تو يہ خدا كى طرف سے ہے اور اگر مجھ ميں كوئي طاقت ہے اور ميں بات كرسكتا ہوں تو وہ بھى اس كى طرف سے ہے اور اگر يہ چيزيں اور ان كا ڈھالنا ميرے اختيار ميں ہے تو يہ بھى پروردگار كى وسيع رحمت كى بركت ہے ميرے پاس كچھ بھى ميرى اپنى طرف سے نہيں ہے كہ جس پر ميں فخر و ناز كروں اور ميں نے كوئي خاص كا م بھى نہيں كيا كہ اللہ كے بندوں پر احسان جتاتا پھروں_ اس كے بعد مزيد كہنے لگے:""يہ نہ سمجھنا كہ يہ كوئي دائمى ديوار ہے""جب ميرے پروردگار كا حكم آگيا تو يہ درہم برہم ہوجائے گى اور زمين بالكل ہموار ہوجائے گى ،اور ميرے رب كا وعدہ حق ہے""_(23)

يہ كہہ كر ذوالقرنين نے اس امر كى طرف اشارہ كيا كہ اختتام دنيا اور قيا مت كے موقع پر يہ سب كچھ درہم برہم ہوجائے گا_

ذوالقرنين كون تھے؟

جس ذوالقرنين كا قرآن مجيد ميں ذكر ہے،تاريخى طور پر وہ كون شخص ہے،تاريخ كى مشہور شخصيتوں ميں سے يہ داستان كس پر منطبق ہوتى ہے،اس سلسلے ميں مفسرين كے مابين اختلاف ہے_ اس سلسلے ميں جو بہت سے نظريات پيش كيے گئے ہيں ان ميں سے يہ تين زيادہ اہم ہيں_(24)

جديد ترين نظريہ يہ ہے جو ہندوستان كے مشہور عالم ابوالكلام آزاد نے پيش كيا ہے_ ابوالكلام آزاد كسى دور ميں ہندوستان كے وزير تعليم تھے_اس سلسلے ميں انہوں نے ايك تحقيقى كتاب لكھى ہے_ اس نظريہ كے مطابق ذوالقرنين،""كورش كبير"" ""بادشاہ ہخامنشى ""ہے_(25)(26)

ذوالقرنين كو يہ نام كيوں ديا گيا؟

پہلى بات تو يہ ہے كہ""ذوالقرنين""كامعنى ہے_""دوسينگوں والا""سوال پيدا ہوتا ہے كہ انہيں اس نام سے كيوں موسوم كيا گيا_ بعض كا نظريہ ہے كہ يہ نام اس لئے پڑا كہ وہ دنيا كے مشرق و مغرب تك پہنچے كہ جسے عرب""قرنى الشمس""(سورج كے دوسينگ)سے تعبير كرتے ہيں_

بعض كہتے ہيں كہ يہ نام اس لئے ہوا كہ انہو ںنے دوقرن زندگى گزارى يا حكومت كي_اورپھر يہ كہ قرن كى مقدار كتنى ہے،اس ميں بھى مختلف نظريات ہيں_ بعض كہتے ہيں كہ ان كے سر كے دونوں طرف ايك خاص قسم كا ابھار تھا ا س وجہ سے ذوالقرنين مشہور ہوگئے_ آخر كار بعض كا نظريہ يہ ہے كہ ان كا خاص تاج دوشاخوں والا تھا_

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(1)سورہ كہف آيت83

(2)سورہ كہف آيت84

(3)سورہ كہف آيت86

(4)بعض مفسرين نے لفظ""قلنا""(ہم نے ذوالقرنين سے كہا)سے ان كى نبوت پر دليل قرار ديا ہے ليكن يہ احتمال بھى ہے كہ اس جملے سے قلبى الہام مراد ہو كہ جو غير انبياء ميں بھى ہوتا ہے ليكن اس بات كا انكار نہيں كيا جاسكتا كہ تفسير زيادہ تر نبوت كو ظاہر كرتى ہے_

(5)سورہ كہف آيت87

(6)سورہ كہف آيت88

(7)سورہ كہف آيت 89_90

(8)بعض مفسرين نے اس احتمال كو بھى بعيد قرار نہيں ديا كہ ان كے پاس رہنے كو كوئي گھر بھى نہ تھے كہ وہ سورج كى تپش سے بچ سكتے_ اس سلسلے ميں ايك اور احتمال بھى ذكر كيا گيا ہے اور وہ يہ كہ وہ لوگ ايسے بيابان ميں رہتے تھے كہ جس ميں كوئي پہاڑ،درخت،پناہ گاہ اور كوئي ايسى چيز نہ تھى كہ وہ سورج كى تپش سے بچ سكتے گويا اس بيابان ميں ان كے لئے كوئي سايہ نہ تھا_

(9)سورہ كہف آيت91

(10)سورہ كہف آيت92

(11)سورہ كہف آيت93

(12)بعض نے يہ احتمال بھى ذكر كيا ہے كہ يہ مراد نہيں كہ وہ مشہور زبانوں ميں سے كسى كو جانتے نہيں تھے بلكہ وہ بات كا مفہوم نہيں سمجھ سكتے تھے يعنى فكرى لحاظ سے وہ بہت پسماندہ تھے_

(13)سورہ كہف آيت94

(14)يہ احتمال بھى ذكر كيا گيا ہے كہ ہوسكتا ہے كہ ان كے درميان مترجمين كے ذريعے بات چيت ہوئي ہو يا پھر خدائي الہام كے ذريعے حضرت سليمان نے ان كى بات سمجھى ہو جيسے حضرت ذوالقرنين بعض پرندوں سے بات كرليا كرتے تھے_

(15)سورہ كہف آيت 95

(16)سورہ كہف آيت96

(17)سورہ كہف آيت96

(18)سورہ كہف آيت96

(19)سورہ كہف آيت96

(20)سورہ كہف آيت96

(21)سورہ كہف آيت 97

(22)سورہ كہف آيت97

(23)سورہ كہف آيت 98

(24) پہلا:بعض كا خيال ہے كہ""ا سكندر مقدوني"" ہى ذوالقرنين ہے_

لہذا وہ اسے اسكندر ذوالقرنين كے نام سے پكارتے ہيں_ ان كا خيال ہے كہ اس نے اپنے باپ كى موت كے بعد روم،مغرب اور مصر پر تسلط حاصل كيا_اس نے اسكندريہ شہر بنايا_ پھر شام اور بيت المقدس پر اقتدار قائم كيا_وہاں سے ارمنستان گيا_عراق و ايران كو فتح كيا_پھر ہندوستان اور چين كا قصد كيا وہاں سے خراسان پلٹ آيا_ اس نے بہت سے نئے شہروں كى بنياد ركھي_پھر وہ عراق آگيا_ اس كے بعد وہ شہر"" زور"" ميں بيمار پڑا اور مرگيا_بعض نے كہا ہے كہ اس كى عمر چھتيس سال سے زيادہ نہ تھي_ اس كا جسد خاكى اسكندريہ لے جاكر دفن كرديا گيا_

دوسرا:مو رخين ميں سے بعض كا نظريہ ہے كہ ذوالقرنين يمن كاايك بادشاہ تھا_

اصمعى نے اپنى تاريخ"" عرب قبل از اسلام"" ميں،ابن ہشام نے اپنى مشہور تاريخ""سيرة""ميں اورا بوريحان بيرونى نے""الاثار الباقيہ""ميں يہى نظريہ پيش كيا ہے_

يہاں تك كہ يمن كى ايك قوم""حميري""كے شعراء اور زمانہ جاہليت كے بعض شعراء كے كلام ميں ديكھا جا سكتا ہے كہ انہوں نے ذوالقرنين كے اپنے ميں سے ہونے پر فخر كيا ہے_

(25)فارسى ميں اس كتاب كے ترجمے كا نام""ذوالقرنين يا كورش كبير"" ركھا گيا ہے_

(26)اس سلسلے ميں مزيد آگاہى كيلئے رجوع كريں تفسير نمونہ جلد 7 صفحہ 197

 


source : http://www.tebyan.net/index.aspx?pid=58933
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

خلاصہ خطبہ غدیر
امام علی(ع)اور آج کے مسلمانوں کے مسائل اور ان کا ...
امام رضا علیہ السلام کے فضائل کے چند گوشے
امام خمینی (رہ):غدیر کے پس منظر میں ہمارے فرائض
امام علی کا مرتبہ شہیدمطہری کی نظرمیں
علم کا مقام
وحی کی حقیقت اور اہمیت
امام خمینی معاصر تاریخ کا مردِ مجاہد
خدا کا غضب کن کے لیۓ
علم کا مقام

 
user comment