اردو
Thursday 14th of November 2024
0
نفر 0

سنہ دس بعد از بعثت – ام المؤمنین خدیجہ سلام اللہ علیہا کی وفات حسرت آیات

ماہ مبارک رمضان سنہ 10 بعد از بعثت نبی (ص) کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی نہایت فداکار و جان نثار اور مہربان زوجہ طاہرہ اور بانوئے اسلام ام المؤمنین خدیجہ سلام اللہ علیہا کی وفات کا مہینہ ہے. سیدہ خدیجہ (س) 65 برس کی عمر میں دنیا سے رخصت ہوئیں اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اپنے دست مبارک سے انہیں حجون میں واقع قبرستان ابوطالب (علیہ السلام) میں سپرد خاک کیا. حضرت خدیجہ (س) حضرت ابوطالب (ع) کی وفات کے کچھ ہی دن بعد انتقال کرگئیں چنانچہ اسلام کے ان دو محافظین کی وفات کی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نہایت محزون ہوئے اور سنہ دس بعد از بعثت کو عام الحزن (یعنی حزن و غم کا سال) کا نام دیا. بے شک ابوطالب (ع) اسلام اور نبی اسلام کے لئے عظیم سہارا تھے اور حضرت خدیجہ (س) اسلام کے لئے اپنی پوری ہستی لٹانے کی بدولت اسلام کی بی مثال خاتون اور حضرت رسول (ص) کی عظیم زوجہ تھیں اور ان کی دولت خرچ کرکے اسلام کو رونق ملی تھی چنانچہ حق یہی تھا کہ ان دو بزرگوں کی وفات کے سال کو عام الحزن کا نام دیا جاتا. ان دو بزرگوں کی وفات کی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ عليہ و آلہ و سلم پر مصائب کے پہاڑ ٹوٹ گئے؛ ایک طرف سے آپ (ص) کے مربی اور سرپرست حضرت ابوطالب (ع) دنیا سے اٹھ گئے تھے اور دوسری طرف سے آپ (ص) کی بیٹی حضرت فاطمہ زہرا (س) کی والدہ ماجدہ انتقال کرگئی تھیں اور اپنی بے مثال شریک حیات کو کھوگئے تھے. (1) اس کے بعد مشرکین مکہ کی جسارتوں میں اضافہ ہوا اور رسول اللہ (ع) کو وحی ہوئی کہ اب مکہ آپ کے لئے مناسب جگہ نہیں ہیے اور اب آپ کو مکہ چھوڑ دینا چاہئے.

خدا کی قسم اس نے مجھے خدیجہ کا نعم البدل نہیں دیا

عائشہ نے کہا: پيامبر صلى اللہ عليہ و آلہ و سلم گھر سے نہیں نکلتے تھے مگر یہ کہ حضرت خدیجہ (س) کو یاد کرلیا کرتے تھے اور ان کو نیکی کے ساتھ یاد کرتے اور ان کی مدح و ثناء بیان کرتے؛ ایک روز مجھے زنانہ غیرت نے آہی لیا اور میں نے کہا: «وہ ایک بڑھیا کے سوا کچھ بھی نہ تھیں اور خدا نے اس سے بہتر خاتون (یعنی عائشہ) آپ کو عطا کی ہے!». چنانچہ رسول اللہ (ص) غضبناک ہوئے یہاں تک کہ شدت غضب سے آپ (ص) کے ماتھے کے اوپر کے بال ہل رہے تھے اور اسی حالت میں آپ (ص) نے فرمایا: نہیں! خدا کی قسم! ان سے بہتر مجھے خدا نے ان کے عوض کے طور پر عطا نہیں کیا ہے؛ وہ مجھ پر ایمان لائیں جبکہ لوگ کافر تھے اور انہوں نے میری تصدیق کی جبکہ لوگ مجھے جھٹلارہے تھے اور اپنے اموال میرے مقصد کے لئے قربان کردئیے جبکہ لوگوں نے مجھے میرے اپنے اموال سے محروم کیا اور خدا نے مجھے ان سے فرزند عطا کئے جبکہ دوسری زوجات سے مجھے خدا نے اولاد کے حوالے سے محروم رکھا "ان ہی کے بطن سے خدا نے مجھی فاطمہ زہراء – مصداق سورہ کوثر – عطا فرمائی» (2)

مأخذ :

1- اسد الغابه، مسار الشيعه، مفيد - نقل از رمضان در تاريخ.

2- اسد الغابه مسار الشيعه مفيد - نقل از رمضان در تاريخ.


source : http://www.abna.ir/data.asp?lang=6&Id=120177
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

مصائب امام حسن مجتبی علیہ السلام
اسلام سے قبل جزیرہ نما عرب کی دینی حالت
قرآن اتحاد مسلمين کي ترغيب ديتا ہے
زندگی نامہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا
تلاوت قرآن کے آداب اور اس کا ثواب
فلسطین ارض تشیع
حسینی انقلاب
صحیفہ سجادیہ کی روشنی میں انسان کا قرآنی ...
آخرت میں ثواب اور عذاب
فاطمہ زہرا(س) حضرت علی(ع) کے گھر میں

 
user comment