اردو
Friday 22nd of November 2024
0
نفر 0

اسلام ميں خواتين کي فعاليت و ملازمت

اسلام ان تمام چيزوں کو اہميت نہيں ديتا ہے۔ اسلام خواتين کے کام اور ملازمت کرنے کا موافق ہے بلکہ اُن کي فعاليت و ملازمت کو اُن حد تک کہ اُن کي بنيادي اور سب سے اہم ترين ذمے داري يعني تربيت اولاد اور خاندان کي حفاظت سے متصادم نہ ہو شايد لازم و ضروري بھي جانتا ہے۔ ايک ملک اپني تعمير و ترقي کيلئے مختلف شعبہ ہائے زندگي ميں خواتين کي قدرت و توانائي سے بے نياز نہيں ہوسکتا! ليکن شرط يہ ہے کہ يہ کام اور فعاليت ، عورت کي معنوي اورانساني کرامت و بزرگي اور قدر و قيمت سے منافات نہيں رکھتے ہوں، مرد اُس کي تذليل و تحقير نہ کرے اور اُسے اپنے سامنے تواضع اور جھکنے پر مجبور نہ کرے۔ تکبر تمام انسانوں کيلئے مذموم اور بدترين صفت ہے سوائے خواتين کے اور وہ بھي نامحرم مردوں کے مقابل ! عورت کو نامحرم مرد کے سامنے متکبر ہونا چاہيے۔ ’’فلا يَخضَعنَ فِي القَولِ ‘‘ ١ ، عورت کو نامحرم مرد کے سامنے نرم و ملائم لہجے ميں بات نہيں کرني چاہيے،اس ليے کہ يہ عورت کي کرامت وبزرگي کي حفاظت کيلئے لازمي ہے۔ اسلام نے عورت کيلئے اِسي کو پسند کيا ہے اور يہ ايک مسلمان عورت کيلئے مثالي نمونہ ہے۔ 

خواتين کو ہماري دعوت!

يہي وہ جگہ ہے کہ جہاں ہم بالکل درست دنيائے استکبار کے مد مقابل مدّعي ہيں۔ ميں نے مختلف مبلغين اور مقررين کے سامنے بارہا مسئلہ خواتين کو ذکر کيا ہے کہ يہ ہم نہيں ہيں کہ جو (خواتين اور ديگر مسائل کے بارے ميں) اپنے موقف کا دفاع کريں بلکہ يہ مغرب کي منحرف ثقافت ہے کہ جو اپنا دفاع کرے۔ہم خواتين کے بارے ميں جو کچھ بھي بيان کرتے ہيں در حقيقت وہ چيز ہے کہ جس کا کوئي بھي با انصاف اور عقل مند انسان منکر نہيں ہوسکتا ہے کہ ’’يہ عورت کيلئے بہترين ہے‘‘۔ ہم خواتين کو عفت ، عصمت ، حجاب ، مرد و عورت کے درميان ہر قسم کي قيد و شرط سے آزاد باہمي اختلاط و روابط سے دوري، اپني انساني کرامت و بزرگي کي حفاظت اور نامحرم مرد کے سامنے زينت و آرائش نہ کرنے کي تاکہ وہ عورت سے لذت حاصل نہ کرے، دعوت ديتے ہيں ۔ کيا يہ باتيں بري ہيں؟! يہ ايک مسلمان عورت سميت تمام عورتوں کيلئے کرامت وبزرگي ہے۔ 

وہ افراد جو خواتين کو اس بات کي ترغيب ديتے اور اُن کي ہمتيں بندھاتے ہيں کہ وہ اپني اِس طرح زينت و آرائش کريں کہ کوچہ و بازار کے مرد اُن پر نگاہ ڈاليں اور اپني جنسي خواہشات کي سيرابي کيلئے (حرام راستے سے) اقدامات کريں ،تو ہم يہ کہتے ہيں کہ ان خواتين کو چاہيے کہ اپنا دفاع کريں کہ مرد، عورت کو اس حد تک پست کيوں کرے اور اُس کي اتني تحقير وتذليل کرے؟ ايسے لوگوں کو جواب دينا چاہيے۔ ہماري اسلامي ثقافت ، ايسي ثقافت ہے کہ جسے مغرب کے عقل مند افراد اور مفکرين پسند کرتے ہيں اور اُن کا کردار ايسا ہي ہے۔ اُس مغربي ثقافت ميں صاحب عفت، متين اور سنجيدہ خواتين بھي ہيں کہ جو اپنے ليے قدر وقيمت کي قائل ہيں اور اِس بات کيلئے قطعاً حاضر نہيں ہيں کہ خود کو اجنبي، آوارہ اور ہر قيد و شرط سے آزاد مردوں کي جنسي خواہشات کي تسکين کا وسيلہ قرار ديں۔ مغرب کي منحرف شدہ ثقافت ميں اس جيسي مثاليں فراوان ہيں۔ ٢

----

١ سورئہ احزاب / ٣٣

٢ ١٩٩٢ئ ميں خواتين کے ايک گروہ سے ملاقات


source : http://www.alhassanain.com
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

خلاصہ خطبہ غدیر
امام علی(ع)اور آج کے مسلمانوں کے مسائل اور ان کا ...
امام رضا علیہ السلام کے فضائل کے چند گوشے
امام خمینی (رہ):غدیر کے پس منظر میں ہمارے فرائض
امام علی کا مرتبہ شہیدمطہری کی نظرمیں
علم کا مقام
وحی کی حقیقت اور اہمیت
امام خمینی معاصر تاریخ کا مردِ مجاہد
خدا کا غضب کن کے لیۓ
علم کا مقام

 
user comment