اردو
Friday 27th of December 2024
0
نفر 0

مرنے كے بعد سوال وجواب اور عذاب و ثواب

متعدد دوسری روایتوں كے علاوہ گذشتہ روایت كے مطابق بھی مرنے كے بعد دو فرشتے منكر و نكیر مرنے والے كے پاس آتے ھیں اور اس سے توحید، نبوت، امامت اور دین وغیرہ كے متعلق سوالات كرتے ھیں۔ یہ سوالات بھی دوسرے واقعات كی طرح عالم برزخ ھی میں پیش آتے ھیں اور فقط وھی افراد ان واقعات كے مشاھدے كی قدرت ركھتے ھیں جن كے پاس صور برزخی كے ادراك كی صلاحیت ھوتی ھے۔

متعدد روایات میں وارد ھوا ھے كہ سوال وعذاب قبر فقط مومنین اور كافرین سے مخصوص ھے۔ اس زمرے میں ان دونوں مذكورہ گروھوں كے وسط كا طبقہ نھیں آتا ھے۔ شیخ كلینی اپنی كتاب كافی میں امام صادق علیہ السلام سے نقل كرتے ھیں:

قبر میں فقط ان لوگوں سے سوال وجواب اور ان پر عذاب وثواب ھوگا جو ایمان محض یاكفر محض كے حامل ھوں گے۔ دوسرے افراد كو ان كے حال پر چھوڑ دیا جائے گا۔  علی بن ابراھیم نے اپنی تفسیر میں ضریس كناسی سے نقل كیا ھے:

میں نے امام باقر علیہ السلام سے عرض كیا، میری جان آپ پر قربان ھو، ایسے افراد جو موحد ھیں اور نبوت حضرت محمد كو بھی قبول كرتے ھیں لیكن گناھكار ھیں نیز امام نھیں ركھتے ھیں (یعنی) آپ كی ولایت كی معرفت نھیں ركھتے ھیں، مرنے كے بعد كس حال میں رھیں گے؟ امام نے فرمایا: قبر ھی میں رھیں گے۔ اگران افراد نے عمل صالح انجام دئے ھوں گے اور (ھم اھل بیت سے) دشمنی نہ ركھتے ھوں گے تو ان كے لئے بھشت كا ایك دروازہ جو كہ مغرب میں ھے، كھول دیا جائے گا اور وھاں سے ان كے لئے زندگی افزا نسیم آتی رھا كرے گی یھاں تك كہ روز قیامت اپنے خدا سے ملاقات كریں گے اور خداوندعالم ان كاان كی نیكیوں اور بدیوں كی بنا پر حساب وكتاب كرے گا۔ یہ وہ لوگ ھیں جن كی وضعیت اور حالت امر خدا پر موقوف ھے۔ ستم رسیدہ، مجنون، بچے اور مسلمانوں كے وہ فرزند جو حد بلوغ تك نھیں پھونچتے ھیں وہ بھی اسی زمرے میں آتے ھیں۔

مرنے والے كی اپنے افراد خانوادہ سے ملاقات

شیخ كلنی ۺ امام صادق علیہ السلام نقل كرتے ھیں:

مومن مرنے كے بعد اپنے افراد خانوادہ سے ملاقات كرتا ھے ۔ ان كے احوال میں سے وہ جس چیز سے خوش ھوتا ھے اس كو نظر آتی ھے اور جس سے وہ رنجیدہ ھوتا ھے، مخفی رھتی ھے۔

ایك دوسری رویات میں وارد ھوا ھے:

كوئی مومن یا كافر ایسا نھیں ھے جو ظھر كے وقت اپنے افراد خانوادہ كے پاس نہ آتا ھو۔ جب مومن اپنے اعزا كو نیك اعمال انجام دیتے ھوئے دیكھتا ھے تو حمد وشكر خدا كرتا ھے اور جب كافر اپنے اعزا كو نیك اعمال انجام دیتے ھوئے دیكھتا ھے تو ان پر رشك كرتا ھے۔

اس كے علاوہ بھی اسی مضمون كے تحت متعدد روایات نقل ھوئی ھیں جن میں سے بعض میں وارد ھوا ھے كہ مرنے والے كی روح ایك لطیف پرندے كی صورت میں آتی ھے اورآكر گھر كی دیوار پر بیٹھ جاتی ھے اور ان كے احوال سے آگاہ ھوتی رھتی ھے كہ ایساباب تجسم ارواح كی بدولت ھوتا ہے۔


source : http://www.tebyan.net/
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

امام زین العابدین ـکی پندرہ مناجات
بغض اہلبيت (ع) كے اثرات (تیسرا حصّہ)
لیلة الرغائب کے اعمال
عید غدیر و جشن غدیر مبارک
سوم یار نبی(ص) حضرت مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ
پیامبر رحمت(ص) کی عملی زندگی کے چند نمونے -2
حضرت امام علی علیہ السلام کی وصیت اپنے فرزند حضرت ...
امام حسن مجتبي عليہ السلام کي عمر کے آخري ايام ...
عید نوروز کی شرعی حیثیت
مفہوم کمال اور انسانی معیار کمال

 
user comment