اردو
Friday 22nd of November 2024
0
نفر 0

آخري سفير حق و حقيقت

خدايا ہم تيري بارگاہ ميں اپني محروميوں کا شکوہ لے کر حاضر ہيں ايسي محرومي کہ جس کے مقابل دنيا کي تمام نعمتيں ہيچ ہيں بھلا تيرے منتخب ترين رسول تيرے حبيب اور تيرے عزيزترين بندے محمد مصطفي صلي اللہ عليہ والہ و سلم کے فراق و فقدان کا دنيا کي کون سي نعمت مداوا کرسکتي ہے ? تيرے رسول کي امت حسرت ديدار کي آگ ہيں اشک فشاں ہے دنيا کے ايک ارب سے زائد مسلمانوں کے گھروں سے نالہ و فرياد کي آوازيں بلند ہيں  ہم اپني غريبي و يتيمي پر جس قدر بھي نالہ کريں کم ہے ? خدايا ہماري اشک آلود نگاہوں کو ديکھ اور ہماري تسلي و تشفي کے لئے اپنے حبيب کي تصوير مجسم کو ظہور اور حکومت حق کي برقراري کي اجازت مرحمت فرما تا کہ ان کي آمد سوختہ دل مظلوموں ور محروموں کے لئے "مرہم " بن جائے  "  اللہم نشکوا اليک فقد نبينا " اے اللہ ! تو يقينا" رحيم و کريم ہے اور ہر شے کي قدرت و توانائي رکھتا ہے  بارگاہ ربوبيت ميں اس عاجزانہ التجا کے ساتھ ہم اٹھائيس صفرالمظفر ، رسول اسلام صلي اللہ عليہ و الہ و سلم کے يوم رحلت و شہادت کي مناسبت سے پورے عالم اسلام خصوصا" فرزند رسول بقي? اللہ الاعظم مہدي موعودعجل اللہ تعالي اور ان کے نائب برحق رہبر انقلاب اسلامي ، ديگر مراجع عظام ، علمائے اعلام اور مؤمنين و مخلصين کي خدمت ميں تسليت و تعزيت پيش کرتے ہيں .

خدايا ہم تيري بارگاہ ميں اپني محروميوں کا شکوہ لے کر حاضر ہيں ايسي محرومي کہ جس کے مقابل دنيا کي تمام نعمتيں ہيچ ہيں بھلا تيرے منتخب ترين رسول تيرے حبيب اور تيرے عزيزترين بندے محمد مصطفي صلي اللہ عليہ والہ و سلم کے فراق و فقدان کا دنيا کي کون سي نعمت مداوا کرسکتي ہے ? تيرے رسول کي امت حسرت ديدار کي آگ ہيں اشک فشاں ہے دنيا کے ايک ارب سے زائد مسلمانوں کے گھروں سے نالہ و فرياد کي آوازيں بلند ہيں  ہم اپني غريبي و يتيمي پر جس قدر بھي نالہ کريں کم ہے ? خدايا ہماري اشک آلود نگاہوں کو ديکھ اور ہماري تسلي و تشفي کے لئے اپنے حبيب کي تصوير مجسم کو ظہور اور حکومت حق کي برقراري کي اجازت مرحمت فرما تا کہ ان کي آمد سوختہ دل مظلوموں اور محروموں کے لئے "مرہم " بن جائے  "  اللہم نشکوا اليک فقد نبينا " اے اللہ ! تو يقينا" رحيم و کريم ہے اور ہر شے کي قدرت و توانائي رکھتا ہے ?

 بارگاہ ربوبيت ميں اس عاجزانہ التجا کے ساتھ ہم اٹھائيس صفرالمظفر ، رسول اسلام صلي اللہ عليہ و الہ و سلم کے يوم رحلت و شہادت کي مناسبت سے پورے عالم اسلام خصوصا" فرزند رسول بقي? اللہ الاعظم مہدي موعودعجل اللہ تعالي اور ان کے نائب برحق رہبر انقلاب اسلامي ، ديگر مراجع عظام ، علمائے اعلام اور مؤمنين و مخلصين کي خدمت ميں تسليت و تعزيت پيش کرتے ہيں?

 عالم حقيقت کو کس قدر طويل انتظار و اشتياق کے بعد در يکدانہ آفرينش کے رخ زيبا کي زيارت نصيب ہوئي تھي سرزمين عرب سے وہ آفتاب نبوت و رسالت طلوع ہوا تھا کہ جس نے اپني نوراني شعاعوں سے جہالت و گمراہي ميں گھرے ہوئے دنيا پرست انسانوں کو تيئيس سال کي مختصر سي مدت ميں خاک سے عالم پاک تک پہنچا ديا ?

 اے خدا کے آخري رسول  ! عالم وجود کي منتخب ترين ہستي ! محبت و آشتي کے پيغامبر ! رحمت مجسم ! ہم آپ کو کس نام اور کس خطاب سے ياد کريں ؟ زبان و الفاظ آپ کے اوصاف و کمالات کے بيان سے قاصر ہيں آپ اعلي ترين انساني جمال و کمال کا مظہر اور الہي خلاقيت و انسانيت کا پر شکوہ ترين جلوہ ہيں ? آپ ہي باغ تخليق ميں لطف خداوندي کا صاف و شفاف چشمہ اور تمام نيکيوں اور خوبيوں کا روشن و تابناک آئينہ ہيں ?  آپ کا پاکيزہ وجود فيض پروردگار کا وہ دريچہ ہے جہاں سے رحمتوں کي پھواريں جاري ہوتي ہيں اور عشق خدا کے سوتے پھوٹتے اور بندگي کے پودے تناور ہوتے ہيں ?

 آپ کي ذات والا صفات ، خدا اور انسان کے درميان رشتہ عبوديت کي ريسمان اور عالم فنا سے عالم بقا کي طرف جانے کے ل ئے صراط مستقيم کي پہچان ہے ?

 خود رسول اسلام صلي اللہ عليہ و الہ و سلم نے امت کے در ميان اپنے پاکيزہ وجود کو ايک مثال کے ذريعے بيان فرماياہے کہتے ہيں:   تصور کرو ايک بے آب و گياہ چٹيل ميدان ميں راہ سے بيراہ بھوکا پياسا خستہ و درماندہ ايک کارواں بھٹک رہاہو ، نجات کي کوئي راہ سامنے نہ ہو چاروں طرف ہلاکت خيز ہيولے منھ پھاڑے کھڑے ہوں اورايسے ميں سر سے پاؤں تک مہرو محبت ميں ڈوبا ، اخلاق و مروت سے آراستہ تازہ دم مسکراتا ہوا بشاش چہرہ نظر آجائے جس کي بانچھيں بھيگي ہوئي ہوں اور داڑھي سے پاني ٹپک رہاہو تو اسے ديکھ کرقافلے والوں کا کيا حال ہوگا ؟! اب اگر وہ مہربان چہرہ اہل کارواں کي حالت زار ديکھ کر کہے : بھئي تم لوگوں کے چہروں سے تو بے پناہ تھکن اور تشنگي کا احساس ہورہاہے لگتاہے تم سب راستہ بھٹک گئے ہو اگر ميں تم لوگوں کو ايک سرسبز و شاداب باغ ميں پہنچادوں جہاں ايک صاف ستھرا پاک و پاکيزہ چشمہ بہہ رہاہے تو تم لوگ مجھ کو کيا دوگے ؟! ظاہرہے سب بيک آواز يہي کہيں گے  : آپ جو بھي کہيں اگر ہمارے بس ميں ہوا تو آپ کي خدمت ميں تقديم کرديں گے ? فرض کرو اس وقت وہ مردمہربان اگرکہے کہ ميں تم لوگوں سے کچھ نہيں چاہتا صرف اتنا خيال رکھنا کہ راستے ميں ميرے احکام کي خلاف ورزي نہ کرنا اور اس عہد و پيمان کے بعد جب وہ مرد مہربان قافلے والوں کو ہر قسم کي نعمتوں سے مالامال باغ تک پہنچا دے اور سب کے سب شکم سير ہوکر تھک کے بيٹھ جا ئيں مرد مہربان ان سے کہے کہ آؤ آگے بڑھو اس سے کہيں ‌زيادہ طرح طرح کے ميووں سے لداباغ اور شہد کي مانند چشمہ، ادھر بہہ رہاہے ميں تم کو وہاں لے چلتاہوں وہ جگہ اس سے کہيں زيادہ اچھي ہے اور اہل کارواں اپنے عہد کو فراموش کرکے مرد مہربان کي پيروي کے بجائے شکم پري ميں مشغول  رہيں ? اور بالآخر صرف چند افراد مرد مہربان کي آواز پر لبيک کہتے ہوئے آگے بڑھتے ہيں اور کمال و ارتقا کے مشقت بار زينے طئے کرکے دائمي عيش و راحت کي منزلوں پر فائز ہوجاتے ہيں جبکہ پہلي منزل ميں ساتھ چھوڑ دينے والے ، رات ہوتے ہي دشمنوں کي يلغار کا نشانہ بن کر گمرہي کے دام ميں گرفتار ہوجاتے ہيں ?  (اقتباس از نہج الفصاحہ ترجمہ فارسي ابوالقاسم يابندہ ص آٹھ سو اڑتاليس)    

 رسول اسلام صلي اللہ عليہ و الہ و سلم نے ہميشہ درد و مصيبت ميں مبتلا عالم بشريت سے عشق و دوستي کي بنياد پر نبوت و رسالت کا عظيم و خطير بار اپنے کاندھوں پر اٹھائے رکھا اور فريب و مکر ، جہالت و ناداني اور کذب و زور ميں اسير انسانوں کو حق و حقيقت کي راہ دکھاتے رہے  اگرچہ اس راہ ميں ان کو سخت ترين آزار و اذيت ، بے وطني اور مسلسل جنگ و پيکار کي منزلوں سے گذرنا پڑا يہاں تک کہ آپ نے خود فرماياہے : " تبليغ و ہدايت کي راہ ميں مجھ کو جتني اذيتوں کا سامنا کرنا پڑا کسي نبي و وصي کو اتني تکليفيں نہيں پہنچائي گئي ہيں ?"

 مکہ و مدينہ کے کوچہ و بازار نبي اکرم صلي اللہ و عليہ و الہ و سلم کي غربت و مصيبت پر ماتم کناں ہيں کيونکہ آپ نے جس وقت ايک دنيا غفلت و جہالت کي نيند سورہي تھي ، بيداري و آگہي کي اذان بلند کي بارش نور کے قطروں سے دل و دماغ کے بنجر ويرانوں ميں ايمان و اخلاص کے پودے اگائے اور ان کي ‌زندگيوں کو سر سبز و شاداب کرديا ? اپنے پيرووں کو آواز دي : " اس دنيا ميں چند روزہ ميہمانوں کي طرح زندگي بسر کرو ، حرص و ہوس ميں گرفتار نہ ہونا ورنہ راہ سے بے راہ ہوجاؤگے ، ايسي عمارتيں بنانے سے کيا فائدہ جس ميں تم ساکن نہ رہ سکو ، وہ چيزيں جمع نہ کرو کہ جس کا کھانا تمہيں ميسر نہ آئے اور وہ آرزوئيں نہ کرو کہ جہاں تک پہنچ نہ سکو ?" ( روايت دوہزار ايک سو اٹھاسي نہج الفصاحہ)

 وہ نبي رحمت جس نے اپني حيات مبارکہ کي آخري سانسوں ميں بھي اپني امت کو فراموش نہيں کيا ان کي نجات و فلاح کے لئے وصيت کے عنوان سے فرمايا :  امن و سلامتي کے دو محکم و استوار حصار " ثقلين" يعني قرآن و اہل بيت (عليہ السلام) تمہارے درميان چھوڑکر جارہاہوں ہدايت و آگہي کي ان ريسمانوں کو ہرگز نہ چھوڑنا کيونکہ ان کے بغير سعادت و نجات حاصل نہيں کر سکتے ?

 رسول اسلام صلي اللہ  عليہ و الہ و سلم کے تمام درد و غم ميں شريک ، ياور و مددگار حضرت علي عليہ السلام کہ جن کو اپنے پيرووں کے مجمع عام ميں نبي اکرم صلي اللہ  عليہ و الہ و سلم نے ولي امر مسلمين قرار دياتھا آپ کي رحلت کے وقت فرماتے ہيں :

 اے اللہ کے رسول (صلي اللہ عليہ و الہ و سلم) ! ہمارے ماں باپ آپ پر فدا ہوجائيں ، آپ کي رحلت کے ساتھ  نبوت و رسالت اور بندوں کے درميان الہي پيغام رساني کا سلسلہ منقطع ہوگيا اور آسماني خبريں آنا بند ہوگئيں ، آپ کے فراق کا غم دوسرے غموں پر بالا ہوگيا اس مصيبت ميں ہرايک برابر سے عزادار ہے اگر آپ نے صبر و شکيبائي کا حکم نہ ديا ہوتا اور بے تابي و بے قراري سے منع نہ کيا ہوتا تو اتنا آنسو بہاتا کہ اشک خشک ہوجاتے اور يہ درد جانکاہ  کبھي  بھي  مجھ  سے  جدا  نہ ہو تا   آپ  کا   غم   "غم جاوداں" ہوجاتا آپ کي مصيبت کے سامنے سب کچھ ہيچ ہے کيا کہا جائے کہ زندگي نہيں پلٹائي جا سکتي اور موت سے نہيں روکا جا سکتا ، ميري ماں آپ پر قربان، خدا کي بارگاہ ميں ہم کو نہ فراموش کيجئے گا اور اپني يادوں ميں ہميشہ محفوظ رکھئےگا?


source : http://www.shiastudies.com
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

اسوہ حسینی
امام جعفر صادق علیہ السلام کی نصیحتیں
دعاء کمیل اردو ترجمہ کے ساته
اہمیت شہادت؛ قرآن وحدیث کی روشنی میں
امانت اور امانت داری
واقعہ کربلا سے حاصل ہونے والي عبرتيں (حصّہ دوّم )
اہلبیت علیہم السلام کی احادیث میں حصول علم
امام حسین علیہ السلام کا وصیت نامہ
نہج البلاغہ کی عظمت
حدیث معراج میں خواتین کے عذاب کا ذکر

 
user comment