عالمی مجلس برائے تقریب مذاہب اسلامی کے سربراہ آيت اللہ تسخیری نے ایران و عراق ثقافتی کانفرنس سے خطاب میں نجف اشرف کو عالم اسلام کا ثقافتی دارالحکومت قراردئےجانے کو سراہا۔ انہوں نے دارالحکومت کی خصوصیات پر روشنی ڈالتےہوئے کہا کہ دارالحکومت میں سرحدوں کی حفاظت کرنے اور ملک کی ساری توانائیوں کو ہماہنگ اور اکٹھا کرنے کی صلاحیت ہونی چاہیے، آیت اللہ تسخیری نے کہا کہ دارالحکومت کی ایک اہم خصیوصیت یہ ہےکہ وہ انقلاب لانےکی توانائی رکھتاہو اور نجف اشرف ان تمام خصوصیتوں کا حامل ہے۔عالمی مجلس برائے تقریب مذاہب اسلامی کے سربراہ نے کہا کہ نجف اشرف اسلامی مرجعیت کا دارالحکومت ہے اور ایک ہزار سال سے زیادہ کا عرصہ گذررہا ہےکہ یہ شہراسلام کا دفاع کررہا ہے۔ آیت اللہ تسخیری نے کہا کہ امت اسلامی کے حقوق کے دفاع میں نجف اشرف کا علمی جہاد کسی پرپوشیدہ نہیں ہے اور نجف نے عراق ، فلسطین اور دیگر اسلامی ملکوں میں ہمیشہ امت مسلمہ کا دفاع کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ میں بعض موقعوں پر علمی شہر ظاہرہوئےہیں جیسے ری، بغداد اور قاہرہ لیکن ان شہروں نے کچھ ہی عرصے تک علم کی خدمت کی ہےتاہم نجف اشرف ایک ہزار برس سے علم و انسانیت کی خدمت کرتا آرہا ہے اور آج بھی وہ علمی لحاظ سے لاثانی ہے۔ آیت اللہ تسخیری نے نجف اشرف کے بزرگ علماء کو خراج عقیدت پیش کرتےہوئے کہا کہ مکتب اھل بیت علیھم السلام کا شاید ہی کوئي عالم دین ہو جس نے حوزہ علمیہ نجف اشرف سے استفادہ نہ کیا ہو۔ انہوں نے کہا کہ عراق پر خوانخوار بعثی حکومت کے زمانےمیں نجف پرخزان چھا گئي تھی لیکن آج دوبارہ نجف اشرف اپنی پوری توانائيوں کے ساتھ ظاہر ہوچکا ہے۔
آیت اللہ تسخیری نے کہا کہ نجف اشراف میں دسیوں علمی مدارس اور کتب خانے ہیں جن میں آیت اللہ بحرالعلوم اور آیت اللہ کاشف الغطا کے کتب خانے نہایت مشہور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کے روضہ مقدس کی وجہ سے نجف اشرف کو تقدس حاصل ہوا ہے اور مسلمان اس شہر کو مقدس شہر سمجھتےہیں۔ آیت اللہ تسخیری نے نجف اشرف کے ادبی پہلو کی طرف اشارہ کرتےہوئے کہا کہ نجف کےبزرگ شعرا نے ادب کی بے پناہ خدمت کی ہے اسی بناپر یہ شہر ادب کا سرچشمہ قراردیا جاتاہے، انہوں نے کہا کہ اسی بناپر عربی ادب میں نجف اشرف کی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ ایران و عراق ثفاقتی کانفرنس آج سے مجلس شورائے اسلامی میں شروع ہوئي ہے جسمیں عراق کے سابق وزیراعظم ابراہیم جعفری بھی شرکت کررہےہیں۔
source : http://www.taghrib.ir