اردو
Wednesday 8th of May 2024
0
نفر 0

نبوت و امامت باہم ہیں

متواتراحادیث اور اسلام کی قطعی تاریخ صاف گواہی دیتی ہیں کہ نبوت اور امامت دونوں کا اعلان ایک ہی دن ہوا اور جس روز پیغمبراکرم (ص)خدا کی طرف سے اپنے خاندان والوں کے درمیان اپنی رسالت کا اعلان کرنے پر مامور ہوئے تھے اسی روز آپ (ص) نے اپنا خلیفہ و جانشین بھی معین فرمادیاتھا۔

اسلام کے گرانقدر مفسرین و محدثین لکھتے ہیں کہ جب آیت”و انذر عشیرتک الاقربین“ (شعراء /۲۱۴) نازل ہوئی تو پیغمبر اکرم (ص)نے حضرت علی علیہ السلام کو خاندان والوں کے لئے کھانا تیار کرنے کا حکم دیا جنھیں آنحضرت (ص) نے مہمان بلایا تھا۔حضرت علی علیہ السلام نے بھی پیغمبر (ص)کے حکم سے کھانا تیار کیا اور بنی ہاشم کی پینتالیس شخصیتیں اس مجلس میں اکٹھا ہوئیں۔پہلے روز ابو لہب کی بیہودہ باتوں کی وجہ سے پیغمبر اکرم (ص)اپنی رسالت کا پیغام سنانے میں کامیاب نہیں ہوئے۔دوسرے روز پھر یہ دعوت کی گئی اور مہمانوں کے کھانا کھالینے کے بعد پیغمبر (ص)اپنی جگہ کھڑے ہوئے اور خداوند عالم کی حمد و ثنا کرنے کے بعد فرمایا:

میں تم لوگوں اور دنیا کے تمام انسانوں کے لئے خدا کا پیغامبر ہوں اور تم لوگوں کے لئے دنیا وآخرت کی بھلائی لایا ہوں۔خدانے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تم لوگوں کو اس دین کی طرف دعوت دوں تم میں سے جو شخص اس کام میں میری ا مدد کرے گا وہ میرا وصی اور جانشین ہوگا۔

اس وقت حضرت علی بن ابیطالب (ع)کے علاوہ کسی نے بھی اٹھ کر پیغمبر (ص)کی نصرت و مدد کا اعلان نہیں کیا۔پیغمبر اکرم (ص)نے حضرت علی علیہ السلام کو بیٹھ جانے کا حکم دیا اور دوبارہ اور تیسری بار بھی اپنا جملہ دہرایا اور ہر بار حضرت علی (ع)کے علاوہ کسی نے آپ (ص) کی حمایت اور اس راہ میں آپ (ص) کی نصرت و فدا کاری کا اظہار نہیں کیا۔اس وقت پیغمبر (ص)نے اپنے خاندان والوں کی طرف رخ کرکے فرمایا: ”ان ھذااٴخی و وصی و خلیفتی فیکم فاسمعوا و اطیعوا“ یعنی علی (ع) میرا بھائی اور تمہارے درمیان میرا وصی و جانشین ہے،پس تم پر لازم ہے کہ اس کا فرمان سنو اور اس کی اطاعت کرو۔ (۳)

تاریخ کا یہ واقعہ اس قدر مسلّم ہے کہ ابن تیمیہ جس کا خاندان اہل بیت (ع) سے عناد سب پر ظاہر ہے ،کے علاوہ کسی نے بھی اس کی صحت سے انکار نہیں کیا ہے۔یہ حدیث حضرت علی (ع)کی امامت کی دلیل ہونے کے علاوہ اس بات کی سب سے اہم گواہ ہے کہ امامت کا مسئلہ امت کے اختیار میں نہیں ہے۔اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ جانشین کا اعلان اس قدر اہم تھا کہ نبوت و امامت دونوں منصبوں کے مالک افراد کا اعلان ایک ہی دن پیغمبر (ص)کے خاندان والوں کے سامنے کیا گیا ۔

یہ واقعہ تین بعثت کو پیش آیا اور اس وقت تک پیغمبر اکرم (ص)کی دعوت مخصوص افراد کے ذریعہ لوگوں تک پہنچائی جاتی تھی اور تقریباً ۵۰پچاس افراد اس وقت تک مسلمان ہوئے تھے۔

۱۔ تاریخ طبری ،ج/۲، ص/۱۷۲

۲۔ تاریخ کامل، ج/۲،ص/۶۳

۳۔ تاریخ طبری ج/۲،ص/۶۲۔۶۳․ تاریخ کامل ج/۲،ص/۴۰۔۴۱․ مسند احمد ،ج/۱،ص/۱۱۱ ۔اور دیگرمآخذ


source : http://www.mahdimission.com
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

حسین شناسی
اسلام میں عورت کا حق وراثت
کیا انسانوں کی سعادت و شقاوت ذاتی ھوتی ہے؟
استعمار كا مفہوم اور تاريخ
امام زمانہ (علیہ السلام) کے انتظار کی خصوصیات
اطاعتِ قرآن
زندگی میں پریشانیاں گناہوں کی وجہ سے
رمضان المبارک کے بائیسویں دن کی دعا
توحيد
قرآن اور حسین

 
user comment