اردو
Friday 22nd of November 2024
0
نفر 0

حق الناس قبولیت اعمال میں رکاوٹ ہے

پہلی روایت

قَالَ النَّبِیُّ صَلَّیٰ اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہِ وَسَلَّمَ اَوْحَی اللّٰہُ تَعَالٰی اِلیَّ اَنْ اَنْذِرْ قَوْمَکَ، لاَ تَدْخُلُوا بَیْتاً مِّنْ بُیْوتِیْ وَلاَ حَدٍ مِّنْ عِبَادِیْ عِنْدَ اَحَدٍ مِّنْکُمُ مَظّلَمَةٌ فَاِنِی اَلْعَنُہُ مَادَامَ قَائِماً یُصَلِّیْ بَیْنَ یَدَیَّ حَتَیٰ یَرُد المظٰلَمَةَ (عدة الداعی ص ۲۳۶)

حضرت رسولِ خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا:مجھے اللہ تعالیٰ کی طرف سے حکم ہوا ہے کہ اپنی قوم کو ڈراؤ اور کہو کہ میرے گھروں (مساجد ) میں سے کسی گھر (مسجد) میں داخل نہ ہو نا اس حالت میں کہ میرے بندوں میں سے کسی بندے کا حق تمہارے ذمے ہو۔ اس حالت میں اگر وہ نماز کے لیے کھڑا ہو گا تو میں اس پر لعنت کرتا رہوں گا جب تک کہ وہ حق اس کے مالک کو واپس نہ کر دے۔

دوسری روایت:

نیز آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا:

اِنَّ لِلّٰہِ مَلَکاً یُنَادِیْ عَلٰی بَیْتِ الْمَقْدَسِ کُلَّ لَیْلَةٍ، مَنْ اَکَلَ حَرَاماً لَّمْ یَقْبَل اللّٰہُ مِنْہُ صَرْفاً وَلاَ عَدْلاً

اللہ تعالیٰ کا ایک فرشتہ ہے جو ہر رات بیت المقدس سے آواز بلند کر تا ہے جو کوئی حرام کھاتا ہے ، خدا اس کا کوئی عمل قبول نہیں کرتا خواہ واجب ہو یا مستحب۔

صرف پرہیز گاری کے ساتھ عمل قبول ہوتا ہے

تیسری روایت:

لَوْصَلَّیْتُم حَتّٰی تَکُوْنوا کَالْاَوْتَادِ وَصُفتُمْ حَتّیٰ تَکُوْنُوا کَالْحَنَایَا لمْ یَقْبَلِ اللّٰہُ مِنْکُمْ اِلاَّ بِوَرَعٍ حاجِرْ (عدة الداعی)

اگر تم اس طرح نماز میں کھڑے رہو جیسے زمین میں گڑی ہوئی میخ اور اس قدر روزہ رکھو کہ سوکھی ہوئی لکڑی کہ طرح کمزور ہو جاؤ اور تیر کمان کی طرح جھک جاؤ پھر بھی خدائے تعالیٰ تم سے کوئی عمل قبول نہیں کرتا جب تک تمہارے پاس گناہوں سے باز رکھنے والا زہد و تقویٰ نہ ہو۔

 


source : http://shiainislam.com/
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

خلاصہ خطبہ غدیر
امام علی(ع)اور آج کے مسلمانوں کے مسائل اور ان کا ...
امام رضا علیہ السلام کے فضائل کے چند گوشے
امام خمینی (رہ):غدیر کے پس منظر میں ہمارے فرائض
امام علی کا مرتبہ شہیدمطہری کی نظرمیں
علم کا مقام
وحی کی حقیقت اور اہمیت
امام خمینی معاصر تاریخ کا مردِ مجاہد
خدا کا غضب کن کے لیۓ
علم کا مقام

 
user comment