اردو
Monday 22nd of July 2024
0
نفر 0

گزشتہ شریعتیں اور ان کے ناموں میں تحریف

گزشتہ امتوں نے جس طرح رب العالمین کی اصل شریعت میں تحریف کر دی اسی طرح ان کے اسماء بھی تبدیل کر دئے ہیں ، اس لئے کہ بعض ادیان کا اسلام کے علاوہ نام پر نام رکھنا جیسے یہودیت و نصرانیت وغیرہ بھی ایک تحریف ہے جو دین کے نام میں ایک تحریف شمار کی جاتی ہے جس کی وضاحت اس طرح ہے:

الف۔ یہود کی نام گزاری

یہود یروشلم کے مغربی جنوب میں واقع صہیون نامی پہاڑ کے دامن میں شہر یہوداسے منسوب نام ہے کہ جو جناب داؤد کی حکومت کا پایۂ تخت تھا، انہوں نے اس تابوت کیلئے ایک خاص عمارت تعمیر کی، جس میں توریت اور بنی اسرائیل کی تمام میراث تھی بنی اسرائیل کے بادشاہ وہیں دفن ہوئے ہیں۔(١)

ب۔  نصاریٰ کی وجہ تسمیہ

جلیل نامی علاقے میں جہاں حضرت عیسیٰ نے اپنا عہد طفولیت گزارا ہے ایک ناصرہ نامی شہر ہے اسی سے نصرانی منسوب ہیں، حضرت عیسی اپنے زمانے میں ''عیسائے ناصری'' سے مشہور تھے ان کے شاگرد بھی اسی وجہ سے ناصری مشہور ہوگئے۔(٢)

مسیحیت بھی حضرت عیسیٰ بن مریم علیہما السلام سے منسوب ہے حضرت مسیح علیہ السلام کے ماننے والوں کو  ١ ٤ ء سے مسیحی کہا جانے لگا اور اس لقب سے ان کی اہانت اور مذمت کا ارادہ کرتے تھے۔

(١)قاموس کتاب مقدس مادہ ''یہود'' یہودا'' صیہون۔

(٢)قاموس کتاب مقدس، مادہ ناصرہ و ناصری 

ج۔ شریعت کی تحریف

ہم اس وجہ سے کہ ''الوہیت'' اور ''ربوبیت'' کی معرفت اور شناخت؛ دین کے احکام اور عقائد کی شناخت اور معرفت کی بنیادواساس ہے لہٰذا یہود و نصاریٰ کے ذریعہ  شریعت حضرت موسیٰ و حضرت عیسیٰ کی تحریف کی کیفیت کے بیان میں ہوا ہے یہاں پرہم صرف ان کے ذریعہ عقیدۂ ''الوہیت''اور ''ربوبیت''میں تحریف کے ذکرپر اکتفا کرتے ہیں۔

الف۔ شریعت موسیٰ میں یہود کے ذریعہ تحریف

جو کچھ بیان کیا جا رہا ہے وہ  توریت کے رسالہ ٔ پیدائش ( سفر تکوین ) سے دوسرے باب  کا خلاصہ ہے اور تیسرا باب پورا جوکہ اصل عبرانی ، کلدانی اور یونانی زبان سے فارسی زبان میں ١٩٣٢ء میں ترجمہ ہو کر دار السلطنت لندن میں زیور طباعت سے آراستہ ہوئی ہے۔

پروردگار خالق نے عدن میں ایک باغ خلق کیا اور اس کے اندر چار نہریں جاری کیں فرات اور جیحون بھی انہیں میں سے ہیں اور اس باغ میں درخت لگائے؛ اور ان کے درمیان زندگی کا درخت اور اچھے برے میں تمیز کرنے والا درخت لگایا اور آدم کو وہاں جگہ دی، پروردگار خالق نے آدم سے وصیت کرتے ہوئے فرمایا: ان درختوں میں سے جو چاہو کھائو، لیکن خوب و بد کے درمیان فرق کرنے والے درخت سے کچھ نہیں کھانا، ا س لئے کہ جس دن اس سے کھا  لوگے سختی کے ساتھ مر جا ؤ گے اس کے بعد آدم پرنیندکا غلبہ ہوااور ان کی ایک پسلی سے ان کی بیوی حوا کو پیدا کیا،آدم و حوا دونوں ہی عریان و برہنہ تھے اس سے شرمسار نہیں ہوئے

ایک کہاوت

سانپ تمام جنگلی جانوروں میں جسے خدا نے بنایا تھا سب سے زیادہ ہوشیار اور چالاک تھااس نے عورت سے کہا: کیا حقیقت میں خدا نے کہا ہے کہ باغ کے سارے درختوں سے نہ کھائو ، عورت نے سانپ سے کہا: ہم باغ کے درختوں کے میوے کھاتے ہیں لیکن اس درخت کے میوہ سے استفادہ نہیں کرتے جو باغ کے وسط میں واقع ہے خدا نے کہا ہے اس سے نہ کھانا اور اسے لمس نہ کرنا کہیں مر نہ جائو، سانپ نے عورت سے کہا یقینا نہیں مروگے بلکہ خدا یہ جانتا ہے کہ جس دن اس سے کھائو گے تمہاری آنکھیں کھل جائیں گی؛ اور خدا کی طرح نیک و بد کے عارف بن جائو گے جب اس عورت نے دیکھا کہ یہ درخت کھانے کے اعتبار سے بہت اچھا اور دیکھنے کے لحاظ سے دلچسپ؛ اور جاذب نظر اور دانش افزا ہے تواس نے اس کا پھل توڑ کر خود بھی کھایا اور اپنے شوہر کو بھی کھلا دیا اس وقت ان دونوں کی نگاہیںکھل گئیں تو خود کو برہنہ دیکھا تو انجیر کے پتوں کو سل کراپنے لئے لباس بنایا اس وقت خدا کی آواز سنی جو اس وقت باغ میں نسیم نہار کے جھونکے کے وقت ٹہل رہا تھا آدم اور ان کی بیوی نے اپنے آپ کوباغ کے درمیان خداسے پوشیدہ کر لیا،خدا نے آدم کو آواز دی اور کہا کہاں ہو؟ بولے جب تیری آواز باغ میں سنی توڈر گئے چونکہ ہم عریاں ہیں اس لئے خود کو پوشیدہ کر لیا، اس نے کہا : کس نے تمہیں آگاہ کیا کہ عریاں ہو؟ کیا میں نے جس درخت سے منع کیا تھا تم نے کھا لیا؟آدم نے کہا اس عورت نے جس کو تونے میرا ساتھی بنایا ہے مجھے کھانے کو دیا تو خدا نے اس عورت سے کہا کیا یہ کام تو نے کیا ہے ؟عورت نے جواب دیا سانپ نے مجھے دھوکہ دیا اور میں نے کھا لیا پھر خدا نے سانپ سے کہا چونکہ تونے ایسا کام کیاہے لہٰذا تو تمام چوپایوں اور تمام جنگلی جانوروں سے زیادہ ملعون ہے پیٹ کے بل چلے گا اور اپنی پوری زندگی مٹی کھاتا رہے گا، تیرے اور عورت کے درمیان عداوت و دشمنی نیز تیر ی ذریت اور اس کی ذریت کے درمیان ہمیشہ ہمیشہ کے لئے عداوت پیدا کر دوں گا وہ تیرا سر کچلے گی اور تو اس کی ایڑی میں ڈسے گااور اس عورت سے کہا تیرے حمل کے در دو الم کو زیادہ بڑھادوں گا کہ درد و الم کے ساتھ بچے جنے گی اور اپنے شوہر کے اشتیاق میں رہے گی اور وہ تجھ پر حکمرانی کرے گا اور آدم سے کہا چونکہ تونے اپنی بیوی کی بات مانی ہے اور اس درخت سے کھایا جس سے کہ منع کیا گیا تھالہٰذا تیری وجہ سے زمین ملعون گئی، لہٰذا اپنی پوری عمراس سے رنج و الم اٹھائے گا ،یہ زمین کانٹے ، خس و خاشاک بھی تیرے لئے اگائے گی اور جنگل و بیانوں کی سبزیاں کھائے گا اور گاڑھی کمائی کی روٹی نصیب ہوگی ۔ یہاں تک کہ اس مٹی کی طرف لوٹ آئو جس سے بنائے گئے ہوچونکہ تم خاک ہو لہٰذا خاک کی طرف بازگشت کروگے ،آدم نے اپنی بیوی کا نام حوارکھا اس لئے کہ وہ تمام زندوںکی ماں ہیں خدا نے آدم اوران کی بیوی کا لباس کھال سے بنایا اور انہیں پہنایا،خدا نے کہایہ انسان تو ہم میں سے کسی ایک کی طرح نیک و بد کا عارف ہو گیا کہیں ایسا نہ ہو کہ دست درازی کرے اور درخت حیات سے بھی لیکر کھالے اور ہمیشہ ہمیشہ زندہ رہے لہٰذا خدا نے اسے باغ عدن سے باہر کر دیا تاکہ زمین کا کام انجام دے کہ جس سے اس کی تخلیق ہوئی تھی ،پھر آدم کو باہر کر کے باغ عدن کے مشرقی سمت میں مقرب فرشتوں کو جگہ دی اورآتش بارتلوار رکھ دی جو ہر طرف گردش کرتی تھی تاکہ درخت حیات کے راستے محفوظ رہیں ۔

گزشتہ کہاوتوں کا تجزیہ

مذکورہ بیان سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ : پروردگار خالق نے اپنی مخلوق آدم سے جھوٹ کہا، اس لئے کہ ان سے فرمایا: خیر و شر میں فرق کرنے والے درخت سے کھائو گے تو مر جائو گے؛ اور سانپ نے حوا کو حقیقت امر اور خالق کے جھوٹ سے آگاہ کیا، ان دونوں نے کھایا اور آنکھیں کھل گئیں اور اپنی عریانیت دیکھ لی اور جب باغ میں سیر کرتے ہوئے اپنے خالق پروردگار کی آواز سنی تو چھپ گئے،چونکہ خدا ان کی جگہ سے واقف نہیں تھا اس لئے آدم کو آوا زدی کہ کہاں ہو؟ آدم نے بھی عریانیت کے سبب اپنے چھپنے کو خدا سے بتایا اور خدا نے اس معنی کو درک کرنے کے متعلق آدم سے دریافت کرتے ہوئے کہا: کیا تم نے اس درخت سے کھا لیا ہے ؟ آدم نے حقیقت واقعہ سے با خبر کر دیا تو خداوند خالق نے آدم و حوا اور سانپ پر غیظ و غضب کا اظہار کیا اور انہیں زمین پر بھیج دیا اور ان کے کرتوت کی بنا پر انہیں سزا دی اور پروردگار خالق نے جب یہ دیکھا کہ یہ مخلوق اس کی طرح خیر و شر سے آشنا ہو گئی ہے اوراسے خوف محسوس ہوا کہ کہیں حیات کے درخت سے کچھ کھانہ لے کہ ہمیشہ زندہ رہے ، تو اس نے باغِ عدن سے نکال دیا اور زندگی کے درخت کے راستے میں محافظ اور نگہبان قرار دیا وہ بھی کر ّوبیوں(مقرب فرشتے) کو تاکہ انسان کو اس درخت سے نزدیک نہ ہونے دیں۔

سچ ہے کہ یہ خالق پروردگار کس درجہ ضعیف و ناتواں ہے ؟!( خدا اس بات سے پاک و پاکیزہ ہے کہ جس کی اس کی طرف نسبت دیتے ہیں)۔ یعنی اس خدا کا تصور پیش کرتے ہیں جو یہ خوف رکھتاہے کہ کہیں اس کی مخلوق اس کے جیسی نہ ہو جائے اسی لئے وہ تمام اسباب و ذرائع کہ جو مخلوقات کو اس کے مرتبہ تک پہونچنے سے باز رکھے بروئے کار لاتا ہے اور کتنا جھوٹااور دھوکہ باز ہے کہ اپنی مخلوق کے خلاف کام کرتا ہے اور اس سے جھوٹ بولتا ہے ، وہ بھی ایسا جھوٹ جو بعد میں فاش ہو جاتا ہے !

اور کتنا ظالم ہے کہ سانپ کو صرف اس لئے کہ اس نے حوا سے حقیقت بیان کر دی ہے سزا دیتاہے اور ہم نہیں سمجھ سکے کہ اس بات سے اس کی کیا مراد تھی کہ اس نے کہا :'' یہ انسان ہم ہی میں سے ایک کی طرح ہو گیا ہے '' آیا اس سے مرا دیہ ہے کہ یکتا اور واحد خالق پروردگار کے علاوہ بھی دوسرے خدائوںکا وجود تھا کہ''مِنَّا'' جمع کی ضمیر استعمال کی ہے ؟!

آخر کلام میں ہم کہیں گے ، اس شناخت او ر معرفت کا اثر اس شخص پر جو توریت کی صحت و درستگی کا قائل ہے کیا ہوگا؟! جب وہ توریت میں پڑھے گا: خدا وند خالق ہستی جھوٹ بولتا ہے اور دھوکہ دھڑی کرتا ہے اور اس انسان کے خوف سے ، اسے کمال تک پہنچنے سے روکتا ہے تووہ کیا سوچے گا؟!

یقینا خدا وند عالم اس بات سے بہت ہی منزہ؛ پاک و پاکیزہ نیز بلند و بالا ہے جو ظالمین اس کی طرف نسبت دیتے ہیں ۔

ب۔ نصاریٰ کی تحریف

جو کچھ ہم نے اب تک بیان کیا ہے یہود و نصاریٰ کے درمیان مشترک چیزیں تھیں لیکن نصاریٰ دوسری خصوصیات بھی رکھتے ہیں اور وہ: عقیدۂ الوہیت اور ''ربوبیت'' میں تحریف ہے جس کا بیان یہ ہے :

نصاریٰ کے نزدیک تثلیث( تین خدا کا نظریہ)

نصاریٰ کہتے ہیں: مسیح خدا کے فرزند ہیں اور خدا ان کا باپ ہے اور یہ دونوں روح القدس کے ساتھ ایک شۓ ہیں کہ وہی خدا ہے ، لہٰذا خدا وند یکتا تین عدد ہے : باپ ، بیٹااور روح القدس اور یہ تینوں، خدا،عیسیٰ اور روح القدس ایک ہی ہیں کہ وہی خد اہے تین افراد ایک ہیں اور ایک، تین عدد ہے۔

خدا وند عالم سورۂ مائدہ میں فرماتا ہے :

(لقد کفر الذین قالوا ان اللہ ھو المسیح بن مریم و قال المسیح یا بنی اسرائیل اعبدوا اللہ ربی و ربکم انہ من یشرک باللہ فقد حرم اللہ علیہ الجنة و مأواہ النار و ما للظالمین من انصار٭ لقد کفر الذین قالوا ان اللہ ثالث ثلاثة وما من الٰہ الا الٰہ واحد۔۔۔٭ ما المسیح بن مریم الا رسول قد خلت من قبلہ الرسل و اُمہ صدیقة کانا یأکلان الطعام انظر کیف نبین لھم الآیات ثم انظر أنی یؤفکون)

جن لوگوںنے یہ کہا: خدا وہی مریم کے فرزند مسیح ہیں، یقینا وہ کافر ہوگئے، ( جبکہ خود) مسیح نے کہا: اے بنی اسرائیل !واحد اور ایک خدا کی عبادت اور پرستش کرو جو ہمارا اور تمہارا پروردگارہے اس لئے کہ جو کسی کو خدا کا شریک قرار دے گاتو خدا وند عالم نے اس پربہشت حرام کی ہے اور اس کا ٹھکانہ جہنم ہے ؛ اور ستمگروں کا کوئی نا صر و مدد گار نہیں ہے، جن لوگوں نے کہا: خدا وند تین خدائوں میں سے ایک ہے یقینا وہ بھی کافر ہیں خدائے واحد کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے...، حضرت مسیح جناب مریم کے فرزند صرف اس کے رسول ہیں کہ ان سے پہلے بھی دیگر رسول آ چکے ہیں؛ ان کی ماں ( مریم ) بہت سچی اور نیک کردار خاتون تھیں، دونوں غذا کھاتے تھے؛ غور کرو کہ کس طرح ہم ان کیلئے صراحت کے ساتھ نشانیوں کو بیان کرتے ہیں، پھر غور کرو کہ کس طرح وہ حق سے منحرف ہو رہے ہیں۔(١)

نیز سورۂ  نساء میں فرماتا ہے :

(یا اھل الکتاب لا تغلوا فی دینکم و لا تقولوا علیٰ اللہ الا الحق انما المسیح عیسیٰ بن مریم رسول اللہ و کلمتہ القاٰھا الیٰ مریم و روح منہ فآمنوا باللہ و رسولہ و لا تقولوا ثلاثة انتھوا خیراً لکم انما اللہ  الٰہواحد سبحانہ ان یکون لہ ولد لہ ما فی السمٰوات وما فی الارض و کفیٰ باللہ وکیلا ً)

اے اہل کتاب! اپنے دین کے بارے میں غلو اور افراط سے کام نہ لو اور خدا کے بارے میں جو حق ہے وہی کہو! مسیح عیسیٰ بن مریم صرف اللہ کے رسول اور اس کا کلمہ ہیں کہ اسے مریم کو القاء کیا؛ نیز اس کی طرف سے روح بھی ہیں لہٰذا خدا اور اس کے پیغمبروں پر ایمان لائو اور یہ نہ کہو: خدا وندسہ گانہ ہے اس بات سے باز آ جائو اسی میں تمہاری بھلائی ہے اللہ فقط خدائے واحد ہے ؛وہ صاحب فرزند ہونے سے منزہ اور پاک ہے، زمین و آسمان میں جو کچھ ہے وہ سب اسی کا ہے یہی کافی ہے کہ خدا مدبر ہے ۔(٢)

سچ ہے کہ خدا وند سبحان نے صحیح فرمایا ہے اور تحریف کرنے والوں نے جھوٹ کہا ہے ، اللہ کی پاک و پاکیزہ ذات ستمگروں کے قول سے بلند و بالاہے۔

اب اگر مسئلہ ایسے ہی ہے جیسے کہ ہم نے بیان کیا (اور واقع میں بھی ایسا ہی ہے) اور خدا کا مطلوب اور پسندیدہ دین صرف اور صرف اسلام ہے اور دین کی اسلام کے علاوہ نام گز اری تحریف ہے اور یہودیت و نصرانیت دونوں ہی اسم و صفت کے اعتبار سے تحریف ہو چکے ہیں، لہٰذا صحیح اسلام کیا ہے ؟ اور اسلامی شریعت کون ہے ؟

(١)مائدہ٧٢،٧٣،٧٥

(٢)نساء١٧١

 


source : http://www.ahl-ul-bayt.com
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

اْمید ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔
اچھے گھر کا پر سکون ماحول
حرمت شراب' قرآن و حدیث کی روشنی میں
عاشق علی میثم تمار کی شہادت نمونہ حق گوئی ہے
لعان
کربلا حافظے کی امانت اور یاداشت کا سرمایہ ہے
یزیدی آمریت – جدید علمانیت بمقابلہ حسینی حقِ ...
دھشتگردی اور اسلام
جھوٹ
نزولِ قرآن اور عظمتوں والی رات…. شبِ قدر

 
user comment