اردو
Wednesday 1st of May 2024
0
نفر 0

روحی و معنوی کمال معصوم امام کے سایہ میں

اس دنیا میں ھر وجود ایک مقصد کے تحت خلق ھو اھے اور اس وجود کی غرض خلقت اور کمال اسی وقت حاصل ھوتا ھے جب اس تخلیق کا مقصد پورا ھوجائے ۔ قدرت بھی موجودات کو کمال تک پھنچانے کے لئے ھر وہ وسیلہ اس کے حوالے کرتی ھے جو اسے کمال تک پھنچانے میں موٴثر ھوتا ھے ۔ اس راہ میں وہ صرف ضروری وسائل پر اکتفا نھیں کرتی بلکہ ھر جزئی اور غیر ضروری وسائل بھی اسے عطا کرتی ھے ۔ خوش قسمتی سے اس بارہ میں عالم طبیعت سے متعلق علوم (NATURAL SCIENCES) نے ھمارے زمانہ میں اپنی وسعت کے پیش نظر ھمیں ھر طرح کی مثال اور وضاحت سے بے نیاز کر دیا ھے۔ 

اگرھم صرف انسانی جسم میں سننے اور دیکھنے کے حیرت انگیز وسائل پر غور کریں تو ان میں سے ھر ایک یہ پکار پکار کر کھتا نظر آئے گا کہ نظام خلقت نے ھر وجود کو اس کے کمال ---جس کے لئے وہ خلق کیا گیا ھے ---تک پھنچانے پر خاص توجہ دے رکھی ھے۔

اب ذرا ھم جسم کے دوسرے حصوں کے بارے میں غور کریں جن کی طرف سے زیادہ تر غفلت برتی گئی ھے اور اھمیت کے اعتبار سے اسے دوسروں پر ثانوی حیثیت دی گئی ھے ۔ !مثال کے طور پر ھم انسان کے تلوؤں کی ساخت اور ان کے خاص انداز کے گڑھوں پر غور کریں ۔ان کو خدا نے اس غرض سے بنایا ھے کہ انسان کو چلنے میں آسانی ھو۔ حتٰی جن کے پاؤں کے تلوے پیدائشی طور سے بالکل ھموار ھو ں وہ آپریشن کے ذریعہ تلوؤںمیں گڑھے بنواتے ھیں تاکہ آسانی سے چل سکیں۔

ھماری انگلیاں لمبائی اور موٹائی کے لحاظ سے باھم فرق رکھتی ھیں کیوں کہ اگر وہ سب یکساں ھوتیں تو انسان ان سے جو بھت سے مختلف کام کرتا ھے نھیں کر پاتا ۔ انگلیوں کے اس اختلاف ھی کی وجہ سے انسان ظریف اور باریک صنعتوں اور بھترین ھنر اور فنون کا خالق بنا ھے ۔اس کی ھتھیلیوں اور انگلیوں میں ایسے خطوط اور لائینیں ھیں جو ھر چھوٹی اور بڑی چیز کے اٹھانے یاپکڑنے میں اس کی مدد کرتی ھیں ،اور چوں کہ ھر انسان کی انگلیوں کے خطوط ایک دوسرے سے جدا ھیں لھٰذا ھر فرد کی شناخت کے لئے اس کی انگلیوں کے نشانات لئے جاتے ھیں۔

یہ اور ان جیسی دوسری مثالوں سے ھم یہ نتیجہ لیتے ھیں کہ دست قدرت نے ھر طرح کے وسیلہ کو خواہ اس کے لئے ضروری ھو یا غیر ضروری جو بھی اس کے کمال کے لئے موٴثر ھے اس کے اختیار میں دیا ھے اور اس راہ میں اس کے لئے انتھائی سخاوت مندی کا مظاھرہ کیا ھے۔

اب یہ سوال پیش آتا ھے کہ جو خدا اس حد تک انسان کی سعادت و کمال کا خواھاں ھے ،آخر یہ کیسے ممکن ھے وہ اس کے معنوی و روحانی کمال سے چشم پوشی کر لے؟!

یہ بیان جس طرح خدا وند عالم کی جانب سے انبیاء و مرسلین کی بعثت کی ضرورت کو ثابت کرتا ھے ،اسی طرح تمام معارف و احکام کے اسرار سے آگاہ امام معصوم کے تعین کو بھی لازمی قرار دیتا ھے۔ کیونکہ وحی الٰھی کی جانب سے ایک ایسے امام کا تعین اسلامی معاشرہ میں بھت سی کشمکشوں،جنگوں ، نفاق اور معاشرہ کی پسماندگی کے خاتمہ کا سبب بنتا ھے اور مسلمانوں کو ایک جماعت اور ایک گروہ کی مشکل میں تبدیل کردیتا ھے اور ھر طرح کے اختلاف و تفرقہ سے جو رھبر و خلیفہ کے انتخاب کا لا زمہ ھے نجات دے دیتاھے ۔ نتیجہ میں مسلمانوں کو ”سقیفہ بنی ساعدہ “ اور دوسری پر اسرار شوراوٴں کا سامنا نھیں کرنا پڑتا۔

مسلمان پیغمبر (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)کی رحلت کے بعد الٰھی نص (خدا کی طرف سے کی جانے والی تعیین ) سے چشم پوشی کرکے یا(جیسا کہ علمائے اھل سنت تصور کرتے ھیں) اللہ کی جانب سے نص نہ ھونے کی صورت میں۔ اس قدر اختلا ف وتفرقہ کا شکار ھوئے کہ اس کے منحوس آثار چودہ صدیوں کے بعد بھی دور نھیں ھوئے۔اور آج بھی استعماری طاقتیں جو مسلمانوں کو متحد دیکھنا نھیں چاھتیں مسلمانوں میں اختلاف برقرار رکھنے کے لئے آگ میں تیل ڈالنے کا کام کرتی رھتی ھیں۔

لیکن اگر مسلمان معاشرہ کا رھبر خدا کی جانب سے معین ھو اور مسلمان اپنے نا پختھ اور خام خیالات کو الٰھی نص و ھدایت پر مقدم نہ کریں تو مسلّم طور سے مسلمانوں کی حالت ھر زمانہ میں اس سے کھیں بھتر ھو۔اس کے علاوہ ھر طرح کے گناہ ،خطا اور اشتباہ سے محفوظ اور شریعت کے معارف و احکام کے اسرار سے آگاہ امام معصوم کا وجو د انسانی معاشرہ اور افراد کی روحانی ترقی اور کمال کی راہ میں ایک بڑا قدم ھے۔ پھر کیا یہ کھا جاسکتا ھے کہ ایسے رھبر کا وجود کیا انگلیوں اور ھتھلیوں کی لائینوں ، پیروں کے تلووٴں کی گھرائیوں اور آنکھوں کے اوپر ابرو کے جتنا بھی اھمیت نھیںرکھتا ھے؟!

اس صورت میں کیا یہ کھا جاسکتا ھے کہ خداوند عالم نے انسان کے جسمانی کمال کے لئے تو ھر طرح کے وسائل اس کے اختیار میں دے دئیے لیکن معنوی کمال کے وسائل سے،جو اس کی روح کی ترقی میں موثر کردار ادا کرتے ھیں ،اسے محروم کردیا ھے۔

شیخ الرئیس ابن سینا نے کتاب ”شفا“ کی نبوت کی بحث میں مذکورہ بالا بیان سے انبیاء کی بعثت کی ضروت کو ثابت کیا ھے۔(23) لیکن جیسا کہ ھم عرض کرچکے ھیں یہ بیان جس طرح انبیاء ومرسلین کی بعثت کی ضرورت کو ثابت کرتا ھے اسی طرح ایک معصوم اور شریعت کے اسرار سے آگاہ امام کی تعیین کو بھی پوری طرح ثابت کرتا ھے ، جو انسانوں کے روحی کمال کا ذریعہ ھے۔

حوالہ

(1)شفاء،الالھیات، فصل یکم از مقالہ دھم ص/4۸۸،تحقیق آیة ا․․․حسن زادہ آملی

 


source : http://www.shiastudies.net
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

دنیا کو حقیر جاننا اور آخرت کو اہمیت کی نگاہ سے ...
آلِ محمد سے کیا مراد ہے؟
قرآن مجيد ولايت اميرالمؤمنين (ع) کا گواہ
تقلید اہل سنت والجماعت کی نظر میں
غدیر کا واقعہ لافانی و جاودانی ھے
کیفیت حرکات
حضرت رقیہ بنت الحسین(ع) کے یوم شہادت کی مناسبت سے
اخلاق حسنہ
تفکر کی اہمیت اور غفلت سے بچنے کے عوامل کے تحفظ کی ...
انبیاءکرام اور غم حسین علیہ السلام

 
user comment