۱ ۔ شناخت خدا :
شروع اﷲ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم والا ہے۔
تمام تعریفیں اس خدا کے لئے مخصوص ہیں جو اپنی وحدانیت میں بلند، یکتائی میں اکیلا، اپنی سلطنت اور قدرت میں بالا تر ہے ، اسکی قدرت کے ستون محکم اور استوار ہیں ،اسکاعلم ہر چیز کو شامل ہے ، اور ہر جگہ موجود ہے ، اور ہر موجود پر اپنی قدرت اور حجّت کے ساتھ حاوی ہے ،وہ ہمیشہ سے عظیم ہے ،اور ہمیشہ صاحب و لائق تعریف ہے ، وہ بلندیوں کو وجود بخشنے والا ہے ۔
اور زمین کے فرش کو بچھا نے والاہے زمین آسمان کا حاکم پاک ومقدس اور وہی روح او ر فرشتوں کا پروردگار ہے اسکی بخشش اور عطاء ہر موجود کو شامل ہے ، اور سب کے لئے فراوان اور وسیع ہے، تمام دیکھنے والوں کو دیکھتاہے ، اور کوئی آنکھ بھی اسکو نہیں دیکھ سکتی۔
وہ ایسا بخشنے والا اور غفور ہے جسکی رحمت کا سایہ سب کے سروں پر ہے ، اور جس نے سب پر اپنی عطائے نعمت کے سبب احسان کیا ہے ،گنہگاروں کو سزا دینے میں جلدی نہیں کرتا ،اور مستحقین عذاب کو عذاب دینے میں جلدی سے کام نہیں لیتا، خدا ہر شی پر احاطہ کئے ہوئے ہے اور ہر شی پر قدرت رکھتا ہے ، اسکا مثل کوئی نہیں ہے ، اس نے ہر لا وجودشی کو وجود بخشا۔
وہ خدا جسکی حکومت عدالت پر استوار ہے ، اسکے سوا کوئی خدا نہیں وہ صاحب قدرت اور دانا ہے وہ آنکھوں کی بصارت سے بالا تر ہے ، لیکن وہ ہر شی کو دیکھتا ہے ، وہ مہربان ہے او ر ہر چیز سے آگاہ ہے ، کوئی بھی اسکی حقیقی صفات کا مشاہدہ نہیں کر سکتا اور اسکے ظاہر و باطن کے بار ے میں کچھ نہیں جانتا مگر ان چیزوں کے سا تھ جو اس نے اپنی شناخت کے لئے خود بیان فرمائیں ہیں میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ وہ ایسا خدا ہے جسکے نور اور پاکیزگی نے زمانے کو پرُ کیا ،اور ا س کا نور ہمیشہ سے ہمیشہ تک ہے ، اسکا حکم بغیر کسی مشورے کے جاری ہوتا ہے اورموجودات کی خلقت میں اسکا کوئی شریک نہیں ہے ، اسکی تدبیر میں کوئی تبدیلی نہیں ، ا س نے بغیر کسی نمونے کے اشیا کو صورت بخشی ، اور دوسروں کی مدد کے بغیر خلق کیا ، جس چیز کو بھی ا س نے چاہا خلق کردیا اور ظاہر کردیا۔
وہ ایسا خدا ہے جسکا کوئی ثانی نہیں ہے ، اسکی بنائی ہوئی ہر شی مستحکم ہے ، اور خوبصورتی میں اسکی کوئی مثال نہیں ہے وہ ایسا عادل خدا ہے جو ستم نہیں کرتا ، اور ایسا صاحب کرامت ہے کہ ہر چیز کی بازگشت اسکی جانب ہے ۔
اور میں گواہی دیتا ہوں کہ ہر چیز اس کی قدرت کے سامنے جھکی ہوئی ہے اور اٌس کے خوف وہیبت سے ہر چیز ہراساں ہے ۔
خدا تمام مملکتوں کا مالک ہے ، اور آسمانوں کو اپنی جگہ ٹہرائے ہوئے ہے ، اور چاند و سورج کو ان کے محور پر چلانے والا ہے اور یہ اپنے معینہ راستے سے ہٹتے نہیں ،رات کو دن میں اور دن کو رات میں پے در پے لانے والا ہے وہ ہر جابر و ظالم کے غرور کو توڑنے والااور ہر غارت گر اور تباہی مچانے والے شیطان کو نابود کرنے والا ہے ۔
خدا کا کوئی دشمن اور شریک نہیں ہے وہ اکیلا ہے اور ہر شی سے نیاز ہے ، نہ ہی وہ کسی کا بیٹا ہے اور نہ ہی اسکی کوئی اولاد ہے ،اور اسکی ہمسری اور برابری کرنے والی کوئی شی نہیں ہے وہ خدا یگانہ اور بزرگوار ہے ، جس چیز کاارادہ کرے وجود میں آجاتی ہے وہ جاننے والا اور شمار کرنے والا ہے ، اوروہ مارنے اور زندہ کرنے والا ہے ، اور فقر و غنیٰ دینے والا ہے ، وہ ہنساتا اور رُلاتا ہے ، قریب اور دور کرتا ہے ، روکنے اور دینے والا ہے ، وہ لائق بادشاہی ہے ، اور تمام تعریفیں اس ہی کے لئے مخصوص ہیں ، نیکیاں اسکے ہاتھ ہیں اور وہ ہر شی پر قادر ہے رات کو دن ارور دن کو رات میں تبدیل کرنے والا ہے ، اسکے سوا کوئی خدا نہیں ہے جو صاحب عزّت اور مغفرت کرنے والا ہے ، دعاؤں کو برلانے والا ہے جزا دینے والاہے ، سانسوں کا شمارکرنے والا ہے اور جنوں اور انسانوں کا پروردگار ہے اسکے لئے کچھ بھی مشکل نہیں ہے رونے والوں کے نالے اسکا کچھ نہیں بگاڑ سکتے،اور گڑگڑانے والوں کا گڑگڑانا اس پر اثر انداز نہیں ہوتا ، وہ نیکی کرنے والوں کا محافظ اور ہدایت یافتہ کو کامیاب کرنے والاہے ، وہ مومنین کا مولا اور دونوں جہان کا رب ہے وہ ایسا خدا ہے جس کا ہر مخلوق شکر ادا کرتی ہے، وہ ہر حال میں خوشی وغمی ، سختی وآسانی میں لائق تعریف ہے ۔
۲ ۔ پیغمبر [ص] کا ایمان اور خدا کی طرف جھکاؤ :
میں خدا ،فرشتوں، آسمانی کتابوں ، اور اپنے سے پہلے پیغمبروں کی رسالت پر ایمان رکھتا ہوں ،میں خدا کے حکم کومانتا ، اور ہر اس حکم کی اطاعت کرتا ہوں جو اسکی خوشنودی کا باعث ہو ، اس کو بجالانے میں جلدی کرتا ہوں ، اسکی رضا کے سامنے سر تسلیم خم کرتا ہوں ،کیونکہ میں اطاعت کا مشتاق او ر اسکے عذاب سے خو فزدہ ہوں ، اس لئے کہ وہ ایسا خدا ہے جسکے سامنے کسی کا حیلہ کارگر نہیں ،اور سب اسکے ستم سے محفوظ ہیں میں اس کے لائق عبادت ہونے کا اعتراف کرتا ہوں ، اور اسکی ربوبیت وپرورد گاری کا شاہد ہوں اس نے جو مجھ پر وحی بھیجی ہے اٌس کو انجام دوں گا ، کیونکہ اگر انجام نہ دوں تو اس کے عذاب کا خوف ہے ، اور جس عذاب سے کوئی چھٹکارا دلانے والا نہیں ،چاہے کتنا ہی بڑا مفکّر اوراندیشمند ہی کیوں نہ ہو ۔
۳۔ حضرت علی [ع] کی ولایت کا اعلان :
اسکے سوا کوئی خدا نہیں ہے ، اس نے مجھ سے فرمایا ہے کہ جو کچھ ا س نے مجھ پر نازل فرمایا ہے اگر تم لوگوں تک نہ پہنچاؤں تو گویا میں نے وظیفۂ رسالت کو انجام نہیں دیا ، پھر ا س نے اس بات کی ضمانت دی ہے کہ شرّ دشمنان سے مجھے محفوظ رکھے گا ، وہ ہے خدا مہربان کفایت کرنے والا ،تو اس نے مجھ پر یوں وحی نازل فرمائی ہے ۔
خدا کے نام سے شروع کرتا ہوں جو بڑا مہربان اور نہایت رحم والا ہے ،
اے پیغمبر اکرم [ص] !جو کچھ تمہارے پروردگار کی طرف سے علی ۔ کے بارے میں نازل ہو ا ہے اس کو پہنچا دو، اگر تم نے یہ پیغام نہ پہنچایا تو گویا اٌس کی رسالت کا کوئی پیغام نہیں پہنچایا اور تم ڈرو نہیں خدا تم کو دشمنوں کے شر سے محفوظ رکھے گا۔
اے لوگو میں نے اب تک جو کچھ مجھ پر نازل ہوا اسکی تبلیغ میں کوتاہی نہیں کی ہے ،اور ابھی جواس آیت کے توسط سے مجھ پر نازل ہوا ہے اس کو تم تک پہنچا نے ولا ہوں جبکہ یہ آیت نازل ہو چکی ہے ایک حقیقت تم لوگوں کے سامنے واضح اور آشکار طور پر کہوں گا۔
حقیقت میں جبرئیل ۔ تین بارمجھ پر نازل ہوا اور خدا کا سلام پہنچایا ،اور یہ پیغام لایا کہ اس سر زمین ’’غدیر خم ‘‘ پر توقّف کروں اور تمہارے سیاہ سفید کو بیان کروں ! حضرت علی ابن ابی طالب ۔ میرے بعد میرے وصیّ اور جانشین اور تم لوگوں کے امام ہیں ،اٌس کی نسبت میرے ساتھ ایسی ہے جیسی ہارون کی موسیٰ ؑ پیغمبر کے ساتھ تھی ، فرق صرف یہ ہے کہ میرے بعد کوئی پیغمبر نہیں آئے گا ، خدا اور رسول کے بعد علی ۔ تمہارے رہبر اور امام ہیں ، اور خدا وندعالم نے اپنی کتاب قرآن مجید میں یہ آیت علی ۔ کی ولایت کے بارے میں مجھ پر ناز ل کی ہےبتحقیق تمہارا رہبر اور سرپرست خدا اور اسکا رسول ،اور وہ مومنین جو پابندی سے نماز ادا کرتے ہین ، اور حالت رکوع میں زکواۃ دیتے ہیں ۔( سورہ مائدہ ایت ۵۵ )
اور حضرت علی ابن ابی طالب ۔ نے نماز قائم کی اور حالت رکوع میں ز کواۃ دی ، اور خدا بزرگ اور بر تر کا ہر حال میں شکر ادا کیا ۔
۴۔ حضرت علی [ع] کے لئے بیعت لینے میں پیغمبر [ص]کی احتیا ط کے اسباب :
میں نے جبرئیل سے اس بات کی درخواست کی کہ خدا سے اس حکم کی بجاآوری کے لئے معافی طلب کرے کیونکہ میں اس بات سے ا چھی طرح واقف ہو ں کہ ! تمہارے درمیان پرہیز گار بہت کم اور منافق بہت زیادہ ہیں ،گنہگار، حیلہ گر اور اسلام کا مذاق اڑانے والے بہت زیادہ ہیں ، وہ لوگ کہ جن کی شناخت قرآن میں خود خدا نے یوں کروا ئی ہے :
( اپنی زبانوں سے وہ جو کچھ کہتے ہیں ا ن کے د ل میں نہیں ہے ، اور وہ یہ خیال کرتے ہیں کہ یہ دوغلا پن کوئی بہت سادہ سی بات ہے،حالانکہ پروردگار کے نزدیک بہت بڑی ہے ۔)
اور بہت ساری آزار اور تکلیفیں ہیں منافقوں کی طرف سے جنہوں نے ہمیشہ مجھے تکلیف پہنچائی ہے ، یہاں تک کہ انہوں نے میرا نام ’’گوش ‘‘ رکھ دیا ، یہ سمجھتے ہیں کہ جو کچھ دوسرے کہتے ہیں میں سنتا ہوں کیونکہ انہوں نے یہ دیکھا ہے کہ میں ہمیشہ علی ۔ کے ساتھ ہوں اور میں انکی اور انکے نظریّات کی طرف توجّہ دیتا ہوں، یہاں تک کہ خدا وند عالم نے انکی اس اہانت کا جواب دینے کے لئے قرآن مجید میں یہ آیت نازل کی ۔ ( سورہ توبہ آیت ۶۱)
ان میں سے بعض نے پیغمبر کو ستایا اور کہا کہ وہ گوش(کان) ہیں ، اے رسول تم کہدو کان تو ہیں مگر تمہاری بھلائی سننے کے کان ہیں اور خدا پر ایمان اور مومنین کی باتوں پر یقین رکھتے ہیں ۔اگر میں ابھی چاہوں تو منافقوں کا نام و نشان کے ساتھ تعارف کروا دوں ،یا انگلی سے ان کی طرف اشارہ کردوں ،لیکن خدا کی قسم انکے سلسلے میں ،میں بزرگواری سے کام لے رہا ہوں اور ا ن کو رسوا نہیں کرونگا ، ان تمام باتوں کے باوجود خدا وند عالم مجھ سے اس وقت تک خشنود نہیں ہوگا جب تک میں اس کی طرف سے نازل کئے گئے پیغام کو تم تک نہ پہنچادوں ،اس نے فرمایا ہے کہ ( اے پیغمبر [ص] !جو کچھ تمہارے پروردگار کی طرف سے نازل ہو ا ہے اس کو پہنچا دو اور اگر تم نے ایسا نہ کیا تو سمجھ لو تم نے اس کا کوئی پیغام نہیں پہنچا یا اور تم ڈرو نہیں ، خدا تمہیں لوگوں کے شر سے محفوظ ر کھے گا ۔)
۵ ۔ ائمہ معصومین [ع]کی اما مت کا تعارف:
اے لوگو ! جان لو کہ خدا وند عالم نے علی ۔ کو تمہارا سرپرست،ولی ، پیشوا اور امام مقرّر کر دیا ہے ؛ انکی اطاعت تمام مہاجرین و انصار ، اسلام کے نیک پیرو کاروں،ہر شہری اور دیہاتی ، عرب وعجم ، آزاد و غلام ، چھوٹے بڑے ، کالے گورے ،اور خدا وند عالم کی عبادت کرنے والے تمام لوگوں پر واجب ہے ، اس کا حکم مانا جانا چاہیے، اس کا ہر کلام و سخن مناسب ہے ، اسکے ہر دستو ر کی اطاعت واجب ہے ، جو اسکی مخالفت کرے اس پر لعنت ہے ، اور جو ا س کے فرمان کی اطاعت کرے ا س کی بخشش ہے ، اس کی تصدیق کرنے والا مومن اور تکذ یب کرنے والا کافر ہے ، ہر وہ شخص جو علی ۔ کی بات سنے اور ا س کی اطاعت کرے خدا ا س کو بخش دے گا ۔
اے لوگو!یہ وہ آخری مقام ہے کہ جہاں میں تمہارے درمیان کھڑے ہو کر بات کر رہا ہوں، اس لئے میری بات اچھی طرح سن لو اور اس پر عمل کرو،اور اپنے پروردگارکی اطاعت کرو وہی خدا تمہارا پرودگا ر معبود اور سر پرست اور اس کے بعد اس کا نبی میں محمد [ص] جو ابھی تمہارے درمیان کھڑا بات کررہا ہوں تمہارا سر پرست ہوں ، پھر میرے بعد علی ۔ خدا کے حکم سے تمہارے سر پرست اور امام ہیں اور پھر انکے بعد امامت میری اولاد میں جو کہ علی ۔ سے ہوں گے قیامت تک کے لئے برقرار رہے گی ، یہاں تک کہ تم روز قیامت خدا اور اس کے رسول سے ملاقات کرو ۔
لوگو ! حلال خدا کے علاوہ کچھ بھی حلال نہیں ، اور حرام خدا کے علاوہ کچھ حرام نہیں ، اٌس نے مجھے حلال و حرام کے بارے میں بتایا ،اور میں نے اس علم ودانش کی بنیاد پر جو میں نے خدا وند عالم سے حاصل کیا ہے ، اسکی کتاب میں سے حلال و حرام کو تمہارے لئے واضح کر دیا ہے ۔
اے لوگو !ایسا کوئی علم نہیں ہے جسے خدا ئے منّا ن نے میرے سینے میں نہ رکھا ہو؛ ا ور میں نے یہ تمام علوم حضرت علی ۔ کو تعلیم فرمائے ہیں علی ۔ تمہارے امام اور پیشوا ہیں
۶ ۔ حضرت علی [ع] کے سلسلے میں لوگوں کی ذمّہ داریاں:
اے لوگو! علی ۔ کے سلسلے میں گمراہ نہ ہونا ، اور اس سے دوری اختیا ر نہ کرنا ، اس کی ولایت سے منحرف نہ ہوجانا وہ حق کی ھدایت کرنے والااور حق پر عمل کرنے والا ہے باطل کو نابو دکرنے والا اور باطل سے روکنے والاہے اور خدا کی راہ میں کسی برا بھلا کہنے والے کی کوئی پروا نہیں کرتا،
بتحقیق علی ۔ وہ پہلا شخص ہے جو خدا اور اسکے رسول [ص] پر ایمان لایا ،علی ۔ وہ شخص ہے جس نے اپنی جان کو رسول خدا [ص] پر فدا کردیا ، وہ ہمیشہ رسول [ص] کا ساتھ دیا ، ایک دن ایسا تھا جب علی ۔ کے سوا مردوں میں سے کوئی نہ تھا جو میرے ساتھ خدا کی عبادت کرتا ۔
اے لوگو ! علی ۔ کودوسروں سے افضل اور بر تر جاننا کیونکہ خدا نے اسکو برتری دی ہے ، اور اسکی امامت و ولایت کو قبول کر نا کیونکہ خدا نے ا س کو تمہارا امام مقرّر کیا ہے ۔
اے لوگو! علی ۔ خدا کی طرف سے تمہارا امام ہے اور خدا ا س کی امامت کے منکر وں کی توبہ ہر گز قبول نہیں کرے گا یہ خدا وندعالم کے لئے حتمی ہے کہ وہ منکر ولایت علی ۔ کیساتھ ایسا سلوک کرے ؛اور لازمی ہے کہ وہ منکر کو عذاب دے ایسا سخت و دردناک عذاب جوہمیشہ کے لئے ہے لہٰذا ا س کی مخالفت سے بچو کیونکہ مخالفت کی سزا جہنم کی آگ ہے جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں ؛ وہ آگ جو کافروں کے لئے آمادہ کی گئی ہے ۔
اے لوگو! خدا کی قسم مجھ سے پہلے آنے والے تمام نبیوں اور رسولوں نے تمیں اس بات کی بشارت دی ہے کہ میںآخری نبی ہوں ؛ میں آسمان و زمین میں موجود ہر مخلوق پر خداکی حجت ہوں لھذا جو بھی میری نبوّت میں شک کرے دوران جاہلیت کے کافروں کی طرح ایک کافر ہے اور جو بھی میرے کلام میں سے بعض میں شک کرے تو گویا اس نے میرے سارے کلام میں شک کیا ، اور میری گفتار میں شک کرنے والا آتش جہنّم میں ڈالا جائے گا۔
اے لوگو ! مجھے یہ فضیلت خدا وند عالم نے عطا کی ہے اور اس لحاظ سے مجھ پر احسان کیا ہے اور تمام تعریفیں اس خدا کے لئے ہیں جو ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا اور میں ہر حال میں اس کا شکر گزار ہوں۔
اے لوگو! علی ۔ کو دوسروں سے برتر اورافضل جاننا کیونکہ وہ انسانوں میں خواہ مرد ہو یا عورت میرے بعد سب سے افضل ہے؛ خدا وند عالم ہماری اور ہمارے اہل بیت کی برکت سے اپنے بندوں کو روزی دیتا ہے اور مخلوقات کے سلسلۂ وجود کی ضمانت دیتا ہے۔
ملعون ہے ،ملعون ہے ، مغضوب ہے ،مغضوب ہے وہ شخص جو میرے سخن کا صرف اس وجہ سے انکار کرتا ہے کہ یہ اسکی خواہشات کے منافی ہے ؛ جان لو کہ جبرئیل نے مجھے خدا کی طرف سے خبر دی ہے کہ ! جو شخص علی ۔ کو دشمن رکھے ؛ اور اسکی ولا یت کو قبول نہ کرے اس پر میری لعنت
اور غضب ہے چنانچہ ہر کسی کو اس بات کی فکر ہونی چاہیے کہ وہ قیامت کے لئے کیا بھیج رہا ہے؟ لوگو خدا کی مخالفت کرنے سے ڈرو اور ثابت قدمی کے بعد گمراہی میں نہ پڑ جانا،بتحقیق جو کچھ تم کرتے ہو خدا تمہارے ہر فعل سے آگاہ ہے۔
۷۔ فضائل علی ابن ابی طالب ۔ :
اے لو گو!حضرت علی ۔ وہ ہیں جن کو خدا وندہ عالم نے قر آن مجید میں جنب ا ﷲ کے نام سے یاد کیا ہے اور فر ما یا ہے( کہ تم میں سے بعض کہنے لگے کہ ہائے ا فسوس میری اس کوتاہی پر جو میں نے خدا کا تقرب حا صل کرنے میں کی )
اے لوگو قر آن میں تد بر وتفکر کرو اور اس کی آیات کو سمجھنے کی کوشش کرو، محکما ت پر عمل کرو اور متشابہات کی پیروی نہ کرو، خدا کی قسم میرے بعد تمہارے لئے کوئی قرآن کی تفسیر نہیں کر سکتا مگر وہ کہ جس کا ہاتھ میں نے پکڑ کر بلند کیا ہو ۔ ( حضرت علی ۔ کا ہاتھ پکڑ کر بلند کیا )
اور میں آپ کو آگاہ کر رہا ہوں، جس جس کا میں مولا اور سرپرست ہوں میرے بعد حضرت علی ۔ اس اس کے مولا اور سرپرست ہیں وہ علی ۔ ابو طالب کا بیٹا میرا بھائی اور جا نشین ہے اور اس کی ولایت و امامت کو خدا وند عالم نے مجھ پر نازل فرمایا ہے ۔
اے لوگو یہ علی ۔ اور میرے پاک فرزند، ثقل اصغر ہیں اور قرآن مجید ثقل اکبر ہے ،یہ دونوں ایک دوسرے کی خبر دیتے ہیں اور ایک دوسرے کی تائید و تصدلق کرتے ہیں یہ دونوں ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوں گے یہاں تک کہ روز قیامت حوض کوثر پر مجھ سے ملاقات کریں ۔
یہ خد ا وند عالم کی طر ف سے اس کی مخلوق پر امین وحاکم ہیں، آگاہ رہنا جوکچھ لازم تھا اس کی وضاحت کر دی اور اپنے مطلب ومقصد کو بیان کر دیا خدا وند عالم نے یوں بیان فرمایا تھا ، اور میں نے خدا وند عا لم کے پیغام کو تم تک پہنچا دیا ۔
اورآگاہ رہنا کہ میرے بھائی علی ۔ کے سوا کو ئی امیرالمومنین نہیں ہے اور میرے بعد علی ۔ کے سوا کسی کو مومنین پر حکومت کرنے کا حق نہیں ہے، اور اس وقت حضرت علی ۔ کا بازو پکڑ کرآپ کو اتنا بلند کیا کہ آپ کے قدم مبارک حضرت رسول اکرم [ص] کے ز انوں تک آگئے،اور فرمایا :
اے لوگو ! یہ علی ابن ابی طالب ۔ میرے بھائی ، وصی، میرے علم کے وارث اور میری امت پر میرے خلیفہ ہیں جو کتاب خدا کی تفسیر کرنے والے اور لوگوں کو قرآن کی طر ف دعوت کرنے والے اور خوشنودی خدا کے لئے عمل کرنے والے ہیں دشمنان قرآن سے جنگ کرنے والے اور قرآن کی اطاعت کرنے والوں کو دوست رکھنے والے اورمعصیت خدا سے روکنے والے ہیں ، حضرت علی ۔ رسول خدا [ص]کے خلیفہ وجانشین مومنوں کے امیر اورہدایت کرنے والے امام ہیں اور خدا وند عالم کے حکم سے ، ناکثین (۱) ، قاسطین (۲ )، ا ور مارقین (۳ )، کو قتل کرنے والے ہیں میں جو کچھ کہہ رہا ہوں یہ میرے پرور دگار کا حکم ہے ۔
اے پرورد گار اس کو دوست رکھ جو علی ۔ کو دوست رکھتا ہے اور اس کے ساتھ دشمنی کر جو علی ۔ کو دشمن رکھتا ہے اور جو حضرت علی ۔ کی امامت کا انکار کرے اسے اپنی رحمت سے دور کر د ے ا ور جو ان کے حق کو چھینیں ان پر غضب ناک ہو جا ۔
پروردگار تو نے یہ فرمان مجھ پر نازل کیا ہے اور امت کی رہبریت کو میرے بعد حضرت علی
(۱) ۔ ناکثین سے مراد اصحاب جمل ہیں جنہوں نے حضرت علی ۔ کی بیعت کرنے کے بعد پیمان شکنی کی ۔
( ۲ ) ۔ قاسطین سے مراد معاویہ اور اس کے طرف دار ہیں جنہوں نے جنگ صفین میں معاویہ کا سا تھ دیا تھا۔
( ۳ ) ۔مارقین سے مراد خوارج جنگ نہروان کا گروہ ہے جو دین خدا سے خارج ہو چکا تھا ۔
اور اولاد علی ۔ کے ساتھ مخصوص کر دیا ہے اور مجھے حکم دیا ہے کہ میں ان کی امامت و ولایت کو لوگوں میں بیان کر دوں ، اس لحاظ سے تو نے اپنے بندوں پر دین مکمل کر دیا اور ان پر اپنی نعمتیں تمام کر دیں اور دین اسلام سے راضی ہو گیا ۔
اور فرمایا :( جو شخص اسلام کے سوا کسی اور دین کی خواہش کرے تو اس کا وہ دین ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا اور وہ روز قیامت سخت گھاٹے میں رہے گا ، ) پرور د گار میں تجھ کو گواہ بنا رہا ہوں اور آپ کی گواہی میرے لئے کافی ہے کہ میں نے آپ کا فرمان پہنچا دیا۔
اے لوگو! خدا وند عالم نے تمہارے دین کو حضرت علی ۔ کی امامت کے ذریعے کامل کر دیا لھذا جس نے بھی حضرت علی ۔ اورآپکے بیٹوں کی امامت کا اعتراف نہ کیاتو ان کے اعمال حبط کئے جائیں گے اور ان کو ہمیشہ کے لئے جھنم میں ڈالاجائے گا اور ان کے عذاب میں کوئی تخفیف نہیں کی جائے گی اور ا ن کو کوئی مہلت دی جائے گی ۔
اے لوگو! یہ حضرت علی ابن ابی طالب ۔ ہے جس نے سب سے زیادہ میری مدد کی ہے اور تم سب سے یہ میرے زیادہ نز دیک اور عزیز ہے خدا وند عالم اور اس کا رسول [ص] اس سے راضی و خوشنود ہیں قرآن میں جو آیت بھی خوشنودی خدا پر دلا لت کرتی ہے وہ حضرت علی ۔ کی شان میں ہے
اور جہاں بھی خدا وند عالم نے مومنین کو خطاب کیا سب سے پہلے اس کی نظر حضرت علی ۔ پر تھی اور قرآن مجید میں جو بھی مدح و ستائش کی گئی وہ حضرت علی ۔ کی خا طر ہے اور سورہ ، ھل اتی علی الاانسان ، میں جس بہشت کا ذکر کیا گیا وہ حضرت علی ۔ کے لئے ہے ، اور سورہ حضرت علی ۔ کے سواکسی کے بارے میں نازل نہیں کی گئی اور اس میں حضرت علی ۔ کے علاوہ کسی کی مدح و ثنا نہیں کی گئی ،
اے لو گو ! حضرت علی ۔ دین خدا کی مدد کرنے والے اور رسول خدا [ص] کی حمایت کرنے والے ہیں اور وہ پاک وپاکیزہ پرہیز گار وہدایت کرنے والے ہیں تمہارا پیغمبر بہترین پیغمبر ۔ تمہارا امام بہترین امام ، اوراس کے بیٹے بہترین جا نشین الٰہی ہیں ۔
ائے لوگو! تمام پیغمبروں کی ذریت ونسل ان کے صلب سے ہیں لیکن میری ذریت و نسل حضرت علی ۔ سے ہو گی ۔
اے لوگو !وہی شیطان جس نے حضرت آدم ۔ کو حسد کی و جہ سے جنت سے نکلنے پر مجبور کر دیا، تم حضرت علی ۔ سے حسد نہ کرنا گرنہ تمہارے اعمال حبط ہوجائیں گے اور تمہارے قدم ڈ گمگا جائیں گے وہ حضرت آدم ۔ جو پیغمبر خدا تھے ایک ترک اولی کی وجہ سے زمین پر اتار دے گئے پس تمہارا کیا حال ہو گا ؟ تمہارے درمیان تو دشمن خدا بھی موجود ہیں ۔
اے لوگو! شقی وبدبخت کے علاوہ کوئی بھی علی ۔ سے دشمنی نہیں کرے اور جو پرہیز گار ہو گا وہ علی ۔ کو دوست رکھے گا ا و ر مومن مخلص کے علاوہ کوئی علی ۔ پر ایمان نہیں لائے گا اور خدا کی قسم ، سورہ و ا لعصر ، حضرت علی ۔ کی شان میں نازل ہوئی ہے۔
خدا کے نام سے شروع کرتا ہوں جو بڑا مہر بان نہایت رحم کرنے والا ہے زمانہ کی قسم ا نسان گھاٹے میں ہیں ، مگر جو لوگ ایمان لا ئے ا ور اچھے عمل کرتے رہے اور آپس میں حق کا حکم اور صبر کی وصیت کرتے رہے ۔
آگا ہ ہو جاؤ علی ۔ وہ ہیں جو ایمان لائے اور رضایت خدا وندعالم پر راضی رہے اور صبر کیا اے لوگو میں خدا وند عالم کو گو اہ بنا کر یہ کہہ رہا ہوں کہ میں نے اپنی رسالت تم تک پہنچا دی اور رسول خدا کا کام صرف حکم کو پہنچا نا ہے ۔
اے لوگو خدا کا تقویٰ اختیار کرو جیسے تقوی کا حق ہے ، اور جب بھی مرنا تو دین اسلام پر مرنا۔
اے لوگو! خدا اس کے رسول اور وہ نور جو اس کے سا تھ نازل کیا گیا ہے اس پر ایمان لے آؤ قبل اس کے کہ تمہارے چہرے نابو د ہو جائیں یا دین اسلام سے منصرف ہو جا ؤ ۔
اے لوگو! خدا وند عالم کی طرف سے میرے اند ر نور موجود ہے جو میرے بعد حضرت علی ۔ میں ہو گا اورا ن کے بعد ان کے بیٹو ں میں حضرت مھدی ۔ تک موجود رہے گا اور وہ مھدی ۔ وہ ہوں گے جو ہمارے اور خد ا وند عا لم کے حق کو دنیا میں نا فذ کریں گے ، اور خدا وند عالم نے ہمیں تمام مقصرین ، دشمنوں ، مخالفوں ، خیانت کاروں ، گناہ کاروں ، اور ظالموں پر قیامت تک کے لئے حجت قرار دیا ہے ۔
۸ ۔ مخالفتوں کا بچاؤ :
اے لوگو! میں تمہیں ہوشیار کرتا ہوں کہ میں خدا کا رسول بنا کر تمہاری جانب بھیجا گیا ہوں اور مجھ سے پہلے بھی بہت سے پیغمبر آے اگر میں مر جاؤں یا قتل کر دیا جاؤں تو تم زمانۂ جاہلیت کی طرف پلٹ جا ؤ گے؟ اور جو پلٹ جائے تو اس میں خدا کا کو ئی نقصان نہیں ہے خدا شکر گزاروں کو بہت جلد قیامت میں پاداش دے گا آگا ہ رہنا کہ علی ۔ صبر و شکر گزاری میں معروف ہے اور ا س کے بعد میرے فرزند (جو علی ۔ کے صلب سے ہیں ) بھی ایسے ہی ہو نگے ۔
اے لوگو! اپنے اسلام قبول کرنے کی خاطر خدا پر احسان نہ جتاؤ وہ تم پر غضبناک ہو جائے گا اور تمہیں عذاب سے دچار کر دے گا بتحقیق وہ ہر خطا کا ر کی سزا ہے ۔
اے لوگو! میرے بعد فاسد رہنما آئیں گے جو لوگوں کو جہنم کی طرف لے جائیں گے اور قیامت کے دن کوئی مدد نہیں کریں گے ، اے لوگو! خدا اور اس کا رسول ان سے بیزار ہیں اے لوگو ! وہ فاسد رہنما ، انکے حواری و پیروکار اور انکے مددگار آتش جہنّم میں سب سےنچلے مقام پر ہیں؛اور متکبّروں کے لئے کتنا برا مقام ہے، آگاہ رہنا ! وہ لوگ ایک دستاویز ( حضرت علی ۔ کی امامت کی مخالفت میں ایک تحریر) لکھنے والے ہیں،(۱) لھذا تم سب پر لازم ہے کہ اس شرمناک دستاویز میں غور و فکر سے کام لینا جو کچھ لوگوں کے علاوہ سب کو گمراہی کی طرف لے جائے گی۔
اے لوگو ! علی ۔ اور انکے بیٹوں کی امامت کو قیامت تک کی لئے تمہارے درمیان باقی رکھ رہا ہوں ، اور میں جس چیز کے ابلاغ پر مأ مور تھا تم تک پہنچادی کہ ہر انسان ،حاضر غائب،شاہد اور غیر شاہد ، اور ہر اس پر جو اب تک پیدا ہوا ہے یا پیدا نہیں ہو ا سب پر حجّت تمام ہوگئی ہے ۔
لہٰذا حاضرین غائبین کو ؛ ہر باپ اپنی اولاد کو تا قیامت مسئلۂ امامت علی ۔ اور ان کے بیٹوں کی امامت کے بارے میں بیان کرتے رہیں ،کیونکہ بہت جلد ی خلافت الٰہی کو بادشاہی میں تبدیل کرکے غصب کر لیں گے ؛ آگاہ رہنا ! خدا نے ولایت کا غاصبوں اور ان کے طرفداروں پر لعنت کی ہے ؛ وہ جلد ہی جن و انس کا حساب لے گا اور ان میں سے گنہگاروں پر جہنّم کی آگ برسائے گا ،وہاں کوئی ان کی مدد کرنے والا نہیں ہو گا خدا ایسا نہیں کہ برے بھلے کی تمیز کیے بغیر جس حال میں تم ہو اسی حالت پر تمہیں چھوڑ دے اور خدا ایسا بھی نہیں کہ تمیں غیب کی باتیں بتا دے ۔
اے لوگو! جس آبادی اور شھر کے لوگوں نے بھی وعدہ الہی کا انکا ر کیا خدا وند نے انہیں ہلاک کر دیا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔ ایک دستاویز ہے جسکو ابو سفیان اور مخالفان ولایت کی ایک جماعت نے ابو بکراور ایک گروہ سے دستخط لئے اس تحریر کا محرر سعید بن عاص تھااور انکا مقصد یہ ظاہر کرنا تھا کہ پیغمبر [ص] نے اپنے بعد کوئی خلیفہ اور جانشین مقرّر نہیں کیا۔
اور خدا نابود کردے گا ہر اس شہر اور جمیعت کو کہ جہاں کے رہنے والے ظالم ہوں ؛ جیسا کہ قرآن مجید میں آیا ہے ؛ ای لوگو! یہ علی ۔ تمہارا امام ،سرپرست اور تمہارے درمیان خدا کا وعدہ ہے؛ اور خدا نے جو وعدہ دیا ہے اسے انجام دے گا ۔
اے لوگو ! بتحقیق بہت سارے انسان ماضی میں گمراہ ہو چکے ہیں اور خدا وند عالم نے گذشتہ گمراہوں کو نابود کر دیا اور آئندہ آنے والے گمراہوں کو بھی نابود کردے گا ؛
جیسا کہ فرمایا! (آیا پہلے کے انسانوں کو ہم نے ہلاک نہیں کر دیا ؟ اور آئندہ آنے والوں کو اس ہی راستے پر نہیں چلاتے ؟ ہم گنہگاروں کے ساتھ ایسا ہی کرتے ہیں ؛ او ر اس دن جھٹلانے والوں کی مٹی خراب ہے۔
اے لوگو ! خدا وند عالم نے مجھے چند امور کا امر اور چند امور کی نہی فرمائی ہے ؛اور میں نے بھی علی ۔ کو اس امر و نہی سے آشنا کردیا ہے ، لھذا علی ۔ خدا کی طرف سے اوامر و نواہی کو جانتے ہیں ؛ تو تم لوگ اس کے امر کو سنو تاکہ سعادت مند ہو جاؤ ، اور اسکی پیروی کروتاکہ ہدایت یافتہ ہو، اور ہمیشہ اسکی راہ پر چلو اور تمہیں تمہاری الگ الگ راہیں کہیں علی ۔ کی راہ سے جدا نہ کردیں ۔
اے لوگو !میں وہ مستقیم راستہ ہوں جسکی پیروی کاخدا وندعالم نے تمہیں حکم دیا ہے ؛ اور میرے بعد علی ۔ اور اسکے بعد میرے بیٹے علی ۔ کے صلب سے خدا کا مستقیم راستہ ہیں ؛وہ ایسے امام ہیں جو لوگوں کو حق کی ہد ا یت کرتے ہیں اور حق کے ذریعے عدالت قائم کرتے ہیں ، اسکے بعد ان آیات کی تلاوت فرمائی!
( شروع اﷲ کے نام سے جو بڑا مہربان اور رحم والا ہے ؛ تمام تعریفیں اﷲ کے لئے ہیں ؛جو عالمین کا رب ہے ؛ بخشنے والا اور مہربان ہے ؛ روز قیامت کا مالک ہے ، خدایا ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں ؛ ہم کو سید ھی راہ پر ثابت قدم رکھ ان کی راہ جنھیں تو نے اپنی نعمت عطا کی ہے نہ ان کی راہ جن پر تیرا غضب ڈھایا گیا ہے اور نہ گمراہوں کی راہ ۔)
اے لوگو ! یہ سورۂ حمدمیرے ،علی ۔ اور ان کے فرزند وں کی شان میں نازل ہوئی ہے اور ان کے ساتھ مخصوص ہے و ہ خدا کے دوست ہیں اور انہیں کسی کا کوئی ڈراور خوف نہیں ہے ۔
۹ ۔ علی [ع] کے دوست اور دشمن :
آگاہ رہنا! خدا کی حزب کامیاب ہے آگاہ رہنا ! کہ علی ۔ کے دشمن جدائی ، تفرقہ اور نفاق ڈالنے والے ہیں ؛ایک دوسرے کے دشمن ،تجاوز کرنے والے اور شیطان کے دوست ہیں ؛اور آگاہ رہنا ۔ حضرت علی ۔ اور ان کے بیٹوں کے دوست وہ لوگ ہیں جن کا ذکر خدا وند نے قرآن میں یوں بیان فرمایا ہے کہ۔
اے پیغمبر [ص] ! جو لوگ خدا اور روز قیامت پر ایمان رکھتے ہیں انکو خدا اور اس کے رسول اکرم [ص] کے دشمنوں سے دشمنی کرتے ہوئے نہیں پاؤ گے اگر چہ وہ ا ن کے اجداد ، اولاد بھائی اور خاندان کے لوگ ہی کیوں نہ ہوں کیونکہ خدا نے ا ن کے دلوں میں ایمان ڈال دیاہے اورخود انکی مدد فرمائی ہے اور ا ن کو جنّت کے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہیں۔
وہ ہمیشہ ان میں رہیں گے خدا ان سے راضی ہے ،اور وہ بھی اپنے خدا سے راضی ہیں وہ خدا کی جماعت (حزب) ہیں ؛ آگاہ رہنا ! خدا کا گروہ کامیاب اور سعادتمند ہے ۔)
( سورہ مجادلہ آیت /۲۲) اے لوگو آگاہ رہنا ! علی ۔ اور اولاد علی ۔ کے دوست وہ لوگ ہیں کہ جنکی تعریف خدا وند عالم نے کچھ اس طرح سے فرمائی ہے ( جو لوگ ایمان لائے اور اپنے ایمان کو ظلم وستم سے آلودہ نہیں کیا ؛ وہ خدا کے عذاب سے امان میں ہیں اور ہدایت یافتہ ہیں۔) ( سورۂ انعام آیت/۸۲)
آگاہ ہو جاؤ! علی ۔ اور اولاد علی ۔ کے دوست وہ لوگ ہیں کہ جن کو خدا وند عالم نے اس طرح سے سراہا ہے کہ! ( جو لوگ جنّت میں داخل کئے جائیں گے اور امان میں ہونگے اور خدا کے فرشتوں سے اس حال میں ملاقات کریں گے کہ وہ انکا خیر مقدم کر رہے ہونگے ، اور ا ن کو ہمیشہ کے لئے جنّت کی بشارت دیں گے )
آگاہ ہو جاؤ! علی ۔ اور اولاد علی ۔ کے دوست وہ لوگ ہیں جن کے بارے میں خدا وند عالم نے ارشاد فرمایا ( ایسے لوگ بہشت میں د اخل ہوں گے اور وہاں انھیں بہ حساب روزی ملے گی )
آگاہ ہوجاؤ! کہ علی ۔ اور اولاد علی ۔ کے دشمن وہ لوگ ہیں ( جن کو دوزخ کی آگ میں ڈھکیلا جائے گا)
آگاہ ہو جاؤ ! کہ علی ۔ اور اولاد علی ۔ کے دشمن وہ لوگ ہیں (دوزخ کی آگ کے بھڑکنے کی آوازیں سنتے ہیں ؛ وہ بھسم کرنے والے شعلوں کو دیکھتے ہیں اور دا خل ہونے والا ہر گروہ دوسرے گروہ پر لعنت و ملامت کرتا ہے ۔)
آگاہ ہو جاؤ ! کہ علی ۔ اور اولاد علی ۔ کے دشمن وہ لوگ ہیں جنکے بارے میں خداوند عالم نے فرمایا! ( جب انہیں دوزخ میں ڈالا جائے گا تو سوال ہوگاکہ کیا تمہارا کوئی پیغمبر نہ تھا ؟ تو جواب دیں گے تھا لیکن ہم نے اسکو جھٹلایااور کہا کہ کچھ بھی تم پر نازل نہیں ہوا ، تو حقیقت میں کافر سخت گمراہی میں پڑے ہیں ۔)
آگاہ ہو جاؤ!کہ علی ۔ اور اولاد علی ۔ کے دوست و ہ لوگ ہیں جو خلوت و جلوت ہر حال میں خدا سے ڈرتے ہیں اور انکے لئے مغفرت اور خدا کا بہت بڑا انعام ہے ۔
اے لوگو! ہمارے دوست اور ہمارے دشمن ہمیشہ جنّت اور دوزخ کے درمیان ہیں ہمارا دشمن وہ ہے کہ خد اجسکی سرزنش اور اس پر لعنت کرے ؛ ) ( اور ہمارا دوست وہ ہے جسکو خدا نے سراہا اور اسکو دوست رکھتاہے۔)
اے لوگو! میں ڈ را نے والا پیغمبر ہوں اور علی ۔ ہدایت کرنے والا ہے ۔
۱۰۔ حضرت مہدی ( عج) کی حکومت کا تعارف :
اے لوگو ! میں پیغمبر ہوں اور علی ۔ میرا جانشین ہے ، آگاہ ہو جاؤ ہمارا آخری امام حضرت مہدی قائم ۔ ہے۔
آگاہ ہو جاؤ ! کہ تمام ادیان پر حاوی اور کامیاب ہو گا۔
آگاہ ہو جاؤ! وہ ستمگاروں اور ظالموں سے انتقام لے گا ۔
آگاہ ہو جاؤ! وہ شرک و فساد کے مستحکم قلعوں کے بند دروازوں کو کھولے گا اور ان کو نیست و نابود کرد ے گا۔
آگاہ ہو جاؤ !وہ مشرکوں کو چاہے وہ کسی بھی قوم و ملّت سے تعلق رکھتے ہوں نا بود کرنے والا ہے ۔
آگاہ ہو جاؤ !وہ خدا وند عالم کے دوستوں کے خون کا حسا ب لینے والا ہے ۔
آگاہ ہو جاؤ !وہ خدا کے دین کی مدد کرنے والا ہے ۔
آگاہ ہو جاؤ !وہ حقیقت کے پیاسوں کو سیراب کرنے والا ہے ۔
آگاہ ہو جاؤ !وہ ہر عالم کی فضیلت و برتری اور ہر نادان کے جہل و کم عقلی سے واقف ہے ۔
آگاہ ہو جاؤ !وہ خدا کا برگزیدہ اور اسکی طرف سے منتخب امام ہے ۔
آگاہ ہو جاؤ ! وہ ہر علم کا وارث ہے اور ا س کا علم ہر علم سے برتر اور بہتر ہے ۔
آگاہ ہو جاؤوہ خدا وند عالم کا تعارف کروانے والا اور احکام اور راہ ایمان کو روشن کرنے والا ہے۔
آگاہ ہو جاؤ ! وہ شجاع اور صحیح عمل کرنے والا ہے ۔
آگاہ ہو جاؤ ! مخلوقات کے امور ا س کو دے دئے گئے ہیں۔
آگاہ ہو جاؤ ! تمام گذشتہ انبیاء نے ا س کے ظہور کی بشارت دی ہے ۔
آگاہ ہو جاؤ ! وہ آخری حجّت خدا ہے ،اور ا س کے بعد کوئی حجّت نہیں آئے گی اور جہان میں کوئی ایسا حق نہیں جو ا س کے ساتھ نہ ہواو ر کوئی علم نہیں جو ا س کے پاس نہ ہو۔
آگاہ ہو جاؤ !کہ کوئی اس پر غالب نہیں ہو سکتا ،اور اسکے علاوہ کوئی مددگار نہیں ہے ۔
آگاہ ہو جاؤ ! وہ زمین میں خدا کا ولی ہے اور مخلوق کے درمیان اسکا قاضی ہے اور ظاہری اور باطنی اسرار و رموز خدا وند ی کا امین ہے۔
اے لوگو ! میں نے حکم خدا کو تمہارے لئے بیان کر دیا اور تم لوگوں کو سمجھا دیا ؛ اور یہ علی ۔ میرے بعد تمہیں حقائق سمجھائیں گے ،۔
آگاہ ہو جاؤ ! میں اپنے خطبہ کے اختتام پر اپنے ساتھ علی ۔ کی بیعت کرنے کی دعوت دوں گا اس کی بیعت کا اعتراف کرو ں گا ۔
آگاہ ہو جاؤ ! میں نے خدا کی بیعت کی ہے ،اور علی ۔ نے میری بیعت کی ہے ، اور میں خدا وند عالم کی طرف سے علی ۔ کے لئے تم لوگوں سے بیعت لو ں گا جو بھی عہد شکنی کرے گویا اسنے اپنے آپ پہ ستم کیا ہے، کیونکہ خد ا وندے عالم فرماتا ہے جو لوگ تم سے بیعت کرتے ہیں وہ خدا ہی سے بیعت کرتے ہیں خدا کی قوت و قدرت سب کی قوت پر غالب ہے تو جو عہد کو توڑے گا تو اپنے نقصا ن کے لئے عہد توڑتا ہے اور جس نے اپنے عہد کو پورا کیا تو اس کو عنقریب خداوند عالم اجر عظیم عطا فرمائے گا ۔ (سورۂ فتح آیت/۱۰)
۱۱۔ حج کی اہمیت اور احکام الٰہی :
بتحقیق حجّ و عمرہ شعائر خدا وندی میں سے ہیں ،جو بھی حج و عمرہ کا قصد رکھتا ہے، وہ صفا و مروہ کے درمیان طواف کر سکتا ہے جو اعمال صالح انجام دے گا خدا اسکو جزا دینے والا اور اسکے عمل سے آگاہ ہے ۔
اے لوگو! خانۂ کعبہ کی زیارت کے لئے جاؤ جو گھرانا بھی مکّہ میں داخل ہو خدا اسے غنی کر دے گا ، اور جو خاندان مکّہ سے منہ موڑ ے گا وہ فقر میں مبتلا ہو جائے گا ۔
اے لوگو ! جو مومن بھی حج کرے گا ، تو اسکے گذشتہ گناہ بخش دئے جائیں گے ، گویا حج کے بعد نئے سرے سے اس نے اپنی زندگی کا آغاز کیا،
اے لوگو ! حجّاج بیت اﷲ الحرام کی مدد ہوتی ہے ؛ اور انکے سفر میں جو بھی اخراجات ہوتے ہیں وہ انکے لئے آخرت کا ذخیرہ ہے ،خدا وند عالم اعمال صالح انجام دینے والوں کی جزا کو ضایع نہ ہونے دے گا ۔
اے لوگو ! ضروری استطاعت اور کامل دین کے ساتھ حج انجام دو ، اور مراسم حج سے اس وقت تک نہ پلٹنا جب تک تمہارے گناہ معاف نہ ہو جائیں۔
اے لوگو ! نماز قائم کرو ؛ اور ز کوۃ ادا کرو جس طرح خدا وند عالم نے حکم دیا ہے ؛ اگر کچھ مدّت تمہاری ایسی گزری کہ جس میں تم نے احکامات الٰہی کی بجاآوری نہ کی یا بھول گئے ؛تو علی ۔ تمہارے درمیان تمہارا صاحب امر اور احکام خدا و ندی کو تمہارے سامنے بیان کر یں گے ، علی ۔ وہ شخص ہیں جس کو خدا نے میرا جانشین مقرّر کیا ہے ،وہ تمہارے سو الات کے جوابات دیں گے ؛اورجو کچھ تم نہیں جانتے وہ سب تمہارے لئے بیان فرمائیں گے ۔
آگاہ ہو جاؤ ! حلال حرام اتنے زیادہ ہیں کہ ایک مجلس میں تمہارے سامنے بیان نہیں کئے
جاسکتے اور ان تمام کا تعارف نہیں کروایا جا سکتا اور ان کے امر و نہی کا حکم نہیں دیا جا سکتا ، پس خدائے صاحب عزّت و جلال کی طرف سے مجھے حکم دیا گیا ہے کہ علی ۔ امیر المؤمنین کے لئے تم لوگوں سے بیعت لوں ؛ اور انکے بعد آنے والے اماموں کی بھی بیعت کرو، وہ امام جو سب مجھ سے او ر علی ۔ سے ہیں ؛ اور انکا آخری قائم مہدی ۔ ہے جو قیامت تک حق سے فیصلہ کرے گا ۔
اے لوگو! ہر حلال جو تمہیں میں نے بتایا ؛ اور ہر حرام جس سے میں نے تمہیں روکا ہے ،ا س کا حکم ہمیشہ کے لئے ہے نہ میں ان سے پلٹا ہوں اور نہ ہی میں نے ان میں کوئی تبدیلی کی ہے، اس حقیقت کو ہمیشہ یاد رکھنا ، اور محفوظ کر لینا ،اسکی تلقین کرنا اور اس میں کوئی تبدیلی نہ کرنا، بتحقیق میں مکرّر کہہ رہا ہوں ! نماز قائم کرو ،ز کوۃ ادا کرو ، امر بالمعرو ف ا ور نہی عن ا لمنکرکرتے رہنا ؛ آگاہ ہو جاؤ اصل میں امر بالمعروف اور نہی عن ا لمنکر میرے فرا مین پر عمل کرنے کا نام ہے ، لھذا میری وصیّت سب تک پہنچادو ،اسکو انجام دینے کا حکم دو ،اور اسکی مخالفت سے لوگوں کو ڈراؤ ؛کہ یہ میرے صاحب عزّت و جلال خدا کا حکم ہے ، جان لو کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر امام معصوم ۔ کے وجود کے بغیر وجود میں نہیں آسکتے ۔
اے لوگو ! علی ۔ کے بعد آنے والے اماموں ( جو سب اسکی اولاد ہیں )کا تعارف قرآن نے کروایا ، اور میں نے بھی تمہارے سامنے تعارف کروا دیا ہے کہ وہ سب مجھ سے اور میں ان سے ہوں ؛ جیسا کہ خدا وند عالم خود قرآن میں ارشاد فرما رہا ہے :
( ہم نے امامت کو ایک ہمیشہ رہنے والی حقیقت کی صورت میں اولا د پیغمبر[ص] میں قرا ر دیا ہے ۔) سورہ زخرف آیت۲۸
اور میں بھی کہتا ہوں کہ جب تک تم لوگوں نے قرآن و عترت سے تمسّک کیا ہرگزگمراہ نہ ہو گے ۔
اے لوگو! تقویٰ ؛تقویٰ ، روز قیامت سے ڈرو جیسا کہ خدا وند عالم نے ارشاد فرمایا ہے !
( روز قیامت کا زلزلہ کوئی معمولی نہیں ایک بہت بڑ ی چیز ہے ) موت کو یاد کرو ؛ خدا وند عالم کی بارگاہ میں حساب کتاب ، اپنے اعمال کی ترازو اور محاسبہ کو یاد رکھو ؛جزا و سزا کو یاد رکھو جو بھی اعمال نیک کے ساتھ آیا اسے اسکی جزا ملے گی اور جو بھی برائیّوں کے ساتھ آئے جنّت سے کوئی فائدہ نہ اٹھا سکے گا ۔
۱۲۔ علی ۔ کی عمومی بیعت کا حکم :
( اے مسلمانوں ! تمہاری تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے کہ تم لوگ خود اپنے ہاتھوں سے اس تپتے ہوئے صحرا میں میرے ہاتھ پر بیعت کر سکو لھذا خدا وند عالم کی جانب سے مجھے حکم ہوا ہے کہ میں تم لوگوں سے ولایت علی ۔ اور انکے بعد آنے والے اماموں کی امامت ’’جو میری اور علی ۔ کی اولاد میں سے ہیں‘ ‘ کے بارے میں اقرار لے لوں اور میں تم لوگوں کو اس بات سے آگاہ کر چکا ہوں کہ میر ے فر زندعلی ۔ کےُ صلب سے ہیں ۔
لہٰذا تم سب لوگ کہو کہ ( یارسول اﷲ [ص] ہم آپکا فرمان سن رہے ہیں اور اسکو تسلیم کرتے ہیں اس پر راضی ہیں اورآپکے اِس حکم کی اطاعت کرتے ہیں جو کہ خدا وند عالم کی طرف سے آپ نے ہم تک پہنچایا جو ؛ ہمارا رب ہے ، ہم اس پیمان پرجو کہ حضرت علی ۔ کی ولایت اور ان کے بیٹوں کی ولایت کے،سلسلے میں ہے اپنے جان و دل کے ساتھ اپنی زبان اور ہاتھوں کے ذریعہ آپکی بیعت کرتے ہیں، اس بیعت پر زندہ رہیں گے ، مر یں گے اور اٹھائے جائیں گے ؛ اس میں کسی قسم کی تبدیلی اور تغیر نہ کریں گے ، اس میں کسی قسم کا شک و تردید نہیں کرتے ، اور اس سے رو گردانی نہیں کریں گے ، اور اس عہد و پیمان کو نہیں توڑیں گے ؛ خدا وند عالم اور آپ کی اطاعت کرتے ہیں اور علی امیر المؤمنین ۔ اورانکے بیٹوں کی اطاعت کریں گے؛ کہ یہ سب؛ امّت کے امام ہیں وہ امام جن کا آ پ نے تذکر ہ کیا ہے آپکی اولاد میں سےہیں اور حضر ت علی ۔ کے صلب سے امام حسن ۔اور امام حسین ۔ کے بعد آئینگے ۔) حسن اور حسین علیہما السلام کے میرے نزدیک مقام کے بارے میں پہلے تمہیں آگاہ کر چکا ہوں ، خدا وند عالم کے نزدیک انکی قدرو منزلت کا تذکرہ کر چکا ہوں اورامانت تم لوگوں کو دے دی یعنی کہہ دیا کہ یہ دو بزرگوار ہستیاں جوانان جنّت کی سردار ہیں ؛ اور میرے اور علی ۔ کے بعد امّت مسلمہ کے امام ہیں، تم سب مل کر کہو کہ! ہم اس حکم میں خدا کی اطاعت کرتے ہیں ؛اور اے رسول خدا [ص] آپ کی حضرت علی ۔ کی حسنین علیہما السلام کی؛ اور انکے بعد آنے والے اماموں کی اطاعت کرتے ہیں کہ جن کی امامت کا آپ نے تذکرہ کیا اور ہم سے عہد و پیمان لیا ہمارے دل و جان ، زبان اور ہاتھ سے بیعت لی جو آپکے قریب تھے یا زبان سے اقرار لیا ، اس عہد و پیمان میں تبدیلی نہ کریں گے اور خدا وند عالم کو اس پر گواہ بناتے ہیں جو گواہی کے لئے کافی ہے ا ور اے رسول خدا [ص] آپ ہمارے اس پیمان پر گواہ ہیں ،اور ہر مؤمن پیروکار ظاہری یا مخفی ، فرشتگان خدا ، خدا کے بندے اور خدا ان سب لوگوں کا گواہ ہے۔)
اے لوگو ! کیا کہتے ہو ؟ بتحقیق خدا زبان سے نکلی ہوئی ہر آواز اور دل میں موجود ہر نیّت سے آگاہ ہے ، لھذاجو بھی ہدایت کے راستے پر چلے گا اسنے اپنے ساتھ بھلائی کی ہے ،اور جو گمراہ ہو گیا اس نے اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈال دیا اور جو اپنے امام کی بیعت کرے اس نے خدا وند عالم کی بیعت کی کہ جسکی قدرت تمام قدرتوں پر حاوی ہے ۔
اے لوگو! پرہیز گار ہو جاؤ ، علی امیر المؤمنین ۔ کی بیعت کرو اور حسن و حُسین علیہما السلام اور انکے بعد آنے والے اماموں کی بیعت کرو ،کہ یہ سب ہمیشہ باقی رہنے والا پاک کلمہ ہیں ، خدا حیلہ باز و دھوکے باز کو ہلاک کر دیتا ہے جو وعدہ وفا کرے اور عہد پر قائم رہے خدا کی رحمت اسے دیکھ رہی ہے ؛ اور جو عہد شکنی کرے ؛ اسنے اپنے خسارے میں عمل کیا ہے ۔
اے لوگو ! جو کچھ میں نے تمہارے لئے کہا ہے اس کا اقرار کرو اور علی ۔ کو بعنوان امیر المؤمنین ۔ سلام کرو اور کہو! ( ہم نے سن لیا اور اسکی اطاعت کر لی ، خدا یا! ہم تجھ سے مغفرت طلب کرتے ہیں اور تیری طرف ہی پلٹیں گے ۔) اور کہو ( اس خدا کی حمد و ثنا جس نے ولایت علی ۔ کی جانب ہماری ہدایت کی ،اور اگر خدا ہماری ہدایت نہ فرماتاتو ہم ہر گزہدایت یافتہ نہ ہوتے ۔)
اے لوگو ! بتحقیق فضائل علی ۔ جو خدا وند عالم نے قرآن مجید میں ذکر کیے ہیں بہت زیادہ ہیں اور ان تمام فضائل کو ایک خطبہ میں بیان کرنا ممکن نہیں ہے ، لھذا اگر کوئی تمہارے سامنے حضرت علی ۔ کے فضائل بیان کرے تو اٌس کی تصدیق کرو ۔
اے لوگو ! جس نے بھی خدا اٌس کے رسول [ص] اور حضرت علی ۔ اور اسکے بعد آنے والے اماموں کی اطاعت کی جنکا تعارف میں نے کروایا ہے ؛ تو بتحقیق وہ بڑی سعادت پر پہنچ گیا ۔
اے لوگو ، جس نے حضرت علی ۔ کی بیعت کرنے میں سبقت کی اور امیرالمومنین کر سلام کیا وہ کامیاب ہوا اور اس کے لئے جنت نعیم ہے۔
اے لوگو ! ایسی بات کہو جس سے خدا خوشنود اور راضی ہو جائے ، پس اگر تم سب کے سب اور سارے اہل زمین کافر ہو جاؤ ، تو اس سے خدا کو کو ئی نقصان نہیں ہو گا ؛ خدایا !تمام مؤمنین اور مؤمنات کی مغفرت فرما ؛ اور کافروں پر اپنا قہر و عذاب نازل فرما ؛ تمام تعریفیں اس خدا کے لئے مخصوص ہیں جو عالمین کا رب ہے ۔
.....................................................................................
خطبہ کے اسناد و مدارک مندرجہ ذیل ہیں :
۱۔ احتجاج ، ج ۱، ص ۶۶ : طبرسی
۲۔ اقبال الاعمال ، ص ۴۵۵ : ابن طاؤوس
۳۔ کتاب الیقین ، باب ۱۲۷ : ابن طاؤوس
۴۔ التحصین ، باب ۲۹ : ابن طاؤوس
۵۔ روضۃ الواعظین ، ص ۸۹ : قتّال نیشابوری
۶۔ البرہان ، ج ۱، ص ۴۳۳ : بحرانی
۷۔ اثبات الہداۃ ، ج ۳ ، ص ۲ : عاملی
۸۔ بحارالانوار ، ج ۳۷ ،ص ۲۰۱ : علامہ مجلسی ؒ
۹۔ کشف المہم ، ص ۵۱ : بحرانی
۱۰۔ تفسیر صافی ، ج ۲ ، ص ۵۳۹ : فیض کاشانی
اور مزید ۳۶ مدارک جو کتاب ( روش مناظرہ حضرت امیر المؤمنین ۔ با دوستان و دشمنان ) میں ذکرکئے گئے ہیں
ماخذ: کتاب منزلت غدیر,حجۃ الاسلام والمسلمین محمد دشتی ؒ
مترجم : ضمیرحسین آف بہاول پور,مجمع جہانی اہل بیت علیہم السلام
source : http://www.ahl-ul-bayt.org